نہج البلاغہ حکمت۱۱۰۔۱۱۱
(۱۱۰)
لَا یُقِیْمُ اَمْرَ اللهِ سُبْحَانَهٗ اِلَّا مَنْ لَّا یُصَانِعُ، وَ لَا یُضَارِعُ، وَ لَا یَتَّبِعُ الْمَطَامِـعَ.
حکم خدا کا نفاذ وہی کر سکتا ہے جو (حق کے معاملہ میں) نرمی نہ برتے، عجز و کمزوری کا اظہار نہ کرے اور حرص و طمع کے پیچھے نہ لگ جائے۔
(۱۱۱)
وَ قَدْ تُوُفِّیَ سَهْلُ بْنُ حُنَیْفٍ الْاَنْصَارِیُّ بِالْکُوْفَةِ بَعْدَ مَرْجِعِهٖ مَعَهٗ مِنْ صِفِّیْنَ، وَ کَانَ مِنْ اَحَبِّ النَّاسِ اِلَیْهِ:
سہل ابن حنیف انصاری حضرتؑ کو سب لوگوں میں زیادہ عزیز تھے۔ یہ جب آپؑ کے ہمراہ صفین سے پلٹ کر کوفہ پہنچے تو انتقال فرما گئے جس پر حضرتؑ نے فرمایا:
لَوْ اَحَبَّنِیْ جَبَلٌ لَّتَهَافَتَ.
اگر پہاڑ بھی مجھے دوست رکھے گا تو وہ بھی ریزہ ریزہ ہو جائے گا۔
مَعْنٰى ذٰلِکَ اَنَّ الْمِحْنَةَ تَغْلُظُ عَلَیْهِ، فَتُسْرِعُ الْمَصَآئِبُ اِلَیْهِ-، وَ لَا یُفْعَلُ ذٰلِکَ اِلَّا بِالْاَتْقِیَآءِ الْاَبْرَارِ، وَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: چونکہ اس کی آزمائش کڑی اور سخت ہوتی ہے، اس لئے مصیبتیں اس کی طرف لپک کر بڑھتی ہیں اور ایسی آزمائش انہی کی ہوتی ہے جو پرہیز گار، نیکو کار، منتخب و برگزیدہ ہوتے ہیں اور ایسا ہی آپؑ کا دوسرا ارشاد ہے۔
balagha.org