بصیرت اخبار

۱۹۷ مطلب با موضوع «مقالات سیاسی» ثبت شده است

سیدالشہدا امام حسین علیہ السلام

عربی متن

مَنْ رَاى سُلْطاناً جائِراً مُسْتَحِلاًّ لِحُرُمِ اللهِ، ناکِثاً لِعَهْدِ اللهِ، مُخالِفاً لِسُنَّهِ رَسُولِ اللهِ، یَعْمَلُ فِی عِبادِاللهِ بِالاِثْمِ وَ الْعُدْوانِ فَلَمْ یُغَیِّرْ عَلَیْهِ بِفِعْل، وَ لاَ قَوْل، کانَ حَقّاً عَلَى اللهِ اَنْ یُدْخِلَهُ مَدْخَلَهُ.

ترجمہ

جو شخص کسی ظالم حکمران کو دیکھے جو اللہ کے حرام کردہ کو حلال قرار دیتا ہو ، عھد الہی کو توڑنے والا ہو ، رسول اللہ ص کی سنت کو پامال کرنے والا ہو ، بندگان الہی کے سلسلے میں گناہ و ظلم و زیادتی سے پیش آتا ہو اور پھر یہ شخص نہ قول اور نہ عمل سے اسکی مخالت کرتا ہو تو اللہ تعالی کو حق حاصل ہے کہ اس خاموش زندگی کے مزے لوٹنے والے کو اسی ظالم جابر حکمران کیساتھ عذاب میں مبتلا کرے۔(۱)

 

 

 


حوالہ:

۱۔ طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری، ج۴، ص۳۰۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 22 ، 19:18
عون نقوی

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

متن

انَّمَا بَدْءُ وُقُوعِ الْفِتَنِ أَهْوَاءٌ تُتَّبَعُ وَ أَحْکَامٌ تُبْتَدَعُ یُخَالَفُ فِیهَا کِتَابُ اللَّهِ وَ یَتَوَلَّى عَلَیْهَا رِجَالٌ رِجَالًا عَلَى غَیْرِ دِینِ اللَّهِ فَلَوْ أَنَّ الْبَاطِلَ خَلَصَ مِنْ مِزَاجِ الْحَقِّ لَمْ یَخْفَ عَلَى الْمُرْتَادِینَ وَ لَوْ أَنَّ الْحَقَّ خَلَصَ مِنْ لَبْسِ الْبَاطِلِ انْقَطَعَتْ عَنْهُ أَلْسُنُ الْمُعَانِدِینَ وَ لَکِنْ یُؤْخَذُ مِنْ هَذَا ضِغْثٌ وَ مِنْ هَذَا ضِغْثٌ فَیُمْزَجَانِ فَهُنَالِکَ یَسْتَوْلِی الشَّیْطَانُ عَلَى أَوْلِیَائِهِ وَ یَنْجُو الَّذِینَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَ اللَّهِ الْحُسْنى.

ترجمہ

فتنوں کے وقوع کا آغاز وہ نفسانی خواہشیں ہوتی ہیں جن کی پیروی کی جاتی ہے اور وہ نئے ایجاد کردہ احکام کہ جن میں قرآن کی مخالفت کی جاتی ہے اور جنہیں فروغ دینے کے لئے کچھ لوگ دین الٰہی کے خلاف باہم ایک دوسرے کے مدد گار ہو جاتے ہیں تو اگر باطل حق کی آمیزش سے خالی ہوتا، تو وہ ڈھونڈنے والوں سے پوشیدہ نہ رہتا اور اگر حق باطل کے شائبہ سے پاک و صاف سامنے آتا، تو عناد رکھنے والی زبانیں بھی بند ہو جائیں لیکن ہوتا یہ ہے کہ کچھ ادھر سے لیا جاتا ہے اور کچھ ادھر سے اور دونوں کو آپس میں خلط ملط کر دیا جاتا ہے اس موقعہ پر شیطان اپنے دوستوں پر چھا جاتا ہے اور صرف وہی لوگ بچے رہتے ہیں جن کے لئے توفیق الٰہی اور عنایت خداوندی پہلے سے موجود ہو۔(۱)

شرح حدیث

اسلام دین خالص ہے اور خداوند متعال کو فقط و فقط دین خالص مطلوب ہے نہ کہ وہ دین جس میں باطل کی ملاوٹ موجود ہو:
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:

اَلَا لِلّٰہِ الدِّیۡنُ الۡخَالِصُ.
آگاہ رہو! خالص دین صرف اللہ کے لیے ہے۔(۲)

ایک اور جگہ پر خداوندِ متعال کا ارشاد ہوتا ہے:

فَاعۡبُدِ اللّٰہَ مُخۡلِصًا لَّه الدِّیۡنَ.
آپ دین کو اسی کے لیے خالص کر کے صرف اللہ کی عبادت کریں۔(۳)

ہر دور میں ایسا طبقہ موجود رہا ہے جو دین کے اندر فتنے کھڑے کرتا ہے اور اپنی خواہشات کے عین مطابق ذاتی نظریات کو اسلامی (islamise) کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے حتی کہ ان نظریات میں قرآن کریم کی صریح مخالفت کی گئی ہوتی ہے۔ آج کے دور میں ایسے روشن فکر حضرات موجود ہیں جو ہر غربی فکر و نظریہ کو اسلامی رنگ چڑھاتے ہیں انکے گمان کے مطابق وہ اسلام پر بہت بڑا احسان کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جیسے اسلام کا دفاع کر رہے ہوں جبکہ حقیقت میں اسلام کے اندر التقاط یا ملاوٹ کر رہے ہیں۔

امیرالمومنین علیہ السلام کے تجزیہ کے مطابق یہ کام بہت چالاکی سے کیا جاتا ہے ایسا نہیں ہوتا کہ خالص باطل کو اٹھا کر اسلامی کردو ، بلکہ تھوڑا سا باطل سے لیا جاتا ہے اور تھوڑا سا حق سے ، اور پھر ایک نئی شکل سامنے آتی ہے جو مسلمانوں کیلئے بھی قابل قبول ہو اور غیر مسلمین کیلئے بھی۔ یہ التقاط یا ملاوٹ بعض اوقات باطل کی ملاوٹ (mixing) سے کی جاتی ہے اور بعض اوقات حق میں سے کسی چیز کو کم کر کے مثلا سودی نظام کو اسلامی کرنا ہے تو اسکا نام مثلا اسلامی بینکاری رکھ دو، مغربی تعلیم و تربیت و ثقافت کو سکولوں میں رائج کرنا ہے تو سکول میں حفظ قرآن کا ایک شعبہ کھول دو وغیرہ۔

اس سب کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرے میں التقاطی تفکر پیدا ہو جاتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ سب حق پر ہیں ، اہل حق بھی درست ہیں اور اہل باطل بھی غلط نہیں ہیں  اور آئندہ آنے والی نسلیں یہی سمجھتی ہیں کہ یہی التقاط شدہ دین ہی اسلام ہے لیکن امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہ شیطان کی کامیابی ہے اور ایسے ماحول میں کامیاب وہی ہے جس کی توفیق الہی سے نگاہ بصیرت کھلی ہوئی ہے اور وہ حق کو باطل سے الگ واضح دیکھ رہا ہے۔

 

 


 

حوالہ جات:

۱۔ سید رضی، محمد بن حسین، نہج البلاغہ، خطبہ۵۰۔

۲۔ زمر: ۳۔

۳۔ زمر: ۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 22 ، 19:13
عون نقوی

امام جعفر صادق علیہ السلام

عربی متن

ثُمَّ فَوَّضَ إِلَیْهِ أَمْرَ الدِّینِ وَ الْأُمَّةِ لِیَسُوسَ عِبَادَه‏.

ترجمہ

پھر اللہ نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کو دین اور امّت کے امور سپرد کیے تاکہ آپ صلى اللہ علیہ وآلہ بندگانِ خدا کے امور کى سیاست (سیاسى امور) انجام دیں۔(۱)

شرح حدیث

سیاست کا موضوع جب آتا ہے تو انسان اپنے کو خود مختار، رائے اور موقف دینے والا اور بڑھ چڑھ کر سیاسى امور میں تقریریں کرنے والے کے طور پر پیش کرنے کى کوشش میں لگ جاتا ہے۔ آیا سیاست کرنے اور سیاست میں حصہ لینا ہر شخص کے اختیار میں دیا گیا ہے؟ یقینا روایات اہل بیت علیہم السلام اس کى نفى کرتى ہیں اور اوّلین طور پر سیاست اور سیاسى امور کى انجام دہى کا حق صرف اور صرف اللہ تعالى کا حق قرار دیتى ہیں۔ اللہ تعالى اپنى مخلوق کى تدبیر کرنے والا، ان کے انفرادى و اجتماعى امور کى بھاگ دوڑ سنبھالنے والا، ان کے نظم و نسق کو مرتب کرنا والا ہے۔ اللہ تعالى نے یہ حق رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کو عنایت تفویض کیا اور یہ عظیم کام ان کے سپرد کیا۔ 

- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کے باس دین اور امّت ہر دو کے امور کى زمام سپرد کى گئى تاکہ آپ صلى اللہ علیہ وآلہ اللہ کے بندوں پر حکومت اور سیاست کر سکیں اور ان کى زمام تھام کر پورے معاشرے کو اللہ سبحانہ کى طرف لے جائیں۔ 

رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ کو ان امور کى سپردگى میں جو حکمت تھى وہ شہادتِ رسول صلى اللہ علیہ وآلہ کے بعد بھى باقى تھى اس لیے دین اور امت کے تمام امور کى زمام آپ صلى اللہ علیہ وآلہ نے اللہ تعالى کے حکم سے آئمہ اطہار علیم السلام کے سپرد کى۔

 

 


حوالہ:

۱۔ کلینیؒ، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱، ص۲۶۶۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 22 ، 19:07
عون نقوی

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

عربی متن

بِئْسَ السِّیَاسَةِ الْجَوْر.

ترجمہ

ظلم کرنا بری سیاست ہے۔

 

 


حوالہ:

تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غرر الحکم، ج۱، ص۴۳۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 22 ، 19:00
عون نقوی

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

عربی متن

سِیَاسَةُ الْعَدْلِ ثَلاَثٌ:
لِیْنٌ فِیْ حَزْمٍ، وَ اِسْتِقْصَاءٌ فِیْ عَدْلٍ، وَ اِفْضَالٌ فِیْ قَصْد.

ترجمہ

عادلانہ سیاست تین چیزوں میں ہے:

۱۔ اپنے کاموں میں میانہ روی اختیار کرنا۔
۲۔ عدالت کے اجراء میں تحقیق کرنا۔
۳۔ مدد کے وقت میانہ روی اختیار کرنا۔(۱)

 

 


حوالہ:

تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غرر الحکم، ج۱، ص۴۳۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 22 ، 18:58
عون نقوی