نہج البلاغہ مکتوب ۱۶
جنگ کے موقع پر اپنے ساتھیوں سے فرماتے تھے
لاَ تَشْتَدَّنَّ عَلَیْکُمْ فَرَّهٌ بَعْدَهَا کَرَّهٌ وَ لاَ جَوْلَهٌ بَعْدَهَا حَمْلَهٌ وَ أَعْطُوا السُّیُوفَ حُقُوقَهَا وَ وَطِّئُوا لِلْجُنُوبِ مَصَارِعَهَا وَ اذْمُرُوا أَنْفُسَکُمْ عَلَی الطَّعْنِ الدَّعْسِیِّ وَ الضَّرْبِ الطِّلَحْفِیِّ وَ أَمِیتُوا الْأَصْوَاتَ فَإِنَّهُ أَطْرَدُ لِلْفَشَلِ فَوَ الَّذِی فَلَقَ الْحَبَّهَ وَ بَرَأَ النَّسَمَهَ مَا أَسْلَمُوا وَ لَکِنِ اسْتَسْلَمُوا وَ أَسَرُّوا الْکُفْرَ فَلَمَّا وَجَدُوا أَعْوَاناً عَلَیْهِ أَظْهَرُوهُ.
وہ پسپائی کہ جس کے بعد پلٹنا ہو اور وہ اپنی جگہ سے ہٹنا جس کے بعد حملہ مقصود ہو، تمہیں گراں نہ گزرے۔ تلواروں کا حق ادا کرو اور پہلوؤں کے بل گرنے والے(دشمنوں) کے لیے میدان تیار رکھو۔ سخت نیزہ لگانے اور تلواروں کا بھر پور ہاتھ چلانے کے لیے اپنے کو آمادہ کرو۔ آوازوں کو دبا لو کہ اس سے بودا پن قریب نہیں پھٹکتا۔ اس ذات کی قسم! جس نے دانے کو چیرا اور جاندار چیزوں کو پیدا کیا، یہ لوگ اسلام نہیں لاۓ تھے بلکہ اطاعت کر لی تھی اور دلوں میں کفر کو چھپاۓ رکھا تھا۔ اب جبکہ یار و مددگار مل گئے تو اسے ظاہر کر دیا۔(۱)
حوالہ:
۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۸۵۔