بصیرت اخبار

نہج البلاغہ حکمت ۳۰، ۳۱

Monday, 13 September 2021، 10:01 PM

حکمت ۳۰

متن:

وَ سُئِلَ عَلَیْهِ السَّلاَمُ عَنِ الْإِیمَانِ فَقَالَ الْإِیمَانُ عَلَی أَرْبَعِ دَعَائِمَ:

عَلَی الصَّبْرِ وَ الْیَقِینِ وَ الْعَدْلِ وَ الْجِهَادِ وَ الصَّبْرُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی الشَّوْقِ وَ الشَّفَقِ وَ الزُّهْدِ وَ التَّرَقُّبِ فَمَنِ اشْتَاقَ إِلَی اَلْجَنَّهِ سَلاَ عَنِ الشَّهَوَاتِ وَ مَنْ أَشْفَقَ مِنَ اَلنَّارِ اجْتَنَبَ الْمُحَرَّمَاتِ وَ مَنْ زَهِدَ فِی الدُّنْیَا اسْتَهَانَ بِالْمُصِیبَاتِ وَ مَنِ ارْتَقَبَ الْمَوْتَ سَارَعَ إِلَی الْخَیْرَاتِ وَ الْیَقِینُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی تَبْصِرَهِ الْفِطْنَهِ وَ تَأَوُّلِ الْحِکْمَهِ وَ مَوْعِظَهِ الْعِبْرَهِ وَ سُنَّهِ الْأَوَّلِینَ. فَمَنْ تَبَصَّرَ فِی الْفِطْنَهِ تَبَیَّنَتْ لَهُ الْحِکْمَهُ وَ مَنْ تَبَیَّنَتْ لَهُ الْحِکْمَهُ عَرَفَ الْعِبْرَهَ وَ مَنْ عَرَفَ الْعِبْرَهَ فَکَأَنَّمَا کَانَ فِی الْأَوَّلِینَ. وَ الْعَدْلُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی غَائِصِ الْفَهْمِ وَ غَوْرِ الْعِلْمِ وَ زُهْرَهِ الْحُکْمِ وَ رَسَاخَهِ الْحِلْمِ فَمَنْ فَهِمَ عَلِمَ غَوْرَ الْعِلْمِ وَ مَنْ عَلِمَ غَوْرَ الْعِلْمِ صَدَرَ عَنْ شَرَائِعِ الْحُکْمِ وَ مَنْ حَلُمَ لَمْ یُفَرِّطْ فِی أَمْرِهِ وَ عَاشَ فِی النَّاسِ حَمِیداً وَ الْجِهَادُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ الصِّدْقِ فِی الْمَوَاطِنِ وَ شَنَآنِ الفَاسِقِینَ فَمَن أَمَرَ بِالمَعرُوفِ شَدّ ظُهُورَ المُؤمِنِینَ وَ مَن نَهَی عَنِ المُنکَرِ أَرغَمَ أُنُوفَ الکَافِرِینَ وَ مَن صَدَقَ فِی المَوَاطِنِ قَضَی مَا عَلَیهِ وَ مَن شَنِئَ الفَاسِقِینَ وَ غَضِبَ لِلّهِ غَضِبَ اللّهُ لَهُ وَ أَرضَاهُ یَومَ القِیَامَهِ.

ترجمہ:

حضرت سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپؑ نے فرمایا:

ایمان چار ستونوں پر قائم ہے۔ صبر، یقین، عدل، اور جہاد۔

پھر صبر کی چار شاخیں ہیں۔ اشتیاق، خوف، دنیا سے بے اعتنائی اور انتظار۔ اس لیے کہ جو جنت کا مشتاق ہوگا، وہ خواہشوں کو بھلا دے گا اور جو دوزخ سے خوف کھاۓ گا، وہ محرمات سے کنارہ کشی کرے گا اور جو دنیا سے بے اعتنائی اختیار کرے گا، وہ مصیبتوں کو سہل سمجھے گا، اور جسے موت کا انتظار ہوگا، وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا۔

اور یقین کی بھی چار شاخیں ہیں۔ روشن نگاہی، حقیقت رسی، عبرت اندوزی، اور اگلوں کا طور طریقہ۔ چنانچہ جو دانش و آگہی حاصل کرے گا، اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گی، اور جس کے لیے علم و عمل آشکار ہو جاۓ گا، وہ عبرت سے آشنا ہوگا اور جو عبرت سے آشنا ہوگا وہ ایسا ہے جیسے وہ پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو۔

اور عدل کی بھی چار شاخیں ہیں۔ تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری۔ چنانچہ جس نے غور و فکر کیا، وہ علم کی گہرائیوں سے آشنا ہوا، اور جو علم کی گہرائیوں میں اترا، وہ فیصلہ کے سرچشموں سے سیراب ہو کر پلٹا اور جس نے حلم و بردباری اختیار کی، اس نے اپنے معاملات میں کوئی کمی نہیں کی اور لوگوں میں نیک نام رہ کر زندگی بسر کی۔

اور جہاد کی بھی چار شاخیں ہیں۔ امربالمعروف، نہی عن المنکر، تمام موقعوں پر راست گفتاری اور بدکرداروں سے نفرت۔ چنانچہ جس نے امربالمعروف کیا اس نے مومنین کی پشت پناہی کی، اور جس نے نہی عن المنکر کیا اس نے کافروں کو ذلیل کیا، اور جس نے تمام موقعوں پر سچ بولا، اس نے اپنا فرض ادا کر دیا اور جس نے فاسقوں کو برا سمجھا اور اللہ کے لیے غضبناک ہوا اللہ بھی اس کے لیے دوسروں پر غضبناک ہوگا اور قیامت کے دن اس کی خوشی کا سامان کرے گا۔

حکمت ۳۱

متن:

وَ الکُفرُ عَلَی أَربَعِ دَعَائِمَ عَلَی التّعَمّقِ وَ التَّنَازُعِ وَ الزَّیْغِ وَ الشِّقَاقِ فَمَنْ تَعَمَّقَ لَمْ یُنِبْ إِلَی الْحَقِّ وَ مَنْ کَثُرَ نِزَاعُهُ بِالْجَهْلِ دَامَ عَمَاهُ عَنِ الْحَقِّ وَ مَنْ زَاغَ سَاءَتْ عِنْدَهُ الْحَسَنَهُ وَ حَسُنَتْ عِنْدَهُ السَّیِّئَهُ وَ سَکِرَ سُکْرَ الضَّلاَلَهِ وَ مَنْ شَاقَّ وَعُرَتْ عَلَیْهِ طُرُقُهُ وَ أَعْضَلَ عَلَیْهِ أَمْرُهُ وَ ضَاقَ عَلَیْهِ مَخْرَجُهُ وَ الشَّکُّ عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی التَّمَارِی وَ الْهَوْلِ وَ التَّرَدُّدِ وَ الاِسْتِسْلاَمِ فَمَنْ جَعَلَ الْمِرَاءَ دَیْدَناً لَمْ یُصْبِحْ لَیْلُهُ وَ مَنْ هَالَهُ مَا بَیْنَ یَدَیْهِ نَکَصَ عَلَی عَقِبَیْهِ وَ مَنْ تَرَدَّدَ فِی الرَّیْبِ وَطِئَتْهُ سَنَابِکُ اَلشَّیَاطِینِ وَ مَنِ اسْتَسْلَمَ لِهَلَکَهِ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَهِ هَلَکَ فِیهِمَا.

ترجمہ:

کفر بھی چار ستونوں پر قائم ہے۔ حد سے بڑھی ہوئی کاوش، جھگڑا لو پن، کج روی اور اختلاف۔ تو جو بے جا تعمق و کاوش کرتا ہے، وہ حق کی طرف رجوع نہیں ہوتا اور جو جہالت کی وجہ سے آۓ دن جھگڑے کرتا ہے، وہ حق سے ہمیشہ اندھا رہتا ہے اور جو حق سے منہ موڑ لیتا ہے وہ اچھائی کو برائی اور برائی کو اچھائی سمجھنے لگتا ہے اور گمراہی کے نشہ میں مدہوش پڑا رہتا ہے اور جو حق کی خلاف ورزی کرتا ہے، اس کے راستے بہت دشوار اور اس کے معاملات سخت پیچیدہ ہو جاتے ہیں اور بچ کے نکلنے کی راہ اس کے لیے تنگ ہو جاتی ہے۔

شک کی بھی چار شاخیں ہیں۔ کٹھ جہتی، خوف، سرگردانی اور باطل کے آگے جبیں سائی۔ چنانچہ جس نے لڑائی جھگڑے کو اپںا شیوہ بنا لیا، اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی اور جس کو سامنے کی چیزوں نے ہول میں ڈال دیا، وہ الٹے پیر پلٹ جاتا ہے اور جو شک و شبہہ میں سرگرداں رہتا ہے، اسے شیاطین اپنے پنچوں سے روند ڈالتے ہیں اور جس نے دنیا و آخرت کی تباہی کے آگے سر تسلیم خم کر دیا، وہ دو جہاں میں تباہ ہوا۔ (۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۲۔

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی