نہج البلاغہ حکمت۹۸۔۹۹
(۹۸)
اِعْقِلُوا الْخَبَرَ اِذَا سَمِعْتُمُوْهُ عَقْلَ رِعَایَةٍ لَّا عَقْلَ رِوَایَةٍ، فَاِنَّ رُوَاةَ الْعِلْمِ کَثِیْرٌ، وَ رُعَاتَهٗ قَلِیْلٌ.
جب کوئی حدیث سنو تو اسے عقل کے معیار پر پرکھ لو، صرف نقل الفاظ پر بس نہ کرو۔ کیونکہ علم کے نقل کرنے والے تو بہت ہیں اور اس میں غور و فکر کرنے والے کم ہیں۔
(۹۹)
رَجُلًا یَّقُوْلُ: ﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ﴾، فَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ:
ایک شخص کو ﴿انا لله و انا الیه راجعون﴾ (ہم اللہ کے ہیں اور ہمیں اللہ کی طرف پلٹنا ہے ) کہتے سنا تو فرمایا کہ:
اِنَّ قَوْلَنَا: ﴿اِنَّا لِلّٰهِ﴾ اِقْرَارٌ عَلٰۤى اَنْفُسِنَا بِالْمِلْکِ، وَ قَوْلَنَا: ﴿وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ﴾ اِقْرَارٌ عَلٰۤى اَنْفُسِنَا بِالْهُلْکِ.
ہمارا یہ کہنا کہ ’’ہم اللہ کے ہیں‘‘ اس کی مِلک ہونے کا اعتراف ہے اور یہ کہنا کہ ’’ہمیں اسی کی طرف پلٹنا ہے‘‘، یہ اپنے لئے فنا کا اقرار ہے۔
balagha.org