بصیرت اخبار

نہج البلاغہ حکمت۷۶۔۷۷

Thursday, 19 January 2023، 01:51 PM

(۷۶)

اِنَّ الْاُمُوْرَ اِذَا اشْتَبَهَتْ اُعْتُبِرَ اٰخِرُهَا بِاَوَّلِهَا.

جب کسی کام میں اچھے برے کی پہچان نہ رہے تو آغاز کو دیکھ کر انجام کو پہچان لینا چاہیے۔


ایک بیج کو دیکھ کر کاشتکار یہ حکم لگا سکتا ہے کہ اس سے کون سا درخت پیدا ہوگا، اس کے پھل پھول اور پتے کیسے ہوں گے، اس کا پھیلاؤ اور بڑھاؤ کتنا ہو گا، اسی طرح ایک طالب علم کی سعی و کوشش کو دیکھ کر اس کی کامیابی پر اور دوسرے کی آرام طلبی و غفلت کو دیکھ کر اس کی ناکامی پر حکم لگایا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اوائل، اواخر کے اور مقدمات، نتائج کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ لہٰذا کسی چیز کا انجام سجھائی نہ دیتا ہو تو اس کی ابتدا کو دیکھا جائے۔ اگر ابتدا بری ہو گی تو انتہا بھی بری ہو گی اور اگر ابتدا اچھی ہوگی تو انتہا بھی اچھی ہو گی۔

سالے کہ نکو است از بہارش پیدا

(۷۷)

وَ مِنْ خَبَرِ ضِرَارِ بْنِ ضَمُرَةَ الضَّبَآئِیِّ عِنْدَ دُخُوْلِهٖ عَلٰی مُعَاوِیَةَ وَ مَسْئَلَتِهٖ لَهٗ عَنْ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَ قَالَ: فَاَشْهَدُ لَقَدْ رَاَیْتُهٗ فِیْ بَعْضِ مَوَاقِفِهٖ وَ قَدْ اَرْخَى اللَّیْلُ سُدُوْلَهٗ وَ هُوَ قَآئِمٌ فِیْ مِحْرَابِهٖ، قَابِضٌ عَلٰى لِحْیَتِهٖ، یَتَمَلْمَلُ تَمَلْمُلَ السَّلِیْمِ، وَ یَبْکِیْ بُکَآءَ الْحَزِیْنِ، وَ یَقُوْلُ:

جب ضرار ابن ضمرہ ضبائی معاویہ کے پاس گئے اور معاویہ نے امیرالمومنین علیہ السلام کے متعلق ان سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بعض موقعوں پر آپؑ کو دیکھا جبکہ رات اپنے دامن ظلمت کو پھیلا چکی تھی، تو آپؑ محراب عبادت میں ایستادہ، ریش مبارک کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے، مار گزیدہ کی طرح تڑپ رہے تھے اور غم رسیدہ کی طرح رو رہے تھے اور کہہ رہے تھے:

یَا دُنْیَا یَا دُنْیَا! اِلَیْکِ عَنِّیْ، اَ بِیْ تَعَرَّضْتِ؟ اَمْ اِلَیَّ تَشَوَّقْتِ؟ لَا حَانَ حِیْنُکِ! هَیْهَاتَ! غُرِّیْ غَیْرِیْ، لَا حَاجَةَ لِیْ فِیْکِ، قَدْ طَلَّقْتُکِ ثَلَاثًا لَّا رَجْعَةَ فِیْهَا! فَعَیْشُکِ قَصِیْرٌ، وَ خَطَرُکِ یَسِیْرٌ، وَ اَمَلُکِ حَقِیْرٌ. اٰهِ مِنْ قِلَّةِ الزَّادِ، وَ طُوْلِ الطَّرِیْقِ، وَ بُعْدِ السَّفَرِ، وَ عَظِیْمِ الْمَوْرِدِ!

اے دنیا! اے دنیا دور ہو مجھ سے۔ کیا میرے سامنے اپنے کو لاتی ہے؟ یا میری دلدادہ و فریفتہ بن کر آئی ہے؟ تیرا وہ وقت نہ آئے (کہ تو مجھے فریب دے سکے)! بھلا یہ کیونکر ہو سکتا ہے؟ جا کسی اور کو جَل دے! مجھے تیری خواہش نہیں ہے۔ میں تو تین بار تجھے طلاق دے چکا ہوں کہ جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں۔ تیری زندگی تھوڑی، تیری اہمیت بہت ہی کم اور تیری آرزو ذلیل و پست ہے۔ افسوس! زادِ راہ تھوڑا، راستہ طویل، سفر دور و دراز اور منزل سخت ہے۔


اس روایت کا تتمہ یہ ہے کہ جب معاویہ نے ضرار کی زبان سے یہ واقعہ سنا تو اس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور کہنے لگا کہ: خدا ابو الحسن پر رحم کرے، وہ واقعاً ایسے ہی تھے۔پھر ضرار سے مخاطب ہو کر کہا کہ اے ضرار! ان کی مفارقت میں تمہارے رنج و اندوہ کی کیا حالت ہے؟ ضرار نے کہا کہ: بس یہ سمجھ لو کہ میرا غم اتنا ہی ہے جتنا اس ماں کا ہوتا ہے کہ جس کی گود میں اس کا اکلوتا بچہ ذبح کر دیا جائے۔


balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی