نہج البلاغہ خطبہ ۲۲
اَلَا وَ اِنَّ الشَّیْطٰنَ قَدْ ذَمَرَ حِزْبَهٗ، وَ اسْتَجْلَبَ جَلَبَهٗ، لِیَعُوْدَ الْجَوْرُ اِلٰۤى اَوْطَانِهٖ، وَ یَرْجِـعَ الْبَاطِلُ اِلٰى نِصَابِهٖ، وَاللهِ مَاۤ اَنْکَرُوْا عَلَیَّ مُنْکَرًا، وَ لَا جَعَلُوْا بَیْنِیْ وَ بَیْنَهُمْ نَصِفًا. وَ اِنَّهُمْ لَیَطْلُبُوْنَ حَقًّا هُمْ تَرَکُوْهُ، وَ دَمًا هُمْ سَفَکُوْهُ، فَلَئِنْ کُنْتُ شَرِیْکَهُمْ فِیْهِ فَاِنَّ لَهُمْ لَنَصِیْبَهُمْ مِنْهُ، وَ لَئِنْ کَانُوْا وَلُوْهُ دُوْنِیْ، فَمَا التَّبِعَةُ اِلَّا عِنْدَهُمْ، وَ اِنَّ اَعْظَمَ حُجَّتِهِمْ لَعَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ، یَرْتَضِعُوْنَ اُمًّا قَدْ فَطَمَتْ، وَ یُحْیُوْنَ بِدْعَةً قَدْ اُمِیْتَتْ.
معلوم ہونا چاہیے کہ شیطان نے اپنے گروہ کو بھڑکانا شروع کر دیا اور اپنی فوجیں فراہم کر لی ہیں تاکہ ظلم اپنی انتہا کی حد تک اور باطل اپنے مقام پر پلٹ آئے۔ خدا کی قسم! انہوں نے مجھ پر کوئی سچا الزام نہیں لگایا اور نہ انہوں نے میرے اور اپنے درمیان انصاف برتا۔ وہ مجھ سے اس حق کا مطالبہ کرتے ہیں جسے خود ہی انہوں نے چھوڑ دیا اور اس خون کا عوض چاہتے ہیں جسے انہوں نے خود بہایا ہے۔ اب اگر اس میں مَیں ان کا شریک تھا تو پھر اس میں ان کا بھی تو حصہ نکلتا ہے اور اگر وہی اس کے مرتکب ہوئے ہیں، مَیں نہیں تو پھر اس کی سزا بھی صرف انہی کو بھگتنا چاہیے۔ جو سب سے بڑی دلیل وہ میرے خلاف پیش کریں گے وہ انہی کے خلاف پڑے گی۔ وہ اس ماں کا دودھ پینا چاہتے ہیں جس کا دودھ منقطع ہو چکا ہے اور مری ہوئی بدعت کو پھر سے زندہ کرنا چاہتے ہیں۔
یَا خَیْبَةَ الدَّاعِیْ! مَنْ دَعَا وَ اِلَامَ اُجِیْبَ! وَ اِنِّیْ لَرَاضٍۭ بِحُجَّةِ اللهِ عَلَیْهِمْ وَ عِلْمِهٖ فِیْهِمْ. فَاِنْ اَبَوْا اَعْطَیْتُهُمْ حَدَّ السَّیْفِ، وَ کَفٰى بِهٖ شَافِیًا مِّنَ الْبَاطِلِ، وَ نَاصِرًا لِّلْحَقِّ وَ مِنَ الْعَجَبِ بَعْثُهُمْ اِلَیَّ اَنْ اَبْرُزَ لِلطِّعَانِ! وَ اَنْ اَصْبِرَ لِلْجِلَادِ! هَبِلَتْهُمُ الْهَبُوْلُ، لَقَدْ کُنْتُ وَ مَاۤ اُهَدَّدُ بِالْحَرْبِ، وَ لَاۤ اُرَهَّبُ بِالضَّرْبِ، وَ اِنِّیْ لَعَلٰى یَقِیْنٍ مِّنْ رَّبِّیْ، وَ غَیْرِ شُبْهَةٍ مِّنْ دِیْنِیْ.
اُف کتنا نامراد یہ (جنگ کیلئے) پکارنے والا ہے۔ یہ ہے کون جو للکارنے والا ہے اور کس مقصد کیلئے اس کی بات کو سنا جا رہا ہے اور میں تو اس سے خوش ہوں کہ ان پر اللہ کی حجت تمام ہو چکی ہے اور ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ اگر ان لوگوں نے اطاعت سے انکار کیا تو میں تلوار کی باڑ ان کے سامنے رکھ دوں گا جو باطل سے شفا دینے اور حق کی نصرت کیلئے کافی ہے۔ حیرت ہے کہ وہ مجھے یہ پیغام بھیجتے ہیں کہ میں نیزہ زنی کیلئے میدان میں اتر آؤں اور تلواروں کی جنگ کیلئے جمنے پر تیار رہوں۔ رونے والیاں ان کے غم میں روئیں! مَیں تو ہمیشہ ایسا رہا کہ جنگ سے مجھے دھمکایا نہیں جا سکا اور شمشیر زنی سے خوفزدہ نہیں کیا جا سکا اور میں اپنے پروردگار کی طرف سے یقین کے درجہ پر فائز ہوں اور اپنے دین کی حقانیت میں مجھے کوئی شک نہیں ہے۔
https://balagha.org