بصیرت اخبار

۱۷۵ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «امام علیؑ» ثبت شده است

جب بصره کی طرف روانہ ہوۓ تو فرمایا

فَصَدَعَ بِمَا أُمِرَ بِهِ وَ بَلَّغَ رِسَالاَتِ رَبِّهِ فَلَمَّ اللَّهُ بِهِ الصَّدْعَ وَ رَتَقَ بِهِ الْفَتْقَ وَ أَلَّفَ بِهِ الشَّمْلَ بَیْنَ ذَوِی الْأَرْحَامِ بَعْدَ الْعَدَاوَهِ الْوَاغِرَهِ فِی الصُّدُورِ وَ الضَّغَائِنِ الْقَادِحَهِ فِی الْقُلُوبِ.

رسول اللہ ﷺ کو جو حکم تھا اسے آپ نے کھول کر بیان کر دیا اور اللہ کے پیغامات پہنچا دیئے۔ اللہ نے آپ کے ذریعہ بکھرے ہوۓ افراد کی شیرازہ بندی کی سینوں میں بھری ہوئی سخت عداوتوں اور دلوں میں بھڑک اٹھنے والے کینوں کے بعد خویش و اقارب کو آپس میں شیر و شکر کر دیا۔(۱)

 

 


ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۷۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 September 21 ، 18:25
عون نقوی

عبداللہ بن زمعہ نے آپ سے مال طلب کیا تو فرمایا

إِنَّ هَذَا الْمَالَ لَیْسَ لِی وَ لاَ لَکَ وَ إِنَّمَا هُوَ فَیْءٌ لِلْمُسْلِمِینَ وَ جَلْبُ أَسْیَافِهِمْ فَإِنْ شَرِکْتَهُمْ فِی حَرْبِهِمْ کَانَ لَکَ مِثْلُ حَظِّهِمْ وَ إِلاَّ فَجَنَاهُ أَیْدِیهِمْ لاَ تَکُونُ لِغَیْرِ أَفْوَاهِهِمْ.

یہ مال نہ میرا ہے نہ تمہارا، بلکہ مسلمانوں کا حق مشترک اور ان کی تلواروں کا جمع کیا ہوا سرمایہ ہے، اگر تم ان کے ساتھ جنگ میں شرکی ہوۓ ہوتے تو تمہارا حصہ بھی ان کے برابر ہوتا، ورنہ ان کے ہاتھوں کی کمائی دوسروں کے منہ کا نوالہ بننے کے لیے نہیں ہے۔(۱)

 

 


ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۷۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 September 21 ، 18:19
عون نقوی

اپنے اصحاب کو جنگ کے لیے آمادہ کرنے اور آرام طلبی سے بچنے کے لیے فرمایا

وَ اللَّهُ مُسْتَأْدِیکُمْ شُکْرَهُ وَ مُوَرِّثُکُمْ أَمْرَهُ وَ مُمْهِلُکُمْ فِی مِضْمَارٍ مَحْدُودٍ لِتَتَنَازَعُوا سَبَقَهُ فَشُدُّوا عُقَدَ الْمَآزِرِ وَ اطْوُوا فُضُولَ الْخَوَاصِرِ لاَ تَجْتَمِعُ عَزِیمَهٌ وَ وَلِیمَهٌ. مَا أَنْقَضَ النَّوْمَ لِعَزَائِمِ الْیَوْمِ. وَ أَمْحَی الظُّلَمَ لِتَذَاکِیرِ الْهِمَمِ!.

خداوندِ عالم تم سے اداۓ شکر کا طلبگار ہے اور اس نے تمہیں اپنے اقتدار کا مالک بنایا ہے اور تمہیں اس (زندگی کے) محدود میدان میں مہلت دت رکھی ہے تاکہ سبقت کا انعام حاصل کرنے میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرو۔ کمریں مضبوطی سے کس لو اور دامن گردان لو۔ بلند ہمتی اور دعوتوں کی خواہش ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔ رات کی گہری نیند دن کی مہموں میں بڑی کمزوری پیدا کرنے والی ہے اور (اس کی ) اندھاریاں ہمت و جرات کی یاد کو بہت مٹا دینے والی ہے۔(۱)

 

 


ترجمہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۷۵۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 September 21 ، 17:46
عون نقوی

امام خمینیؒ فرماتے ہیں:

جس طرح آپ اپنے ملک کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اسی طرح اسلام اور خود کی حفاظت کریں یعنی اگر ترقی کرنا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو بناو اپنے نفس کی تعمیر کرو اور جب آپ کی ہر چیز اسلامی بن جائے گی تو آپ صدر اسلام کی طرح ایک بے نظیر کام کر سکتے ہیں جس طرح صدر اسلام کے سپاہیوں نے اسلام کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے کردار سے بھی اسلام کو زندہ کیا ہے جس طرح انہوں نے اسلام کے دشمنوں کو اپنی تلوار سے شکست دی تھی اسی طرح وہ اپنے کردار سے بھی اسلام کے دشمنوں کو ہر میدان میں ہرا رہے تھے وہ ایک دوسرے سے محبت سے ملتے تھے وہ قرآن کریم کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق اپنوں کے لئے مہربان تھے اور دشمنوں کے لئے سخت جیسا کہ ہمیں روایات میں ملتا ہے کہ جب امیرالمومنین علیہ السلام کا سامنا معاویہ کے لشکر سے ہوتا ہے جو کفار سے بھی بد تر تھے ان سے سخت برتاو کرتے ہیں اور جب دیکھا کہ یہ قابل ہدایت نہیں ہے لیکن پھر بھی اپنے لشکر سے فرماتے تھے کہ اگر چہ کہ آپ حق پر ہیں لیکن پھر بھی آپ جنگ کا آغاز نہ کریں لیکن جب کفار جنگ کا آغاز کرتے تھے تو پھر علی علیہ السلام اپنی فوج کو پوری طاقت سے لڑنے کا حکم دیتے تھے۔

اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے تہران میں شہداء کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح آپ اپنے ملک کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اسی طرح اسلام اور خود کی حفاظت کریں یعنی اگر ترقی کرنا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو بناو اپنے نفس کی تعمیر کرو اور جب آپ کی ہر چیز اسلامی بن جائے گی تو آپ صدر اسلام کی طرح ایک بے نظیر کام کر سکتے ہیں جس طرح صدر اسلام کے سپاہیوں نے اسلام کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے کردار سے بھی اسلام کو زندہ کیا ہے جس طرح انہوں نے اسلام کے دشمنوں کو اپنی تلوار سے شکست دی تھی اسی طرح وہ اپنے کردار سے اسلام کے دشمنوں کو ہر میدان میں ہرا رہے تھے وہ ایک دوسرے سے محبت سے ملتے تھے وہ قرآن کریم کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق اپنوں کے لئے مہربان تھے اور دشمنوں کے لئے سخت جیسا کہ ہمیں روایات میں ملتا ہے کہ جب امیرالمومنین علیہ السلام کا سامنا معاویہ کے لشکر سے ہوتا ہے جو کفار سے بھی بد تر تھے ان سے سخت برتاو کرتے ہیں اور جب دیکھا کہ یہ قابل ہدایت نہیں ہے لیکن پھر بھی اپنے لشکر سے فرماتے تھے کہ اگر چہ کہ آپ حق پر ہیں لیکن پھر بھی آپ جنگ کا آغاز نہ کریں لیکن جب کفار جنگ کا آغاز کرتے تھے تو پھر علی علیہ السلام اپنی فوج کو پوری طاقت سے لڑنے کا حکم دیتے تھے۔

اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ اللہ تعالی آپ سب کی اس ملک کی حفاظت کرنے میں مدد کرے اور آج ہمیں اپنی پوری طاقت لگا کر اپنے اس ملک کی حفاظت کرنی ہے جس کی خاطر ہم نے بہت ساری قربانیاں دی ہیں ہم نے اس ملک کو اشرار کے شر سے محفوظ رکھا ہے اس ملک اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کرنا ہماری شرعی ذمہ داری ہے یہ ایک ذمہ داری جس میں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ امام خمینیؒ اردو۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 03 September 21 ، 14:42
عون نقوی

پند و نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا

أَیُّهَا النَّاسُ الزَّهَادَهُ قِصَرُ الْأَمَلِ وَ الشُّکْرُ عِنْدَ النِّعَمِ وَ التَّوَرُّعُ عِنْدَ الْمَحَارِمِ فَإِنْ عَزَبَ ذَلِکَ عَنْکُمْ فَلاَ یَغْلِبِ الْحَرَامُ صَبْرَکُمْ وَ لاَ تَنْسَوْا عِنْدَ النِّعَمِ شُکْرَکُمْ فَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَیْکُمْ بِحُجَجٍ مُسْفِرَهٍ ظَاهِرَهٍ وَ کُتُبٍ بَارِزَهِ الْعُذْرِ وَاضِحَهٍ.

اے لوگو! امیدوں کو کم کرنا، نعمتوں پر شکر ادا کرنا اور حرام چیزوں سے دامن بچانا ہی زہد و ورع ہے۔ اگر(دامن امید سمیٹنا) تمہارے لیے مشکل ہو جاۓ تو اتنا ہو کہ حرام تمہارے صبر و شکیب پر غالب نہ آ جاۓ اور نعمتوں کے وقت شکر کو بھول نہ جاؤ۔ خداوند عالم نے روشن اور کھلی ہوئی دلیلوں سے حجت تمام کرنے والی واضح کتابوں کے ذریعے تمہارے لیے حیل و حجت کا موقع نہیں رہنے دیا۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۷۷۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 August 21 ، 22:25
عون نقوی