(۱۴۰)
مَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ.
جو میانہ روی اختیار کرتاہے وہ محتاج نہیں ہوتا۔
(۱۴۱)
قِلَّةُ الْعِیَالِ اَحَدُ الْیَسَارَیْنِ.
متعلقین کی کمی دو قسموں میں سے ایک قسم کی آسودگی ہے۔
balagha.org
مَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ.
جو میانہ روی اختیار کرتاہے وہ محتاج نہیں ہوتا۔
قِلَّةُ الْعِیَالِ اَحَدُ الْیَسَارَیْنِ.
متعلقین کی کمی دو قسموں میں سے ایک قسم کی آسودگی ہے۔
balagha.org
مَنْ اَیْقَنَ بِالْخَلَفِ جَادَ بِالْعَطِیَّةِ.
جسے عوض کے ملنے کا یقین ہو وہ عطیہ دینے میں دریا دلی دکھاتا ہے۔
تَنْزِلُ الْمَعُوْنَةُ عَلٰى قَدْرِ الْمَؤٗنَةِ.
جتنا خرچ ہو اتنی ہی امداد ملتی ہے۔
balagha.org
اَلصَّلٰوةُ قُرْبَانُ کُلِّ تَقِیٍّ، وَ الْحَجُّ جِهَادُ کُلِّ ضَعِیْفٍ، وَ لِکُلِّ شَیْءٍ زَکٰوةٌ، و َزَکٰوةُ الْبَدَنِ الصِّیَامُ، وَ جِهَادُ الْمَرْاَةِ حُسْنُ التَّبَعُّلِ.
نماز ہر پرہیز گار کیلئے باعث تقرب ہے اور حج ہر ضعیف و ناتواں کا جہاد ہے۔ ہر چیز کی زکوٰة ہوتی ہے اور بدن کی زکوٰة روزہ ہے اور عورت کا جہاد شوہر سے حسن معاشرت ہے۔
اِسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَةِ.
صدقہ کے ذریعہ روزی طلب کرو۔
balagha.org
لَا یَکُوْنُ الصَّدِیْقُ صَدِیْقًا حَتّٰى یَحْفَظَ اَخَاهُ فِیْ ثَلَاثٍ: فِیْ نَکْبَتِهٖ، وَ غَیْبَتِهٖ، وَ وَفَاتِهٖ.
دوست اس وقت تک دوست نہیں سمجھا جا سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کی تین موقعوں پر نگہداشت نہ کرے: مصیبت کے موقع پر، اس کے پس پشت اور اس کے مرنے کے بعد۔
مَنْ اُعْطِیَ اَرْبَعًا لَّمْ یُحْرَمْ اَرْبَعًا: مَنْ اُعْطِیَ الدُّعَآءَ لَمْ یُحْرَمِ الْاِجَابَةَ، وَ مَنْ اُعْطِیَ التَّوْبَةَ لَمْ یُحْرَمِ الْقَبُوْلَ، وَ مَنْ اُعْطِیَ الْاِسْتِغْفَارَ لَمْ یُحْرَمِ الْمَغْفِرَةَ، وَ مَنْ اُعْطِیَ الشُّکْرَ لَمْ یُحْرَمِ الزِّیَادَةَ.
جس شخص کو چار چیزیں عطا ہوئی ہیں وہ چار چیزوں سے محروم نہیں رہتا: جو دُعا کرے وہ قبولیت سے محروم نہیں ہوتا، جسے توبہ کی توفیق ہو وہ مقبولیت سے ناامید نہیں ہوتا، جسے استغفار نصیب ہو وہ مغفرت سے محروم نہیں ہوتا، اور جو شکر کرے وہ اضافہ سے محروم نہیں ہوتا۔
وَ تَصْدِیْقُ ذٰلِکَ فِیْ کتَابِ اللهِ، قَالَ اللهُ فِی الدُّعَآءِ: ﴿ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ؕ ﴾، وَ قَالَ فِی الْاِسْتِغْفَارِ: ﴿وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾، وَ قَالَ فِی الشُّکْرِ: ﴿لَىِٕنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ﴾، وَ قَالَ فِی التَّوْبَةِ: ﴿اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓىِٕکَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ ؕ وَ کَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا﴾.
اور اس کی تصدیق قرآن مجید سے ہوتی ہے: چنانچہ دُعا کے متعلق ارشاد الٰہی ہے: ’’تم مجھ سے مانگو میں تمہاری دُعا قبول کروں گا‘‘۔ اور استغفار کے متعلق ارشاد فرمایا ہے: ’’جو شخص کوئی برا عمل کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر اللہ سے مغفرت کی دُعا مانگے تو وہ اللہ کو بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا پائے گا‘‘۔ اور شکر کے بارے میں فرمایا ہے: ’’اگر تم شکر کرو گے تو میں تم پر (نعمت میں) اضافہ کروں گا‘‘۔ اور توبہ کیلئے فرمایا ہے: ’’اللہ ان ہی لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے جو جہالت کی بنا پر کوئی بری حرکت کر بیٹھیں، پھر جلدی سے توبہ کر لیں تو خدا ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے‘‘۔
balagha.org
اِنَّ لِلّٰهِ مَلَکًا یُّنَادِیْ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ: لِدُوْا لِلْمَوْتِ، وَ اجْمَعُوْا لِلْفَنَآءِ، وَ ابْنُوْا لِلْخَرَابِ.
اللہ کا ایک فرشتہ ہر روز یہ ندا کرتا ہے کہ: موت کیلئے اولاد پیدا کرو، برباد ہونے کیلئے جمع کرو اور تباہ ہونے کیلئے عمارتیں کھڑی کرو۔
اَلدُّنْیَا دَارُ مَمَرٍّ اِلٰى دَارِ مَقَرٍّ، وَ النَّاسُ فِیْهَا رَجُلَانِ: رَجُلٌۢ بَاعَ فِیْھَا نَفْسَهٗ فَاَوْبَقَهَا، وَ رَجُلٌ ابْتَاعَ نَفْسَهٗ فَاَعْتَقَهَا.
’’دنیا‘‘ اصل منزل قرار کیلئے ایک گزرگاہ ہے۔ اس میں دو قسم کے لوگ ہیں: ایک وہ جنہوں نے اس میں اپنے نفس کو بیچ کر ہلاک کر دیا اور ایک وہ جنہوں نے اپنے نفس کو خرید کر آزاد کر دیا۔
balagha.org