بصیرت اخبار

نہج البلاغہ خطبہ ۲۵

Saturday, 7 January 2023، 03:37 PM

وَ قَدْ تَوَاتَرَتْ عَلَیْهِ الْاَخْبَارُ بِاِسْتِیْلَآءِ اَصْحَابِ مُعَاوِیَۃَ عَلَی الْبِلَادِ وَ قَدِمَ عَلَیْهِ عَامِلَاهُ عَلَى الْیَمَنِ وَ هُمَا عُبَیْدُ اللّٰهِ بْنُ عَباسٍ وَّ سَعِیْدُ بْنُ نُمْرَانَ لَمَّا غَلَبَ عَلَیْهِمَا بُسْرُ بْنُ اَبِیْۤ اَرْطَاةَ، فَقَامَ ؑ عَلَى الْمِنْۢبَرِ ضَجِرًۢا بِتَثَاقُلِ اَصْحَابِهٖ عَنِ الْجِهَادِ وَ مُخَالَفَتِهِمْ لَهٗ فِی الرَّاْیِ، فَقَالَ:

 

جب امیر المومنین علیہ السلام کو پے درپے یہ اطلاعات ملیں کہ معاویہ کے اصحاب (آپؑ کے مقبوضہ) شہروں پر تسلط جما رہے ہیں اور یمن کے عامل عبید اللہ ابنِ عباس اور سپہ سالارِ لشکر سعید ابن نُمران، بسر ابن ابی ارطات سے مغلوب ہو کر حضرتؑ کے پاس پلٹ آئے تو آپؑ اپنے اصحاب کی جہاد میں سستی اور رائے کی خلاف ورزی سے بد دل ہو کر منبر کی طرف بڑھے اور فرمایا: 

مَا هِیَ اِلَّا الْکُوْفَةُ، اَقْبِضُهَا وَ اَبْسُطُهَا اِنْ لَّمْ تَکُوْنِیْۤ اِلَّاۤ اَنْتِ، تَهُبُّ اَعَاصِیْرُکِ، فَقَبَّحَکِ اللهُ!.

یہ عالم ہے اس کوفہ کا جس کا بندوبست میرے ہاتھ میں ہے۔ (اے شہر کوفہ!) اگر تیرا یہی عالم رہا کہ تجھ میں آندھیاں چلتی رہیں تو خدا تجھے غارت کرے!۔

[وَ تَمَثَّلَ بِقَوْلِ الشَّاعِرِ]

[پھر آپؑ نے شاعر کا یہ شعر بطورِ تمثیل پڑھا]

لَعَمْرُ اَبِیْکَ الْخَیْرِ یَا عَمْرُو اِنَّنِیْ

’’اے عمرو! تیرے اچھے باپ کی قسم! مجھے تو اس برتن سے تھوڑی سی چکناہٹ ہی ملی ہے (جو برتن کے خالی ہونے کے بعد اس میں لگی رہ جاتی ہے)‘‘۔

عَلٰى وَضَرٍ مِّنْ ذَا الْاِنَآءِ قَلِیْلِ

[ثُمَّ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ]

[پھر آپؑ نے فرمایا]

اُنْۢبِئْتُ بُسْرًا قَدِ اطَّلَعَ الْیَمَنَ وَ اِنِّیْ وَاللهِ! لَاَظُنُّ اَنَّ هٰٓؤُلَآءِ الْقَوْمَ سَیُدَالُوْنَ مِنْکُمْ بِاجْتِمَاعِهِمْ عَلٰى بَاطِلِهِمْ، وَ تَفَرُّقِکُمْ عَنْ حَقِّکُمْ، وَ بِمَعْصِیَتِکُمْ اِمَامَکُمْ فِی الْحَقِّ، وَ طَاعَتِهِمْ اِمَامَهُمْ فِی الْبَاطِلِ، وَ بِاَدَآئِهِمُ الْاَمَانَةَ اِلٰى صَاحِبِهِمْ وَ خِیَانَتِکُمْ، وَ بِصَلَاحِهِمْ فِیْ بِلَادِهِمْ وَ فَسَادِکُمْ، فَلَوِ ائْتَمَنْتُ اَحَدَکُمْ عَلٰى قَعْبٍ لَّخَشِیْتُ اَنْ یَّذْهَبَ بِعِلَاقَتِهٖ.

مجھے یہ خبر دی گئی ہے کہ بسر یمن پر چھا گیا ہے۔ بخدا! میں تو اب ان لوگوں کے متعلق یہ خیال کرنے لگا ہوں کہ وہ عنقریب سلطنت و دولت کو تم سے ہتھیا لیں گے، اس لئے کہ وہ (مرکز) باطل پر متحد و یکجا ہیں اور تم اپنے (مرکز) حق سے پراگندہ و منتشر۔ تم امرِ حق میں اپنے امام کے نافرمان اور وہ باطل میں بھی اپنے امام کے مطیع و فرمانبردار ہیں۔ وہ اپنے ساتھی (معاویہ) کے ساتھ امانت داری کے فرض کو پورا کرتے ہیں اور تم خیانت کرنے سے نہیں چوکتے۔ وہ اپنے شہروں میں امن بحال رکھتے ہیں اور تم شورشیں برپا کرتے ہو۔ میں اگر تم میں سے کسی کو لکڑی کے ایک پیالے کا بھی امین بناؤں تو یہ ڈر رہتا ہے کہ وہ اس کے کنڈے کو توڑ کر لے جائے گا۔

اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ قَدْ مَلِلْتُهُمْ وَ مَلُّوْنِیْ، وَ سَئِمْتُهُمْ وَ سَئِمُوْنِیْ، فَاَبْدِلْنِیْ بِهِمْ خَیْرًا مِّنْهُمْ، وَ اَبْدِلْهُمْ بِیْ شَرًّا مِّنِّىْ، اَللّٰهُمَّ مِثْ قُلُوْبَهُمْ کَمَا یُمَاثُ الْمِلْحُ فِی الْمَآءِ، اَمَا وَاللهِ! لَوَدِدْتُّ اَنَّ لِیْ بِکُمْ اَلْفَ فَارِسٍ مِّنْۢ بَنِیْ فِرَاسِ بْنِ غَنْمٍ:

اے اللہ! وہ مجھ سے تنگ دل ہو چکے ہیں اور میں ان سے، وہ مجھ سے اُکتا چکے ہیں اور میں ان سے، مجھے ان کے بدلے میں اچھے لوگ عطا کر اور میرے بدلے میں انہیں کوئی اور بُرا حاکم دے۔ خدایا! ان کے دلوں کو اس طرح (اپنے غضب سے) پگھلا دے جس طرح نمک پانی میں گھول دیا جاتا ہے۔ خدا کی قسم! میں اس چیز کو دوست رکھتا ہوں کہ تمہارے بجائے میرے پاس بنی فراس ابن غنم کے ایک ہی ہزار سوار ہوتے ایسے (جن کا وصف شاعر نے یہ بیان کیا ہے کہ:)

هُنَالِکَ، لَوْ دَعَوْتَ، اَتَاکَ مِنْهُمْ فَوَارِسُ مِثْلُ اَرْمِیَةِ الْحَمِیْمِ

’’اگر تم کسی موقعہ پر انھیں پکارو تو تمہارے پاس ایسے سوار پہنچیں جو تیز روی میں گرمیوں کے ابر کے مانند ہیں‘‘۔

ثُمَّ نَزَلَ ؑ مِنَ الْمِنْۢبَرِ۔

اس کے بعد حضرتؑ منبر سے نیچے آتر آئے۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی