بصیرت اخبار

نہج البلاغہ مکتوب ۶۴

Saturday, 31 December 2022، 05:24 PM

اِلٰى مُعَاوِیَةَ جَوَابًا

بجواب معاویہ

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّا کُنَّا نَحْنُ وَ اَنْتُمْ عَلٰى مَا ذَکَرْتَ مِنَ الْاُلْفَةِ وَ الْجَمَاعَةِ، فَفَرَّقَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ، اَمْسِ اَنَّاۤ اٰمَنَّا وَ کَفَرْتُمْ، وَ الْیَوْمَ اَنَّا اسْتَقَمْنَا وَ فُتِنْتُمْ، وَ مَاۤ اَسْلَمَ مُسْلِمُکُمْ اِلَّا کُرْهًا، وَ بَعْدَ اَنْ کَانَ اَنْفُ الْاِسْلَامِ کُلُّهٗ لِرَسُوْلِ اللّٰهِ ﷺ حِزْبًا.

جیسا کہ تم نے لکھا ہے (اسلام سے پہلے) ہمارے اور تمہارے درمیان اتفاق و اتحاد تھا، لیکن کل ہم اور تم میں تفرقہ یہ پڑا کہ ہم ایمان لائے اور تم نے کفر اختیار کیا اور آج یہ ہے کہ ہم حق پر مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں اور تم فتنوں میں پڑ گئے ہو۔ اور تم میں سے جو بھی اسلام لایا تھا وہ مجبوری سے، اور وہ اس وقت کہ جب تمام (اشراف عرب)اسلام لا کر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہو چکے تھے۔

وَ ذَکَرْتَ اَنِّیْ قَتَلْتُ طَلْحَةَ وَ الزُّبَیْرَ، وَ شَرَّدْتُّ بِعَآئِشَةَ، وَ نَزَلْتُ بَیْنَ الْمِصْرَیْنِ، وَ ذٰلِکَ اَمْرٌ غِبْتَ عَنْهُ، فَلَا عَلَیْکَ وَ لَا الْعُذْرُ فِیْهِ اِلَیْکَ.

تم نے (اپنے خط میں) ذکر کیاہے کہ میں نے طلحہ و زبیر کو قتل کیا اور عائشہ کو گھر سے نکالا اور (مدینہ چھوڑ کر) کوفہ و بصرہ میں قیام کیا، مگر یہ وہ باتیں ہیں جن کا تم سے کوئی واسطہ نہیں، نہ یہ تم پر کوئی زیادتی ہے، نہ تم سے عذر خواہی کی اس میں ضرورت ہے۔

وَ ذَکَرْتَ اَنَّکَ زَآئِرِیْ فِی الْمُهَاجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ، وَ قَدِ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ یَوْمَ اُسِرَ اَخُوْکَ، فَاِنْ کَانَ فِیْکَ عَجَلٌ فَاسْتَرْفِهْ، فَاِنِّیْۤ اِنْ اَزُرْکَ فَذٰلِکَ جَدِیْرٌ اَنْ یَّکُوْنَ اللّٰهُ اِنَّمَا بَعَثَنِیْۤ اِلَیْکَ لِلنِّقْمَةِ مِنْکَ، وَ اِنْ تَزُرْنِیْ فَکَمَا قَالَ اَخُوْ بَنِیْۤ اَسَدٍ:

اور تم نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ تم مہاجرین و انصار کے جتھے کے ساتھ مجھ سے ملنے (مقابلہ) کو نکلنے والے ہو، لیکن ہجرت کا دروازہ تو اسی دن بند ہو گیا تھا جس دن تمہارا بھائی گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اگر جنگ کی تمہیں اتنی ہی جلدی ہے تو ذرا دم لو۔ ہو سکتا ہے کہ میں خود تم سے ملنے آ جاؤں اور یہ ٹھیک ہو گا اس اعتبار سے کہ اللہ نے تمہیں سزا دینے کیلئے مجھے مقرر کیا ہو گا۔ اور اگر تم مجھ سے ملنے کو آئے تو وہ ہو گا جو شاعر بنی اسد نے کہا ہے:

مُسْتَقْبِلِیْنَ رِیَاحَ الصَّیْفِ تَضْرِبُهُمْ

’’وہ موسم گرما کی ایسی ہواؤں کا سامنا کر رہے ہیں

بِحَاصِبٍ بَیْنَ اَغْوَارٍ وَ جُلْمُوْدِ

جو نشیبوں اور چٹانوں میں ان پر سنگریزوں کی بارش کر رہی ہیں‘‘۔

وَ عِنْدِی السَّیْفُ الَّذِیْۤ اَعْضَضْتُهٗ بِجَدِّکَ وَ خَالِکَ وَ اَخِیْکَ فِیْ مَقَامٍ وَّاحِدٍ، وَ اِنَّکَ وَ اللّٰه!ِ مَا عَلِمْتُ الْاَغْلَفُ الْقَلْبِ، الْمُقَارِبُ الْعَقْلِ، وَ الْاَوْلٰى اَنْ یُّقَالَ لَکَ: اِنَّکَ رَقِیْتَ سُلَّمًا اَطْلَعَکَ مَطْلَعَ سُوْٓءٍ عَلَیْکَ لَا لَکَ،‏ لِاَنَّکَ نَشَدْتَّ غَیْرَ ضَالَّتِکَ، وَ رَعَیْتَ غَیْرَ سَآئِمَتِکَ، وَ طَلَبْتَ اَمْرًا لَّسْتَ مِنْ اَهْلِهٖ، وَ لَا فِیْ مَعْدِنِهٖ.

میرے ہاتھ میں وہی تلوار ہے جس کی گزند سے تمہارے نانا، تمہارے ماموں اور تمہارے بھائی کو ایک ہی جگہ پہنچا چکا ہوں۔ خدا کی قسم! تم جیسا میں جانتا ہوں ایسے ہو جس کے دل پر تہیں چڑھی ہوئی ہیں اور جس کی عقل بہت محدود ہے۔ تمہارے بارے میں یہی کہنا زیادہ مناسب ہے کہ تم ایک ایسی سیڑھی پر چڑھ گئے ہو جہاں پر سے تمہارے لئے برا منظر پیش نظر ہو سکتا ہے، جس میں تمہارا برا ہی ہو گا، بھلا نہیں ہو گا۔ کیونکہ غیر کی کھوئی ہوئی چیز کی جستجو میں ہو اور دوسرے کے چوپائے چرانے لگے ہو، اور ایسی چیز کیلئے ہاتھ پیر مار رہے ہو جس کے نہ تم اہل ہو اور نہ تمہارا اس سے کوئی بنیادی لگاؤ ہے۔

فَمَاۤ اَبْعَدَ قَوْلَکَ مِنْ فِعْلِکَ، وَ قَرِیْبٌ مَاۤ اَشْبَهْتَ مِنْ اَعْمَامٍ وَ اَخْوَالٍ، حَمَلَتْهُمُ الشَّقَاوَةُ، وَ تَمَنِّی الْبَاطِلِ عَلَى الْجُحُوْدِ بِمُحَمَّدٍ ﷺ، فَصُرِعُوْا مَصَارِعَهُمْ حَیْثُ عَلِمْتَ، لَمْ یَدْفَعُوْا عَظِیْمًا، وَ لَمْ یَمْنَعُوْا حَرِیْمًۢا بِوَقْعِ سُیُوْفٍ، مَا خَلَا مِنْهَا الْوَغٰى، وَ لَمْ تُمَاشِهَا الْهُوَیْنٰى.

تمہارے قول و فعل میں کتنا فرق ہے اور تمہیں اپنے ان چچاؤں اور ماموؤں سے کتنی قریبی شباہت ہے جنہیں بدبختی و آرزوئے باطل نے محمد ﷺ کے انکار پر ابھارا تھا، جس کے انجام میں وہ قتل ہو ہو کر گرے۔ اور جیسا تمہیں معلوم ہے کہ نہ کسی بلا کو وہ ٹال سکے اور نہ اپنے محفوظ احاطہ کی حفاظت کر سکے، ان تلواروں کی مار سے جن سے میدان وَغا خالی نہیں ہوتا اور جن میں سستی کا گزر نہیں۔

وَ قَدْ اَکْثَرْتَ فِیْ قَتَلَةِ عُثْمَانَ، فَادْخُلْ فِیْمَا دَخَلَ فِیْهِ النَّاسُ، ثُمَّ حَاکِمِ الْقَوْمَ اِلَیَّ، اَحْمِلْکَ وَ اِیَّاهُمْ عَلٰى کِتَابِ اللّٰهِ تَعَالٰى، وَ اَمَّا تِلْکَ الَّتِیْ تُرِیْدُ، فَاِنَّهَا خُدْعَةُ الصَّبِیِّ عَنِ اللَّبَنِ فِیْۤ اَوَّلِ الْفِصَالِ، وَ السَّلَامُ لِاَهْلِهٖ.

اور تم نے عثمان کے قاتلوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے تو پہلے میری بیعت میں داخل ہو جاؤ جس میں سب داخل ہو چکے ہیں۔ پھر میری عدالت میں ان لوگوں پر مقدمہ دائر کرنا، تو میں کتاب خدا کی رو سے تمہارا اور ان کا فیصلہ کر دوں گا۔ لیکن یہ جو تم چاہ رہے ہو تو یہ وہ دھوکا ہے جو بچہ کو دودھ سے روکنے کیلئے دیا جاتا ہے۔ سلام اس پر جو اس کا اہل ہو!۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی