نہج البلاغہ حکمت ۱۷۰۔۱۷۱
(۱۷۰)
تَرْکُ الذَّنْۢبِ اَهْوَنُ مِنْ طَلَبِ الْمَعُوْنَۃِ.
ترک گناہ کی منزل بعد میں مدد مانگنے سے آسان ہے۔
اول مرتبہ میں گناہ سے باز رہنا اتنا مشکل نہیں ہوتا، جتنا گناہ سے مانوس اور اس کی لذت سے آشنا ہونے کے بعد۔ کیونکہ انسان جس چیز کا خو گر ہو جاتا ہے اس کے بجا لانے میں طبیعت پر بار محسوس نہیں کرتا، لیکن اسے چھوڑنے میں لوہے لگ جاتے ہیں اور جوں جوں عادت پختہ ہوتی جاتی ہے ضمیر کی آواز کمزور پڑ جاتی ہے اور توبہ میں دشواریاں حائل ہو جاتی ہیں۔ لہٰذا یہ کہہ کر دل کو ڈھارس دیتے رہنا کہ ’’پھر توبہ کر لیں گے‘‘، اکثر بے نتیجہ ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ جب ابتدا میں گناہ سے دستبردار ہونے میں دشواری محسوس ہو رہی ہے تو گناہ کی مدت کو بڑھا لے جانے کے بعد توبہ دشوار تر ہو جائے گی۔
(۱۷۱)
کَمْ مِّنْ اَکْلَةٍ مَنَعَتْ اَکَلَاتٍ!.
بسا اوقات ایک دفعہ کا کھانا بہت دفعہ کے کھانوں سے مانع ہو جاتا ہے۔
یہ ایک مَثَل ہے جو ایسے موقع پر استعمال ہوتی ہے جہاں کوئی شخص ایک فائدہ کے پیچھے اس طرح کھو جائے کہ اسے دوسرے فائدوں سے ہاتھ اٹھا لینا پڑے۔ جس طرح وہ شخص کہ جو ناموافق طبع یا ضرورت سے زیادہ کھا لے تو اسے بہت سے کھانوں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔
balagha.org