بصیرت اخبار

نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۳

Monday, 30 January 2023، 03:11 PM

فِی الْاِسْتِسْقَآءِ

طلبِ باراں کیلئے آپؑ کے دُعائیہ کلمات

اَللّٰهُمَّ قَدِ انْصَاحَتْ جِبَالُنَا، وَ اغْبَرَّتْ اَرْضُنَا، وَ هَامَتْ دَوَابُّنَا، وَ تَحَیَّرَتْ فِیْ مَرَابِضِهَا، وَ عَجَّتْ عَجِیْجَ الثَّکَالٰی عَلٰۤی اَوْلَادِهَا، وَ مَلَّتِ التَّرَدُّدَ فِیْ مَرَاتِعِهَا، وَ الْحَنِیْنَ اِلٰی مَوَارِدِهَا.

بار الٰہا! (خشک سالی سے) ہمارے پہاڑوں کا سبزہ بالکل سوکھ گیا ہے اور زمین پر خاک اُڑ رہی ہے، ہمارے چوپائے پیاسے ہیں اور اپنے چوپالوں میں بوکھلائے ہوئے پھرتے ہیں اور اس طرح چلّا رہے ہیں جس طرح رونے والیاں اپنے بچوں پر بین کرتی ہیں اور اپنی چراگاہوں کے پھیرے کرنے اور تالابوں کی طرف بصد شوق بڑھنے سے عاجز آ گئے ہیں۔

اَللّٰھُمَّ فَارْحَمْ اَنِیْنَ الْاٰنَّةِ، وَ حَنِیْنَ الْحَانَّةِ، اَللّٰهُمَّ فَارْحَمْ حَیْرَتَهَا فِیْ مَذَاهِبِهَا، وَ اَنِیْنَهَا فِیْ مَوَالِجِهَا، اَللّٰهُمَّ خَرَجْنَا اِلَیْکَ حِیْنَ اعْتَکَرَتْ عَلَیْنَا حَدَابِیْرُ السِّنِیْنَ، وَ اَخْلَفَتْنَا مَخَآئِلُ الْجَوْدِ، فَکُنْتَ الرَّجَآءَ لِلْمُبْتَئِسِ، وَ الْبَلَاغَ لِلْمُلْتَمِسِ.

پروردگارا! ان چیخنے والی بکریوں اور ان شوق بھرے لہجے میں پکارنے والے اونٹوں پر رحم کر۔ خدایا! تو راستوں میں ان کی پریشانی اور گھروں میں ان کی چیخ و پکار پر ترس کھا۔ بار خدایا! جب کہ قحط سالی کے لاغر اور نڈھال اونٹ ہماری طرف پلٹ پڑے ہیں اور بظاہر برسنے والی گھٹائیں آ آ کے بِن برسے گزر گئیں تو ہم تیری طرف نکل پڑے ہیں۔ تو ہی دکھ درد کے ماروں کی آس ہے اور تو ہی التجا کرنے والوں کا سہارا ہے۔

نَدْعُوْکَ حِیْنَ قَنَطَ الْاَنَامُ، وَ مُنِعَ الْغَمَامُ، وَ هَلَکَ الْسَّوَامُ، اَنْ لَّا تُؤَاخِذَنَا بِاَعْمَالِنَا، وَ لَا تَاْخُذَنَا بِذُنُوْبِنَا، وَ انْشُرْ عَلَیْنَا رَحْمَتَکَ بِالسَّحَابِ الْمُنْبَعِقِ، وَ الرَّبِیْعِ الْمُغْدِقِ، وَ النَّبَاتِ الْمُوْنِقِ، سَحًّا وَّابِلًا تُحْیِیْ بِهٖ مَا قَدْ مَاتَ،وَ تَرُدُّ بِهٖ مَا قَدْ فَاتَ.

جب کہ لوگ بے آس ہو گئے اور بادلوں کا اٹھنا بند ہو گیا اور مویشی بے جان ہو گئے تو ہم تجھ سے دُعا کرتے ہیں کہ ہمارے اعمال کی وجہ سے ہماری گرفت نہ کر اور ہمارے گناہوں کے سبب سے ہمیں (اپنے عذاب میں) نہ دھر لے۔ اے اللہ! تو دھواں دھار بارشوں والے ابر اور چھاجوں پانی برسانے والی برکھا رُت اور نظروں میں کھب جانے والے ہریاول سے اپنے دامانِ رحمت کو ہم پر پھیلا دے۔ وہ موسلا دھار اور لگاتار اس طرح برسیں کہ ان سے مَری ہوئی چیزوں کو تو زندہ کر دے اور گزری ہوئی بہاروں کو پلٹا دے۔

اَللّٰهُمَّ سُقْیَا مِنْکَ مُحْیِیَةً مُّرْوِیَةً، تَامَّةً عَامَّةً، طَیِّبَةً مُّبَارَکَةً، هَنِیْٓئَةً مَرِیْعَةً، زَاکِیًا نَّبْتُهَا، ثَامِرًا فَرْعُهَا، نَاضِرًا وَّرَقُهَا، تَنْعَشُ بِهَا الضَّعِیْفَ مِنْ عِبَادِکَ، وَ تُحْیِیْ بِهَا الْمَیِّتَ مِنْۢ بِلَادِکَ.

خدایا! ایسی سیرابی ہو کہ جو (مردہ زمینوں کو) زندہ کرنے والی، سیراب بنانے والی اور بھرپور برسنے والی اور سب جگہ پھیل جانے والی اور پاکیزہ و با برکت اور خوشگوار و شاداب ہو، جس سے نباتات پھلنے پھولنے لگیں، شاخیں بار آور اور پتے ہرے بھرے ہو جائیں اور جس سے تو اپنے عاجز و زمین گیر بندوں کو سہارا دے کر اوپر اٹھائے اور اپنے مردہ شہروں کو زندگی بخش دے۔

اَللّٰهُمَّ سُقْیَا مِنْکَ تُعْشِبُ بِهَا نِجَادُنَا، وَ تَجْرِیْ بِهَا وِهَادُنَا، وَ یُخْصِبُ بِهَا جَنَابُنَا، وَ تُقْبِلُ بِهَا ثِمَارُنَا، وَ تَعِیْشُ بِهَا مَوَاشِیْنَا، وَ تَنْدٰی بِهَا اَقَاصِیْنَا، وَ تَسْتَعِیْنُ بِهَا ضَوَاحِیْنَا، مِنْۢ بَرَکَاتِکَ الْوَاسِعَةِ، وَ عَطَایَاکَ الْجَزِیْلَةِ، عَلٰی بَرِیَّتِکَ الْمُرْمِلَةِ وَ وَحْشِکَ الْمُهْمَلَةِ.

اے اللہ! ایسی سیرابی کہ جس سے ہمارے ٹیلے سبزہ پوش ہو جائیں اور ندی نالے بہہ نکلیں اور آس پاس کے اطراف سر سبز و شاداب ہو جائیں اور پھل نکل آئیں اور چوپائے جی اٹھیں اور دور کی زمینیں بھی تر بتر ہو جائیں اور کھلے میدان بھی اس سے مدد پا سکیں۔ اپنی پھیلنے والی برکتوں اور بڑی بڑی بخششوں سے جو تیری تباہ حال مخلوق اور بغیر چرواہے کے کھلے پھرنے والے حیوانوں پر ہیں۔

وَ اَنْزِلْ عَلَیْنَا سَمَآءً مُّخْضِلَةً، مِدْرَارًا هَاطِلَةً، یُدَافِعُ الْوَدْقُ مِنْهَا الْوَدْقَ، وَ یَحْفِزُ الْقَطْرُ مِنْهَا الْقَطْرَ، غَیْرَ خُلَّبٍۭ بَرْقُهَا، وَ لَا جَهَامٍ عَارِضُهَا، وَ لَا قَزَعٍ رَّبَابُهَا، وَ لَا شَفَّانٍ ذِهَابُهَا، حَتّٰی یُخْصِبَ لِاِمْرَاعِهَا الْمُجْدِبُوْنَ، وَ یَحْیَا بِبَرَکَتِهَا الْمُسْنِتُوْنَ، فَاِنَّکَ تُنْزِلُ الْغَیْثَ مِنْۢ بَعْدِ مَا قَنَطُوْا، وَ تَنْشُرُ رَحْمَتَکَ، وَ اَنْتَ ﴿الْوَلِیُّ الْحَمِیْدُ۝﴾.

ہم پر ایسی بارش ہو جو پانی سے شرابور کر دینے والی اور موسلا دھار اور لگاتار برسنے والی ہو۔ اس طرح کہ بارشیں بارشوں سے ٹکرائیں اور بوندیں بوندوں کو تیزی سے دھکیلیں (کہ تار بندھ جائے)، اس کی بجلی دھوکہ دینے والی نہ ہو اور نہ اُفق پر چھا جانے والی گھٹا پانی سے خالی ہو اور نہ سفید ابر کے ٹکڑے بکھرے بکھرے سے ہوں اور نہ صرف ہوا کے ٹھنڈے جھونکوں والی بوندا باندی ہو کر رہ جائے، (یوں برسا) کہ قحط کے مارے ہوئے اس کی سر سبزیوں سے خوشحال ہو جائیں اور خشک سالی کی سختیاں جھیلنے والے اس کی برکتوں سے جی اٹھیں اور تو ہی وہ ہے جو لوگوں کے ناامید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت کے دامن پھیلا دیتا ہے اور تو ہی والی و وارث اور (اچھی)صفتوں والا ہے۔


balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی