بصیرت اخبار

نہج البلاغہ مکتوب ۳

Friday, 30 December 2022، 06:21 PM

کَتَبَهٗ لِشُرَیْحِ بْنِ الْحَارِثِ قَاضِیْهِ

جو آپؑ نے شریح ابن حارث قاضی (کوفہ) کیلئے تحریر فرمائی:

رُوِیَ اَنَّ شُرَیْحَ بْنَ الْحَارِثِ قَاضِیَ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ‏ اشْتَرٰى عَلٰى عَهْدِهٖ دَارًا بِثَمَانِیْنَ دِیْنَارًا فَبَلَغَهٗ ذٰلِکَ فَاسْتَدْعَاهُ وَ قَالَ لَهٗ:

روایت ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام کے قاضی شریح ابن حارث نے آپؑ کے دورِ خلافت میں ایک مکان اَسّی (۸۰) دینار کو خرید کیا۔ حضرت کو اس کی خبر ہوئی تو انہیں بلوا بھیجا اور فرمایا:

بَلَغَنِیْۤ اَنَّکَ ابْتَعْتَ دَارًۢا بِثَمَانِیْنَ دِیْنَارًا، وَ کَتَبْتَ کِتَابًا، وَ اَشْهَدْتَّ فِیْهِ شُهُوْدًا؟

مجھے اطلاع ملی ہے کہ تم نے ایک مکان اَسّی (۸۰) دینار کو خرید کیا ہے اور دستاویز بھی تحریر کی ہے اور اس پر گواہوں کی گواہی بھی ڈلوائی ہے؟

فَقَالَ شُرَیْحٌ: قَدْ کَانَ ذٰلِکَ یَاۤ اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ. قَالَ: فَنَظَرَ اِلَیْهِ نَظَرَ مُغْضَبٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ:

شریح نے کہا کہ جی ہاں یا امیر المومنینؑ ایسا ہوا تو ہے۔ (راوی کہتا ہے) اس پر حضرتؑ نے انہیں غصہ کی نظر سے دیکھا اور فرمایا:

یَا شُرَیْحُ! اَمَاۤ اِنَّهٗ سَیَاْتِیْکَ مَنْ لَّا یَنْظُرُ فِیْ کِتَابِکَ، وَ لَا یَسْئَلُکَ عَنْۢ بَیِّنَتِکَ، حَتّٰی یُخْرِجَکَ مِنْهَا شَاخِصًا، وَ یُسْلِمَکَ اِلٰی قَبْرِکَ خَالِصًا.

دیکھو!بہت جلد ہی وہ (ملک الموت) تمہارے پاس آجائے گا، جو نہ تمہاری دستاویز دیکھے گا اور نہ تم سے گواہوں کو پوچھے گا، اور وہ تمہارا بوریا بستر بندھوا کر یہاں سے نکال باہر کرے گا اور قبر میں اکیلا چھوڑ دے گا۔

فَانْظُرْ یَا شُرَیْحُ! لَا تَکُوْنُ ابْتَعْتَ هٰذِهِ الدَّارَ مِنْ غَیْرِ مَالِکَ، اَوْ نَقَدْتَّ الثَّمَنَ مِنْ غَیْرِ حَلَالِکَ! فَاِذًا اَنْتَ قَدْ خَسِرْتَ دَارَ الدُّنْیَا وَ دَارَ الْاٰخِرَةِ!. اَمَاۤ اِنَّکَ لَوْ کُنْتَ اَتَیْتَنِیْ عِنْدَ شِرَآئِکَ مَا اشْتَرَیْتَ لَکَتَبْتُ لَکَ کِتابًا عَلٰی هٰذِهِ النُّسْخَةِ، فَلَمْ تَرْغَبْ فِیْ شِرَآءِ هٰذِهِ الدَّارِ بِدِرْهَمٍ فَمَا فَوْقُ.

اے شریح! دیکھو، ایسا تو نہیں کہ تم نے اس گھر کو دوسرے کے مال سے خریدا ہو، یا حرام کی کمائی سے قیمت ادا کی ہو۔ اگر ایسا ہوا تو سمجھ لو کہ تم نے دنیا بھی کھوئی اور آخرت بھی۔ دیکھو! اس کی خریداری کے وقت تم میرے پاس آئے ہوتے تو میں اسی وقت تمہارے لئے ایک ایسی دستاویز لکھ دیتا کہ تم ایک درہم بلکہ اس سے کم کو بھی اس گھر کے خریدنے کو تیار نہ ہوتے۔

وَ النُّسْخَةُ هٰذِہٖ:

وہ دستاویز یہ ہے:

هٰذَا مَا اشْتَرٰی عَبْدٌ ذَلِیْلٌ، مِنْ عَبْدٍ قَدْ اُزْعِجَ لِلرَّحِیْلِ، اشْتَرٰی مِنْهُ دَارًا مِّنْ دَارِ الْغُرُوْرِ، مِنْ جَانِبِ الْفَانِیْنَ، وَ خِطَّةِ الْهَالِکِیْنَ، وَ یَجْمَعُ هٰذِهِ الدَّارَ حُدُوْدٌ اَرْبَعَةٌ:

یہ وہ ہے جو ایک ذلیل بندے نے ایک ایسے بندے سے کہ جو سفر آخرت کیلئے پا در رِکاب ہے خرید کیا ہے۔ایک ایسا گھر کہ جو دنیائے پر فریب میں مرنے والوں کے محلّے اور ہلاک ہونے والوں کے خطّہ میں واقع ہے، جس کے حدود اربعہ یہ ہیں:

اَلْحَدُّ الْاَوَّلُ یَنْتَهِیْۤ اِلٰی دَوَاعِی الْاٰفَاتِ، وَ الْحَدُّ الثَّانِیْ یَنْتَهِیْ اِلٰی دَوَاعِی الْمُصِیْبَاتِ، وَ الْحَدُّ الثَّالِثُ یَنْتَهِیْ اِلَی الْهَوَی الْمُرْدِیْ، وَ الْحَدُّ الرَّابِـعُ یَنْتَهِیْ اِلَی الشَّیْطٰنِ الْمُغْوِیْ، وَ فِیْهِ یُشْرَعُ بَابُ هٰذِهِ الدَّارِ.

پہلی حد آفتوں کے اسباب سے متصل ہے، دوسری حد مصیبتوں کے اسباب سے ملی ہوئی ہے اور تیسری حد ہلاک کرنے والی نفسانی خواہشوں تک پہنچتی ہے اور چوتھی حد گمراہ کرنے والے شیطان سے تعلق رکھتی ہے۔ اور اسی حد میں اس کا دروازہ کھلتا ہے۔

اِشْتَرٰی هٰذَا الْمُغْتَرُّ بِالْاَمَلِ، مِنْ هٰذَا الْمُزْعَجِ بِالْاَجَلِ، هٰذِهِ الدَّارَ بِالْخُرُوْجِ مِنْ عِزِّ الْقَنَاعَةِ، وَ الدُّخُوْلِ فِیْ ذُلِّ الطَّلَبِ وَ الضَّرَاعَةِ، فَمَاۤ اَدْرَکَ هٰذَا الْمُشْتَرِیْ فِیْمَا اشْتَرٰی مِنْ دَرَکٍ، فَعَلٰی مُبَلْبِلِ اَجْسَامِ الْمُلُوْکِ، وَ سَالِبِ نُفُوْسِ الْجَبَابِرَةِ، وَ مُزِیْلِ مُلْکِ الْفَراعِنَةِ، مِثْلِ کِسْرٰی وَ قَیْصَرَ، وَ تُبَّعٍ وَ حِمْیَرَ، وَ مَنْ جَمَعَ الْمَالَ عَلَی الْمَالِ فَاَکْثَرَ، وَ مَنْۢ بَنٰی وَ شَیَّدَ، وَ زَخْرَفَ وَ نَجَّدَ وَ ادَّخَرَ وَ اعْتَقَدَ، وَ نَظَرَ بِزَعْمِهٖ لِلْوَلَدِ، اِشْخَاصُهُمْ جَمِیْعًا اِلٰی مَوْقِفِ الْعَرْضِ وَ الْحِسَابِ، وَ مَوْضِعِ الثَّوَابِ وَ الْعِقَابِ: اِذَا وَقَعَ الْاَمْرُ بِفَصْلِ الْقَضَآءِ ﴿وَ خَسِرَ هُنَالِکَ الْمُبْطِلُوْنَ۠.

اس فریب خوردۂ امید و آرزو نے اس شخص سے کہ جسے موت دھکیل رہی ہے اس گھر کو خریدا ہے، اس قیمت پر کہ اس نے قناعت کی عزت سے ہاتھ اٹھایا اور طلب و خواہش کی ذلت میں جا پڑا۔ اب اگر اس سودے میں خریدار کو کوئی نقصان پہنچے تو بادشاہوں کے جسم کو تہ و بالا کرنے والے، گردن کشوں کی جان لینے والے، اور کسریٰ، قیصر اور تبع و حمیر ایسے فرمانرواؤں کی سلطنتیں الٹ دینے والے اور مال سمیٹ سمیٹ کر اسے بڑھانے، اونچے اونچے محل بنانے سنوارنے، انہیں فرش فروش سے سجانے اور اولاد کے خیال سے ذخیرے فراہم کرنے اور جاگیریں بنانے والوں سے سب کچھ چھین لینے والے کے ذمہ ہے کہ وہ ان سب کو لے جا کر حساب و کتاب کے موقف اور عذاب و ثواب کے محل میں کھڑا کرے۔ ’’اس وقت کہ جب حق و باطل والے وہاں خسارے میں رہیں گے‘‘ ۔

شَهِدَ عَلٰی ذٰلِکَ الْعَقْلُ اِذَا خَرَجَ مِنْ اَسْرِ الْهَوٰی، وَ سَلِمَ مِنْ عَلاۗئِقِ الدُّنْیَا.

گواہ شد بر ایں عقل، جب خواہشوں کے بندھن سے الگ اور دنیا کی وابستگیوں سے آزاد ہو۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی