بصیرت اخبار

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «شہید مطہری» ثبت شده است

شہید مرتضی مطہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ علیؑ ہر میدان کے مرد تھے لیکن ایک اچھے سیاستدان نہیں تھے،  صاحبِ علم، باعمل، باتقوی، انسانیت دوست ، باتدبیر و بہت بڑے خطیب تھے لیکن ان کے اندر ایک بہت بڑا عیب یہ تھا کہ سیاست کے گُر نہیں جانتے تھے، ذرہ برابر بھی انعطاف نہیں رکھتے تھے اور سیاسی مصلحتوں سے کام نہیں لیتے تھے۔ ایک سمجھدار سیاستدان وہ ہوتا ہے جو ایک جگہ جھوٹ بولتا ہے ، جھوٹے وعدے دیتا ہے اور بعد میں بے شک عمل نہیں کرتا، مصلحت کو دیکھتے ہوۓ کسی غیر مردانہ معاہدے پر دستخط کر لیتا ہے اور بعد میں یوٹرن لے لیتا ہے۔ اسلام میں یہی تو مسئلہ ہے کہ بہت خشک ہے لچکدار نہیں ہے ، زمانے کے ساتھ نہیں چلتا بلکہ اصولوں کو لے کر چلتا ہے اگر آج کے دور میں کوئی سیاستدان اسلامی اصولوں کے مطابق سیاست کرنے لگ جاۓ تو اسے کوئی بھی سیاستدان نہیں کہے گا۔(۱)

 


حوالہ:
۱۔ مطہری، مرتضی، اسلام و نیازہای زمان، ج۱، ص۲۲ً۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 September 21 ، 22:27
عون نقوی

سیدہ زینب کبرىٰؑ کو قیدى بنے 22 روز گزر چکے تھے۔ اتنا عرصہ مسلسل دکھ تکلیف برداشت کرنے کے بعد انہیں دربار یزید میں لایا گیا۔ یزید کا ’’کاخ خضرا‘‘ جو اس کے باپ نے شام مىں بنوایا تھا اتنا شاندار تھا کہ  جو کوئى اس کى بناوٹ سجاوٹ اور شان و شوکت کو دیکھتا تھا دنگ رہ جاتا تھا۔ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ لوگوں کو پہلے سات دالانوں میں سے گزرنا پڑتا تھا پھر وہ اس آخرى دالان میں پہنچتے تھے جس مىں یزید ایک مزین اور مرصع تخت پر بیٹھتا تھا ۔تمام امراء و روساء اور سفراء بھى سونے چاندى کى بنى ہوئى کرسیوں پر وہاں بیٹھتے تھے۔اس صورتحال میں قیدیوں کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر دکھ کى مارى شہزادى زینبؑ کى روح میں ایسا ولولہ پیدا ہوا جس نے حاضرین کے دلوں میں بھى ولولہ پیدا کردیا۔ یزید جو اپنى فصاحت و بلاغت کے لئے مشہور تھا گُنگ ہو کر رہ گیا۔ یزید اشعار گنگنا رہا تھا اور جو ظاہرى کامیابى اسے نصیب ہوئى تھى اس پر فخر کررہا تھا ۔ جناب زینبؑ نے اسے مخاطب کرتے ہوۓ فرمایا: ’’اے یزید! تو سمجھتا ہے کہ آج تو نے ہمیں قیدى بنالیا ہے اور زمین ہم پر تنگ کردى۔ اور ہم تیرے نوکروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ تو یہ پروردگار کى طرف سے تیرے لئے ایک نعمت و تحفہ ہے؟ خدا کى قسم! تو اس وقت میرى نظروں میں بے حد پست، حقیر اور گھٹیا ہے۔ اور میرى نظروں میں تیرى کوئى حیثیت نہیں‘‘ سیدہ زینبؑ نے دربار یزید میں ایسى تقریر کى کہ یزید کے ہوش و حواس اڑ گئے اور اس ظالم اور ملعون کا پورا وجود غصے کى آگ میں جلنے لگا۔

حوالہ:

اسلامى داستانیں، شہید مرتضى مطہرىؒ، ص: ۱۷۵۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 20 August 21 ، 10:49
عون نقوی