بصیرت اخبار

۴۰۶ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ» ثبت شده است

سوال:

زندگى اور موت کا معیار کیا ہے؟

جواب:

امیر المومنین علىؑ فرماتے ہیں:

فَالْمَوْتُ فِی‏ حَیَاتِکُمْ‏ مَقْهُورِینَ‏ وَ الْحَیَاةُ فِی مَوْتِکُمْ قَاهِرِین‏.
تمہارا اس (دشمن) سے دب جانا جیتے جى موت ہے اور غالب آنے کى صورت میں اگر مر بھى جاؤ تو یہ مرنا جینے کے برابر ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

نہج البلاغہ، خطبہ۵۱، ص۱۰۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 23:00
عون نقوی

جریر ابن عبداللہ بجلی کے نام

أَمَّا بَعْدُ فَإِذَا أَتَاکَ کِتَابِی فَاحْمِلْ مُعَاوِیَهَ عَلَی الْفَصْلِ وَ خُذْهُ بِالْأَمْرِ الْجَزْمِ ثُمَّ خَیِّرْهُ بَیْنَ حَرْبٍ مُجْلِیَهٍ أَوْ سِلْمٍ مُخْزِیَهٍ فَإِنِ اخْتَارَ الْحَرْبَ فَانْبِذْ إِلَیْهِ وَ إِنِ اخْتَارَ السِّلْمَ فَخُذْ بَیْعَتَهُ وَ السَّلاَمُ.

میرا خط ملتے ہی معاویہ کو دو ٹوک فیصلے پر آمادہ کرو اور اسے کسی آخری اور قطعی راۓ کا پابند بناؤ اور دو باتوں میں سے کسی ایک کے اختیار کرنے پر مجبور کر دو، کہ گھر سے بے گھر کر دینے والی جنگ، یا رسوا کرنے والی صلح۔ اگر وہ جنگ کو اختیار کرے تو تمام تعلقات اور گفت و شنید ختم کر دو اور اگر صلح چاہے تو اس سے بیعت لے لو۔ والسلام

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۲۸۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 22:46
عون نقوی

محمد ابن حنفیہ کو آداب حرب کی تعلیم

تَزُولُ الْجِبَالُ وَ لاَ تَزُلْ عَضَّ عَلَی نَاجِذِکَ أَعِرِ اللَّهَ جُمْجُمَتَکَ تِدْ فِی الْأَرْضِ قَدَمَکَ ارْمِ بِبَصَرِکَ أَقْصَی الْقَوْمِ وَ غُضَّ بَصَرَکَ وَ اعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ.

پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیں مگر تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا۔ اپنے دانتوں کو بھینچ لینا۔ اپنا کاسہ سر اللہ کو عاریت دیے دینا۔ اپنے قدم زمین میں گاڑھ دینا۔ لشکر کی آخری صفوں پر اپنی نظر رکھنا اور (دشمن کی کثرت و طاقت سے) آنکھوں کو بند کر لینا اور یقین رکھنا کہ مدد خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 22:38
عون نقوی

جب زبیر نے یہ کہا کہ میں نے دل سے بیعت نہ کی تھی تو آپؑ نے فرمایا

یَزْعُمُ أَنَّهُ قَدْ بَایَعَ بِیَدِهِ وَ لَمْ یُبَایِعْ بِقَلْبِهِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْبَیْعَهِ وَ ادَّعَی الْوَلِیجَهَ فَلْیَأْتِ عَلَیْهَا بِأَمْرٍ یُعْرَفُ وَ إِلاَّ فَلْیَدْخُلْ فِیمَا خَرَجَ مِنْهُ.

وہ ایسا ظاہر کرتا ہے کہ اس نے بیعت ہاتھ سے کر لی تھی مگر دل سے نہیں کی تھی۔ بہر صورت اس نے بیعت کا تو اقرار کر لیا، لیکن اس کا یہ ادعا کہ اس کے دل میں کھوٹ تھا تو اسے چاہئے کہ اس دعوی کے لیے کوئی واضح دلیل پیش کرے، ورنہ جس بیعت سے منحرف ہوا ہے اس میں واپس آۓ۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۱۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 22:29
عون نقوی

منافقین کی حالت

اتَّخَذُوا الشَّیْطَانَ لِأَمْرِهِمْ مِلاَکاً وَ اتَّخَذَهُمْ لَهُ أَشْرَاکاً فَبَاضَ وَ فَرَّخَ فِی صُدُورِهِمْ وَ دَبَّ وَ دَرَجَ فِی حُجُورِهِمْ فَنَظَرَ بِأَعْیُنِهِمْ وَ نَطَقَ بِأَلْسِنَتِهِمْ فَرَکِبَ بِهِمُ الزَّلَلَ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الْخَطَلَ فِعْلَ مَنْ قَدْ شَرِکَهُ الشَّیْطَانُ فِی سُلْطَانِهِ وَ نَطَقَ بِالْبَاطِلِ عَلَی لِسَانِهِ.

انہوں نے اپنے ہر کام کا کرتا دھرتا شیطان کو بنا رکھا ہے اور اس نے ان کو اپنا آلہ کار بنا لیا ہے۔ اس نے ان کے سینوں میں انڈے دئیے ہیں اور بچے نکالے ہیں اور انہی کی گود میں وہ بچے رینگتے اور اچھلتے کودتے ہیں۔ وہ دیکھتا ہے تو ان کی آنکھوں سے، اور بولتا ہے تو ان کی زبانوں سے، اس نے انہیں خطاؤں کی راہ پر لگایا ہے اور بری باتیں سجا کر ان کے سامنے رکھی ہیں، جیسے اس انہیں اپنے تسلط میں شریک بنا لیا ہو اور انہیں کی زبانوں سے اپنے کلام باطل کے ساتھ بولتا ہو۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 22:22
عون نقوی