بصیرت اخبار

۹۱ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ :: کلمات قصار» ثبت شده است

(۹۰)

اَلْفَقِیْهُ کُلُّ الْفَقِیْهِ مَنْ لَّمْ یُقَنِّطِ النَّاسَ مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ، وَ لَمْ یُؤْیِسْهُمْ مِنْ رَّوْحِ اللهِ، وَ لَمْ یُؤْمِنْهُمْ مِنْ مَّکْرِ اللهِ.

پورا عالم و دانا وہ ہے جو لوگوں کو رحمت خدا سے مایوس اور اس کی طرف سے حاصل ہونے والی آسائش و راحت سے نا امید نہ کرے اور نہ انہیں اللہ کے عذاب سے بالکل مطمئن کر دے۔

(۹۱)

اِنَّ ھٰذِہِ الْقُلُوْبَ تَمَلُّ کَمَا تَمَلُّ الْاَبْدَانُ، فَابْتَغُوْا لَھَا طَرَآئِفَ الْحِکَمِ.

یہ دل بھی اسی طرح اکتا جاتے ہیں جس طرح بدن اکتا جاتے ہیں، لہٰذا (جب ایسا ہو تو) ان کیلئے لطیف حکیمانہ نکات تلاش کرو۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:12
عون نقوی

(۸۸)

وَ حَکٰى عَنْهُ اَبُوْ جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْبَاقِرِ عَلَیْهِمَا السَّلَامُ اَنَّهٗ قَالَ:

ابو جعفر محمد ابن علی الباقر علیہما السلام نے روایت کی ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا:

کَانَ فِی الْاَرْضِ اَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللهِ، وَ قَدْ رُفِـعَ اَحَدُهُمَا، فَدُوْنَکُمُ الْاٰخَرَ فَتَمَسَّکُوْا بِهٖ: اَمَّا الْاَمَانُ الَّذِیْ رُفِعَ فَهُوَ رَسُوْلُ اللهُ ﷺ. وَ اَمَّا الْاَمَانُ الْبَاقِیْ فَالْاِسْتِغْفَارُ، قَالَ اللهُ تَعَالٰی: ﴿وَ مَا کَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ۝﴾.

دنیا میں عذاب خدا سے دو چیزیں باعث امان تھیں، ایک ان میں سے اٹھ گئی، مگر دوسری تمہارے پاس موجود ہے، لہٰذا اسے مضبوطی سے تھامے رہو۔ وہ امان جو اٹھالی گئی وہ رسول اللہ ﷺ تھے، اور وہ امان جو باقی ہے وہ توبہ و استغفار ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہ نے فرمایا: ’’اللہ ان لوگوں پر عذاب نہیں کرے گا جب تک تم ان میں موجود ہو (اور) اللہ ان لوگوں پر عذاب نہیں اتارے گا، جب کہ یہ لوگ توبہ و استغفار کر رہے ہوں گے‘‘۔

قَالَ الرَّضِیُّ: وَ هٰذَا مِنْ مَّحَاسِنِ الْاِسْتِخْرَاجِ وَ لَطَآئِفِ الْاِسْتِنْۢبَاطِ.

سیّد رضیؒ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: یہ بہترین استخراج اور عمدہ نکتہ آفرینی ہے۔

(۸۹)

مَنْ اَصْلَحَ مَا بَیْنَهٗ وَ بَیْنَ اللهِ اَصْلَحَ اللهُ مَا بَیْنَهٗ وَ بَیْنَ النَّاسِ، وَ مَنْ اَصْلَحَ اَمْرَ اٰخِرَتِهٖ اَصْلَحَ اللهُ لَهٗ اَمْرَ دُنْیَاهُ، وَ مَنْ کَانَ لَهٗ مِنْ نَّفْسِهٖ وَاعِظٌ کَانَ عَلَیْهِ مِنَ اللهِ حَافِظٌ.

جس نے اپنے اور اللہ کے مابین معاملات کو ٹھیک رکھا تو اللہ اس کے اور لوگوں کے معاملات سلجھائے رکھے گا، اور جس نے اپنی آخرت کو سنوار لیا تو خدا اس کی دنیا بھی سنوار دے گا، اور جو خود اپنے آپ کو وعظ و پند کر لے تو اللہ کی طرف سے اس کی حفاظت ہوتی رہے گی۔


https://balagha.org/

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:09
عون نقوی

(۸۶)

رَاْیُ الشَّیْخِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ جَلَدِ الْغُلَامِ.

بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے۔

وَ رُوِیَ:

(ایک روایت میں یوں ہے کہ:)

«مِنْ مَّشْهَدِ الْغُلَامِ».

بوڑھے کی رائے مجھے جوان کے خطرہ میں ڈٹے رہنے سے زیادہ پسند ہے۔

(۸۷)

عَجِبْتُ لِمَنْ یَّقْنَطُ وَ مَعَهُ الْاِسْتِغْفَارُ.

اس شخص پر تعجب ہوتا ہے کہ جو توبہ کی گنجائش کے ہوتے ہوئے مایوس ہو جائے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:06
عون نقوی

(۸۴)

بَقِیَّةُ السَّیْفِ اَبْقٰى عَدَدًا، وَ اَکْثَرُ وَلَدًا.

تلوار سے بچے کھچے لوگ زیادہ باقی رہتے ہیں اور ان کی نسل زیادہ ہوتی ہے۔

(۸۵)

مَنْ تَرَکَ قَوْلَ: لَاۤ اَدْرِیْ، اُصِیْبَتْ مَقَاتِلُهٗ.

جس کی زبان پر کبھی یہ جملہ نہ آئے کہ: ’’میں نہیں جانتا‘‘ تو وہ چوٹ کھانے کی جگہوں پر چوٹ کھا کر رہتا ہے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:03
عون نقوی

(۸۲)

اُوْصِیْکُمْ بِخَمْسٍ لَّوْ ضَرَبْتُمْ اِلَیْهَاۤ اٰبَاطَ الْاِبِلِ لَکَانَتْ لِذٰلِکَ اَهْلًا: لَا یَرْجُوَنَّ اَحَدٌ مِّنْکُمْ اِلَّا رَبَّهٗ، وَ لَا یَخَافَنَّ اِلَّا ذَنْۢبَهٗ، وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ اَحَدٌ مِّنْکُمْ اِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَعْلَمُ اَنْ یَّقُوْلَ لَاۤ اَعْلَمُ، وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ اَحَدٌ اِذَا لَمْ یَعَلَمِ الشَّیْءَ اَنْ یَّتَعَلَّمَهٗ وَ عَلَیکُمْ بِالصَّبْرِ، فَاِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْاِیْمَانِ کَالرَّاْسِ مِنَ الْجَسَدِ، وَ لَا خَیْرَ فِیْ جَسَدٍ لَّا رَاْسَ مَعَهٗ، وَ لَا فِیْۤ اِیْمَانٍ لَّا صَبْرَ مَعَهٗ.

تمہیں ایسی پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر انہیں حاصل کرنے کیلئے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنکاؤ تو وہ اسی قابل ہوں گی: تم میں سے کوئی شخص اللہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے اور اس کے گناہ کے علاوہ کسی شے سے خوف نہ کھائے، اور اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے وہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ: ’’میں نہیں جانتا‘‘، اور اگر کوئی شخص کسی بات کو نہیں جانتا تو اس کے سیکھنے میں شرمائے نہیں، اور صبر و شکیبائی اختیار کرو کیونکہ صبر کو ایمان سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے۔ اگر سر نہ ہو تو بدن بیکار ہے، یونہی ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو تو ایمان میں کوئی خوبی نہیں۔

ھر کہ را صبر نیست ایمان نیست

(۸۳)

لِرَجُلٍ اَفْرَطَ فِی الثَّنَآءِ عَلَیْهِ، وَ کَانَ لَهٗ مُتَّهِمًا:

ایک شخص نے آپؑ کی بہت زیادہ تعریف کی، حالانکہ وہ آپؑ سے عقیدت و ارادت نہ رکھتا تھا تو آپؑ نے فرمایا:

اَنَا دُوْنَ مَا تَقُوْلُ، وَ فَوْقَ مَا فِیْ نَفْسِکَ.

جو تمہاری زبان پر ہے میں اس سے کم ہوں اور جو تمہارے دل میں ہے اس سے زیادہ ہوں۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 January 23 ، 14:01
عون نقوی