بصیرت اخبار

۴۰۶ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ» ثبت شده است

عثمان ابن حنیف انصاری کے نام

فَإِنْ عَادُوا إِلَی ظِلِّ الطَّاعَهِ فَذَاکَ الَّذِی نُحِبُّ وَ إِنْ تَوَافَتِ الْأُمُورُ بِالْقَوْمِ إِلَی الشِّقَاقِ وَ الْعِصْیَانِ فَانْهَدْ بِمَنْ أَطَاعَکَ إِلَی مَنْ عَصَاکَ وَ اسْتَغْنِ بِمَنِ انْقَادَ مَعَکَ عَمَّنْ تَقَاعَسَ عَنْکَ فَإِنَّ الْمُتَکَارِهَ مَغِیبُهُ خَیْرٌ مِنْ مَشْهَدِهِ وَ قُعُودُهُ أَغْنَی مِنْ نُهُوضِهِ.

اگر وہ اطاعت کی چھاؤں میں پلٹ آئیں تو یہ تو ہم چاہتے ہیں اور اگر ان کی تانیں بس بغاوت اور نافرمانی ہی پر ٹوٹیں، تو تم فرماں برداروں کو لے کر نافرمانوں کی طرف اٹھ کھڑے ہو اور جو تمہارا ہمنوا ہو کر تمہارے ساتھ ہے اس کے ہوتے ہوۓ منہ موڑنے والوں کی پروا نہ کرو۔ کیونکہ جو بددلی سے ساتھ ہو اس کا نہ ہونا ہونے سے بہتر ہے اور اس کا بیٹھے رہنا اس کے اٹھ کھڑے ہونے سے زیادہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۲۷۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 13:38
عون نقوی

جب طلحہ و زبیر کے تعاقب سے آپؑ کو روکا گیا اس موقع پر فرمایا

وَ اللَّهِ لاَ أَکُونُ کَالضَّبُعِ تَنَامُ عَلَی طُولِ اللَّدْمِ حَتَّی یَصِلَ إِلَیْهَا طَالِبُهَا وَ یَخْتِلَهَا رَاصِدُهَا وَ لَکِنِّی أَضْرِبُ بِالْمُقْبِلِ إِلَی الْحَقِّ الْمُدْبِرَ عَنْهُ وَ بِالسَّامِعِ الْمُطِیعِ الْعَاصِیَ الْمُرِیبَ أَبَداً حَتَّی یَأْتِیَ عَلَیَّ یَوْمِی فَوَاللَّهِ مَا زِلْتُ مَدْفُوعاً عَنْ حَقِّی مُسْتَأْثَراً عَلَیَّ مُنْذُ قَبَضَ اللَّهُ نَبِیَّهُ صلی الله علیه وسلم حَتَّی یَوْمِ النَّاسِ هَذَا.

خدا کی قسم! میں اس بجّو کی طرح ہوں گا جو لگاتار کھٹکھٹاۓ جانے سے سوتا ہوا بن جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کا طلبگار(شکاری) اس تک پہنچ جاتا ہے اور گھات لگا کر بیٹھنے والا اس پر اچانک قابو پا لیتا ہے۔ بلکہ میں تو حق کی طرف بڑھنے والوں اور گوش پر آواز اطاعت شعاروں کو لے کر ان خطاؤں شک میں پڑنے والوں پر اپنی تلوار چلاتا رہوں گا، یہاں تک کہ میری موت کا دن آجاۓ۔ خدا کی قسم! جب سے اللہ نے اپنے رسولﷺ کو دنیا سے اٹھایا۔ برابر دوسروں کو مجھ پر مقدم کیا گیا اور مجھے میرے حق سے محروم رکھا گیا۔

حوالہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 13:29
عون نقوی

حکمت ۳

الْبُخْلُ عَارٌ وَ الْجُبْنُ مَنْقَصَهٌ وَ الْفَقْرُ یُخْرِسُ الْفَطِنَ عَنْ حُجَّتِهِ وَ الْمُقِلُّ غَرِیبٌ فِی بَلْدَتِهِ الْعَجْزُ آفَهٌ وَ الصَّبْرُ شَجَاعَهٌ وَ الزُّهْدُ ثَرْوَهٌ وَ الْوَرَعُ جُنَّهٌ وَ نِعْمَ الْقَرِینُ الرِّضَی.

بخل ننگ و عار ہے، بزدلی نقص و عیب ہے، غربت مرد زیرک و دانا کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے عاجز بنا دیتی ہے، اور مفلس اپنے شہر میں رہ کر بھی غریب الوطن ہوتا ہے، اور عجز و درماندگی مصیبت ہے، اور صبر و شکیبائی شجاعت ہے، اور دنیا سے بے تعلقی بڑی دولت ہے، اور پرہیزگاری ایک بڑی سپر ہے۔

حکمت ۴

الْعِلْمُ وِرَاثَهٌ کَرِیمَهٌ، وَ الْآدَابُ حُلَلٌ مُجَدَّدَهٌ وَ الْفِکْرُ مِرْآهٌ صَافِیَهٌ.

علم شریف ترین میراث ہے، اور علمی و عملی اوصاف نو بنو خلعت ہیں، اور فکر صاف و شفاف آئینہ ہے۔

 


حوالہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ، ص۳۵۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 13:10
عون نقوی

حکمت ۱

کُنْ فِی الْفِتْنَهِ کَابْنِ اللَّبُونِ لاَ ظَهْرٌ فَیُرْکَبَ وَ لاَ ضَرْعٌ فَیُحْلَبَ.

فتنہ و فساد میں اس طرح رہو جس طرح اونٹ کا وہ بچہ جس نے ابھی اپنی عمر کے دو سال ختم کیے ہوں، کہ نہ تو اس کی پیٹھ پر سواری کی جا سکتی ہے اور نہ اس کے تھنوں سے دودھ دوہا جا سکتا ہے۔

 

حکمت ۲

أَزْرَی بِنَفْسِهِ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ کَشَفَ عَنْ ضُرِّهِ وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ أَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهُ.

جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا، اس نے اپنے آپ کو سبک کیا، اور جس نے اپنی پریشان حالی کا اظہار کیا، وہ ذلت پر آمادہ ہو گیا، اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا، اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کر لیا۔

 


ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۵۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 13:01
عون نقوی

جو فتح بصرہ کے بعد اہل کوفہ کی طرف تحریر فرمایا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وَ جَزَاکُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ مِصْرٍ عَنْ أَهْلِ بَیْتِ نَبِیِّکُمْ أَحْسَنَ مَا یَجْزِی الْعَامِلِینَ بِطَاعَتِهِ وَ الشَّاکِرِینَ لِنِعْمَتِهِ فَقَدْ سَمِعْتُمْ وَ أَطَعْتُمْ وَ دُعِیتُمْ فَأَجَبْتُمْ.

 

 

خدا تم شہر والوں کو تمہارے نبیؐ کے اہل بیتؑ کی طرف سے بہتر سے بہتر وہ جزا دے جو اطاعت شعاروں اور اپنی نعمت پر شکر گزاروں کو وہ دیتا ہے۔ تم نے ہماری آواز سنی اور اطاعت کے لیے آمادہ ہو گئے اور تمہیں پکارا گیا تو تم لبیک کہتے ہوۓ کھڑے ہو گئے۔

 


ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۷۶۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 10:54
عون نقوی