نہج البلاغہ حکمت۹۶۔۹۷
(۹۶)
اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِالْاَنْۢبِیَآءِ اَعْلَمُهُمْ بِمَا جَآؤُوْا بِهٖ.
انبیاء علیہم السلام سے زیادہ خصوصیت ان لوگوں کو حاصل ہوتی ہے کہ جو ان کی لائی ہوئی چیزوں کا زیادہ علم رکھتے ہوں۔
ثُمَّ تَلَا:
پھر آپؑ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:
﴿اِنَّ اَوْلَی النَّاسِ بِاِبْرٰهِیْمَ لَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ وَ هٰذَا النَّبِیُّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ؕ ﴾.
’’ابراہیمؑ سے زیادہ خصوصیت ان لوگوں کو تھی جو ان کے فرمانبردار تھے اور اب اس نبیؐ اور ایمان لانے والوں کو خصوصیت ہے‘‘ ۔
ثُمَّ قَالَ:
پھر فرمایا:
اِنَّ وَلِیَّ مُحَمَّدٍ ﷺ مَنْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَ اِنْ بَعُدَتْ لُحْمَتُہٗ، وَ اِنَّ عَدُوَّ مُحَمَّدٍ ﷺ مَنْ عَصَی اللّٰہَ وَ اِنْ قَرُبَتْ قَرَابَتُہٗ.
حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا دوست وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کرے، اگرچہ ان سے کوئی قرابت نہ رکھتا ہو، اور ان کا دشمن وہ ہے جو اللہ کی نافرمانی کرے، اگرچہ نزدیکی قرابت رکھتا ہو۔
(۹۷)
رَجُلًا مِّنَ الْحَرُوْرِیَّةِ یَتَهَجَّدُ وَ یَقْرَاُ فَقَالَ:
ایک خارجی کے متعلق آپؑ نے سنا کہ وہ نماز شب پڑھتا ہے اور قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو آپؑ نے فرمایا:
نَوْمٌ عَلٰى یَقِیْنٍ خَیْرٌ مِّنْ صَلٰوةٍ فِیْ شَکٍّ.
یقین کی حالت میں سونا شک کی حالت میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
balagha.org