نہج البلاغہ حکمت۱۰۰۔۱۰۱
(۱۰۰)
وَ مَدَحَهٗ قَوْمٌ فِیْ وَجْهِهٖ:
کچھ لوگوں نے آپؑ کے روبرو آپؑ کی مدح و ستائش کی تو فرمایا:
اَللّٰهُمَّ اِنَّکَ اَعْلَمُ بِیْ مِنْ نَّفْسِیْ، وَ اَنَا اَعْلَمُ بِنَفْسِیْ مِنْهُمْ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا خَیْرًا مِّمَّا یَظُنُّوْنَ، وَ اغْفِرْ لَنَا مَا لَا یَعْلَمُوْنَ.
اے اللہ! تو مجھے مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے اور ان لوگوں سے زیادہ اپنے نفس کو میں پہچانتا ہوں۔ اے خدا! جو ان لوگوں کا خیال ہے ہمیں اس سے بہتر قرار دے اور ان (لغزشوں) کو بخش دے جن کا انہیں علم نہیں۔
(۱۰۱)
لَا یَسْتَقِیْمُ قَضَآءُ الْحَوَآئِجِ اِلَّا بِثَلَاثٍ: بِاسْتِصْغَارِهَا لِتَعْظُمَ، وَ بِاسْتِکْتَامِهَا لِتَظْهَرَ، وَ بِتَعْجِیْلِهَا لِتَهْنُؤَ.
حاجت روائی تین چیزوں کے بغیر پائیدار نہیں ہوتی: اسے چھوٹا سمجھا جائے تاکہ وہ بڑی قرار پائے، اسے چھپایا جائے تاکہ وہ خود بخود ظاہر ہو اور اس میں جلدی کی جائے تاکہ وہ خوشگوار ہو۔
balagha.org