بصیرت اخبار

۳۶۰ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ خطبات» ثبت شده است

اِلٰى زِیَادِ بْنِ اَبِیْهِ

زیاد ابن ابیہ کے نام

وَ هُوَ خَلِیْفَةُ عَامِلِهٖ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَلَى الْبَصْرَةِ، وَ عَبْدُ اللّٰهِ عَامِلُ اَمیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ یَوْمَئِذٍ عَلَیْهَا وَ عَلٰى کُوَرِ الْاَهْوَازِ وَ فَارِسَ وَ کِرْمَانَ:

جبکہ عبد اللہ ابن عباس بصرہ، نواحی اہواز اور فارس و کرمان پر حکمران تھے اور یہ بصرہ میں ان کا قائم مقام تھا:

وَاِنِّیْۤ اُقْسِمُ بِاللهِ قَسَمًا صَادِقًا، لَئِنْۢ بَلَغَنیْۤ اَنَّکَ خُنْتَ مِنْ فَیْءِ الْمُسْلِمِیْنَ شَیْئًا صَغِیْرًا اَوْ کَبِیْرًا، لَاَشُدَّنَّ عَلَیْکَ شَدَّةً تَدَعُکَ قَلِیْلَ الْوَفْرِ، ثَقِیْلَ الظَّهْرِ، ضَئِیْلَ الْاَمْرِ، وَ السَّلَامُ.

میں اللہ کی سچی قسم کھاتا ہوں کہ اگر مجھے یہ پتہ چل گیا کہ تم نے مسلمانوں کے مال میں خیانت کرتے ہوئے کسی چھوٹی یا بڑی چیز میں ہیر پھیر کیا ہے تو یاد رکھو کہ میں ایسی مار ماروں گا کہ جو تمہیں تہی دست، بوجھل پیٹھ والا اور بے آبرو کر کے چھوڑے گی۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 January 23 ، 15:12
عون نقوی

اِلٰى بَعْضِ عُمَّالِهٖ

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ دَهَاقِیْنَ اَهْلِ بَلَدِکَ شَکَوْا مِنْکَ غِلْظَةً وَّ قَسْوَةً، وَ احْتِقَارًا وَّ جَفْوَةً، وَ نَظَرْتُ فَلَمْ اَرَهُمْ اَهْلًا لِّاَنْ یُّدْنَوْا لِشِرْکِهِمْ، وَ لَاۤ اَنْ یُّقْصَوْا وَ یُجْفَوْا لِعَهْدِهِمْ، فَالْبَسْ لَهُمْ جِلْبَابًا مِّنَ اللِّیْنِ تَشُوْبُهٗ بِطَرَفٍ مِّنَ الشِّدَّةِ، وَ دَاوِلْ لَّهُمْ بَیْنَ الْقَسْوَةِ وَ الرَّاْفَةِ، وَ امْزُجْ لَهُمْ بَیْنَ التَّقْرِیْبِ وَ الْاِدْنَآءِ، وَ الْاِبْعَادِ وَ الْاِقْصَآءِ، اِنْ شَآءَ اللهُ.

تمہارے شہر کے زمینداروں نے تمہاری سختی، سنگدلی، تحقیر آمیز برتاؤ اور تشدد کے رویہ کی شکایت کی ہے ۔میں نے غور کیا تو وہ شرک کی وجہ سے اس قابل تو نظر نہیں آتے کہ انہیں نزدیک کر لیا جائے، اور معاہدہ کی بنا پر انہیں دور پھینکا اور دھتکارا بھی نہیں جاسکتا، لہٰذا ان کیلئے نرمی کا ایسا شعار اختیار کرو جس میں کہیں کہیں سختی کی بھی جھلک ہو اور کبھی سختی کر لو اور کبھی نرمی برتو، اور قرب و بعد اور نزدیکی و دوری کو سمو کر بین بین راستہ اختیار کرو۔ ان شاء اللہ۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 January 23 ، 15:10
عون نقوی

اِلَی الْاَسْوَدِ بْنِ قَطِیْبَةَ صَاحِبِ جُنْدِ حُلْوَانَ

اسود ابن قطیبہ والیٔ حلوان کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ الْوَالِیَ اِذَا اخْتَلَفَ هَوَاهُ مَنَعَهٗ ذٰلِکَ کَثِیْرًا مِنَ‏ الْعَدْلِ، فَلْیَکُنْ اَمْرُ النَّاسِ عِنْدَکَ فِی الْحَقِّ سَوَآءً، فَاِنَّهٗ لَیْسَ فِی الْجَوْرِ عِوَضٌ مِّنَ الْعَدْلِ، فَاجْتَنِبْ مَا تُنْکِرُ اَمْثَالَهٗ وَ ابْتَذِلْ نَفْسَکَ فِیْمَا افْتَرَضَ اللّٰهُ عَلَیْکَ، رَاجِیًا ثَوَابَهٗ، وَ مُتَخَوِّفًا عِقَابَهٗ.

دیکھو! جب حاکم کے رجحانات (مختلف اشخاص کے لحاظ سے) مختلف ہوں گے تو یہ امر اس کو اکثر انصاف پروری سے مانع ہو گا۔ لہٰذا حق کی رو سے سب لوگوں کا معاملہ تمہاری نظروں میں برابر ہونا چاہیے، کیونکہ ظلم انصاف کا قائم مقام کبھی نہیں ہو سکتا اور دوسروں کے جن کاموں کو تم برا سمجھتے ہو ان سے اپنا دامن بچا کر رکھو، اور جو کچھ خدا نے تم پر واجب کیا ہے اسے انہماک سے بجا لاتے رہو، اور اس کے ثواب کی امید اور سزا کا خوف قائم رکھو۔

وَ اعْلَمْ اَنَّ الدُّنْیَا دَارُ بَلِیَّةٍ لَّمْ یَفْرُغْ صَاحِبُهَا فِیْهَا قَطُّ سَاعَةً، اِلَّا کَانَتْ فَرْغَتُهٗ عَلَیْهِ حَسْرَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ، وَ اَنَّهٗ لَنْ یُّغْنِیَکَ عَنِ الْحَقِّ شَیْ‏ءٌ اَبَدًا، وَ مِنَ الْحَقِّ عَلَیْکَ حِفْظُ نَفْسِکَ، وَ الِاحْتِسَابُ عَلَى الرَّعِیَّةِ بِجُهْدِکَ، فَاِنَّ الَّذِیْ یَصِلُ اِلَیْکَ مِنْ ذٰلِکَ اَفْضَلُ مِنَ الَّذِیْ یَصِلُ بِکَ، وَ السَّلَامُ.

یاد رکھو کہ دنیا آزمائش کا گھر ہے۔ جو بھی اس میں اپنی کوئی گھڑی بے کاری میں گزارے گا تو قیامت کے دن وہ بے کاری اس کیلئے حسرت کا سبب بن جائے گی۔ اور دیکھو کوئی چیز تمہیں حق سے بے نیاز نہیں بنا سکتی اور یہ بھی ایک حق ہے تم پر کہ تم اپنے نفس کی حفاظت کرو اور مقدور بھر رعایا کی نگرانی رکھو۔ اس طرح جو فائدہ تم کو اس سے پہنچے گا وہ اس فائدہ سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہو گا جو تم سے پہنچے گا۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 22 ، 17:36
عون نقوی

اِلٰى الْعُمَّالِ الَّذِیْنَ یَطَاُ الْجَیْشُ عَمَلَهُمْ

ان عمال حکومت کی طرف جن کا علاقہ فوج کی گزر گاہ میں پڑتا تھا

مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلٰى مَنْ مَّرَّ بِهِ الْجَیْشُ مِنْ جُبَاةِ الْخَرَاجِ وَ عُمَّالِ الْبِلَادِ.

خدا کے بندے علی امیر المومنین علیہ السلام کی طرف سے ان خراج جمع کرنے والوں اور شہروں کے عاملوں کو جن کے علاقہ سے فوج گزرے گی:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ قَدْ سَیَّرْتُ جُنُوْدًا هِیَ مَارَّةٌۢ بِکُمْ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ، وَ قَدْ اَوْصَیْتُهُمْ بِمَا یَجِبُ لِلّٰهِ عَلَیْهِمْ، مِنْ کَفِّ الْاَذٰى وَ صَرْفِ الشَّذٰی، وَ اَنَا اَبْرَاُ اِلَیْکُمْ وَ اِلٰى ذِمَّتِکُمْ، مِنْ مَّعَرَّةِ الْجَیْشِ اِلَّا مِنْ جَوْعَةِ الْمُضْطَرِّ، لَا یَجِدُ عَنْهَا مَذْهَبًا اِلٰى شِبَعِهٖ، فَنَکِّلُوْا مَنْ تَنَاوَلَ مِنْهُمْ شَیْئًا ظُلْمًا عَنْ ظُلْمِهِمْ، وَ کُفُّوْۤا اَیْدِیَ سُفَهَآئِکُمْ عَنْ مُّضَادَّتِهِمْ، وَ التَّعَرُّضِ لَهُمْ فِیْمَا اسْتَثْنَیْنَاهُ مِنْهُمْ.

بعد حمد و صلوٰۃ! معلوم ہو کہ میں نے کچھ فوجیں روانہ کی ہیں جو خدا نے چاہا تو عنقریب تمہارے علاقہ سے عبور کریں گی۔ میں نے انہیں ہدایت کر دی ہے اس کی جو اللہ کی طرف سے ان پر لازم ہے کہ وہ کسی کو ستائیں نہیں اور کسی کو تکلیف نہ دیں۔ اور میں تمہیں اور تمہارے اہل ذمہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ فوج والے کوئی دست درازی کریں تو اس سے میں بے تعلق ہوں، سوا اس صورت کے جب کہ کوئی بھوک سے حالت اضطرار میں ہو اور پیٹ بھرنے کی کوئی صورت اسے نظر نہ آئے۔ اس کے علاوہ ان میں سے کوئی دراز دستی کرے تو تمہیں اس کی اسے سزا دینا چاہیے۔لیکن اپنے سر پھروں کے ہاتھ بھی روکنا کہ وہ ان سے نہ ٹکرائیں اور جس چیز کی ہم نے انہیں اجازت دی ہے اس میں ان سے تعرض نہ کریں۔

وَ اَنَا بَیْنَ اَظْهُرِ الْجَیْشِ، فَادْفَعُوْۤا اِلَیَّ مَظَالِمَکُمْ وَ مَا عَرَاکُمْ، مِمَّا یَغْلِبُکُمْ مِنْ اَمْرِهِمْ، وَ لَا تُطِیْقُوْنَ دَفْعَهٗ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ بِیْ، فَاَنَا اُغَیِّرُهٗ بِمَعُوْنَةِ اللّٰهِ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ.

اور میں تو فوج کے اندر موجود ہی ہوں، لہٰذا جو زیادتیاں ہوں یا ایسی سختی تم پر ہو کہ جس کی روک تھام کیلئے تمہیں اللہ کی مدد اور میری طرف رجوع ہونے کی ضرورت ہو تو مجھے اطلاع دینا، میں ان شاء اللہ! اللہ کی مدد سے ٹھیک کردوں گا۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 22 ، 17:34
عون نقوی

اِلٰى کُمَیْلِ بْنِ زِیَادٍ النَّخَعِىِّ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلٰى هِیْتٍ، یُنْکِرُ عَلَیْهِ تَرْکَهٗ دَفْعَ مَنْ یَّجْتَازُ بِهٖ مِنْ جَیْشِ الْعَدُوِّ طَالِبًا لِّلْغَارَةِ:

والی ہیت کمیل ابن زیاد نحعی کے نام۔ اس میں ان کے اس طرز عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے کہ جب دشمن کی فوجیں لوٹ مار کے قصد سے ان کے علاقہ کی طرف سے گزریں تو انہوں نے ان کو روکا نہیں۔

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ تَضْیِیْعَ الْمَرْءِ مَا وُلِّیَ وَ تَکَلُّفَهٗ مَا کُفِیَ، لَعَجْزٌ حَاضِرٌ وَّ رَاْیٌ مُّتَبَّرٌ، وَ اِنَّ تَعَاطِیَکَ الْغَارَةَ عَلٰۤى اَهْلِ قِرْقِیْسِیَا، وَ تَعْطِیْلَکَ مَسَالِحَکَ الَّتِیْ وَلَّیْنَاکَ، لَیْسَ بِهَا مَنْ یَّمْنَعُهَا، وَ لَا یَرُدُّ الْجَیْشَ عَنْهَا لَرَاْیٌ شَعَاعٌ، فَقَدْ صِرْتَ جِسْرًا لِّمَنْ اَرَادَ الْغَارَةَ مِنْ اَعْدَآئِکَ عَلٰۤى اَوْلِیَآئِکَ، غَیْرَ شَدِیْدِ الْمَنْکِبِ، وَ لَا مَهِیْبِ الْجَانِبِ، وَ لَا سَادٍّ ثُغْرَةً، وَ لَا کَاسِرٍ شَوْکَةً، وَ لَا مُغْنٍ عَنْ اَهْلِ مِصْرِهٖ، وَ لَا مُجْزٍ عَنْ اَمِیْرِهٖ.

آدمی کا اس کام کو نظر انداز کر دینا کہ جو اسے سپرد کیا گیا ہے اور جو کام اس کے بجائے دوسروں سے متعلق ہے اس میں خواہ مخواہ کو گھسنا ایک کھلی ہوئی کمزوری اور تباہ کن فکر ہے۔ تمہارا اہل قرقیسیا پر دھاوا بول دینا اور اپنی سرحدوں کو خالی چھوڑ دینا جبکہ وہاں نہ کوئی حفاظت کرنے والا ہے نہ دشمن کی سپاہ کو روکنے والا ہے، ایک پریشان خیالی کا مظاہرہ تھا۔ اس طرح تم اپنے دشمنوں کیلئے پل بن گئے جو تمہارے دوستوں پر حملہ آور ہونے کا ارادہ رکھتے ہوں، اس عالم میں کہ نہ تمہارے بازوؤں میں توانائی ہے، نہ تمہارا کچھ رعب و دبدبہ ہے، نہ تم دشمن کا راستہ روکنے والے ہو، نہ اس کا زور توڑنے والے ہو، نہ اپنے شہر والوں کے کام آنے والے ہو اور نہ اپنے امیر کی طرف سے کوئی کام انجام دینے والے ہو۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 22 ، 17:32
عون نقوی