بصیرت اخبار

نہج البلاغہ خطبہ ۱۴۷

Wednesday, 1 February 2023، 07:19 PM

قَبْلَ مَوْتِهٖ

شہادت سے پہلے فرمایا

اَیُّهَا النَّاسُ! کُلُّ امْرِئٍ لَّاقٍ مَّا یَفِرُّ مِنْهُ فِیْ فِرَارِهٖ، وَ الْاَجَلُ مَسَاقُ النَّفْسِ، وَ الْهَرَبُ مِنْهُ مُوَافَاتُهٗ. کَمْ اَطْرَدْتُّ الْاَیَّامَ اَبْحَثُهَا عَنْ مَّکْنُوْنِ هٰذَا الْاَمْرِ، فَاَبَی اللهُ اِلَّاۤ اِخْفَآءَهٗ، هَیْهَاتَ! عِلْمٌ مَّخْزُوْنٌ!.

اے لوگو! ہر شخص اسی چیز کا سامنا کرنے والا ہے جس سے وہ راہ فرار اختیار کئے ہوئے ہے اور جہاں زندگی کا سفر کھینچ کر لے جاتا ہے وہی حیات کی منزل منتہا ہے۔ موت سے بھاگنا اسے پا لینا ہے۔ میں نے اس موت کے چھپے ہوئے بھیدوں کی جستجو میں کتنا ہی زمانہ گزارا مگر مشیت ایزدی یہی رہی کہ اس کی (تفصیلات) بے نقاب نہ ہوں۔ اس کی منزل تک رسائی کہاں وہ تو ایک پوشیدہ علم ہے۔

اَمَّا وَصِیَّتِیْ: فَاللهُ لَا تُشْرِکُوْا بِهٖ شَیْئًا، وَ مُحَمَّدٌ ﷺ فَلَا تُضَیِّعُوْا سُنَّتَهٗ، اَقِیْمُوْا هٰذَیْنِ الْعَمُوْدَیْنِ، وَ اَوْقِدُوْا هٰذَیْنِ الْمِصْبَاحَیْنِ، وَ خَلَاکُمْ ذَمٌّ مَّالَمْ تَشْرُدُوْا. حُمِّلَ کُلُّ امْرِئٍ مَّجْهُوْدَهٗ، وَ خُفِّفَ عَنِ الْجَهَلَةِ، رَبٌّ رَّحِیْمٌ، وَ دِیْنٌ قَوِیْمٌ، وَ اِمَامٌ عَلِیْمٌ.

تو ہاں میری وصیت یہ ہے کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراؤ اور محمد ﷺ کی سنت کو ضائع و برباد نہ کرو۔ ان دونوں ستونوں کو قائم و برقرار رکھو اور ان دونوں چراغوں کو روشن کئے رہو۔ جب تک منتشر و پراگندہ نہیں ہوتے تم میں کوئی برائی نہیں آئے گی۔ تم میں سے ہر شخص اپنی وسعت بھر بوجھ اٹھائے۔ نہ جاننے والوں کا بوجھ بھی ہلکا رکھا گیا ہے۔ (کیونکہ) اللہ رحم کرنے والا، دین سیدھا (کہ جس میں کوئی الجھاؤ نہیں) اور پیغمبرؐ عالم و دانا ہے۔

اَنَا بِالْاَمْسِ صَاحِبُکُمْ، وَ اَنَا الْیَوْمَ عِبْرَةٌ لَّکُمْ، وَ غَدًا مُّفَارِقُکُمْ! غَفَرَ اللهُ لِیْ وَ لَکُمْ! اِنْ تَثْبُتِ الْوَطْاَةُ فِیْ هٰذِهِ الْمَزَلَّةِ فَذَاکَ، وَ اِنْ تَدْحَضِ الْقَدَمُ فَاِنَّا کُنَّا فِیْۤ اَفْیَآءِ اَغْصَانٍ، وَ مَهَابِّ رِیَاحٍ، وَ تَحْتَ ظِلِّ غَمَامٍ، اضْمَحَلَّ فِی الْجَوِّ مُتَلَفِّقُهَا، وَ عَفَا فِی الْاَرْضِ مَخَطُّهَا.

میں کل تمہارا ساتھی تھا اور آج تمہارے لئے عبرت بنا ہوا ہوں اور کل تم سے چھوٹ جاؤں گا۔ خدا مجھے اور تمہیں مغفرت عطا کرے۔ اگر اس پھسلنے کی جگہ پر قدم جمے رہے تو خیر اور اگر قدموں کا جماؤ اکھڑ گیا تو ہم بھی انہی (گھنی) شاخوں کی چھاؤں، ہوا کی گزرگاہوں اور چھائے ہوئے ابر کے سایوں میں تھے، (لیکن) اس کے تہ بہ تہ جمے ہوئے لکے چھٹ گئے اور ہوا کے نشانات مٹ مٹا گئے۔

وَ اِنَّمَا کُنْتُ جَارًا جَاوَرَکُمْ بَدَنِیْۤ اَیَّامًا، وَ سَتُعْقَبُوْنَ مِنِّیْ جُثَّةً خَلَآءً: سَاکِنَةًۢ بَعْدَ حَرَاکٍ، وَ صَامِتَةًۢ بَعْدَ نُطْقٍ، لِیَعِظْکُمْ هُدُوِّیْ، وَ خُفُوْتُ اِطْرَاقِیْ، وَ سُکُوْنُ اَطْرَافِیْ، فَاِنَّهٗ اَوْعَظُ لِلْمُعْتَبِرِیْنَ مِنَ الْمَنْطِقِ الْبَلِیْغِ وَ الْقَوْلِ الْمَسْمُوْعِ، وَ دَاعِیْکُمْ وَدَاعُ امْرِئٍ مُّرْصِدٍ لِّلتَّلَاقِیْ! غَدًا تَرَوْنَ اَیَّامِیْ، وَ یُکْشَفُ لَکُمْ عَنْ سَرَآئِرِیْ، وَ تَعْرِفُوْنَنِیْ بَعْدَ خُلُوِّ مَکَانِیْ وَ قِیَامِ غَیْرِیْ مَقَامِیْ.

میں تمہارا ہمسایہ تھا کہ میرا جسم چند دن تمہارے پڑوس میں رہا اور میرے مرنے کے بعد مجھے جسدِ بے روح پاؤ گے کہ جو حرکت کرنے کے بعد تھم گیا اور بولنے کے بعد خاموش ہو گیا، تاکہ میرا یہ سکون اور ٹھہراؤ اور آنکھوں کا مندھ جانا اور ہاتھ پیروں کا بے حس و حرکت ہو جانا تمہیں پند و نصیحت کرے، کیونکہ عبرت حاصل کرنے والوں کیلئے یہ (منظر) بلیغ کلموں اور کان میں پڑنے والی باتوں سے زیادہ موعظت و عبرت دلانے والا ہوتا ہے- میں تم سے اس طرح رخصت ہو رہا ہوں جیسے کوئی شخص (کسی کی) ملاقات کیلئے چشم براہ ہو۔ کل تم میرے اس دور کو یاد کرو گے اور میری نیتیں کھل کر تمہارے سامنے آ جائیں گی اور میری جگہ کے خالی ہونے اور دوسروں کے اس مقام پر آنے سے تمہیں میری قدر و منزلت کی پہچان ہو گی۔


balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی