علماء کرام اور طلاب عظام کو سیاسی ہونا چاہئے
رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی
اردو ترجمہ
یہ جو ہم کہتے ہیں کہ ہمارے علماء کرام سیاسی ہونے چاہیے اس سے کیا مراد ہے؟ یہ ایک بنیادی نکتہ ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ عالم دین کے پاس سیاسی تجزیہ تحلیل کرنے کی طاقت ہو۔ میں ہمیشہ طلباء اور اسٹوڈنٹس سے کہتا ہوں، آپ کو بھی یہی عرض کرونگا، اس کا اطلاق ہم سب پر ہوتا ہے ہمیں سیاسی ہونا چاہیے۔ لیکن واضح رہے کہ سیاسی ہونے کا مطلب سیاسی پارٹیوں اور دھڑوں میں شامل ہونا نہیں ہے۔ اس پارٹی یا اس سیاسی جماعت یا گروہ یا پیشہ ور سیاست دانوں کے ساتھ مل جانا سیاسی کھیل تماشہ مراد نہیں۔ یہ ہرگز مقصود نہیں ہے۔ بلکہ عالم دین یا طالب علم کے سیاسی ہونے سے مراد سیاسی بیداری، سیاسی تجزیے کی طاقت ہے، جس کے پاس ایک مضبوط سیاسی قطب نما ہے جو صحیح سمت دکھاسکتا ہے۔ بعض اوقات ہم طالب علم غلطیاں کرتے ہیں۔ ہمارا قطب نما ٹھیک سے کام نہیں کرتا اور صحیح سیاسی جہت کا راستہ نہیں بتاتا۔ البتہ یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ سیاسی بصیرت کا حصول ایسی چیز نہیں ہے جو راتوں رات حاصل ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے آپ کو اس کام میں مشغول ہونا ہوگا۔ آپ کو سیاسی مسائل سے واقفیت حاصل کرنا ہوگی، ملک کے سیاسی واقعات اور دنیا کے سیاسی واقعات کو جاننا ہوگا۔ طلباء کو آج ان چیزوں کی ضرورت ہے۔ کسی کونے میں سر جھکاۓ بیٹھے رہنا اور ملک و معاشرے کے کاموں سے کوئی سروکار نہ ہونا اور کسی واقعہ، یا حادثہ کا علم نہ ہونا، انسان کو معاشرتی جریانوں سے دور کر دیتا ہے۔ لوگ ہماری طرف رجوع کرتے ہیں خدانخواستہ اگر لوگوں کو ہم نے ہی کوئی غلط ایڈریس دے دیا یا کوئی ایسی سطحی سیاسی نظر دے دی جو دشمن کو مطلوب ہو تو خود اندازہ لگائیں اس کا کتنا نقصان ہوگا۔ اس لیے آج ہمارے سامنے سب سے اہم کام سیاست سے رابطہ قائم کرنا ہے۔ سیاست سے دستبردار ہونا درست نہیں اور یہ شیعہ علماء کا کام نہیں ہے۔
اصلی متن
اینکه ما میگوییم روحانیون سیاسی باشند، یعنی چه؟ این، آن نکتهی اساسی است؛ یعنی قدرت تحلیل سیاسی داشته باشد. من همیشه به دانشجوها و طلبهها میگویم، به شما هم عرض میکنم، و این به همهی روحانیت مربوط میشود: باید سیاسی باشید؛ منتها نه به معنای ورود در باندها و جناحهای سیاسی؛ نه به معنای ملعبه و آلت دست شدن این یا آن حزب یا گروه سیاسی، یا سیاستبازان حرفهای؛ این مطلقاً مورد نظر نیست؛ بلکه به معنای آگاهی سیاسی، قدرت تحلیل سیاسی، داشتن قطبنمای سالم سیاسی که جهت را درست نشان بدهد. گاهی ما طلبهها اشتباه میکنیم؛ قطبنمای ما درست کار نمیکند و جهتیابی سیاسی را درست نشان نمیدهد. این، چیزی نیست که به خودی خود و یک شبه به وجود بیاید؛ نه، این مُزاولت در کار سیاست لازم دارد؛ باید با مسائل سیاسی آشنا شوید، حوادث سیاسی کشور را بدانید و حوادث سیاسی دنیا را بدانید. طلبهها امروز به اینها نیاز دارند. یک گوشهای نشستن، سرخود را پایین انداختن، به هیچ کار کشور و جامعه کاری نداشتن و از هیچ حادثهای، پیشآمدی، اتفاق خوب یا بدی خبر نداشتن، انسان را از جریان دور میکند. ما مرجع مردم هم هستیم؛ یعنی مورد مراجعهی مردمیم و اگر خدای نکرده یک علامت غلط نشان بدهیم، یا یک چیزی که مطلوب دشمن است بر زبان ما جاری بشود، ببینید چقدر خسارت وارد میکند. بنابراین، یک وظیفهی مهمی که امروز ماها داریم، ارتباط با سیاست است. کنارهگیری از سیاست درست نیست و کار روحانی شیعه نیست.(۱)
صوبہ سمنان کے طلاب سے خطاب