بصیرت اخبار

۳۶۰ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ خطبات» ثبت شده است

جنگ جمل چھڑنے سے پہلے ابن عباس کو زبیر کے پاس بھیجا تو فرمایا

لاَ تَلْقَیَنَّ طَلْحَهَ فَإِنَّکَ إِنْ تَلْقَهُ تَجِدْهُ کَالثَّوْرِ عَاقِصاً قَرْنَهُ یَرْکَبُ الصَّعْبَ وَ یَقُولُ هُوَ الذَّلُولُ وَ لَکِنِ الْقَ الزُّبَیْرَ فَإِنَّهُ أَلْیَنُ عَرِیکَهً فَقُلْ لَهُ یَقُولُ لَکَ ابْنُ خَالِکَ عَرَفْتَنِی بِالْحِجَازِ وَ أَنْکَرْتَنِی بِالْعِرَاقِ فَمَا عَدَا مِمَّا بَدَا.

قال السید الشریف: و هو - علیه السلام - أول من سمعت منه هذه الکلمه أعنی: فما عدا مما بدا.

طلحہ سے ملاقات نہ کرنا۔ اگر تم اس سے ملے تو تم اس کو ایک ایسا سرکش بیل پاؤگے، جس کے سینگ کانوں کی طرف مڑے ہوۓ ہوں۔ وہ منہ زور سواری پر سوار ہوتا ہے اور پھر کہتا یہ ہے کہ یہ رام کی ہوئی سواری ہے، بلکہ تم زبیر سے ملنا اس لیے کہ وہ نرم طبیعت ہے اور اس سے یہ کہنا کہ تمہارے ماموں زاد بھائی نے کہا ہے کہ تم حجاز میں تو مجھ سے جان پہچان رکھتے تھے اور یہاں عراق میں آ کر بالکل اجنبی بن گئے۔ آخر اس تبدیلی کا کیا سبب ہے؟

علامہ رضیؒ فرماتے ہیں کہ اس کلام کا آخری جملہ ’’فما عدا مما ابدا‘‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس تبدیلی کا کیا سبب ہوا سب سے پہلے آپ ہی کی زبان سے سنا گیا ہے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۴۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 August 21 ، 21:00
عون نقوی

اصحاب جمل کا بودا پن

وَ قَدْ أَرْعَدُوا وَ أَبْرَقُوا وَ مَعَ هَذَیْنِ الْأَمْرَیْنِ الْفَشَلُ وَ لَسْنَا نُرْعِدُ حَتَّی نُوقِعَ وَ لاَ نُسِیلُ حَتَّی نُمْطِرَ.

وہ رعد کی طرح گرجے اور بجلی کی طرح چمکے۔ مگر ان دونوں باتوں کے باوجود بزدلی ہی دکھائی اور ہم جب تک دشمن پر ٹوٹ نہیں پڑتے گرجتے نہیں اور جب تک (عملی طور پر) برس نہیں لیتے (لفظوں کا) سیلاب نہیں بہاتے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۱۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 August 21 ، 13:06
عون نقوی

جنگ پر آمادہ کرنے کے لیے فرمایا

وَ لَعَمْرِی مَا عَلَیَّ مِنْ قِتَالِ مَنْ خَالَفَ الْحَقَّ وَ خَابَطَ الْغَیَّ مِنْ إِدْهَانٍ وَ لاَ إِیهَانٍ فَاتَّقُوا اللَّهَ عِبَادَ اللَّهِ وَ فِرُّوا إِلَی اللَّهِ مِنَ اللَّهِ وَ امْضُوا فِی الَّذِی نَهَجَهُ لَکُمْ وَ قُومُوا بِمَا عَصَبَهُ بِکُمْ فَعَلِیٌّ ضَامِنٌ لِفَلْجِکُمْ آجِلاً إِنْ لَمْ تُمْنَحُوهُ عَاجِلاً.

مجھے اپنی زندگی کی قسم! میں حق کے خلاف چلنے والوں اور گمراہی میں بھٹکنے والوں سے جنگ میں کسی قسم کی رعایت اور سستی نہیں کروں گا۔ اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو اور اس کے غضب سے بھاگ کر اس کے دامن رحمت میں پناہ لو۔ اللہ کی دکھائی ہوئی راہ پر چلو اور اس کے عائد کردہ احکام کو بجا لاؤ(اگر ایسا ہو تو) علیؑ تمہاری نجات اخروی کا ضامن ہے۔ اگرچہ دنیوی کامرانی تمہیں حاصل نہ ہو۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۴۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 August 21 ، 13:01
عون نقوی

اہل بصرہ کی مذمت میں

أَرْضُکُمْ قَرِیبَهٌ مِنَ الْمَاءِ بَعِیدَهٌ مِنَ السَّمَاءِ خَفَّتْ عُقُولُکُمْ وَ سَفِهَتْ حُلُومُکُمْ فَأَنْتُمْ غَرَضٌ لِنَابِلٍ وَ أُکْلَهٌ لِآکِلٍ وَ فَرِیسَهٌ لِصَائِلٍ.

تمہاری زمین (سمندر کے) پانی سے قریب اور آسمان سے دور ہے۔ تمہاری عقلیں سبک اور دانائیاں خام ہیں، تم ہر تیر انداز کا نشانہ، ہر کھانے والے لقمہ اور ہر شکاری کی صیداافگنیوں کا شکار ہو۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 August 21 ، 22:35
عون نقوی

حضرت عثمان کی عطا کردہ جاگیریں جب مسلمانوں کو پلٹا دیں تو فرمایا

وَ اللَّهِ لَوْ وَجَدْتُهُ قَدْ تُزُوِّجَ بِهِ النِّسَاءُ وَ مُلِکَ بِهِ الْإِمَاءُ لَرَدَدْتُهُ فَإِنَّ فِی الْعَدْلِ سَعَهً وَ مَنْ ضَاقَ عَلَیْهِ الْعَدْلُ فَالْجَوْرُ عَلَیْهِ أَضْیَقُ!.

خدا کی قسم! اگر مجھے ایسا مال بھی کہیں نظر آتا جو عورتوں کے مہر اور کنیزوں کی خریداری پر صرف کیا جا چکا ہوتا تو اسے بھی واپس پلٹا لیتا۔ چونکہ عدل کے تقاضوں کو پورا کرنے میں وسعت ہے اور جسے عدل کی صورت میں تنگی محسوس ہو اسے ظلم کی صورت میں اور زیادہ تنگی محسوس ہوگی۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 August 21 ، 22:29
عون نقوی