بصیرت اخبار

امام خمینى رضوان اللہ تعالی علیہ

جب کہاجاتاہے کہ جو ولایت رسول اکرمﷺاور آئمہ طاہرینؑ کو حاصل تھى وہ ولایت زمانہ غیبت میں ایک عادل فقیہ کو بھى حاصل ہے تو اس سے کسى کو بھى یہ گمان پیدا نہیں ہونا چاہئے کہ جو مقام و مرتبہ اور فضیلت رسول اللہﷺ اور آئمہ اطہارؑ کو حاصل تھا وہى رتبہ فقیہ کو بھى حاصل ہے۔

(نہیں، ایسا ہر گز نہیں ہے) کیونکہ یہاں بات مقام و مرتبہ کى نہیں ہو رہى بلکہ بات وظیفہ کى ہورہى ہے۔ ولایت فقیہ میں ولایت سے مراد (آئمہ اطہارؑ کے مقام و مرتبہ والی ولایت مراد نہیں ہے) یعنى حکومت، ایک مملکت کی مدیریت اور شریعت مقدس کے قوانین کو جاری کرنا ہے۔

پس حکومت کو اسلامی قوانین کے مطابق چلانا، اس کی مدیریت کرنا اور شریعت مقدس کے قوانین کا اجرا ایک فقیہ کا اسی طرح وظیفہ ہے جس طرح سے کہ رسول اللہﷺ اور آئمہ طاہرینؑ کا وظیفہ ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ حکومت اسلامى و ولایت فقیہ در اندیشہ امام خمینىؒ، ص:۱۲۴۔

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی