بَعْدَ فِرَاغِہٖ مِنْ حَرْبِ الْجَمَلِ فِیْ ذَمِّ النِّسَآءِ:
جنگِ جمل سے فارغ ہونے کے بعد عورتوں کی مذمت میں فرمایا : [۱]
مَعَاشِرَ النَّاسِ! اِنَّ النِّسَآءَ نَوَاقِصُ الْاِیْمَانِ، نَوَاقِصُ الْحُظُوْظِ، نَوَاقِصُ الْعُقُوْلِ:
اے لوگو! عورتیں ایمان میں ناقص، حصوں میں ناقص اور عقل میں ناقص ہوتی ہیں:
فَاَمَّا نُقْصَانُ اِیْمَانِهِنَّ فَقُعُوْدُهُنَّ عَنِ الصَّلٰوةِ وَ الصِّیَامِ فِیْۤ اَیَّامِ حَیْضِهِنَّ، وَ اَمَّا نُقْصَانُ عُقُوْلِهِنَّ فَشَهَادَةُ امْرَاَتَیْنِ کَشَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ، وَ اَمَّا نُقْصَانُ حُظُوْظِهِنَّ فَمَوَارِیْثُهُنَّ عَلَی الْاَنْصَافِ مِنْ مَّوارِیْثِ الرِّجَالِ.
نقصِ ایمان کا ثبوت یہ ہے کہ ایام کے دور میں نماز اور روزہ انہیں چھوڑنا پڑتا ہے اور ناقص العقل ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہوتی ہے اور حصہ و نصیب میں کمی یوں ہے کہ میراث میں ان کا حصہ مردوں سے آدھا ہوتا ہے۔
فَاتَّقُوْا شِرَارَ النِّسَآءِ، وَ کُوْنُوْا مِنْ خِیَارِهِنَّ عَلٰی حَذَرٍ، وَ لَا تُطِیْعُوْهُنَّ فِی الْمَعْرُوْفِ حَتّٰی لَا یَطْمَعْنَ فِی الْمُنْکَرِ.
بُری عورتوں سے ڈرو اور اچھی عورتوں سے بھی چوکنا رہا کرو۔ تم ان کی اچھی باتیں بھی نہ مانو تاکہ آگے بڑھ کر وہ بری باتوں کے منوانے پر نہ اتر آئیں۔
balagha.org