نہج البلاغہ خطبہ ۴۱
اِنَّ الْوَفَآءَ تَوْاَمُ الصِّدْقِ، وَ لَاۤ اَعْلَمُ جُنَّةً اَوْقٰی مِنْهُ، وَ لَا یَغْدِرُ مَنْ عَلِمَ کَیْفَ الْمَرْجِـعُ، وَ لَقَدْ اَصْبَحْنَا فِیْ زَمَانٍ قَدِ اتَّخَذَ اَکْثَرُ اَهْلِهِ الْغَدْرَ کَیْسًا، وَ نَسَبَهُمْ اَهْلُ الْجَهْلِ فِیْهِ اِلٰی حُسْنِ الْحِیْلَةِ. مَا لَهُمْ! قَاتَلَهُمُ اللهُ! قَدْ یَرَی الْحُوَّلُ الْقُلَّبُ وَجْهَ الْحِیْلَةِ وَ دُوْنَهٗ مَانِعٌ مِّنْ اَمْرِ اللهِ وَ نَهْیِهٖ، فَیَدَعُهَا رَاْیَ عَیْنٍ بَعْدَ الْقُدْرَةِ عَلَیْهَا، وَ یَنْتَهِزُ فُرْصَتَهَا مَنْ لَّا حَرِیْجَةَ لَهٗ فِی الدِّیْنِ.
وفائے عہد اور سچائی دونوں کا ہمیشہ ہمیشہ کا ساتھ ہے اور میرے علم میں اس سے بڑھ کر حفاظت کی اور کوئی سپر نہیں۔ جو شخص اپنی باز گشت کی حقیقت جان لیتا ہے وہ کبھی غداری نہیں کرتا۔ مگر ہمارا زمانہ ایسا ہے جس میں اکثر لوگوں نے غدر و فریب کو عقل و فراست سمجھ لیا ہے اور جاہلوں نے ان کی (چالوں) کو حسن تدبیر سے منسوب کر دیا ہے۔ اللہ انہیں غارت کرے! انہیں کیا ہو گیا ہے؟ وہ شخص جو زمانے کی اونچ نیچ دیکھ چکا ہے اور اس کے ہیر پھیر سے آگاہ ہے وہ کبھی کوئی تدبیر اپنے لئے دیکھتا ہے، مگر اللہ کے اوامر و نواہی اس کا راستہ روک کر کھڑے ہو جاتے ہیں تو وہ اس حیلہ و تدبیر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے اور اس پر قابو پانے کے باوجود چھوڑ دیتا ہے اور جسے کوئی دینی احساس سد راہ نہیں ہے وہ اس موقعہ سے فائدہ اٹھا لے جاتا ہے۔
https://balagha.org