بصیرت اخبار

یَدْعُوْ بِهَا

امیر المومنین علیہ السلام کے دُعائیہ کلمات

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَاۤ اَنْتَ اَعْلَمُ بِهٖ مِنِّیْ، فَاِنْ عُدْتُّ فَعُدْ عَلَیَّ بِالْمَغْفِرَةِ.

اے اللہ! تو ان چیزوں کو بخش دے جنہیں تُو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اگر میں گناہ کی طرف پلٹوں تو تُو اپنی مغفرت کے ساتھ پلٹ۔

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا وَاَیْتُ مِنْ نَّفْسِیْ، وَ لَمْ تَجِدْ لَهٗ وَفَآءً عِنْدِیْ.

بارِ الٰہا! جس عمل خیر کے بجالانے کا مَیں نے اپنے آپ سے وعدہ کیا تھا، مگر تو نے اسے پورا ہوتے ہوئے نہ پایا، اسے بھی بخش دے۔

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا تَقَرَّبْتُ بِهٖ اِلَیْکَ بِلِسَانِیْ، ثُمَّ خَالَفَهٗ قَلْبِیْ.

میرے اللہ! زبان سے نکلے ہوئے وہ کلمے، جن سے تیرا تقرب چاہا تھا، مگر دل ان سے ہمنوا نہ ہو سکا، ان سے بھی در گزر کر۔

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ رَمَزَاتِ الْاَلْحَاظِ، وَ سَقَطَاتِ الْاَلْفَاظِ، وَ شَهَوَاتِ الْجَنَانِ، وَ هَفَوَاتِ اللِّسَانِ.

پروردگار! تو آنکھوں کے (طنزیہ) اشاروں اور ناشائستہ کلموں اور دل کی (بُری) خواہشوں اور زبان کی ہرزہ سرائیوں کو معاف کر دے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 January 23 ، 19:21
عون نقوی

اِنَّ بَنِیْۤ اُمَیَّةَ لَیُفَوِّقُوْنَنِیْ تُرَاثَ مُحَمَّدٍ ﷺ تَفْوِیْقًا، وَاللهِ! لَئِنْۢ بَقِیْتُ لَهُمْ لَاَنْفُضَنَّهُمْ نَفْضَ اللَّحَّامِ الْوِذَامَ التَّرِبَةَ!.

بنی امیہ مجھے محمد ﷺ کا ورثہ تھوڑا تھوڑا کر کے دیتے ہیں۔ خدا کی قسم! اگر میں زندہ رہا تو انہیں اس طرح جھاڑ پھینکوں گا جس طرح قصائی خاک آلودہ گوشت کے ٹکڑے سے مٹی جھاڑ دیتا ہے۔

وَ یُرْوٰی: «التُّرَابُ الْوَذَمَةُ»، وَ هُوَ عَلَی الْقَلْبِ.

علامہ رضیؒ فرماتے ہیں کہ: ایک روایت میں «اَلْوِذَامَ التَّرِبَۃُ» (خاک آلودہ گوشت کے ٹکڑے کے بجائے) «التُّرَابُ الْوَذَمَةُ» (مٹی جو گوشت کے ٹکڑے میں بھر گئی ہو) آیا ہے، یعنی صفت کی جگہ موصوف اور موصوف کی جگہ صفت رکھ دی گئی ہے۔

قَوْلُهٗ ؑ: «لَیُفَوِّقُوْنَنِیْ» اَیْ: یُعْطُوْنَنِیْ مِنَ الْمَالِ قَلِیْلًا قَلِیْلًا کَفُوَاقِ النَّاقَةِ، وَ هُوَ الْحَلْبَةُ الْوَاحِدَةُ مِنْ لَّبَنِهَا.

اور «لَیُفَوِّقُوْنَنِیْ» سے حضرتؑ کی مراد یہ ہے کہ وہ مجھے تھوڑا تھوڑا کر کے دیتے ہیں جس طرح اونٹنی کو ذرا سا دوہ لیا جائے اور پھر تھنوں کو اس کے بچے کے منہ سے لگا دیا جائے تاکہ وہ دوہے جانے کیلئے تیار ہو جائے۔

و «الْوِذَامُ» : جَمْعُ وَذَمَةٍ، وَ هِیَ: الْحُزَّةُ مِنَ الْکَرِشِ اَوِ الْکَبِدِ تَقَعُ فِی التُّرَابِ فَتُنْفَضُ.

اور ’’وذام‘‘ وذمہ کی جمع ہے جس کے معنی اوجھڑی یا جگر کے ٹکڑے کے ہیں جو مٹی میں گر پڑے اور پھر مٹی اس سے جھاڑ دی جائے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 January 23 ، 19:12
عون نقوی

رَحِمَ اللهُ امْرَاً سَمِـعَ حُکْمًا فَوَعٰی، وَ دُعِیَ اِلٰی رَشَادٍ فَدَنَا، وَ اَخَذَ بِحُجْزَةِ هَادٍ فَنَجَا، رَاقَبَ رَبَّهٗ، وَ خَافَ ذَنْۢبَهٗ، قَدَّمَ خَالِصًا، وَ عَمِلَ صَالِحًا، اکْتَسَبَ مَذْخُوْرًا، وَ اجْتَنَبَ مَحْذُوْرًا، رَمٰی غَرَضًا، وَ اَحْرَزَ عِوَضًا، کَابَرَ هَوَاهُ، وَ کَذَّبَ مُنَاهُ، جَعَلَ الصَّبْرَ مَطِیَّةَ نَجَاتِهٖ، وَ التَّقْوٰی عُدَّةَ وَفَاتِهٖ، رَکِبَ الطَّرِیْقَةَ الْغَرَّآءَ، وَ لَزِمَ الْمَحَجَّةَ الْبَیْضَآءَ، اغْتَنَمَ الْمَهَلَ، وَ بَادَرَ الْاَجَلَ، وَ تَزَوَّدَ مِنَ الْعَمَلِ.

خدا اس شخص پر رحم کرے جس نے حکمت کا کوئی کلمہ سنا تو اسے گرہ میں باندھ لیا، ہدایت کی طرف اسے بلایا گیا تو دوڑ کر قریب ہوا،صحیح راہبر کا دامن تھام کر نجات پائی، اللہ کو ہر وقت نظروں میں رکھا اور گناہوں سے خوف کھایا، عمل بے ریا پیش کیا، نیک کام کئے، ثواب کا ذخیرہ جمع کیا، بُری باتوں سے اجتناب برتا، صحیح مقصد کو پا لیا۔ اپنا اجر سمیٹ لیا۔ خواہشوں کا مقابلہ کیا۔ امیدوں کو جھٹلایا۔ صبر کو نجات کی سواری بنا لیا۔ موت کیلئے تقویٰ کا ساز و سامان کیا۔ روشن راہ پر سوار ہوا۔ حق کی شاہراہ پر قدم جمائے۔ زندگی کی مہلت کو غنیمت جانا۔ موت کی طرف قدم بڑھائے اور عمل کا زاد ساتھ لیا۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 January 23 ، 19:08
عون نقوی

لَمَّا بَلَغَهُ اتِّهَامُ بَنِیْۤ اُمَیَّةَ لَهٗ بِالْمُشَارَکَةِ فِیْ دَمِ عُثْمَانَ:

جب آپؑ کو معلوم ہوا کہ بنی امیہ قتل عثمان میں شرکت کا الزام آپؑ پر رکھتے ہیں تو ارشاد فرمایا

اَوَ لَمْ یَنْهَ بَنِیْۤ اُمَیَّةَ عِلْمُهَا بِیْ عَنْ قَرْفِیْ؟ اَوَ مَا وَزَعَ الْجُهَّالَ سَابِقَتِیْ عَنْ تُهَمَتِیْ؟! وَ لَمَا وَعَظَهُمُ اللهُ بِهٖۤ اَبْلَغُ مِنْ لِّسَانِیْ.

میرے متعلق سب کچھ جاننے بوجھنے نے بنی امیہ کو مجھ پر افترا پردازیوں سے باز نہیں رکھا اور نہ میری سبقت ایمانی اور دیرینہ اسلامی خدمات نے ان جاہلوں کو اتہام لگانے سے روکا اور جو اللہ نے (کذب و افترا کے متعلق) انہیں پند و نصیحت کی ہے وہ میرے بیان سے کہیں بلیغ ہے۔

اَنَا حَجِیْجُ الْمَارِقِیْنَ، وَ خَصِیْمُ الْمُرْتَابِیْنَ، وَ عَلٰی کِتَابِ اللهِ تُعْرَضُ الْاَمْثَالُ، وَ بِمَا فِی الصُّدُوْرِ تُجَازَی الْعِبَادُ!.

میں (ان) بے دینوں پر حجت لانے والا اور (دین میں) شک و شبہ کرنے والوں کا فریق مخالف ہوں اور قرآن پر پیش ہونا چاہیے تمام مشتبہ باتوں کو اور بندوں کو جیسی ان کی نیت ہو گی ویسا ہی پھل ملے گا۔


balagha.org

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 January 23 ، 19:07
عون نقوی

لَمَّا عَزَمُوْا عَلٰى بَیْعَةِ عُثْمَانَ

جب لوگوں نے عثمان کی بیعت کا ارادہ کیا تو آپؑ نے فرمایا

لَقَدْ عَلِمْتُمْ اَنِّیْۤ اَحَقُّ النَّاسِ بِهَا مِنْ غَیْرِیْ، وَ وَاللهِ! لَاُسْلِمَنَّ مَا سَلِمَتْ اُمُوْرُ الْمُسْلِمِیْنَ، وَ لَمْ یَکُنْ فِیْهَا جَوْرٌ اِلَّا عَلَیَّ خَاصَّةً، الْتِمَاسًا لِاَجْرِ ذٰلِکَ وَ فَضْلِهٖ، وَ زُهْدًا فِیْمَا تَنافَسْتُمُوْهُ مِنْ زُخْرُفِهٖ وَ زِبْرِجِهٖ.

تم جانتے ہو کہ مجھے اوروں سے زیادہ خلافت کا حق پہنچتا ہے۔ خدا کی قسم! جب تک مسلمانوں کے امور کا نظم و نسق برقرار رہے گا اور صرف میری ہی ذات ظلم و جور کا نشانہ بنتی رہے گی، میں خاموشی اختیار کرتا رہوں گا۔ تاکہ (اس صبر پر) اللہ سے اجر و ثواب طلب کروں اور اس زیب و زینت اور آرائش کو ٹھکرا دوں جس پر تم مٹے ہوئے ہو۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 January 23 ، 18:48
عون نقوی