نہج البلاغہ خطبہ ۲۲۹
Monday, 6 September 2021، 06:19 PM
عبداللہ بن زمعہ نے آپ سے مال طلب کیا تو فرمایا
إِنَّ هَذَا الْمَالَ لَیْسَ لِی وَ لاَ لَکَ وَ إِنَّمَا هُوَ فَیْءٌ لِلْمُسْلِمِینَ وَ جَلْبُ أَسْیَافِهِمْ فَإِنْ شَرِکْتَهُمْ فِی حَرْبِهِمْ کَانَ لَکَ مِثْلُ حَظِّهِمْ وَ إِلاَّ فَجَنَاهُ أَیْدِیهِمْ لاَ تَکُونُ لِغَیْرِ أَفْوَاهِهِمْ.
یہ مال نہ میرا ہے نہ تمہارا، بلکہ مسلمانوں کا حق مشترک اور ان کی تلواروں کا جمع کیا ہوا سرمایہ ہے، اگر تم ان کے ساتھ جنگ میں شرکی ہوۓ ہوتے تو تمہارا حصہ بھی ان کے برابر ہوتا، ورنہ ان کے ہاتھوں کی کمائی دوسروں کے منہ کا نوالہ بننے کے لیے نہیں ہے۔(۱)
ترجمہ:
مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۷۰۔