بصیرت اخبار

۱۷۵ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «امام علیؑ» ثبت شده است

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ

جو ولایت دین و قوانین و شریعت کے جارى کرنے میں رسول اکرم (ص) یا امام على (ع) کو حاصل ہے وہى ولایت ایک ’’فقیہ’’ کو بھى حاصل ہے ہمارى اس سے مراد فقط اجراء و حدود ہے نہ کہ اس سے مراد مقام و منزلت ہے۔ یعنى جس طرح سے ’’حدود جاری کرنے میں" جو ولایت رسول اکرم (ص) کو حاصل ہے وہى ایک فقیہ کو بھى حاصل ہے یعنى ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اگر ایک زانى پر حد جارى کرنى ہے تو فقیہ پچاس کوڑے مارے گا ، امام على (ع) سو کوڑے اور اگر خود رسول اکرم (ص) ہیں تو وہ ایک سو پچاس کوڑے ماریں۔ کوئى یہ نہیں کہہ سکتا چونکہ رسول خدا (ص) سب سے عظیم رتبہ والے ہیں اور ان کى ولایت سب سے بڑھ کر ہے تو وہ زانى کو ایک سو پچاس کوڑے ماریں گے اور امام على (ع) کا رتبہ اور مقام و منزلت ان سے کم درجے پر ہے تو وہ ایک سو کوڑے لگائیں گے اور فقیہ کا مرتبہ چونکہ ان سے کم ہے تو وہ پچاس کوڑے۔

یقینا ایسا نہیں کیونکہ خود امام على علیہ السلام نے بھى اپنے دور حکومت میں اپنى طرف سے والیوں کو مقرر کیا تو ان کو حدود کے اجراء میں اس طرح کى کوئى ہدایات نہیں دیں کہ آپ لوگ اپنے علاقے کے مجرمین پر حدود جارى کرتے ہوۓ کم کوڑے لگایا کریں اور میں چونکہ امام ہوں میں زیادہ کوڑے لگاؤنگا۔

پس چاہے کوئى کوفہ میں ایک قبیح عمل انجام دیتا ہے یا بصرہ میں یا چاہے حجاز میں !! ان سب پر حد جارى کرنے میں امام (ع) ،اور نمائندہ امام برابر ہیں۔ یعنى جتنے امام (ع) کى جانب سے حد جارى کرتے ہوۓ کوڑے لگائے جائیں گے اتنے ہى نمائندہ امام کى جانب سے حد جارى کرتے ہوۓ کوڑے لگاۓ جائیں گے۔

اسى طرح سے خمس ، زکات ، جزیہ اور خراج لینے میں بھى رسول خدا (ص) اور ایک فقیہ کى ولایت برابر ہے !! لیکن اگر کوئى یہ کہے کہ چونکہ رسول اکرم (ص) کا رتبہ و شان و منزلت سب سے بڑھ کر ہے تو انکو پورى دس بورى گندم بطور زکات ادا کى جاۓ گى ۔ اور چونکہ فقیہ کا رتبہ ان سے بہت کم ہے تو ان کو ہم ایک بورى گندم ادا کریں گے۔ کوئى یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیونکہ میں کوفہ میں امام على (ع) کى حکومت و ولایت میں ہوں تو مجھے زیادہ جزیہ دینا ہوگا اور دوسرا بندہ چونکہ مصر میں محمد بن ابى بکر کى ولایت میں رہتا ہے پس وہ کم جزیہ دے گا کیونکہ امام (ع) کا رتبہ بڑھ کر ہے اور نمائندہ کا رتبہ کم۔

پس یہاں پر معلوم ہوا کہ جو ولایت رسول خدا (ص) اور آئمہ اطہار (ع) کو حاصل ہے وہى ایک فقیہ عادل کو بھى حاصل ہے لیکن یہ ولایت دین و قوانین و شریعت کے اجراء کرنے کى ذمہ دارى میں ہے ، نہ کہ مقام و منزلت کى ولایت۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ حکومت اسلامی و ولایت فقیہ در اندیشہ امام خمینی رح ، ص٢٢٨۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 January 22 ، 13:03
عون نقوی

جنگ سے جی چرانے والوں کی مذمت

عربی متن

مُنِیتُ بِمَنْ لاَ یُطِیعُ إِذَا أَمَرْتُ وَ لاَ یُجِیبُ إِذَا دَعَوْتُ لاَ أَبَا لَکُمْ مَا تَنْتَظِرُونَ بِنَصْرِکُمْ رَبَّکُمْ أَ مَا دِینٌ یَجْمَعُکُمْ وَ لاَ حَمِیَّهَ تُحْمِشُکُمْ! أَقُومُ فِیکُمْ مُسْتَصْرِخاً وَ أُنَادِیکُمْ مُتَغَوِّثاً فَلاَ تَسْمَعُونَ لِی قَوْلاً وَ لاَ تُطِیعُونَ لِی أَمْراً حَتَّی تَکَشَّفَ الْأُمُورُ عَنْ عَوَاقِبِ الْمَسَاءَهِ فَمَا یُدْرَکُ بِکُمْ ثَارٌ وَ لاَ یُبْلَغُ بِکُمْ مَرَامٌ دَعَوْتُکُمْ إِلَی نَصْرِ إِخْوَانِکُمْ فَجَرْجَرْتُمْ جَرْجَرَهَ الْجَمَلِ الْأَسَرِّ وَ تَثَاقَلْتُمْ تَثَاقُلَ النِّضْوِ الْأَدْبَر ثُمَّ خَرَجَ إِلَیَّ مِنْکُمْ جُنَیْدٌ مُتَذَائِبٌ ضَعِیفٌ - کَأَنَّما یُساقُونَ إِلَی الْمَوْتِ وَ هُمْ یَنْظُرُونَ.

اردو ترجمہ

میرا ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا ہے جنہیں حکم دیتا ہوں تو مانتے نہیں۔ بلاتا ہوں، تو آواز پر لبیک نہیں کہتے۔ تمہارا بُرا ہو۔ اب اپنے اللہ کی نصرت کرنے میں تمہیں کس چیز کا انتظار ہے۔ کیا دین تمہیں ایک جگہ اکھٹا نہیں کرتا اور غیرت و حمیت تمہیں جوش میں نہیں لاتی؟میں تم میں کھڑا ہو کر چلاتا ہوں اور مدد کے لیے پکارا ہوں، لیکن تم نہ میری کوئی بات سنتے ہو، نہ میرا کوئی حکم مانتے ہو یہاں تک کہ ان نافرمانیوں کے بُرے نتائج کھل کر سامنے آجائیں۔ نہ تمہارے ذریعے خون کا بدلا لیا جا سکتا ہے، نہ کسی مقصد تک پہنچا جا سکتا ہے۔ میں نے تم کو تمہارے ہی بھائیوں کی مدد کے لیے پکارا تھا۔ مگر تم اس اونٹ کی طرح بلبلا نے لگے۔ جس کی ناف میں درد ہو رہا ہو، اور اس لاغر کمزور شتر کی طرح ڈھیلے پڑ گئے جس کی پیٹھ زخمی ہو پھر میرے پاس تم لوگوں کی ایک چھوٹی سی متزلزل و کمزور فوج آئی۔ اس عالم میں کہ گویا اسے اس کی نظروں کے سامنے موت کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔


source:

lib.eshia.ir

tebyan.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 December 21 ، 19:19
عون نقوی

جب امام حسنؑ صفین کے میدان میں تیزی سے بڑھے تو فرمایا

متن:

امْلِکُوا عَنِّی هَذَا الْغُلاَمَ لاَ یَهُدَّنِی فَإِنَّنِی أَنْفَسُ بِهَذَیْنِ یَعْنِی الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ عَلَیْهِمَاالسَّلاَمُ عَلَی الْمَوْتِ لِئَلاَّ یَنْقَطِعَ بِهِمَا نَسْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ.

ترجمہ:

میری طرف سے اس جوان کو روک لو کہیں (اس کی موت) مجھے خستہ و بے حال نہ کردے، کیونکہ میں ان دونوں نوجوانوں(حسنؑ اور حسینؑ) کو موت کے منہ میں دینے سے بخل کرتا ہوں کہ کہیں ان کے(مرنے سے) رسول اللہﷺ کی نسل قطع نہ ہو جاۓ۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۴۶۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 September 21 ، 23:59
عون نقوی