(۱۶۲)
مَنْ کَتَمَ سِرَّهٗ کَانَتِ الْخِیَـرَةُ بِیَدِهٖ.
جو اپنے راز کو چھپائے رہے گا اسے پورا قابو رہے گا۔
(۱۶۳)
اَلْفَقْرُ الْمَوْتُ الْاَکْبَرُ.
فقیری سب سے بڑی موت ہے۔
balagha.org
مَنْ کَتَمَ سِرَّهٗ کَانَتِ الْخِیَـرَةُ بِیَدِهٖ.
جو اپنے راز کو چھپائے رہے گا اسے پورا قابو رہے گا۔
اَلْفَقْرُ الْمَوْتُ الْاَکْبَرُ.
فقیری سب سے بڑی موت ہے۔
balagha.org
مَنْ مَّلَکَ اسْتَاْثَرَ.
جو اقتدار حاصل کر لیتا ہے جانبداری کرنے ہی لگتا ہے۔
مَنِ اسْتَبَدَّ بِرَاْیِهٖ هَلَکَ، وَ مَنْ شَاوَرَ الرِّجَالَ شَارَکَهَا فِیْ عُقُوْلِهَا.
جو خود رائی سے کام لے گا وہ تباہ و برباد ہو گا، اور جو دوسروں سے مشورہ لے گا وہ ان کی عقلوں میں شریک ہو جائے گا۔
balagha.org
عَاتِبْ اَخَاکَ بِالْاِحْسَانِ اِلَیْهِ، وَ ارْدُدْ شَرَّهٗ بِالْاِنْعَامِ عَلَیْهِ.
اپنے بھائی کو شرمندۂ احسان بنا کر سر زنش کرو اور لطف و کرم کے ذریعہ سے اس کے شر کو دور کرو۔
اگر برائی کا جواب برائی سے اور گالی کا جواب گالی سے دیا جائے تو اس سے دشمنی و نزاع کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ اور اگر برائی سے پیش آنے والے کے ساتھ نرمی و ملائمت کا رویہ اختیار کیا جائے تو وہ بھی اپنا رویہ بدلنے پر مجبور ہو جائے گا۔ چنانچہ ایک دفعہ امام حسن علیہ السلام بازار مدینہ میں سے گزر رہے تھے کہ ایک شامی نے آپؑ کی جاذب نظر شخصیت سے متاثر ہو کر لوگوں سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں؟ اسے بتایا گیا کہ یہ حسن ابن علی علیہما السلام ہیں۔ یہ سن کر اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور آپؑ کے قریب آ کر انہیں برا بھلا کہنا شروع کیا۔ مگر آپؑ خاموشی سے سنتے رہے۔ جب وہ چپ ہوا تو آپؑ نے فرمایا کہ: معلوم ہوتا ہے کہ تم یہاں نووارد ہو؟ اس نے کہا کہ: ہاں ایسا ہی ہے۔ فرمایا کہ: پھر تم میرے ساتھ چلو، میرے گھر میں ٹھہرو، اگر تمہیں کوئی حاجت ہو گی تو میں اسے پورا کروں گا اور مالی امداد کی ضرورت ہوگی تو مالی امداد بھی دوں گا۔ جب اس نے اپنی سخت و درشت باتوں کے جواب میں یہ نرم روی و خوش اخلاقی دیکھی تو شرم سے پانی پانی ہو گیا اور اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے عفو کا طالب ہوا، اور جب آپؑ سے رخصت ہوا تو روئے زمین پر ان سے زیادہ کسی اور کی قدر و منزلت اس کی نگاہ میں نہ تھی۔
مَنْ وَّضَعَ نَفْسَهٗ مَوَاضِعَ التُّهَمَةِ فَلَا یَلُوْمَنَّ مَنْ اَسَآءَ بِهِ الظَّنَّ.
جو شخص بدنامی کی جگہوں پر اپنے کو لے جائے تو پھر اسے برا نہ کہے جو اس سے بدظن ہو۔
balagha.org
عَلَیْکُمْ بِطَاعَةِ مَنْ لَا تُعْذَرُوْنَ بِجَهَالَتِهٖ.
تم پر اطاعت بھی لازم ہے ان کی جن سے ناواقف رہنے کی بھی تمہیں معافی نہیں۔
قَدْ بُصِّرْتُمْ اِنْ اَبْصَرْتُمْ، وَ قَدْ هُدِیْتُمْ اِنِ اهْتَدَیْتُمْ، و اُسْمِعْتُمْ اِنِ اسْتَمَعْتُمْ.
اگر تم دیکھو تو تمہیں دکھایا جا چکا ہے اور اگر تم ہدایت حاصل کرو تو تمہیں ہدایت کی جا چکی ہے اور اگر سننا چاہو تو تمہیں سنایا جا چکا ہے۔
balagha.org
اَلرَّاضِیْ بِفِعْلِ قَوْمٍ کَالدَّاخِلِ فِیْهِ مَعَهُمْ، وَ عَلٰى کُلِّ دَاخِلٍ فِیْ بَاطِلٍ اِثْمَانِ: اِثْمُ الْعَمَلِ بِهٖ، وَ اِثْمُ الرِّضٰى بِهٖ.
کسی جماعت کے فعل پر رضا مند ہونے والا ایسا ہے جیسے اس کے کام میں شریک ہو، اور غلط کام میں شریک ہو نے والے پر دو گناہ ہیں: ایک اس پر عمل کرنے کا اور ایک اس پر رضا مند ہونے کا۔
اِعْتَصِمُوْا بِالذِّمَمِ فِیْۤ اَوْتَادِهَا.
عہد و پیمان کی ذمہ داریوں کو ان سے وابستہ کرو جو میخوں کے ایسے (مضبوط) ہوں۔
balagha.org