(۱۲۰)
عَنْ قُرَیْشٍ، فَقَالَ:
حضرتؑ سے قریش کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا کہ:
اَمَّا بَنُوْ مَخْزُوْمٍ فَرَیْحَانَةُ قُرَیْشٍ، تُحِبُّ حَدِیْثَ رِجَالِهِمْ، وَ النِّکَاحَ فِیْ نِسَآئِهِمْ. وَ اَمَّا بَنُوْ عَبْدِ شَمْسٍ فَاَبْعَدُهَا رَاْیًا، وَ اَمْنَعُهَا لِمَا وَرَآءَ ظُهُوْرِهَا. وَ اَمَّا نَحْنُ فَاَبْذَلُ لِمَا فِیْۤ اَیْدِیْنَا، وَ اَسْمَحُ عِنْدَ الْمَوْتِ بِنُفُوْسِنَا. وَ هُمْ اَکْثَرُ وَ اَمْکَرُ وَ اَنْکَرُ، وَ نَحْنُ اَفْصَحُ وَ اَنْصَحُ وَ اَصْبَحُ.
(قبیلۂ)بنی مخزوم قریش کا مہکتا ہوا پھول ہیں، ان کے مردوں سے گفتگو اور ان کی عورتوں سے شادی پسندیدہ ہے، اور بنی عبد شمس دور اندیش اور پیٹھ پیچھے کی اوجھل چیزوں کی پوری روک تھام کرنے والے ہیں، لیکن ہم (بنی ہاشم) تو جو ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے اسے صرف کر ڈالتے ہیں اور موت آنے پر جان دینے میں بڑے جوانمرد ہوتے ہیں، اور یہ (بنی عبد شمس) گنتی میں زیادہ، حیلہ باز اور بدصورت ہوتے ہیں، اور ہم خوش گفتار، خیر خواہ اور خوبصورت ہوتے ہیں۔
(۱۲۱)
شَتَّانَ مَا بَیْنَ عَمَلَیْنِ: عَمَلٍ تَذْهَبُ لَذَّتُهٗ وَ تَبْقٰى تَبِعَتُهٗ، وَ عَمَلٍ تَذْهَبُ مَؤٗنَتُهٗ وَ یَبْقٰۤى اَجْرُهٗ.
ان دونوں قسم کے عملوں میں کتنا فرق ہے: ایک وہ عمل جس کی لذت مٹ جائے لیکن اس کا وبال رہ جائے، اور ایک وہ جس کی سختی ختم ہو جائے لیکن اس کا اجر و ثواب باقی رہے۔
balagha.org