بصیرت اخبار

۲۶۶ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «عون نقوی» ثبت شده است

(۹۴)

عَنِ الْخَیْرِ: مَا هُوَ؟ فَقَالَ:

آپؑ سے دریافت کیا گیا کہ نیکی کیا چیز ہے؟ تو آپؑ نے فرمایا کہ:

لَیْسَ الْخَیْرُ اَنْ یَّکْثُرَ مَالُکَ وَ وَلَدُکَ، وَ لٰکِنَّ الْخَیْرَ اَنْ یَّکْثُرَ عِلْمُکَ، وَ اَنْ یَّعْظُمَ حِلْمُکَ، وَ اَنْ تُبَاهِیَ النَّاسَ بِعِبَادَةِ رَبِّکَ، فَاِنْ اَحْسَنْتَ حَمِدْتَّ اللهَ، وَ اِنْ اَسَاْتَ اسْتَغْفَرْتَ اللهَ. وَ لَا خَیْرَ فِی الدُّنْیَا اِلَّا لِرَجُلَیْنِ: رَجُلٌ اَذْنَبَ ذُنُوْبًا فَهُوَ یَتَدَارَکُهَا بِالتَّوْبَةِ، وَ رَجُلٌ یُّسَارِعُ فِی الْخَیْرَاتِ.

نیکی یہ نہیں کہ تمہارے مال و اولاد میں فراوانی ہو جائے، بلکہ خوبی یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ اور حلم بڑا ہو، اور تم اپنے پروردگار کی عبادت پر ناز کر سکو۔ اب اگر اچھا کام کرو تو اللہ کا شکر بجا لاؤ اور اگر کسی برائی کا ارتکاب کرو تو توبہ و استغفار کرو۔ اور دنیا میں صرف دو شخصوں کیلئے بھلائی ہے: ایک وہ جو گناہ کرے تو توبہ سے اس کی تلافی کرے، اور دوسرا وہ جو نیک کاموں میں تیز گام ہو۔

(۹۵)

لَا یَقِلُّ عَمَلٌ مَّعَ التَّقْوٰى، وَ کَیْفَ یَقِلُّ مَا یُتَقَبَّلُ؟.

جو عمل تقویٰ کے ساتھ انجام دیا جائے وہ تھوڑا نہیں سمجھا جا سکتا، اور مقبول ہونے والا عمل تھوڑا کیونکر ہو سکتا ہے؟


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:18
عون نقوی

(۹۲)

اَوْضَعُ الْعِلْمِ مَا وَقَفَ عَلَى اللِّسَانِ، وَ اَرْفَعُهٗ مَا ظَهَرَ فِی الْجَوَارِحِ وَ الْاَرْکَانِ.

وہ علم بہت بے قدر و قیمت ہے جو زبان تک رہ جائے، اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضا و جوارح سے نمودار ہو۔

(۹۳)

لَا یَقُولَنَّ اَحَدُکُمْ: اَللّٰهُمَّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْفِتْنَةِ، لِاَنَّهٗ لَیْسَ اَحَدٌ اِلَّا وَ هُوَ مُشْتَمِلٌ عَلٰى فِتْنَةٍ، وَ لٰکِنْ مَّنِ اسْتَعَاذَ فَلْیَسْتَعِذْ مِنْ مُّضِلَّاتِ الْفِتَنِ، فَاِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ یَقُوْلُ: ﴿وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُکُمْ وَ اَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ ۙ ﴾، وَ مَعْنٰى ذٰلِکَ اَنَّهٗ یَخْتَبِرُهُمْ بِالْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ لِیَتَبَیَّنَ السَّاخِطُ لِرِزْقِهٖ وَ الرَّاضِیْ بِقِسْمِهٖ، وَ اِنْ کَانَ سُبْحَانَهٗۤ اَعْلَمَ بِهِمْ مِنْ اَنْفُسِهِمْ، وَ لٰکِنْ لِّتَظْهَرَ الْاَفْعَالُ الَّتِیْ بِهَا یُسْتَحَقُّ الثَّوَابُ وَ الْعِقَابُ، لِاَنَّ بَعْضَهُمْ یُحِبُّ الذُّکُوْرَ وَ یَکْرَهُ الْاِنَاثَ، وَ بَعْضَهُمْ یُحِبُّ تَثْمِیْرَ الْمَالِ وَ یَکْرَهُ انْثِلَامَ الْحَالِ.

تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ: ’’اے اللہ! میں تجھ سے فتنہ و آزمائش سے پناہ چاہتا ہوں‘‘۔ اس لئے کہ کوئی شخص ایسا نہیں جو فتنہ کی لپیٹ میں نہ ہو، بلکہ جو پناہ مانگے وہ گمراہ کرنے والے فتنوں سے پناہ مانگے، کیونکہ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے: ’’اور اس بات کو جانے رہو کہ تمہارا مال اور اولاد فتنہ ہے‘‘۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ لوگوں کو مال اور اولاد کے ذریعے آزماتا ہے، تاکہ یہ ظاہر ہو جائے کہ کون اپنی روزی پر چیں بجبیں ہے اور کون اپنی قسمت پر شاکر ہے۔ اگرچہ اللہ سبحانہ ان کو اتنا جانتا ہے کہ وہ خود بھی اپنے کو اتنا نہیں جانتے، لیکن یہ آزمائش اس لئے ہے کہ وہ افعال سامنے آئیں جن سے ثواب و عذاب کا استحقاق پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ بعض اولاد نرینہ کو چاہتے ہیں اور لڑکیوں سے کبیدہ خاطر ہوتے ہیں اور بعض مال بڑھانے کو پسند کرتے ہیں اور بعض شکستہ حالی کو برا سمجھتے ہیں۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:15
عون نقوی

(۹۰)

اَلْفَقِیْهُ کُلُّ الْفَقِیْهِ مَنْ لَّمْ یُقَنِّطِ النَّاسَ مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ، وَ لَمْ یُؤْیِسْهُمْ مِنْ رَّوْحِ اللهِ، وَ لَمْ یُؤْمِنْهُمْ مِنْ مَّکْرِ اللهِ.

پورا عالم و دانا وہ ہے جو لوگوں کو رحمت خدا سے مایوس اور اس کی طرف سے حاصل ہونے والی آسائش و راحت سے نا امید نہ کرے اور نہ انہیں اللہ کے عذاب سے بالکل مطمئن کر دے۔

(۹۱)

اِنَّ ھٰذِہِ الْقُلُوْبَ تَمَلُّ کَمَا تَمَلُّ الْاَبْدَانُ، فَابْتَغُوْا لَھَا طَرَآئِفَ الْحِکَمِ.

یہ دل بھی اسی طرح اکتا جاتے ہیں جس طرح بدن اکتا جاتے ہیں، لہٰذا (جب ایسا ہو تو) ان کیلئے لطیف حکیمانہ نکات تلاش کرو۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:12
عون نقوی

(۸۸)

وَ حَکٰى عَنْهُ اَبُوْ جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْبَاقِرِ عَلَیْهِمَا السَّلَامُ اَنَّهٗ قَالَ:

ابو جعفر محمد ابن علی الباقر علیہما السلام نے روایت کی ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا:

کَانَ فِی الْاَرْضِ اَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللهِ، وَ قَدْ رُفِـعَ اَحَدُهُمَا، فَدُوْنَکُمُ الْاٰخَرَ فَتَمَسَّکُوْا بِهٖ: اَمَّا الْاَمَانُ الَّذِیْ رُفِعَ فَهُوَ رَسُوْلُ اللهُ ﷺ. وَ اَمَّا الْاَمَانُ الْبَاقِیْ فَالْاِسْتِغْفَارُ، قَالَ اللهُ تَعَالٰی: ﴿وَ مَا کَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ۝﴾.

دنیا میں عذاب خدا سے دو چیزیں باعث امان تھیں، ایک ان میں سے اٹھ گئی، مگر دوسری تمہارے پاس موجود ہے، لہٰذا اسے مضبوطی سے تھامے رہو۔ وہ امان جو اٹھالی گئی وہ رسول اللہ ﷺ تھے، اور وہ امان جو باقی ہے وہ توبہ و استغفار ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہ نے فرمایا: ’’اللہ ان لوگوں پر عذاب نہیں کرے گا جب تک تم ان میں موجود ہو (اور) اللہ ان لوگوں پر عذاب نہیں اتارے گا، جب کہ یہ لوگ توبہ و استغفار کر رہے ہوں گے‘‘۔

قَالَ الرَّضِیُّ: وَ هٰذَا مِنْ مَّحَاسِنِ الْاِسْتِخْرَاجِ وَ لَطَآئِفِ الْاِسْتِنْۢبَاطِ.

سیّد رضیؒ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: یہ بہترین استخراج اور عمدہ نکتہ آفرینی ہے۔

(۸۹)

مَنْ اَصْلَحَ مَا بَیْنَهٗ وَ بَیْنَ اللهِ اَصْلَحَ اللهُ مَا بَیْنَهٗ وَ بَیْنَ النَّاسِ، وَ مَنْ اَصْلَحَ اَمْرَ اٰخِرَتِهٖ اَصْلَحَ اللهُ لَهٗ اَمْرَ دُنْیَاهُ، وَ مَنْ کَانَ لَهٗ مِنْ نَّفْسِهٖ وَاعِظٌ کَانَ عَلَیْهِ مِنَ اللهِ حَافِظٌ.

جس نے اپنے اور اللہ کے مابین معاملات کو ٹھیک رکھا تو اللہ اس کے اور لوگوں کے معاملات سلجھائے رکھے گا، اور جس نے اپنی آخرت کو سنوار لیا تو خدا اس کی دنیا بھی سنوار دے گا، اور جو خود اپنے آپ کو وعظ و پند کر لے تو اللہ کی طرف سے اس کی حفاظت ہوتی رہے گی۔


https://balagha.org/

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:09
عون نقوی

(۸۶)

رَاْیُ الشَّیْخِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ جَلَدِ الْغُلَامِ.

بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے۔

وَ رُوِیَ:

(ایک روایت میں یوں ہے کہ:)

«مِنْ مَّشْهَدِ الْغُلَامِ».

بوڑھے کی رائے مجھے جوان کے خطرہ میں ڈٹے رہنے سے زیادہ پسند ہے۔

(۸۷)

عَجِبْتُ لِمَنْ یَّقْنَطُ وَ مَعَهُ الْاِسْتِغْفَارُ.

اس شخص پر تعجب ہوتا ہے کہ جو توبہ کی گنجائش کے ہوتے ہوئے مایوس ہو جائے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:06
عون نقوی