مہدویت از نظر امام خمینیؒ (۷)
مہدویت و انتظار کے متعلق انحرافی نظریات اور ان کا رد
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ:
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ انتظار کا مطلب یہ ہے کہ مسجدوں اور امام بارگاہوں میں بیٹھ کر دعاء فرج اور العجل العجل کی تسبیحیں پڑھی جائیں اور خدا سے التماس کریں کہ امام کا ظہور کردے، اس کے علاوہ اور کوئی کام نہ کیا جاۓ یہی انتظار ہے۔ ایک گروہ کا انتظار کے متعلق نظریہ یہ ہے کہ ہمیں کسی سے غرض نہیں ہونی چاہیے، اور ہمارا کام یہ نہیں کہ ہم جانچ پڑتال کریں کون کس پر ظلم کر رہا ہے اور کون مظلوم ہے ہم فقط اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں، ان بقیہ امور کو خود امام آئیں گے تو ٹھیک کریں گے ہماری کوئی ذمہ داری نہیں، ہم فقط اپنی نبیڑیں۔ انتظار کے متعلق ایک گروہ نے یہ نظریہ اپنا لیا کہ اس دنیا کو ظلم و جور سے پر ہو لینے دو تاکہ امام جلد تشریف لائیں. ہمیں نھی عن المنکر اور امر بالمعروف نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے تو ظہور میں اور تاخیر کا سبب بن جائیں گے. گناہوں کو زیادہ ہو لینے دو تاکہ فرج نزدیک ہو۔ ایک گروہ نے کہا کہ انتظار یہ ہے کہ ہمیں خود بھی دنیا کو فسق و فجور سے بھر دینا چاہیے، الٹا لوگوں کو فسق کی دعوت دی جاۓ اور انکو صالح و نیک کاموں سے روکا جاۓ تاکہ دنیا جلد از جلد ظلم و جور سے پر ہو جاۓ اور امام تشریف لے آئیں۔ ایک گروہ نے کہا کہ ہر حکومت جو زمانہ ظہور میں تشکیل پاۓ وہ باطل ہے اور اسلام کے برخلاف ہے۔ امام ان گروہوں کا تذکرہ کرتے ہیں اور پھر ایک جگہ جواب دیتے ہیں۔
آپ فرماتے ہیں: حضرت صاحب جب ظہور کریں گے تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ کس لئے ظہور کریں گے؟؟ کس لیے تشریف لائیں گے؟؟ کیا اس لئے نہیں آئیں گے کہ عدالت سے اس عالم کو پر کردیں اور اپنی حکومت کو تقویت دیں؟؟ اور فساد کو اس جہان سے پاک کردیں؟ جبکہ ہم قرآن کریم کی آیات کی صریح مخالفت کرتے ہوۓ امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کو ترک کردیں اور گناہوں پہ لگ جائیں تاکہ امام تشریف لائیں! ان سب احکامات و قوانین کو ترک کردیں یا انکو فقط انہیں اسلام کے ابتدائی ایام کے ساتھ مخصوص سمجھ لیں اور کہیں کہ یہ سب اسلام کی پہلی نسل تک کے احکامات تھے؟ جبکہ اس شریعت کو پیغمبر اسلام ص نے ۲۳ سال کی جان فرسا کوششوں کے بعد تکمیل تک پہنچایا۔ کیا خداوند متعال نے ان احکامات اور پورے دین کو فقط زمانہ غیبت سے پہلے کے ۲۰۰ سال کے لئے قرار دیا؟ اور پھر زمانہ غیبت صغری کے بعد سب کچھ خدا نے لغو قرار دے دیا؟؟ یقیناً ایسی باتوں پر اعتقاد رکھنا خود اس اعتقاد سے بھی بد تر عقیدہ ہوگا کہ اسلام اب منسوخ ہو چکا ہے۔
حوالہ:
(۱)- صحیفہ نور امام خمینی، ج۲، ص۱۹۶۔
(۲)- کتاب ولایت فقیہ امام خمینی، ص۳۰۔