بصیرت اخبار

۹۱ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ :: کلمات قصار» ثبت شده است

حکمت ۱۰

إِذَا قَدَرْتَ عَلَی عَدُوِّکَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُکْراً لِلْقُدْرَهِ عَلَیْهِ.

دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔

 

حکمت ۱۱

 أَعْجَزُ النَّاسِ مَنْ عَجَزَ عَنِ اکْتِسَابِ الْإِخْوَانِ وَ أَعْجَزُ مِنْهُ مَنْ ضَیَّعَ مَنْ ظَفِرَ بِهِ مِنْهُمْ.

لوگوں میں بہت درماندہ وہ ہے جو اپںی عمر میں کچھ بھائی اپنے لیے نہ حاصل کر سکے، اور اس سے بھی زیادہ درماندہ وہ ہے جو پا کر اسے کھو دے۔

 


ترجمہ:

مفتی جعفر جسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۵۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 August 21 ، 22:00
عون نقوی

حکمت ۷

اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ یَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ یَتَکَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ یَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ یَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْمٍ.

یہ انسان تعجت کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے، اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے، اور ہڈی سے سنتا ہے، اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے۔

حکمت ۸

إِذَا أَقْبَلَتِ الدُّنْیَا عَلَی أَحَدٍ أَعَارَتْهُ مَحَاسِنَ غَیْرِهِ، وَ إِذَا أَدْبَرَتْ عَنْهُ سَلَبَتْهُ مَحَاسِنَ نَفْسِهِ.

جب دنیا(اپنی نعمتوں کو لے کر) کسی کی طرف بڑھتی ہے، تو دوسروں کی خوبیاں بھی اسے عاریت دے دیتی ہے، اور جب اس سے رخ موڑ لیتی ہے، تو خود اس کی خوبیاں بھی اس سے چھین لیتی ہے۔

حکمت ۹

خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَهً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَکَوْا عَلَیْکُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَیْکُمْ.

لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں، اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔

 

 


ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۵۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 August 21 ، 19:40
عون نقوی

فَاعِلُ الْخَیْرِ خَیْرٌ مِنْهُ وَ فَاعِلُ الشَّرِّ شَرٌّ مِنْهُ.

نیک کام کرنے والا خود اس کام سے بہتر اور برائی کرنے والا خود اس برائی سے بدتر ہے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۶۳۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 August 21 ، 19:23
عون نقوی

حکمت ۵

صَدرُ العَاقِلِ صُندُوقُ سِرّهِ وَ البَشَاشَهُ حِبَالَهُ المَوَدّهِ وَ الِاحتِمَالُ قَبرُ العُیُوبِ.

عقل مند کا سینہ اس کے بھیدوں کا مخزن ہوتا ہے، اور کشادہ روئی محبت و دوستی کا پھندا ہے، اور تحمل و بردباری عیبوں کا مدفن ہے۔

 

حکمت ۶

مَنْ رَضِیَ عَنْ نَفْسِهِ کَثُرَ السَّاخِطُ عَلَیْهِ وَ الصَّدَقَهُ دَوَاءٌ مُنْجِحٌ وَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ فِی عَاجِلِهِمْ نُصْبُ أَعْیُنِهِمْ فِی آجَالِهِمْ.

جو شخص اپنے آپ کو بہت پسند کرتا ہے، وہ دوسروں کو ناپسند ہو جاتا ہے، اور صدقہ کامیاب دوا ہے، اور دنیا میں بندوں کے جو اعمال ہیں وہ آخرت میں ان کی آنکھوں کے سامنے ہوں گے۔

 


ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۵۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 23:19
عون نقوی

حکمت ۳

الْبُخْلُ عَارٌ وَ الْجُبْنُ مَنْقَصَهٌ وَ الْفَقْرُ یُخْرِسُ الْفَطِنَ عَنْ حُجَّتِهِ وَ الْمُقِلُّ غَرِیبٌ فِی بَلْدَتِهِ الْعَجْزُ آفَهٌ وَ الصَّبْرُ شَجَاعَهٌ وَ الزُّهْدُ ثَرْوَهٌ وَ الْوَرَعُ جُنَّهٌ وَ نِعْمَ الْقَرِینُ الرِّضَی.

بخل ننگ و عار ہے، بزدلی نقص و عیب ہے، غربت مرد زیرک و دانا کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے عاجز بنا دیتی ہے، اور مفلس اپنے شہر میں رہ کر بھی غریب الوطن ہوتا ہے، اور عجز و درماندگی مصیبت ہے، اور صبر و شکیبائی شجاعت ہے، اور دنیا سے بے تعلقی بڑی دولت ہے، اور پرہیزگاری ایک بڑی سپر ہے۔

حکمت ۴

الْعِلْمُ وِرَاثَهٌ کَرِیمَهٌ، وَ الْآدَابُ حُلَلٌ مُجَدَّدَهٌ وَ الْفِکْرُ مِرْآهٌ صَافِیَهٌ.

علم شریف ترین میراث ہے، اور علمی و عملی اوصاف نو بنو خلعت ہیں، اور فکر صاف و شفاف آئینہ ہے۔

 


حوالہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ، ص۳۵۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 13:10
عون نقوی