بصیرت اخبار

۳ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «امام جعفر صادقؑ» ثبت شده است

امام جعفر صادق علیہ السلام

متن

إِنَّ النَّاسَ یَسْتَغْنُونَ إِذَا عُدِلَ بَیْنَهُمْ وَ تُنْزِلُ السَّمَاءُ رِزْقَهَا وَ تُخْرِجُ الْأَرْضُ بَرَکَتَهَا بِإِذْنِ اللَّهِ تَعَالَى.

ترجمہ

اگر لوگوں کے درمیان عدالت برقرار ہو جاۓ سب بے نیاز ہو جائیں گے۔ اللہ تعالی کے اذن سے آسمان سے روزی نازل ہوگی اور زمین سے برکت پیدا ہوگی۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ شیخ کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۳، ص۵۶۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 January 22 ، 18:43
عون نقوی

امام جعفر صادق علیہ السلام

عربی متن

ثُمَّ فَوَّضَ إِلَیْهِ أَمْرَ الدِّینِ وَ الْأُمَّةِ لِیَسُوسَ عِبَادَه‏.

ترجمہ

پھر اللہ نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کو دین اور امّت کے امور سپرد کیے تاکہ آپ صلى اللہ علیہ وآلہ بندگانِ خدا کے امور کى سیاست (سیاسى امور) انجام دیں۔(۱)

شرح حدیث

سیاست کا موضوع جب آتا ہے تو انسان اپنے کو خود مختار، رائے اور موقف دینے والا اور بڑھ چڑھ کر سیاسى امور میں تقریریں کرنے والے کے طور پر پیش کرنے کى کوشش میں لگ جاتا ہے۔ آیا سیاست کرنے اور سیاست میں حصہ لینا ہر شخص کے اختیار میں دیا گیا ہے؟ یقینا روایات اہل بیت علیہم السلام اس کى نفى کرتى ہیں اور اوّلین طور پر سیاست اور سیاسى امور کى انجام دہى کا حق صرف اور صرف اللہ تعالى کا حق قرار دیتى ہیں۔ اللہ تعالى اپنى مخلوق کى تدبیر کرنے والا، ان کے انفرادى و اجتماعى امور کى بھاگ دوڑ سنبھالنے والا، ان کے نظم و نسق کو مرتب کرنا والا ہے۔ اللہ تعالى نے یہ حق رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کو عنایت تفویض کیا اور یہ عظیم کام ان کے سپرد کیا۔ 

- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کے باس دین اور امّت ہر دو کے امور کى زمام سپرد کى گئى تاکہ آپ صلى اللہ علیہ وآلہ اللہ کے بندوں پر حکومت اور سیاست کر سکیں اور ان کى زمام تھام کر پورے معاشرے کو اللہ سبحانہ کى طرف لے جائیں۔ 

رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کو ان امور کى سپردگى میں جو حکمت تھى وہ شہادتِ رسول صلى اللہ علیہ وآلہ کے بعد بھى باقى تھى اس لیے دین اور امت کے تمام امور کى زمام آپ صلى اللہ علیہ وآلہ نے اللہ تعالى کے حکم سے آئمہ اطہار علیم السلام کے سپرد کى۔

 

 


حوالہ:

۱۔ کلینیؒ، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱، ص۲۶۶۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 22 ، 19:07
عون نقوی

امام جعفر صادق علیہ السلام:

الْعَامِلُ بِالظُّلْمِ وَ الْمُعِینُ لَهُ وَ الرَّاضِی بِهِ شُرَکَاءُ ثَلَاثَتُهُمْ.

ظلم کے جرم میں تین قسم کے افراد باہمی طور پر شریک ہیں:
۱۔ ظلم کو انجام دینے والا
۲۔ اس کی مدد کرنے والا
۳۔ جو اس ظلم پر راضی ہو

تینوں باہمی طور پر شریک ہیں۔(۱)

 


حوالہ :
 ١۔ شیخ کلینی، الکافی، کتاب الایمان و الکفر باب الظلم، ج٢، ص٣٣٣۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 September 21 ، 23:07
عون نقوی