بصیرت اخبار

نہج البلاغہ مکتوب ۴۵

Monday, 9 January 2023، 03:21 PM

اِلٰى عُثْمَانَ بْنِ حُنَیْفٍ الْاَنْصَارِیِّ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلَى الْبَصْرَةِ، وَ قَدْ بَلَغَهٗ اَنَّهُ دُعِىَ اِلٰى وَلِیْمَةِ قَوْمٍ مِّنْ اَهْلِهَا، فَمَضٰى اِلَیْهَا

جب حضرتؑ کو یہ خبر پہنچی کہ والی بصرہ عثمان ابن حنیف کو وہاں کے لوگوں نے کھانے کی دعوت دی ہے اور وہ اس میں شریک ہوئے ہیں تو انہیں تحریر فرمایا:

اَمَّا بَعْدُ! یَا ابْنَ حُنَیْفٍ! فَقَدْ بَلَغَنِیْۤ اَنَّ رَجُلًا مِّنْ فِتْیَةِ اَهْلِ الْبَصْرَةِ دَعَاکَ اِلٰى مَاْدَبَةٍ، فَاَسْرَعْتَ اِلَیْهَا، تُسْتَطَابُ لَکَ الْاَلْوَانُ، وَ تُنْقَلُ اِلَیْکَ الْجِفَانُ، وَ مَا ظَنَنْتُ اَنَّکَ تُجِیْبُ اِلٰى طَعَامِ قَوْمٍ عَآئِلُهُمْ مَّجْفُوٌّ، وَ غَنِیُّهُمْ مَدْعُوٌّ، فَانْظُرْ اِلٰى مَا تَقْضَمُهٗ مِنْ هٰذَا الْمَقْضَمِ، فَمَا اشْتَبَهَ عَلَیْکَ عِلْمُهٗ فَالْفِظْهُ، وَ مَاۤ اَیْقَنْتَ بِطِیْبِ وُجُوْهِهٖ فَنَلْ مِنْهُ.

اے ابن حنیف! مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ بصرہ کے جوانوں میں سے ایک شخص نے تمہیں کھانے پر بلایا اور تم لپک کر پہنچ گئے کہ رنگا رنگ کے عمدہ عمدہ کھانے تمہارے لئے چن چن کر لائے جا رہے تھے اور بڑے بڑے پیالے تمہاری طرف بڑھائے جا رہے تھے۔ مجھے امید نہ تھی کہ تم ان لوگوں کی دعوت قبول کر لو گے کہ جن کے یہاں سے فقیر و نادار دھتکارے گئے ہوں اور دولت مند مدعو ہوں۔ جو لقمے چباتے ہو انہیں دیکھ لیا کر و، اور جس کے متعلق شبہ بھی ہو اسے چھوڑ دیا کرو، اور جس کے پاک و پاکیزہ طریق سے حاصل ہونے کا یقین ہو اس میں سے کھاؤ۔

اَلَا وَ اِنَّ لِکُلِّ مَاْمُوْمٍ اِمَامًا یَّقْتَدِیْ بِهٖ، وَ یَسْتَضِیْٓ‏ءُ بِنُوْرِ عِلْمِهٖ، اَلَا وَ اِنَّ اِمَامَکُمْ قَدِ اکْتَفٰى مِنْ دُنْیَاهُ بِطِمْرَیْهِ، وَ مِنْ طُعْمِهٖ بِقُرْصَیْهِ، اَلَا وَ اِنَّکُمْ لَا تَقْدِرُوْنَ عَلٰى ذٰلِکَ، وَ لٰکِنْ اَعِیْنُوْنِیْ بِوَرَعٍ وَّ اجْتِهَادٍ ، وَ عِفَّةٍ وَّ سَدَادٍ. فَوَاللّٰهِ! مَا کَنَزْتُ مِنْ دُنْیَاکُمْ تِبْرًا، وَ لَا ادَّخَرْتُ مِنْ غَنَآئِمِهَا وَفْرًا، وَ لَاۤ اَعْدَدْتُّ لِبَالِیْ ثَوْبَیَّ طِمْرًا.

تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہر مقتدی کا ایک پیشوا ہوتا ہے جس کی وہ پیروی کرتا ہے، اور جس کے نور علم سے کسب ضیا کرتا ہے۔ دیکھو! تمہارے امام کی حالت تو یہ ہے کہ اس نے دنیا کے ساز و سامان میں سے دو پھٹی پرانی چادروں اور کھانے میں سے دو روٹیوں پر قناعت کر لی ہے۔ میں مانتا ہوں کہ تمہارے بس کی یہ بات نہیں، لیکن اتنا تو کرو کہ پرہیز گاری، سعی و کوشش، پاکدامنی اور سلامت روی میں میرا ساتھ دو۔ خدا کی قسم! میں نے تمہاری دنیا سے سونا سمیٹ کر نہیں رکھا، اور نہ اس کے مال و متاع میں سے انبار جمع کر رکھے ہیں، اور نہ ان پرانے کپڑوں کے بدلہ میں (جو پہنے ہوئے ہوں) اور کوئی پرانا کپڑا میں نے مہیا کیاہے۔

بَلٰى کَانَتْ فِیْۤ اَیْدِیْنَا فَدَکٌ مِنْ کُلِّ مَاۤ اَظَلَّتْهُ السَّمَآءُ، فَشَحَّتْ عَلَیْهَا نُفُوْسُ قَوْمٍ، وَ سَخَتْ عَنْهَا نُفُوْسُ اٰخَرِیْنَ، وَ نِعْمَ الْحَکَمُ اللّٰهُ. وَ مَاۤ اَصْنَعُ بِفَدَکٍ وَّ غَیْرِ فَدَکٍ، وَ النَّفْسُ مَظَانُّهَا فِیْ غَدٍ جَدَثٌ، تَنْقَطِعُ فِیْ ظُلْمَتِهٖ اٰثَارُهَا، وَ تَغِیْبُ اَخْبَارُهَا، وَ حُفْرَةٌ لَّوْ زِیْدَ فِیْ فُسْحَتِهَا وَ اَوْسَعَتْ یَدَا حَافِرِهَا، لَاَضْغَطَهَا الْحَجَرُ وَ الْمَدَرُ، وَ سَدَّ فُرَجَهَا التُّرَابُ الْمُتَرَاکِمُ.

بے شک اس آسمان کے سایہ تلے لے دے کر ایک فدک ہمارے ہاتھوں میں تھا، اس پر بھی کچھ لوگوں کے منہ سے رال ٹپکی اور دوسرے فریق نے اس کے جانے کی پروا نہ کی اور بہترین فیصلہ کرنے والا اللہ ہے۔ بھلا میں فدک یا فدک کے علاوہ کسی اور چیز کو لے کر کروں ہی گا کیا؟ جبکہ نفس کی منزل کل قبر قرار پانے والی ہے کہ جس کی اندھیاریوں میں اس کے نشانات مٹ جائیں گے اور اس کی خبریں ناپید ہو جائیں گی۔ وہ تو ایک ایسا گڑھا ہے کہ اگر اس کا پھیلاؤ بڑھا بھی دیا جائے اور گور کن کے ہاتھ اسے کشادہ بھی رکھیں، جب بھی پتھر اور کنکر اس کو تنگ کر دیں گے اور مسلسل مٹی کے ڈالے جانے سے اس کی دراڑیں بند ہو جائیں گی۔

وَ اِنَّمَا هِیَ نَفْسِیْۤ اَرُوْضُهَا بِالتَّقْوٰى، لِتَاْتِیَ اٰمِنَةً یَّوْمَ الْخَوْفِ الْاَکْبَرِ، وَ تَثْبُتَ عَلٰى جَوَانِبِ الْمَزْلَقِ. وَ لَوْ شِئْتُ لَاهْتَدَیْتُ الطَّرِیْقَ اِلٰى مُصَفّٰى هٰذَا الْعَسَلِ، وَ لُبَابِ هٰذَا الْقَمْحِ، وَ نَسَاۗئِجِ هٰذَا الْقَزِّ ،وَ لٰکِنْ هَیْهَاتَ اَنْ‏ یَّغْلِبَنِیْ هَوَایَ، وَ یَقُوْدَنِیْ جَشَعِیْۤ اِلٰى تَخَیُّرِ الْاَطْعِمَةِ، وَ لَعَلَّ بِالْحِجَازِ اَوِ الْیَمَامَةِ مَنْ لَّا طَمَعَ لَهٗ فِی الْقُرْصِ، وَ لَا عَهْدَ لَهٗ بِالشِّبَعِ، اَوْ اَبِیْتَ مِبْطَانًا وَّ حَوْلِیْ بُطُوْنٌ غَرْثٰى، وَ اَکْبَادٌ حَرّٰى، اَوْ اَکُوْنَ کَمَا قَالَ الْقَآئِلُ:‏

میری توجہ تو صرف اس طرف ہے کہ میں تقوائے الٰہی کے ذریعہ اپنے نفس کو بے قابو نہ ہونے دوں، تاکہ اس دن کہ جب خوف حد سے بڑھ جائے گا، وہ مطمئن رہے اور پھسلنے کی جگہوں پر مضبوطی سے جما رہے۔ اگر میں چاہتا تو صاف ستھرے شہد، عمدہ گیہوں اور ریشم کے بنے ہوئے کپڑوں کیلئے ذرائع مہیا کر سکتا تھا۔ لیکن ایسا کہاں ہو سکتا ہے کہ خواہشیں مجھے مغلوب بنالیں اور حرص مجھے اچھے اچھے کھانوں کے چن لینے کی دعوت دے، جبکہ حجاز و یمامہ میں شاید ایسے لوگ ہوں جنہیں ایک روٹی کے ملنے کی بھی آس نہ ہو اور انہیں پیٹ بھر کر کھانا کبھی نصیب نہ ہوا ہو۔ کیا میں شکم سیر ہو کر پڑا رہا کروں، درآنحالانکہ میرے گرد و پیش بھوکے پیٹ اور پیاسے جگر تڑپتے ہوں؟ یا میں ویسا ہو جاؤں جیسا کہنے والے نے کہا ہے کہ:

وَ حَسْبُکَ دَآءً اَنْ تَبِیْتَ بِبِطْنَةٍ

’’تمہاری بیماری یہ کیا کم ہے کہ تم پیٹ بھر کر لمبی تان لو

وَ حَوْلَکَ اَکْبَادٌ تَحِنُّ اِلَى الْقِدِّ

اور تمہارے گرد کچھ ایسے جگر ہوں جو سوکھے چمڑے کو ترس رہے ہوں‘‘؟

اَ اَقْنَعُ مِنْ نَّفْسِیْ بِاَنْ یُّقَالَ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ لَاۤ اُشَارِکَهُمْ فِیْ مَکَارِهِ الدَّهْرِ؟ اَوْ اَکُوْنَ اُسْوَةً لَّهُمْ فِیْ جُشُوْبَةِ الْعَیْشِ؟ فَمَا خُلِقْتُ لِیَشْغَلَنِیْۤ اَکْلُ الطَّیِّبٰتِ کَالْبَهِیْمَةِ الْمَرْبُوْطَةِ هَمُّهَا عَلَفُهَا، اَوِ الْمُرْسَلَةِ شُغْلُهَا تَقَمُّمُهَا، تَکْتَرِشُ مِنْ اَعْلَافِهَا، وَ تَلْهُوْ عَمَّا یُرَادُ بِهَا، اَوْ اُتْرَکَ سُدًى، اَوْ اُهْمَلَ عَابِثًا، اَوْ اَجُرَّ حَبْلَ الضَّلَالَةِ، اَوْ اَعْتَسِفَ طَرِیْقَ الْمَتَاهَةِ.

کیا میں اسی میں مگن رہوں کہ مجھے امیر المومنینؑ کہاجاتا ہے مگر میں زمانہ کی سختیوں میں مومنوں کا شریک و ہمدم اور زندگی کی بدمزگیوں میں ان کیلئے نمونہ نہ بنوں؟ میں اس لئے تو پیدا نہیں ہوا ہوں کہ اچھے اچھے کھانوں کی فکر میں لگا رہوں، اس بندھے ہوئے چوپایہ کی طرح جسے صرف اپنے چارے ہی کی فکر رہتی ہے، یا اس کھلے ہوئے جانور کی طرح جس کا کام منہ مارنا ہوتا ہے۔ وہ گھاس سے پیٹ بھر لیتا ہے اور جو اس سے مقصد پیشِ نظر ہوتا ہے اس سے غافل رہتا ہے۔ کیا میں بے قید و بند چھوڑ دیا گیا ہوں یا بیکار کھلے بندوں رہا کر دیا گیا ہوں کہ گمراہی کی رسیوں کو کھینچتا رہوں اور بھٹکنے کی جگہوں میں منہ اٹھائے پھرتا رہوں؟۔

وَ کَاَنِّیْ بِقَآئِلِکُمْ یَقُوْلُ: اِذَا کَانَ هٰذَا قُوْتَ ابْنِ اَبِیْ طَالِبٍ، فَقَدْ قَعَدَ بِهِ الضَّعْفُ عَنْ قِتَالِ الْاَقْرَانِ، وَ مُنَازَلَةِ الشُّجْعَانِ. اَلَا وَ اِنَّ الشَّجَرَةَ الْبَرِّیَّةَ اَصْلَبُ عُوْدًا، وَ الرَّوَآئِعَ الْخَضِرَةَ اَرَقُّ جُلُوْدًا، وَ النَّبَاتَاتِ الْبَدَوِیَّةَ اَقْوٰى وُقُوْدًا، وَ اَبْطَاُ خُمُوْدًا.

میں سمجھتا ہوں تم میں سے کوئی کہے گا کہ: جب ابن ابی طالبؑ کی خوراک یہ ہے تو ضعف و ناتوانائی نے اسے حریفوں سے بھڑنے اور دلیروں سے ٹکرانے سے بٹھا دیا ہو گا۔ مگر یاد رکھو کہ جنگل کے درخت کی لکڑی مضبوط ہوتی ہے اور تر و تازہ پیڑوں کی چھال کمزور اور پتلی ہوتی ہے، اور صحرائی جھاڑ کا ایندھن زیادہ بھڑکتا ہے اور دیر میں بجھتا ہے۔

وَ اَنَا مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ کَالصِّنْوِ مِنَ الصِّنْوِ، وَ الذِّرَاعِ مِنَ الْعَضُدِ، وَ اللّٰهِ! لَوْ تَظَاهَرَتِ الْعَرَبُ عَلٰى قِتَالِیْ لَمَا وَلَّیْتُ عَنْهَا، وَ لَوْ اَمْکَنَتِ الْفُرَصُ مِنْ رِّقَابِهَا لَسَارَعْتُ اِلَیْهَا، وَ سَاَجْهَدُ فِیْۤ اَنْ اُطَهِّرَ الْاَرْضَ مِنْ هٰذَا الشَّخْصِ الْمَعْکُوْسِ، وَ الْجِسْمِ الْمَرْکُوْسِ، حَتّٰى تَخْرُجَ الْمَدَرَةُ مِنْۢ بَیْنِ حَبِّ الْحَصِیْدِ.

مجھے رسول ﷺ سے وہی نسبت ہے جو ایک ہی جڑ سے پھوٹنے والی دو شاخوں کو ایک دوسرے سے اور کلائی کو بازو سے ہوتی ہے۔ خدا کی قسم! اگر تمام عرب ایکا کر کے مجھ سے بھڑنا چاہیں تو میدان چھوڑ کر پیٹھ نہ دکھاؤں گا، اور موقع پاتے ہی ان کی گردنیں دبوچ لینے کیلئے لپک کر آگے بڑھوں گا اور کوشش کروں گا کہ اس الٹی کھوپڑی والے بے ہنگم ڈھانچے (معاویہ) سے زمین کو پاک کر دوں، تاکہ کھلیان کے دانوں سے کنکر نکل جائے۔

اِلَیْکِ عَنِّیْ یَا دُنْیَا! فَحَبْلُکِ عَلٰى غَارِبِکِ، قَدِ انْسَلَلْتُ مِنْ مَّخَالِبِکِ، وَ اَفْلَتُّ مِنْ حَبَآئِلِکِ، وَ اجْتَنَبْتُ الذَّهَابَ فِیْ مَدَاحِضِکِ، اَیْنَ الْقُرُوْنُ الَّذِیْنَ غَرَرْتِهِمْ بِمَدَاعِبِکِ؟ اَیْنَ الْاُمَمُ الَّذِیْنَ فَتَنْتِهِمْ بِزَخَارِفِکِ، هٰهُمْ‏ رَهَآئِنُ الْقُبُوْرِ، وَ مَضَامِیْنُ اللُّحُوْدِ.

اے دنیا! میرا پیچھا چھوڑ دے، تیری باگ ڈور تیرے کاندھے پر ہے۔میں تیرے پنجوں سے نکل چکا ہوں، تیرے پھندوں سے باہر ہو چکا ہوں اور تیری پھسلنے کی جگہوں میں بڑھنے سے قدم روک رکھے ہیں۔ کہاں ہیں وہ لوگ جنہیں تو نے کھیل تفریح کی باتوں سے چکمے دیئے؟ کدھر ہیں وہ جماعتیں جنہیں تو نے اپنی آرائشوں سے ورغلائے رکھا؟ وہ تو قبروں میں جکڑے ہوئے اور خاکِ لحد میں دُبکے پڑے ہیں۔

وَ اللّٰهِ! لَوْ کُنْتِ شَخْصًا مَرْئِیًّا وَّ قَالَبًا حِسِّیًّا، لَاَقَمْتُ عَلَیْکِ حُدُوْدَ اللّٰهِ فِیْ عِبَادٍ غَرَرْتِهِمْ بِالْاَمَانِیِّ، وَ اُمَمٍ اَلْقَیْتِهِمْ فِی الْمَهَاوِیْ، وَ مُلُوْکٍ اَسْلَمْتِهِمْ اِلَى التَّلَفِ، وَ اَوْرَدْتِّهِمْ مَوَارِدَ الْبَلَآءِ، اِذْ لَا وِرْدَ وَ لَا صَدَرَ.

اگر تو دکھائی دینے والا مجسمہ اور سامنے آنے والا ڈھانچہ ہوتی تو بخدا! میں تجھ پر اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں جاری کرتا کہ تو نے بندوں کو امیدیں دلا دلا کر بہکایا، قوموں کی قوموں کو (ہلاکت کے) گڑھوں میں لا پھینکا اور تاجداروں کو تباہیوں کے حوالے کر دیا اور سختیوں کے گھاٹ پر لا اتارا، جن پر اس کے بعد نہ سیراب ہونے کیلئے اترا جائے گا اور نہ سیراب ہو کر پلٹا جائے گا۔

هَیْهَاتَ مَنْ وَّطِئَ دَحْضَکِ زَلِقَ، وَ مَنْ رَّکِبَ لُجَجَکِ غَرِقَ، وَ مَنِ ازْوَرَّ عَنْ حَبَآئِلِکِ وُفِّقَ، وَ السَّالِمُ مِنْکِ لَا یُبَالِیْ اِنْ ضَاقَ بِهٖ مُنَاخُهٗ، وَ الدُّنْیَا عِنْدَهٗ کَیَوْمٍ حَانَ انْسِلَاخُهٗ.

پناہ بخدا! جو تیری پھسلن پر قدم رکھے گا وہ ضرور پھسلے گا، جو تیری موجوں پرسوار ہو گا وہ ضرور ڈوبے گا اور جو تیرے پھندوں سے بچ کر رہے گا وہ توفیق سے ہمکنار ہو گا۔ تجھ سے دامن چھڑا لینے والا پروا نہیں کرتا، اگرچہ دنیا کی وسعتیں اس کیلئے تنگ ہوجائیں۔ اس کے نزدیک تو دنیا ایک دن کے برابر ہے کہ جو ختم ہوا چاہتا ہے۔

اُعْزُبِیْ عَنِّیْ، فَوَاللّٰهِ! لَاۤ اَذِلُّ لَکِ فَتَسْتَذِلِّیْنِیْ، وَ لَاۤ اَسْلَسُ لَکِ فَتَقُوْدِیْنِیْ، وَ ایْمُ اللّٰهِ! ــ یَمِیْنًا اَسْتَثْنِیْ فِیْهَا بِمَشِیْٓئَةِ اللّٰهِ ــ لَاَرُوْضَنَّ نَفْسِیْ رِیَاضَةً تَهَشُّ مَعَهَا اِلَى الْقُرْصِ، اِذَا قَدَرَتْ عَلَیْهِ مَطْعُوْمًا، وَ تَقْنَعُ بِالْمِلْحِ مَاْدُوْمًا، وَ لَاَدَعَنَّ مُقْلَتِیْ کَعَیْنِ مَآءٍ نَّضَبَ مَعِیْنُهَا، مُسْتَفْرَغَةً دُمُوْعُهَا.

مجھ سے دور ہو! (خدا کی قسم) میں تیرے قابو میں آنے والا نہیں کہ تو مجھے ذلتوں میں جھونک دے اور نہ میں تیرے سامنے اپنی باگ ڈھیلی چھوڑنے والا ہوں کہ تو مجھے ہنکا لے جائے۔ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں، ایسی قسم جس میں اللہ کی مشیت کے علاوہ کسی چیز کا استثناء نہیں کرتا کہ میں اپنے نفس کو ایسا سدھاؤں گا کہ وہ کھانے میں ایک روٹی کے ملنے پر خوش ہو جائے، اور اس کے ساتھ صرف نمک پر قناعت کرلے، اور اپنی آنکھوں کا سوتا اس طرح خالی کر دوں گا جس طرح وہ چشمہ آب جس کا پانی تہ نشین ہو چکا ہو۔

اَ تَمْتَلِئُ السَّآئِمَةُ مِنْ رَّعْیِهَا فَتَبْرُکَ، وَ تَشْبَعُ الرَّبِیْضَةُ مِنْ عُشْبِهَا فَتَرْبِضَ، وَ یَاْکُلُ عَلِیٌّ مِّنْ زَادِهٖ‏ فَیَهْجَعَ؟ قَرَّتْ اِذًا عَیْنُهٗ اِذَا اقْتَدٰى بَعْدَ السِّنِیْنَ الْمُتَطَاوِلَةِ، بِالْبَهِیْمَةِ الْهَامِلَةِ، وَ السَّآئِمَةِ الْمَرْعِیَّةِ.

کیا جس طرح بکریاں پیٹ بھر لینے کے بعد سینہ کے بل بیٹھ جاتی ہیں اور سیر ہو کر اپنے باڑے میں گھس جاتی ہیں اسی طرح علیؑ بھی اپنے پاس کا کھانا کھا لے اور بس سو جائے؟ اس کی آنکھیں بے نور ہو جائیں اگر وہ زندگی کے طویل سال گزارنے کے بعد کھلے ہوئے چوپاؤں اور چرنے والے جانوروں کی پیروی کرنے لگے۔

طُوْبٰى لِنَفْسٍ اَدَّتْ اِلٰى رَبِّهَا فَرْضَهَا، وَ عَرَکَتْ بِجَنْۢبِهَا بُؤْسَهَا، وَ هَجَرَتْ فِی اللَّیْلِ غُمْضَهَا، حَتّٰى اِذَا غَلَبَ الْکَرٰى عَلَیْهَا افْتَرَشَتْ اَرْضَهَا، وَ تَوَسَّدَتْ کَفَّهَا، فِیْ مَعْشَرٍ اَسْهَرَ عُیُوْنَهُمْ خَوْفُ مَعَادِهِمْ، وَ تَجَافَتْ عَنْ مَّضَاجِعِهِمْ جُنُوْبُهُمْ، وَ هَمْهَمَتْ بِذِکْرِ رَبِّهِمْ شِفَاهُهُمْ، وَ تَقَشَّعَتْ بِطُوْلِ اسْتِغْفَارِهِمْ ذُنُوْبُهُمْ، ﴿اُولٰٓىِٕکَ حِزْبُ اللّٰهِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠۝﴾.

خو شا نصیب! اس شخص کے کہ جس نے اللہ کے فرائض کو پورا کیا، سختی اور مصیبت میں صبر کئے پڑا رہا، راتوں کو اپنی آنکھوں کو بیدار رکھا، اور جب نیند کا غلبہ ہوا تو ہاتھ کو تکیہ بنا کر ان لوگوں کے ساتھ فرشِ خاک پر پڑا رہا، کہ جن کی آنکھیں خوفِ حشر سے بیدار، پہلو بچھونوں سے الگ اور ہونٹ یادِ خدا میں زمزمہ سنج رہتے ہیں اور کثرتِ استغفار سے جن کے گناہ چھٹ گئے ہیں۔ ’’یہی اللہ کا گروہ ہے اور بیشک اللہ کا گروہ ہی کامران ہونے والا ہے‘‘۔

فَاتَّقِ اللّٰهَ یَا ابْنَ حُنَیْفٍ! وَ لْتَکْفِکَ اَقْرَاصُکَ لِیَکُوْنَ مِنَ النَّارِ خَلَاصُکَ.

اے ابن حنیف! اللہ سے ڈرو اور اپنی ہی روٹیوں پر قناعت کرو، تاکہ جہنم کی آگ سے چھٹکارا پا سکو۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی