بصیرت اخبار

نہج البلاغہ خطبہ ۴

Wednesday, 11 January 2023، 03:20 PM

بِنَا اهْتَدَیْتُمْ فِی الظَّلْمَآءِ، وَ تَسَنَّمْتُمُ الْعَلْیَآءِ، وَ بِنَا انْفَجَرْتُمْ عَنِ الْسَّرَارِ.

ہماری وجہ سے تم نے (گمراہی) کی تیرگیوں میں ہدایت کی روشنی پائی اور رفعت و بلندی کی چوٹیوں پر قدم رکھا اور ہمارے سبب سے اندھیری راتوں کو اندھیاریوں سے صبح (ہدایت) کے اجالوں میں آ گئے۔

وُقِرَ سَمْعٌ لَّمْ یَفْقَهِ الْوَاعِیَةَ، وَ کَیْفَ یُرَاعِی النَّبَاَةَ مَنْ اَصْمَتْهُ الصَّیْحَةُ، رُبِطَ جَنَانٌ لَّمْ یُفَارِقْهُ الْخَفَقَانُ، مَا زِلْتُ اَنْتَظِرُ بِکُمْ عَوَاقِبَ‏ الْغَدْرِ، وَ اَتَوَسَّمُکُمْ بِحِلْیَةِ الْمُغْتَرِّیْنَ، سَتَرَنِیْ عَنْکُمْ جِلْبَابُ الدِّیْنِ، وَ بَصَّرَنِیْکُمْ صِدْقُ النِّیَّةِ. اَقَمْتُ لَکُمْ عَلٰى سَنَنِ الْحَقِّ فِیْ جَوَادِّ الْمَضَلَّةِ، حَیْثُ تَلْتَقُوْنَ وَ لَا دَلِیْلَ وَ تَحْتَفِرُوْنَ وَ لَا تُمِیْهُوْنَ.

وہ کان بہرے ہو جائیں جو چلانے والے کی چیخ پکار کو نہ سنیں، بھلا وہ کیونکر میری کمزور اور دھیمی آواز کو سن پائیں گے جو اللہ و رسولؐ کی بلند بانگ صداؤں کے سننے سے بھی بہرے رہ چکے ہوں۔ ان دلوں کو سکون و قرار نصیب ہو جن سے خوفِ خدا کی دھڑکنیں الگ نہیں ہوتیں۔ میں تم سے ہمیشہ غدر و بیوفائی ہی کے نتائج کا منتظر رہا اور فریب خوردہ لوگوں کے سے رنگ ڈھنگ کے ساتھ تمہیں بھانپ لیا تھا۔ اگرچہ دین کی نقاب نے مجھ کو تم سے چھپائے رکھا، لیکن میری نیت کے صدق و صفا نے تمہاری صورتیں مجھے دکھا دی تھیں۔ میں بھٹکانے والی راہوں میں تمہارے لئے جادۀ حق پر کھڑا تھا جہاں تم ملتے ملاتے تھے مگر کوئی راہ دکھانے والا نہ تھا، تم کنواں کھودتے تھے مگر پانی نہیں نکال سکتے تھے۔

اَلْیَوْمَ اُنْطِقُ لَکُمُ الْعَجْمَآءَ ذَاتَ الْبَیَانِ، غَرَبَ رَاْیُ امْرِئٍ تَخَلَّفَ عَنِّیْ، مَا شَکَکْتُ فِی الْحَقِّ مُذْ اُرِیْتُهٗ، لَمْ یُوْجِسْ مُوْسٰى عَلَیْهِ‏ السَّلَامُ خِیْفَةً عَلٰى نَفْسِهٖ، اَشْفَقَ مِنْ غَلَبَةِ الْجُهَّالِ وَ دِوَلِ الضَّلَالِ، الْیَوْمَ تَوَاقَفْنَا عَلٰى سَبِیْلِ الْحَقِّ وَ الْبَاطِلِ مَنْ وَّثِقَ بِمَآءٍ لَّمْ یَظْمَاْ.

آج میں نے اپنی اس خاموش زبان کو جس میں بڑی بیان کی قوت ہے، گویا کیا ہے۔ اس شخص کی رائے کیلئے دوری ہو جس نے مجھ سے کنارہ کشی کی۔ جب سے مجھے حق دکھایا گیا ہے میں نے کبھی اس میں شک و شبہ نہیں کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی جان کیلئے خوف کا لحاظ کبھی نہیں کیا، بلکہ جاہلوں کے غلبہ اور گمراہی کے تسلط کا ڈر تھا (اسی طرح میری اب تک کی خاموشی کو سمجھنا چاہئے)۔ آج ہم اور تم حق و باطل کے دوراہے پر کھڑے ہوئے ہیں، جسے پانی کا اطمینان ہو وہ پیاس نہیں محسوس کرتا، (اسی طرح میری موجودگی میں تمہیں میری قدر نہیں)۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی