بصیرت اخبار

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسا ممکن ہے کہ ایک ملت بے شک اسلامی احکام پر عمل نہ کرتی ہو لیکن پھر بھی مسلمان ہو۔ دین کا سیاست سے جدائی کا مطلب در اصل یہی بنتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ ہیں مسلمان، لیکن اسلام کے احکام پر عمل نہیں کرتے، یعنی آپ کے ملک کا بینکنگ سسٹم، معیشت کا نظام، تعلیمی نظام، حکومت کی شکل و صورت اور آپ کے فرد و معاشرہ کے تعلقات اسلام کے خلاف ہیں اور غیر اسلامی ہیں لیکن آپ پھر بھی مسلمان ہی ہیں، حتیٰ اسلام مخالف قوانین بھی ملک میں نافذ ہیں۔ البتہ یہ ان ممالک کی بات ہے جن کے ہاں قانون موجود ہے چاہے وہ ایک ناقص اور قاصر ایک آمر انسان کے مطابق ہی کیوں نہ ہو۔ آج بعض اسلامی ممالک میں حتی قانون بھی نہیں ہے۔ کوئی غیر اسلامی قانون بھی نہیں ہے وہاں صرف بعض افراد کی مرضی کے مطابق قانون چلتا ہے مثلا اقتدار پر ایک شخص بیٹھا ہے اور حکم دے رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ایسا ہونے دو، ویسا نہ ہونے دو وغیرہ۔ ہمارے لیے یہ گمان کرنا ممکن نہیں کہ کچھ لوگ مسلمان ہیں، لیکن اسلام سے انہوں نے فقط نماز، روزہ، طہارت اور نجاست کے مسائل لیے ہیں بس۔ جس معاشرے میں مسلمان ہوں وہاں پر اسلام کو حاکم ہونا چاہیے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی