نہج البلاغہ حکمت۱۱۲۔۱۱۳
(۱۱۲)
مَنْ اَحَبَّنَاۤ اَهْلَ الْبَیْتِ فَلْیَسْتَعِدَّ لِلْفَقْرِ جِلْبَابًا.
جو ہم اہل بیتؑ سے محبت کرے اسے جامہ فقر پہننے کیلئے آمادہ رہنا چاہیے۔
وَ قَدْ یُؤَوَّلُ ذٰلِکَ عَلٰى مَعْنًى اٰخَرَ لَیْسَ هٰذَا مَوْضِعُ ذِکْرِهٖ.
سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: حضرتؑ کے اس ارشاد کے ایک اور معنی بھی کئے گئے ہیں جس کے ذکر کا یہ محل نہیں ہے۔
شاید اس روایت کے دوسرے معنی یہ ہوں کہ جو ہمیں دوست رکھتا ہے اسے دنیا طلبی کیلئے تگ و دو نہ کرنا چاہیے، خواہ اس کے نتیجہ میں اسے فقر و افلاس سے دو چار ہونا پڑے، بلکہ قناعت اختیار کرتے ہوئے دنیا طلبی سے الگ رہنا چاہیے۔
(۱۱۳)
لَا مَالَ اَعْوَدُ مِنَ الْعَقْلِ، وَ لَا وَحْدَةَ اَوْحَشُ مِنَ الْعُجْبِ، وَ لَا عَقْلَ کَالتَّدْبِیْرِ، وَ لَا کَرَمَ کَالتَّقْوٰى، وَ لَا قَرِیْنَ کَحُسْنِ الْخُلْقِ، وَ لَا مِیرَاثَ کَالْاَدَبِ، وَ لَا قَآئِدَ کَالتَّوْفِیْقِ، وَ لَا تِجَارَةَ کَالْعَمَلِ الصَّالِحِ، وَ لَا رِبْحَ کَالثَّوَابِ، وَ لَا وَرَعَ کَالْوُقُوْفِ عِنْدَ الشُّبْهَةِ، وَ لَا زُهْدَ کَالزُّهْدِ فِی الْحَرَامِ، و لَا عِلْمَ کَالتَّفَکُّرِ، وَ لَا عِبَادَةَ کَاَدَاۤءِ الْفَرآئِضِ، وَ لَاۤ اِیْمَانَ کَالْحَیَآءِ وَ الصَّبْرِ، وَ لَا حَسَبَ کَالتَّوَاضُعِ، وَ لَا شَرَفَ کَالْعِلْمِ، وَ لَا عِزَّ کَالْحِلْمِ، وَ لَا مُظَاهَرَةَ اَوْثَقُ مِنَ الْمُشَاوَرَةِ.
عقل سے بڑھ کر کوئی مال سود مند اور خود بینی سے بڑھ کر کوئی تنہائی وحشت ناک نہیں، اور تدبیر سے بڑھ کر کوئی عقل کی بات نہیں، اور کوئی بزرگی تقویٰ کے مثل نہیں، اور خوش خلقی سے بہتر کوئی ساتھی اور ادب کے مانند کوئی میراث نہیں، اور توفیق کے مانند کوئی پیشرو اور اعمال خیر سے بڑھ کر کوئی تجارت نہیں، اور ثواب کا ایسا کوئی نفع نہیں، اور کوئی پرہیز گاری شبہات میں توقف سے بڑھ کر نہیں، اور حرام کی طرف بے رغبتی سے بڑھ کر کوئی زہد اور تفکر و پیش بینی سے بڑھ کر کوئی علم نہیں، اور ادائے فرائض کے مانند کوئی عبادت اور حیاء و صبر سے بڑھ کر کوئی ایمان نہیں، اور فروتنی سے بڑھ کر کوئی سرفرازی اور علم کے مانند کوئی بزرگی و شرافت نہیں، حلم کے مانند کوئی عزت اور مشورہ سے مضبوط کوئی پشت پناہ نہیں۔
balagha.org