بصیرت اخبار

نہج البلاغہ مکتوب ۹

Friday, 30 December 2022، 06:24 PM

اِلٰى مُعَاوِیَةَ

معاویہ کے نام

فَاَرَادَ قَوْمُنَا قَتْلَ نَبِیِّنَا وَ اجْتِیَاحَ اَصْلِنَا، وَهَمُّوْا بِنَا الْهُمُوْمَ، وَ فَعَلُوْا بِنَا الْاَفَاعِیْلَ، وَ مَنَعُوْنَا الْعَذْبَ، وَ اَحْلَسُوْنَا الْخَوْفَ، وَ اضْطَرُّوْنَاۤ اِلٰی جَبَلٍ وَّعْرٍ، وَ اَوْقَدُوْا لَنَا نَارَ الْحَرْبِ، فَعَزَمَ اللهُ لَنَا عَلَی الذَّبِّ عَنْ حَوْزَتِهِ، وَ الرَّمْیِ مِنْ وَّرَآءِ حُرْمَتِهٖ.

ہماری قوم(قریش) نے ہمارے نبی ﷺ کو قتل کرنے اور ہماری جڑ اکھاڑ پھینکنے کا ارادہ کیا، اور ہمارے لئے غم و اندوہ کے سر و سامان کئے، اور برے سے برے برتاؤ ہمارے ساتھ روا رکھے، ہمیں آرام و راحت سے روک دیا، اور مستقل طور پر خوف و دہشت سے دو چار کر دیا، اور ایک سنگلاخ و ناہموار پہاڑ میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا اور ہمارے لئے جنگ کی آگ بھڑکا دی۔ مگر اللہ نے ہماری ہمت باندھی کہ ہم پیغمبر ﷺ کے دین کی حفاظت کریں اور ان کے دامن حرمت پر آنچ نہ آنے دیں۔

مُؤْمِنُنَا یَبْغِیْ بِذٰلِکَ الْاَجْرَ، وَ کَافِرُنَا یُحَامِیْ عَنِ الْاَصْلِ، وَ مَنْ اَسْلَمَ مِنْ قُرَیشٍ خِلْوٌ مِّمَّا نَحْنُ فِیْهِ بِحِلْفٍ یَّمْنَعُهٗ، اَوْ عَشِیْرَةٍ تَقُوْمُ دُوْنَهٗ، فَهُوَ مِنَ الْقَتْلِ بِمَکَانِ اَمْنٍ.

ہمارے مومن ان سختیوں کی وجہ سے ثواب کے امید وار تھے اور ہمارے کافر قرابت کی بنا پر حمایت ضروری سمجھتے تھے اور قریش میں سے جو لوگ ایمان لائے تھے وہ ہم پر آنے والی مصیبتوں سے کوسوں دور تھے۔ اس عہد و پیمان کی وجہ سے کہ جو ان کی حفاظت کرتا تھا، یا اس قبیلے کی وجہ سے کہ ان کی حفاظت کو اٹھ کھڑا ہوتا تھا۔ لہٰذا وہ قتل سے محفوظ تھے۔

وَ کَانَ رَسُوْلُ اللهِ- ﷺ اِذَا احْمَرَّ الْبَاْسُ وَ اَحْجَمَ النَّاسُ قَدَّمَ اَهْلَ بَیْتِهٖ، فَوَقٰی بِهِمْ اَصَحَابَهٗ حَرَّ السُّیُوْفِ وَ الْاَسِنَّةِ، فَقُتِلَ عُبَیْدَةُ بْنُ الْحَارِثِ یَوْمَ بَدْرٍ، وَ قُتِلَ حَمْزَةُ یَوْمَ اُحُدٍ، وَ قُتِلَ جَعْفَرُ یَوْمَ مُؤْتَةَ، وَ اَرَادَ مَنْ لَّوْ شِئْتُ ذَکَرْتُ اسْمَهٗ مِثْلَ الَّذِیْ اَرَادُوْا مِنَ الشَّهَادَةِ، وَ لٰکِنَّ اٰجَالَهُمْ عُجِّلَتْ وَ مَنِیَّتَهٗ اُجِّلَتْ.

اور رسالت مآب ﷺ کا یہ طریقہ تھا کہ جب جنگ کے شعلے بھڑکتے تھے اور لوگوں کے قدم پیچھے ہٹنے لگتے تھے تو پیغمبر ﷺ اپنے اہل بیت علیہم السلام کو آگے بڑھا دیتے تھے اور یوں انہیں سینہ سپر بنا کر اصحاب کو نیزہ و شمشیر کی مار سے بچا لے جاتے تھے۔ چنانچہ عبیدہ ابن حارث بدر میں، حمزہ اُحد میں اور جعفر جنگ موتہ میں شہید ہو گئے۔ ایک اور شخص نے بھی کہ اگر میں چاہوں تو اس کا نام لے سکتا ہوں، انہی لوگوں کی طرح شہید ہو نا چاہا، لیکن ان کی عمریں جلد پوری ہو گئیں اور اس کی موت پیچھے جا پڑی۔

فَیَاعَجَبًا لِّلدَّهْرِ! اِذْ صِرْتُ یُقْرَنُ بِیْ مَنْ لَّمْ یَسْعَ بِقَدَمِیْ، وَ لَمْ تَکُنْ لَّهٗ کَسَابِقَتِی الَّتِیْ لَا یُدْلِیْۤ اَحَدٌۢ بِمِثْلِهَا، اِلَّا اَنْ یَّدَّعِیَ مُدَّعٍ مَّا لَاۤ اَعْرِفُهٗ، وَ لَاۤ اَظُنُّ اللهَ یَعْرِفُهٗ، وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ.

اس زمانہ (کج رفتار) پر حیرت ہوتی ہے کہ میرے ساتھ ایسوں کا نام لیا جاتا ہے جنہوں نے میدانِ سعی میں میری سی تیز گامی کبھی نہیں دکھائی اور نہ ان کیلئے میرے ایسے دیرینہ اسلامی خدمات ہیں۔ ایسی خدمات کہ جن کے مانند کوئی مثال پیش نہیں کر سکتا، مگر یہ کہ کوئی مدعی ایسی چیز کا دعویٰ کر بیٹھے کہ جسے میں نہیں جانتا ہوں، اور میں نہیں سمجھتا کہ اللہ اسے جانتا ہو گا (یعنی کچھ ہو تو وہ جانے)۔ بہر حال اللہ کا شکر ہے۔

وَ اَمَّا مَا سَئَلْتَ مِنْ دَفْعِ قَتَلَةِ عُثْمَانَ اِلَیْکَ، فَاِنِّیْ نَظَرْتُ فِیْ هٰذَا الْاَمْرِ، فَلَمْ اَرَهُ یَسَعُنِیْ دَفْعُهُمْ اِلَیْکَ وَ لَاۤ اِلٰی غَیْرِکَ، وَ لَعَمْرِیْ لَئِنْ لَّمْ تَنْزِعْ عَنْ غَیِّکَ وَ شِقَاقِکَ لَتَعْرِفَنَّهُمْ عَنْ قَلِیْلٍ یَّطْلُبُوْنَکَ، لَا یُکَلِّفُوْنَکَ طَلَبَهُمْ فِیْ بَرٍّ وَّ لَا بَحْرٍ، وَ لَا جَبَلٍ وَّ لَا سَهْلٍ، اِلَّاۤ اَنَّهٗ طَلَبٌ یَّسُوْٓءُکَ وِجْدَانُهٗ، وَ زَوْرٌ لَّا یَسُرُّکَ لُقْیَانُهٗ، وَالسَّلَامُ لِاَهْلِهٖ.

اے معاویہ! تمہارا یہ مطالبہ جو ہے کہ میں عثمان کے قاتلوں کو تمہارے حوالے کر دوں تو میں نے اس کے ہر پہلو پر غور و فکر کیا اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ انہیں تمہارے یا تمہارے علاوہ کسی اور کے حوالے کرنا میرے اختیار سے باہر ہے۔ اور میری جان کی قسم! اگر تم اپنی گمراہی اور انتشار پسندی سے باز نہ آئے تو بہت جلد ہی انہیں پہچان لو گے اور وہ خود تمہیں ڈھونڈتے ہوئے آئیں گے اور تمہیں جنگلوں، دریاؤں، پہاڑوں اور میدانوں میں ان کے ڈھونڈنے کی زحمت نہ دیں گے۔ مگر یہ ایک ایسا مطلوب ہو گا جس کا حصول تمہارے لئے ناگواری کا باعث ہو گا اور وہ آنے والے ایسے ہوں گے جن کی ملاقات تمہیں خوش نہ کر سکے گی۔ سلام اس پر جو سلام کے لائق ہو۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی