نہج البلاغہ خطبہ ۱۳
فِیْ ذَمِّ اَھْلِ الْبَصْرَةِ
اہل بصرہ کی مذمت میں
کُنْتُمْ جُنْدَ الْمَرْاَةِ وَ اَتْبَاعَ الْبَهِیْمَةِ، رَغَا فَاَجَبْتُمْ، وَ عُقِرَ فَهَرَبْتُمْ. اَخْلَاقُکُمْ دِقَاقٌ وَّ عَهْدُکُمْ شِقَاقٌ، وَ دِیْنُکُمْ نِفَاقٌ، وَ مَآؤُکُمْ زُعَاقٌ، وَ الْمُقِیْمُ بَیْنَ اَظْهُرِکُمْ مُرْتَهَنٌۢ بِذَنْۢبِهٖ، وَ الشَّاخِصُ عَنْکُمْ مُتَدَارَکٌۢ بِرَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ. کَاَنِّیْ بِمَسْجِدِکُمْ کَجُؤْجُؤِ سَفِیْنَةٍ، قَدْ بَعَثَ اللهُ عَلَیْهَا الْعَذَابَ مِنْ فَوْقِهَا وَ مِنْ تَحْتِهَا، وَ غَرِقَ مَنْ فِیْ ضِمْنِهَا.
تم ایک عورت کی سپاہ اور ایک چوپائے کے تابع تھے۔ وہ بلبلایا تو تم لبیک کہتے ہوئے بڑھے اور وہ زخمی ہوا تو تم بھاگ کھڑے ہوئے۔ تم پست اخلاق و عہد شکن ہو۔ تمہارے دین کا ظاہر کچھ ہے اور باطن کچھ۔ تمہاری سر زمین کا پانی تک شور ہے۔ تم میں اقامت کرنے والا گناہوں کے جال میں جکڑا ہوا ہے اور تم میں سے نکل جانے والا اپنے پروردگار کی رحمت کو پالینے والا ہے۔ وہ (آنے والا) منظر میری آنکھوں میں پھر رہا ہے، جبکہ تمہاری مسجد یوں نمایاں ہو گی جس طرح کشتی کا سینہ در آنحالیکہ اللہ نے تمہارے شہر پر اس کے اوپر اور اس کے نیچے سے عذاب بھیج دیا ہو گا اور وہ اپنے رہنے والوں سمیت ڈوب چکا ہو گا۔
[وَ فِیْ رِوَایَةٍ]
[ایک اور روایت میں یوں ہے:]
وَایْمُ اللهِ لَتَغْرَقَنَّ بَلْدَتُکُمْ حَتّٰۤى کَاَنِّیْۤ اَنْظُرُ اِلٰى مَسْجِدِهَا کَجُؤْجُؤِ سَفِیْنَةٍ، اَوْ نَعَامَةٍ جَاثِمَةٍ.
خدا کی قسم! تمہارا شہر غرق ہو کر رہے گا، اس حد تک کہ اس کی مسجد کشتی کے اگلے حصے یا سینے کے بل بیٹھے ہوئے شتر مرغ کی طرح گویا مجھے نظر آرہی ہے۔
[وَ فِیْ رِوَایَةٍ]
[ایک اور روایت میں اس طرح ہے:]
کَجُؤْجُؤِ طَیْرٍ فِیْ لُجَّةِ بَحْرٍ.
جیسے پانی کے گہراؤ میں پرندے کا سینہ۔
[وَ فِیْ رِوَایَةٍ اُخْرٰى]
[ایک اور روایت میں اس طرح ہے:]
بِلَادُکُمْ اَنْتَنُ بِلَادِ اللهِ تُرْبَةً، اَقرَبُهَا مِنَ الْمَاءِ وَ اَبْعَدُهَا مِنَ السَّمَآءِ وَ بِهَا تِسْعَةُ اَعْشَارِ الشَّرِّ، الْمُحْتَبَسُ فِیْهَا بِذَنْۢبِهٖ، وَ الْخَارِجُ بِعَفْوِ اللهِ. کَاَنِّیْۤ اَنْظُرُ اِلٰی قَرْیَتِکُمْ هٰذِهٖ قَد طَبَّقَهَا الْمَآءُ، حَتّٰی مَا یُرٰی مِنْهَا اِلَّا شُرَفُ الْمَسْجِدِ، کَاَنَّہٗ جُؤْجُؤُ طَیْرٍ فِیْ لُجَّةِ بَحْرٍ.
تمہارا شہر اللہ کے سب شہروں سے مٹی کے لحاظ سے گندا اور بدبودار ہے۔ یہ (سمندر کے) پانی سے قریب اور آسمان سے دور ہے۔ برائی کے دس حصوں میں سے نو حصے اس میں پائے جاتے ہیں جو اس میں آ پہنچا وہ اپنے گناہوں میں اسیر ہے اور جو اس سے چل دیا عفو الٰہی اس کے شریک حال رہا۔ گویا میں اپنی آنکھوں سے اس بستی کو دیکھ رہا ہوں کہ سیلاب نے اسے اس حد تک ڈھانپ لیا ہے کہ مسجد کے کنگروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا اور وہ یوں معلوم ہوتے ہیں جیسے سمندر کے گہراؤ میں پرندے کا سینہ۔
https://balagha.org