نہج البلاغہ خطبہ ۵۷
لِاَصْحَابِهٖ
اپنے اصحاب سے فرمایا
اَمَا اِنَّهٗ سَیَظْهَرُ عَلَیْکُمْ بَعْدِیْ رَجُلٌ رَّحْبُ الْبُلْعُوْمِ، مُنْدَحِقُ الْبَطْنِ، یَاْکُلُ مَا یَجِدُ، وَ یَطْلُبُ مَا لَا یَجِدُ، فَاقْتُلُوْهُ، وَ لَنْ تَقْتُلُوْهُ! اَلَا وَ اِنَّهٗ سَیَاْمُرُکُمْ بِسَبِّیْ وَ الْبَرَآئَةِ مِنِّیْ، فَاَمَّا السَّبُّ فَسُبُّوْنِیْ، فَاِنَّهٗ لِیْ زَکَاةٌ، وَ لَکُمْ نَجَاةٌ، وَ اَمَّا الْبَرَآئَةُ فَلَا تَتَبَرَّاُوْا مِنِّیْ، فَاِنِّیْ وُلِدْتُّ عَلَی الْفِطْرَةِ، وَ سَبَقْتُ اِلَی الْاِیْمَانِ وَ الْهِجْرَةِ.
میرے بعد جلد ہی تم پر ایک ایسا شخص مسلط ہو گا جس کا حلق کشادہ اور پیٹ بڑا ہو گا، جو پائے گا اُسے نگل جائے گا اور جو نہ پائے گا اس کی اسے ڈھونڈ لگی رہے گی۔ (بہتر تو یہ ہے کہ) تم اسے قتل کر ڈالنا، لیکن یہ معلوم ہے کہ تم اسے ہرگز قتل نہ کرو گے۔ وہ تمہیں حکم دے گا کہ مجھے بُرا کہو اور مجھ سے بیزاری کا اظہار کرو۔ جہاں تک بُرا کہنے کا تعلق ہے، مجھے بُرا کہہ لینا۔ اس لئے کہ یہ میرے لئے پاکیزگی کا سبب اور تمہارے لئے (دشمنوں سے) نجات پانے کا باعث ہے۔ لیکن (دل سے ) بیزاری اختیار نہ کرنا اس لئے کہ مَیں (دین) فطرت پر پیدا ہوا ہوں اور ایمان و ہجرت میں سابق ہوں۔
balagha.org