بصیرت اخبار

۲۶۶ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «عون نقوی» ثبت شده است

اِلَی الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُوْدِ الْعَبْدِیِّ، وَ قَدْ خَانَ فِىْ بَعْضِ مَا وَلَّاهُ مِنْ اَعْمَالِهٖ:

منذر ابن جارود عبدی کے نام، جبکہ اس نے خیانت کی بعض ان چیزوں میں جن کا انتظام آپؑ نے اس کے سپرد کیا تھا:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ صَلَاحَ اَبِیْکَ غَرَّنِیْ مِنْکَ، وَ ظَنَنْتُ اَنَّکَ تَتَّبِـعُ هَدْیَهٗ، وَ تَسْلُکُ سَبِیْلَهٗ، فَاِذَاۤ اَنْتَ فِیْمَا رُقِّیَ اِلَیَّ عَنْکَ، لَا تَدَعُ لِهَوَاکَ انْقِیَادًا، وَ لَا تُبْقِیْ لِاٰخِرَتِکَ عَتَادًا، تَعْمُرُ دُنْیَاکَ بِخَرَابِ اٰخِرَتِکَ، وَ تَصِلُ عَشِیْرَتَکَ بِقَطِیْعَةِ دِیْنِکَ.

واقعہ یہ ہے کہ تمہارے باپ کی سلامت روی نے مجھے تمہارے بارے میں دھوکا دیا۔ میں یہ خیال کرتا تھا کہ تم بھی ان کی روش کی پیروی کرتے اور ان کی راہ پر چلتے ہو گے، مگر اچانک مجھے تمہارے متعلق ایسی اطلاعات ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ تم اپنی خواہش نفسانی کی پیروی سے ہاتھ نہیں اٹھاتے اور آخرت کیلئے کوئی توشہ باقی رکھنا نہیں چاہتے۔ تم اپنی آخرت گنواکر دنیا بنا رہے ہو اور دین سے رشتہ توڑ کر اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کررہے ہو۔

وَ لَئِنْ کَانَ مَا بَلَغَنِیْ عَنْکَ حَقًّا، لَجَمَلُ اَهْلِکَ وَ شِسْعُ نَعْلِکَ خَیْرٌ مِّنْکَ، وَ مَنْ کَانَ بِصِفَتِکَ فَلَیْسَ بِاَهْلٍ اَنْ یُّسَدَّ بِهٖ ثَغْرٌ، اَوْ یَنْفُذَ بِهٖۤ اَمْرٌ، اَوْ یُعْلٰى لَهٗ قَدْرٌ، اَوْ یُشْرَکَ فِیْۤ اَمَانَةٍ، اَوْ یُؤْمَنَ عَلٰى خِیَانَةٍ، فَاَقْبِلْ اِلَیَّ حِیْنَ یَصِلُ اِلَیْکَ کِتَابِیْ هٰذَا، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ.

جو مجھے معلوم ہوا ہے اگر وہ سچ ہے تو تمہارے گھر والوں کا اونٹ اور تمہاری جوتی کا تسمہ بھی تم سے بہتر ہے۔ جو تمہارے طور طریقے کا آدمی ہو وہ اس لائق نہیں کہ اس کے ذریعہ کسی رخنہ کو پاٹا جائے یا کوئی کام انجام دیا جائے یا اس کا رتبہ بڑھایا جائے، یا اسے امانت میں شریک کیا جائے یا خیانت کی روک تھام کیلئے اس پر اطمینان کیا جائے۔ لہٰذا جب میرا یہ خط ملے تو فوراً میرے پاس حاضر جاؤ۔ ان شاء اللہ۔

وَ الْمُنْذِرُ ھٰذَا هُوَ الَّذِیْ قالَ فِیْهِ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ: اِنَّهٗ لَنَظَّارٌ فِیْ عِطْفَیْهِ، مُخْتَالٌ فِیْ بُرْدَیْهِ، تَفَالٌ فِیْ شِرَاکَیْهِ.

سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ ’’منذر‘‘ وہی ہے کہ جس کے بارے میں امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے: ’’وہ اِدھر اُدھر اپنے بازوؤں کو بہت دیکھتا ہے اور اپنی دونوں چادروں میں غرور سے جھومتا ہوا چلتا ہے اور اپنی جوتی کے تسموں پر پھونک مارتا رہتا ہے (کہ کہیں اس پر گرد نہ جم جائے)‘‘۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:47
عون نقوی

اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ

عبداللہ ابن عباس رحمہ اللہ کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّکَ لَسْتَ بِسَابِقٍ اَجَلَکَ، وَ لَا مَرْزُوْقٍ مَّا لَیْسَ لَکَ.

تم اپنی زندگی کی حد سے آگے نہیں بڑھ سکتے اور نہ اس چیز کو حاصل کر سکتے ہو جو تمہارے مقدر میں نہیں ہے۔

وَ اعْلَمْ بِاَنَّ الدَّهْرَ یَوْمَانِ: یَوْمٌ لَّکَ، وَ یَوْمٌ عَلَیْکَ، وَ اَنَّ الدُّنْیَا دَارُ دُوَلٍ، فَمَا کَانَ مِنْهَا لَکَ اَتَاکَ عَلٰى ضَعْفِکَ، وَ مَا کَانَ مِنْهَا عَلَیْکَ لَمْ تَدْفَعْهُ بِقُوَّتِکَ.

اور تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ زمانہ دو دنوں پر تقسیم ہے: ایک دن تمہارے موافق اور ایک دن تمہارا مخالف۔ اور دنیا مملکتوں کے انقلاب و انتقال کا گھر ہے۔ اس میں جو چیز تمہارے فائدہ کی ہو گی وہ تمہاری کمزوری و ناتوانی کے باوجود پہنچ کر رہے گی اور جو چیز تمہارے نقصان کی ہو گی اسے تم قوت و طاقت سے بھی نہیں ہٹا سکتے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:45
عون نقوی

اِلٰى مُعَاوِیَةَ

معاویہ کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ عَلَى التَّرَدُّدِ فِیْ جَوَابِکَ، وَ الِاسْتِمَاعِ اِلٰى کِتَابِکَ، لَمُوَهِّنٌ رَّاْیِیْ، وَ مُخْطِئٌ فِرَاسَتِیْ، وَ اِنَّکَ اِذْ تُحَاوِلُنِی الْاُمُوْرَ، وَ تُرَاجِعُنِی ‏السُّطُوْرَ، کَالْمُسْتَثْقِلِ النَّآئِمِ تَکْذِبُهٗۤ اَحْلَامُهٗ، اَوِ الْمُتَحَیِّرِ الْقَآئِمِ یَبْهَظُهٗ مَقَامُهٗ، لَا یَدْرِیْ اَ لَهٗ مَا یَاْتِیْۤ اَمْ عَلَیْهِ؟ وَ لَسْتَ بِهٖ غَیْرَ اَنَّهٗ بِکَ شَبِیْهٌ.

میں تم سے سوال وجواب کے تبادلہ اور تمہارے خطوں کو توجہ کے ساتھ سننے میں اپنے طریقہ کار کی کمزوری اور اپنی سمجھ کی غلطی کا احساس کر رہا ہوں، اور تم اپنی جو خواہشوں کے منوانے کے مجھ سے درپے ہوتے ہو اور مجھ سے خط و کتابت کا سلسلہ جاری کئے ہوئے ہو تو ایسے ہو گئے ہو جیسے کوئی گہری نیند میں پڑا خواب دیکھ رہا ہو اور بعد میں اس کے خواب بے حقیقت ثابت ہوں، یا جیسے کوئی حیرت زدہ منہ اٹھائے کھڑا ہو کہ نہ اس کیلئے جائے رفتن ہو نہ پائے ماندن اور اسے کچھ خبر نہ ہو کہ سامنے آنے والی چیز اسے فائدہ دے گی یا نقصان پہنچائے گی۔ ایسا نہیں کہ تم بالکل ہی یہ شخص ہو، بلکہ وہ تمہارے مانند ہے۔

وَ اُقْسِمُ بِاللّٰهِ! اِنَّهٗ لَوْ لَا بَعْضُ الْاِسْتِبْقَآءِ لَوَصَلَتْ اِلَیْکَ مِنِّیْ قَوَارِعُ، تَقْرَعُ الْعَظْمَ، وَ تَهْلِسُ اللَّحْمَ.

اور میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر کسی حد تک طرح دینا میں مناسب نہ سمجھتا ہوتا تو میری طرف سے ایسی تباہیوں کا تمہیں سامنا کرنا پڑتا جو ہڈیوں کو توڑ دیتیں اور جسم پر گوشت کا نام نہ چھوڑتیں۔

وَ اعْلَمْ اَنَّ الشَّیْطٰنَ قَدْ ثَبَّطَکَ عَنْ اَنْ تُرَاجِعَ اَحْسَنَ اُمُوْرِکَ، وَ تَاْذَنَ لِمَقَالِ نَصِیْحَتِکَ، وَالسَّلَامُ لِاَهْلِهٖ.

اس بات کو خوب سمجھ لو کہ شیطان نے تمہیں اچھے کاموں کی طرف رجوع ہونے اور نصیحت کی باتیں سننے سے روک دیا ہے۔ سلام اس پر جو سلام کے قابل ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:42
عون نقوی

کَتَبَهٗ بَیْنَ رَبِیْعَةَ وَ الْیَمَنِ، وَ نُقِلَ مِنْ خَطِّ هِشَامِ بْنِ الْکَلْبِىِّ:

جو حضرتؑ نے قبیلہ ربیعہ اور اہل یمن کے مابین بطور معاہدہ تحریر فرمایا۔ (اسے ہشام ابن سائب کلبی کی تحریر سے نقل کیا گیا ہے)۔

هٰذَا مَا اجْتَمَعَ عَلَیْهِ اَهْلُ الْیَمَنِ، حَاضِرُهَا وَ بَادِیْهَا، وَ رَبِیْعَةُ، حَاضِرُهَا وَ بَادِیْهَا، اَنَّهُمْ عَلٰى کِتَابِ اللّٰهِ یَدْعُوْنَ اِلَیْهِ، وَ یَاْمُرُوْنَ بِهٖ، وَ یُجِیْبُوْنَ مَنْ‏ دَعَا اِلَیْهِ وَ اَمَرَ بِهٖ، لَا یَشْتَرُوْنَ بِهٖ ثَمَنًا، وَ لَا یَرْضَوْنَ بِهٖ بَدَلًا، وَ اَنَّهُمْ یَدٌ وَّاحِدَةٌ عَلٰى مَنْ خَالَفَ ذٰلِکَ وَ تَرَکَهٗ، اَنْصَارٌۢ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ، دَعْوَتُهُمْ وَاحِدَةٌ، لَا یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ لِمَعْتَبَةِ عَاتِبٍ، وَ لَا لِغَضَبِ غَاضِبٍ، وَ لَا لِاسْتِذْلَالِ قَوْمٍ قَوْمًا، وَ لَا لِمَسَبَّةِ قَوْمٍ قَوْمًا، عَلٰى ذٰلِکَ شَاهِدُهُمْ وَ غَآئِبُهُمْ، سَفِیْهُهُمْ وَ عَالِمُهُمْ، وَ حَلِیْمُهُمْ وَ جَاهِلُهُمْ. ثُمَّ اِنَّ عَلَیْهِمْ بِذٰلِکَ عَهْدَ اللّٰهِ وَ مِیْثَاقَهٗ، اِنَّ عَهْدَ اللّٰهِ کَانَ مَسْؤٗلًا.

یہ ہے وہ عہد جس پر اہل یمن نے، وہ شہری ہوں یا دیہاتی اور قبیلہ ربیعہ نے، وہ شہر میں آباد ہوں یا بادیہ نشین اتفاق کیا ہے کہ وہ سب کے سب کتاب اللہ پر ثابت قدم رہیں گے، اسی کی طرف دعوت دیں گے، اسی کے ساتھ حکم دیں گے، اور جو اس کی طرف دعوت دے گا اور اس کی رو سے حکم دے گا اس کی آواز پر لبیک کہیں گے۔ نہ اس کے عوض کوئی فائدہ چاہیں گے اور نہ اس کے کسی بدل پر راضی ہوں گے، اور جو کتاب اللہ کے خلاف چلے گا اور اسے چھوڑ دے گا اس کے مقابلہ میں متحد ہو کر ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گے، ان کی آواز ایک ہو گی اور وہ کسی سرزنش کرنے والے کی سرزنش کی وجہ سے، کسی غصہ کرنے والے کے غصہ کی وجہ سے اور ایک گروہ کے دوسرے گروہ کو ذلیل کرنے کی وجہ سے، اور ایک جماعت کے دوسری جماعت کو گالی دینے سے اس عہد کو نہیں توڑیں گے، بلکہ حاضر یا غیر حاضر، کم عقل، عالم، بردبار، جاہل، سب اس کے پابند رہیں گے۔پھر اس عہد کی وجہ سے ان پر اللہ کا عہد و پیمان بھی لازم ہو گیا ہے اور اللہ کا عہد پوچھا جائے گا۔

کَتَبَ عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍؑ.

کاتب سطور: علی ابن ابی طالبؑ۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:40
عون نقوی

اِلٰى مُعَاوِیَةَ فِیْۤ اَوَّلِ مَا بُوْیِـعَ لَهٗ، ذَکَرَهُ الْوَاقِدِىُّ فِیْ کِتَابِ الْجَمَلِ:

شروع شروع میں جب آپؑ کی بیعت کی گئی تو آپؑ نے معاویہ ابن ابی سفیان کے نام تحریر فرمایا۔اسے واقدی نے کتاب الجمل میں تحریر کیا ہے:

مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلٰى مُعَاوِیَةَ بْنِ اَبِیْ سُفْیَانَ.

خدا کے بندے علی امیر المومنین علیہ السلام کی طرف سے معاویہ ابن ابی سفیان کے نام:

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ عَلِمْتَ اِعْذَارِیْ فِیْکُمْ وَ اِعْرَاضِیْ عَنْکُمْ، حَتّٰی کَانَ مَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَ لَا دَفْعَ لَهٗ، وَ الْحَدِیْثُ طَوِیْلٌ، وَ الْکَلَامُ کَثِیْرٌ، وَ قَدْ اَدْبَرَ مَا اَدْبَرَ، وَ اَقْبَلَ مَا اَقْبَلَ، فَبَایِـعْ مَنْ قِبَلَکَ وَ اَقْبِلْ اِلَیَّ فِیْ وَفْدٍ مِّنْ اَصْحَابِکَ. وَ السَّلَامُ.

تمہیں معلوم ہے کہ میں نے لوگوں کے بارے میں پورے طور سے حجت ختم کر دی اور تمہارے معاملات سے چشم پوشی کرتا رہا، یہاں تک کہ وہ واقعہ ہو کر رہا کہ جسے ہونا تھا اور روکا نہ جا سکتا تھا۔ یہ قصہ لمبا ہے اور باتیں بہت ہیں۔ بہرحال جو گزرنا تھا گزر گیا اور جسے آنا تھا آ گیا، لہٰذا اٹھو اور اپنے یہاں کے لوگوں سے میری بیعت حاصل کر و اور اپنے ساتھیوں کے وفد کے ساتھ میرے پاس پہنچو۔ والسلام۔

https://balagha.org/

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:38
عون نقوی