قَالَهٗ لِمَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ بِالْبَصْرَةِ قَالُوْا: اُخِذَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ اَسِیْرًا یَّوْمَ الْجَمَلِ، فَاسْتَشْفَعَ الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ عَلَیْھِمَا السَّلَامُ اِلٰۤى اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ فَکَلَّمَاهُ فِیْهِ فَخَلّٰى سَبِیْلَهٗ: فَقَالَا لَهٗ یُبَایِعُکَ یَاۤ اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ، فَقَالَ ؑ:
جمل کے موقعہ پر جب مروان بن حکم گرفتار کیا گیا تو اس نے حسن اور حسین علیہما السلام سے خواہش کی کہ وہ امیر المومنین علیہ السلام سے اس کی سفارش کریں۔ چنانچہ ان دونوں حضراتؑ نے امیر المومنینؑ سے اس سلسلہ میں بات چیت کی اور حضرتؑ نے اُسے رہا کر دیا۔ پھر دونوں شہزادوں نے کہا کہ: یا امیر المومنینؑ! یہ آپؑ کی بیعت کرنا چاہتا ہے، تو حضرت علی علیہ السلام نے اس کے متعلق فرمایا:
اَ وَ لَمْ یُبَایِعْنِیْ بَعْدَ قَتْلِ عُثْمَانَ؟ لَا حَاجَةَ لِیْ فِیْ بَیْعَتِهٖ! اِنَّهَا کَفٌّ یَّهُوْدِیَّةٌ، لَوْ بَایَعَنِیْ بِکَفِّهٖ لَغَدَرَ بِسَبَّتِهٖ. اَمَا اِنَّ لَهٗ اِمْرَةً کَلَعْقَةِ الْکَلْبِ اَنْفَهٗ، وَ هُوَ اَبُو الْاَکْبُشِ الْاَرْبَعَةِ، وَ سَتَلْقَی الْاُمَّةُ مِنْهُ وَ مِنْ وَّلَدِهٖ یَوْمًا اَحْمَرَ!.
کیا اس نے عثمان کے قتل ہو جانے کے بعد میری بیعت نہیں کی تھی؟ اب مجھے اس کی بیعت کی ضرورت نہیں۔ یہ یہودی قسم کا ہاتھ ہے۔ اگر ہاتھ سے بیعت کرے گا تو ذلیل طریقے سے توڑ بھی دے گا۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ بھی اتنی دیر کہ کتا اپنی ناک چاٹنے سے فارغ ہو، حکومت کرے گا اور اس کے چار بیٹے بھی حکمران ہوں گے اور اُمت اس کے اور اس کے بیٹوں کے ہاتھوں سے سختیوں کے دن دیکھے گی۔
balagha.org