بصیرت اخبار

تہران یونیورسٹی کے شعبہ ریاضیات کے مدیر کہتے ہیں کہ ایک بین الاقوامی ریاضی کی کانفرنس میں ایران کے ریاضیدانوں کو دعوت تھی۔ جس میں ایران کے اہم اور بڑے مشہاہیر ریاضی دان شریک ہونے کے لیے جا رہے تھے۔

یہ استاد کہتے ہیں کہ مجھے بھی اس کنفرانس میں شرکت کی دعوت تھی جب ہم اس کنفرانس میں شرکت کے لیے روانہ ہوۓ تو ہوائی جہاز میں جہاں بڑے بڑے اساتید بیٹھے ہوۓ دکھائی دیے وہیں پر میں نے ایک عبا عمامہ میں ملبوس مولانا صاحب دیکھا۔ میں نے دل ہی دل میں کہا کہ یہ مولانا لوگ کہیں بھی ہماری جان نہیں چھوڑنے والے۔ میں قریب گیا اور کہا: مولانا صاحب یہ زیارتی قافلہ نہیں ہے! مولانا نے خندہ پیشانی سے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہے۔ میں نے کہا یہ جہاز مکہ یا نجف کربلا نہیں جا رہا۔ مولانا نے ہنس کر کہا کہ یہ بھی مجھے علم ہے۔ تو میں نے کہا کہ ہم ایک انٹرنیشنل علمی کنفرانس میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں اور یہ علمی کانفرنس فقہ و اصول کے موضوع پر نہیں بلکہ ریاضی کے موضوع پر ہے۔ مولانا نے کہا یہ بھی میرے علم میں ہے۔ اور مجھے اس کی دعوت تھی تو حاضر خدمت ہوا ہوں۔ ریاضی کے یہ برجستہ استاد کہتے ہیں کہ میں نے ریاضی کا ایک جدید اور پیچیدہ مسئلہ ایک کاغذ پر لکھا اور ان کے سامنے رکھ دیا۔ استاد کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ میں کنفرانس میں پیش کرنے جا رہا تھا۔ کاغذ پر مسئلہ لکھ کر مولانا کے آگے رکھا اور کہا کہ اس پر غور کریں اور اگر کچھ سمجھ آ جاۓ تو بتائیں۔ 

تہران یونیورسٹی کے یہ استاد کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں جا کر اپنی نشست پر لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد دیکھا تو مولانا صاحب بہت انہماک سے کاغذ پر کچھ لکھنے میں مصروف ہیں میں ان کے قریب گیا اور کہا کہ مولانا صاحب اگر سمجھ نہیں آ رہی تو کوئی بات نہیں بعد میں حل کر لیجیے گا، اور اگر حل ہو جاۓ تو مجھے فلاں جگہ ایران میں پہنچا دیں۔ میں بعد میں دوبارہ جا کر اپنی سیٹ پر سو گیا۔ کچھ دیر بعد بیدار ہوا تو دیکھتا ہوں کہ مولانا صاحب کے آگے چند صفحے موجود ہیں اور خود مولانا صاحب آرام سے مطمئن بیٹھے ہیں۔ میں مولانا کے قریب گیا اس سے پہلے کہ کچھ کہتا انہوں نے کہا کہ آپ کے مسئلہ کے چار راہ حل تھے تین کو یہاں پر لکھ دیا ہے اور چوتھا نہیں لکھا چونکہ سوال کی ساخت سے پتہ لگ رہا ہے کہ اس چوتھے جواب کا خود آپ کو علم ہے۔ تہران یونیورسٹی کے یہ سینئر استاد کہتے ہیں کہ میں مبہوت ہو کر رہ گیا۔ پھر مولانا نے کہا کہ ایک مسئلہ میں نے بھی لکھا ہے آپ کی خدمت میں اگر حل کر سکیں تو بتائیں میں حسن زادہ آملی ہوں قم میں رہتا ہوں۔ یہ استاد کہتے ہیں کہ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ یہ تو مشہور و معروف نابغہ شخصیت ہیں جن کو ذوالفنون کا لقب دیا گیا ہے، علوم جدیدہ اور غریبہ کے ماہر ہیں اور تقریبا تمام علوم میں صاحب نظر ہیں۔(۱)

 


منبع:

۱۔ سائٹ روشنگری۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 21/09/26
عون نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی