صداۓ حق اور لوگوں کی نفسیات۔علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی
آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی حفظہ اللہ تعالی
قرآن کرىم کى واضح تعلىمات ہىں کہ انسان کو حق و باطل مىں فرق کرکے حق کا اعلانىہ طور پر ساتھ دىنا چاہئے ۔ ہمىں اىسے وسوسوں ، مشوروں اور آوازوں پر کان نہىں دھرنے چاہئے جو اچھائى اور برائى مىں فرق کو ختم کرنے کا درس دىتے ہوں ۔ مثلاً کہا جاتا ہے کہ کسى کو برا نہ کہو ، صرف اپنى قبر کى فکر کرو ، کسى دوسرے سے کىا لىنا دىنا صرف اپنے آپ کو دىکھو ، انسان صرف اپنے عمل کا جوابدہ ہے اس لئے کسى کو کچھ مت کہو۔۔۔۔ وغىرہ ۔
اس طرح کا طرزِتفکر و خىالات و اعتقادات معاشروں کے قاتل شمار ہوتے ہىں اور انسانوں کو ہداىت کى زندگى سے نکال کر گمراہى کى وادىوں مىں بھٹکا دىتے ہىں ۔ ىہ طرزِ عمل سبب بنتا ہے کہ معاشروں مىں ’’ اچھے اور برے‘‘ کے معىار کو قدموں تلے روندے دىا جاتا ہے جس کى وجہ سے معاشرے فرعوں نما حکمرانوں کے پنجوں کى گرفت مىں جکڑے جاتے ہىں اور لوگ قتل و غارت ، فتنہ و فساد اور نا انصافىوں مىں ذلت کى زندگى بسر کرنے لگ جاتے ہىں ۔ معاشرتى و سىاسى نظاموں کے بارے بھى اسى طرح کى باتىں کى جاتى ہىں ، مثلاً کہا جاتا ہے کہ فلاںکو ووٹ دو کم از کم اپنے قوم و قبىلے کا بندہ ہے ۔۔۔جب معاشرے اىسے آفت زدہ اور زہرىلے افکار و نظرىات سے آلودہ ہوتو کىسے توقع رکھى جاسکتى ہے کہ اىسے معاشرے مىں فواحش ، فساد،قتل و غارت، نا انصافىوں اور انسانى اقدار کى پامالى نہ ہو؟(۱)
حوالہ:
(استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ)