نہج البلاغہ خطبہ ۸۲
فِیْ ذِکْرِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ
عمرو ابن عاص کے بارے میں
عَجَبًا لِّابْنِ النَّابِغَةِ! یَزْعُمُ لِاَهْلِ الشَّامِ اَنَّ فِیَّ دُعَابَةً، وَ اَنِّی امْرُؤٌ تِلْعَابَةٌ: اُعَافِسُ وَ اُمَارِسُ! لَقَدْ قَالَ بَاطِلًا، وَ نَطَقَ اٰثِمًا. اَمَا ـ وَ شَرُّ الْقَوْلِ الْکَذِبُ ـ اِنَّهٗ لَیَقُوْلُ فَیَکْذِبُ، وَ یَعِدُ فَیُخْلِفُ، وَ یَسْئَلُ فَیُلْحِفُ، وَ یُسْئَلُ فَیَبْخَلُ، وَ یَخُوْنُ الْعَهْدَ، وَ یَقْطَعُ الْاِلَّ، فَاِذَا کَانَ عِنْدَ الْحَرْبِ فَاَیُّ زَاجِرٍ وَّ اٰمِرٍ هُوَ! مَا لَمْ تَاْخُذِ السُّیُوْفُ مَاٰخِذَهَا، فَاِذَا کَانَ ذٰلِکَ کَانَ اَکْبَرُ مَکِیْدَتِهٖ اَنْ یَّمْنَحَ الْقِرْمَ سَبَّتَهٗ.
نابغہ کے بیٹے پر حیرت ہے کہ وہ میرے بارے میں اہل شام سے یہ کہتا پھرتا ہے کہ مجھ میں مسخرہ پن پایا جاتا ہے اور میں کھیل و تفریح میں پڑا رہتا ہوں۔ اس نے غلط کہا اور کہہ کر گنہگار ہوا۔ یاد رکھو کہ بد ترین قول وہ ہے جو جھوٹ ہو اور وہ خود بات کرتا ہے تو جھوٹی اور وعدہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کرتا ہے، مانگتا ہے تو لپٹ جاتا ہے اور خود اس سے مانگا جائے تو اس میں بخل کر جاتا ہے۔ وہ پیمان شکنی اور قطع رحمی کرتا ہے اور جنگ کے موقعہ پر بڑی شان سے بڑھ بڑھ کر ڈانٹتا اور حکم چلاتا ہے مگر اسی وقت تک کہ تلواریں اپنی جگہ پر زور نہ پکڑ لیں اور جب ایسا وقت آتا ہے تو اس کی بڑی چال یہ ہوتی ہے کہ اپنے حریف کے سامنے عُریاں ہو جائے۔
اَمَا وَاللهِ! اِنِّیْ لَیَمْنَعُنِیْ مِنَ اللَّعِبِ ذِکْرُ الْمَوْتِ، وَ اِنَّهٗ لَیَمْنَعُهٗ مِنْ قَوْلِ الْحَقِّ نِسْیَانُ الْاٰخِرَةِ، اِنَّهٗ لَمْ یُبَایِـعْ مُعَاوِیَةَ حَتّٰی شَرَطَ لَهٗ اَنْ یُّؤْتِیَهٗۤ اَتِیَّةً، وَ یَرْضَخَ لَهٗ عَلٰی تَرْکِ الدِّیْنِ رَضِیْخَةً.
خدا کی قسم! مجھے تو موت کی یاد نے کھیل کود سے باز رکھا ہے اور اسے عاقبت فراموشی نے سچ بولنے سے روک دیا ہے۔ اس نے معاویہ کی بیعت یوں ہی نہیں کی، بلکہ پہلے اس سے یہ شرط منوالی کہ اسے اس کے بدلے میں صلہ دینا ہو گا اور دین کے چھوڑنے پر ایک ہدیہ پیش کرنا ہو گا۔
balagha.org