بصیرت اخبار

۹۱ مطلب با موضوع «مقالات عمومی» ثبت شده است

سید بن طاؤوسؒ نے مصباح الزائر میں اعمال سرداب کے بارے میں ایک فصل رقم کی ہے جس میں انہوں نے حضرت صاحب الزماں ﴿عج﴾ کی چھ زیارتیں درج کی ہیں اور پھر فرمایا ہے کہ اسی فصل سے دعا ندبہ ملحق کی جاتی ہے اور روزانہ نماز فجر کے بعد حضرتؑ کے لیے پڑھی جانے والی یہ زیارت ساتویں زیارت شمار ہوگی نیز دعا عہد بھی اس فصل میں شامل کی جا رہی ہے جسے غیبت امام کے زمانے میں پڑھنے کا حکم ہوا ہے اور وہ دعا بھی ذکر ہوئی ہے جو حضرتؑ کے حرم شریف سے واپس جاتے وقت پڑھنا چاہیے اس کے بعد انہوں نے یہ چاروں چیزیں وہاں بیان کی ہیں۔

چنانچہ ہم ان کی پیروری کرتے ہوئے اس مقام پر وہی چارامور نقل کر رہے ہیں ان میں سے پہلی دعا ندبہ ہے جسے چار عیدوں یعنی عید الفطر عید الاضحی‘ عید غدیر اور روز جمعہ پڑھنا مستحب ہے اوروہ یہ ہے۔

الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلَّی اللہُ عَلَی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ نَبِیِّہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً

حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا پرودگار ہے اور خدا ہمارے سردار اور اپنے نبی محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت کرے اور بہت بہت سلام بھیجے

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا جَریٰ بِہِ قَضاؤُکَ فِی أَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اسْتَخْلَصْتَھُمْ لِنَفْسِکَ وَدِینِکَ

اے معبود حمد ہے تیرے لیے کہ جاری ہو گی تیری قضاء و قدر تیرے اولیاء کے بارے میں جن کو تو نے اپنے لیے اور اپنے دین کیلئے خاص کیا

إذِ اخْتَرْتَ لَھُمْ جَزِیلَ مَا عِنْدَکَ مِنَ النَّعِیمِ الْمُقِیمِ الَّذِی لَا زَوالَ لَہُ وَلَا اضْمِحْلالَ

جب کہ انہیں اپنے ہاں سے وہ نعمتیں عطا کی ہیں جو باقی رہنے والی ہیں جو نہ ختم ہوتی ہیں نہ کمزور پڑتی ہیں

 بَعْدَ أَنْ شَرَطْتَ عَلَیْھِمُ الزُّھْدَ فِی دَرَجاتِ ھَذِہِ الدُّنْیَا الدَّنِیَّۃِ وَزُخْرُفِھَا وَزِبْرِجِھَا

اس کے بعد کہ تو نے ان پر اس دنیا کے بے حقیقت مناصب جھوٹی شان و شوکت اور زینت سے دور رہنا لازم کیا

فَشَرَطُوا لَکَ ذلِکَ وَعَلِمْتَ مِنْھُمُ الْوَفاءَ بِہِ فَقَبِلْتَھُمْ وَقَرَّبْتَھُمْ وَقَدَّمْتَ لَھُمُ الذِّکْرَ الْعَلِیَّ وَالثَّناءَ الْجَلِیَّ

پس انہوں نے یہ شرط پوری کی اور ان کی وفا کو تو جانتا ہے تو نے انہیں قبول کیا مقرب بنایا ان کے ذکر کو بلند فرمایا اور ان کی تعریفیں ظاہر کیں

وَأَھْبَطْتَ عَلَیْھِمْ مَلائِکَتَکَ وَکَرَّمْتَھُمْ بِوَحْیِکَ وَرَفَدْتَھُمْ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَھُمُ الذَّرِیعَۃَ إلَیْکَ وَالْوَسِیلَۃَ إلَی رِضْوانِکَ

تو نے ان کی طرف اپنے فرشتے بھیجے ان کو وحی سے مشرف کیا ان کو اپنے علوم سے نوازا اور ان کو وہ ذریعہ قرار دیا جوتجھ تک پہنچائےاور وہ وسیلہ جو تیری خوشنودی تک لے جائے

فَبَعْضٌ أَسْکَنْتَہُ جَنَّتَکَ إلَی أَنْ أَخْرَجْتَہُ مِنْھَا وَبَعْضٌ حَمَلْتَہُ فِی فُلْکِکَ وَنَجَّیْتَہُ وَمَنْ آمَنَ مَعَہُ مِنَ الْھَلَکَۃِ بِرَحْمَتِکَ

پس ان میں کسی کو جنت میں رکھا یہاں تک کہ اس سے باہر بھیجا کسی کو اپنی کشتی میں سوار کیا اور بچا لیا اور جو ان کے ساتھ تھے انہیں موت سے بچایا تو نے اپنی رحمت کے ساتھ

وَبَعْضٌ اتَّخَذْتَہُ لِنَفْسِکَ خَلِیْلًا وَسَأَلَکَ لِسانَ صِدْقٍ فِی الْاَخِرِینَ فَأَجَبْتَہُ وَجَعَلْتَ ذلِکَ عَلِیّاً

اور کسی کو تو نے اپنا خلیل بنایا پھردوسرے سچی زبان والوں نے تجھ سے سوال کیا جسے تو نے پورا فرمایا اسے بلند وبالا قرار دیا

وَبَعْضٌ کَلَّمْتَہُ مِنْ شَجَرَۃٍ تَکْلِیماً وَجَعَلْتَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ رِدْئاً وَوَزِیْراً وَبَعْضٌ أَوْلَدْتَہُ مِنْ غَیْرِ أَبٍ وَآتَیْتَہُ الْبَیِّنَاتِ وَأَیَّدْتَہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ

کسی کے ساتھ تو نے درخت کے ذریعے کلام کیا اور اس کے بھائی کو اس کا مدد گار بنایا کسی کو تو نے نے بن باپ کے پیدا فرمایا اسے بہت سے معجزات دئیے اور روح قدس سے اسے قوت دی

وَکُلٌّ شَرَعْتَ لَہُ شَرِیعَۃً وَنَھَجْتَ لَہُ مِنْھَاجاً وَتَخَیَّرْتَ لَہُ أَوْصِیاءَ مُسْتَحْفِظاً بَعْدَ مُسْتَحْفِظٍ مِنْ مُدَّۃٍ إلَی مُدَّۃٍ إقامَۃً لِدِینِکَ وَحُجَّۃً عَلَی عِبادِکَ

تو نے ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور راستہ مقرر کیا ان کے لیے اوصیاءچنے کہ تیرے دین کو قائم رکھنے کے لیے ایک کے بعد دوسرا نگہبان آیا جو تیرے بندوں پر حجت قرار پایا

وَلِئَلَّا یَزُولَ الْحَقُّ عَنْ مَقَرِّہِ وَیَغْلِبَ الْباطِلُ عَلٰی أَھْلِہِ وَلَا یَقُولَ أَحَدٌ لَوْلا أَرْسَلْتَ إلَیْنا رَسُولًا مُنْذِراً وَ أَقَمْتَ لَنا عَلَماً ھَادِیاً

تاکہ حق اپنے مقام سے نہ ہٹے اور باطل کے حامی اہل حق پر غلبہ نہ پائیں اور کوئی یہ نہ کہے کہ کاش تو نے ہماری طرف ڈرانے والا رسول بھیجا ہوتا اور ہمارے لیے ہدایت کا جھنڈا بلند کیا ہوتا

فَنَتَّبِعَ آیاتِکَ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَذِلَّ وَنَخْزٰی إلَی أَنِ انْتَھَیْتَ بِالْاَمْرِ إلی حَبِیبِکَ وَنَجِیبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وآلِہِ

کہ تیری آیتوں کی پیروی کرتے اس سے پہلے کہ ذلیل و رسوا ہوں یہاں تک کہ تو نے امر ہدایت اپنے حبیب اور پاکیزہ اصل محمدؐ کے سپرد کیا

فَکانَ کَمَا انْتَجَبْتَہُ سَیِّدَ مَنْ خَلَقْتَہُ وَصَفْوَۃَ مَنِ اصْطَفَیْتَہُ وَأَفْضَلَ مَنِ اجْتَبَیْتَہُ وَأَکْرَمَ مَنِ اعْتَمَدْتَہُ قَدَّمْتَہُ عَلٰی أَنْبِیائِکَ

پس وہ ایسے سردار ہوئے جن کو تو نے مخلوق میں سے پسند کیا برگزیدوں میں سے برگزیدہ بنایا جن کو چنا ان میں سے افضل بنایا اپنے خواص میں سے بزرگ قرار دیا انہیں نبیوں کا پیشوا بنایا

وَبَعَثْتَہُ إلَی الثَّقَلَیْنِ مِنْ عِبَادِکَ وَأَوْطَأْتَہُ مَشارِقَکَ وَمَغارِبَکَ وَسَخَّرْتَ لَہُ الْبُرَاقَ وَعَرَجْتَ بِرُوْحِہِ إلَی سَمَائِکَ.

اور ان کو اپنے بندوں میں سے جن وانس کی طرف بھیجا ان کیلئے سارے مشرقوں مغربوں کو زیر کر دیا براق کو انکا مطیع بنایا اور انکو جسم و جان کیساتھ آسمان پربلایا

وَأَوْدَعْتَہُ عِلْمَ مَا کَانَ وَمَا یَکُونُ إلَی انْقِضَاءِ خَلْقِکَ ثُمَّ نَصَرْتَہُ بِالرُّعْبِ وَحَفَفْتَہُ بِجَبْرَائِیلَ وَمِیکائِیلَ وَالْمُسَوِّمِینَ مِنْ مَلائِکَتِکَ

اور تو نے انہیں سابقہ و آئندہ باتوں کا علم دیا یہاں تک کہ تیری مخلوق ختم ہو جائے پھر ان کو دبدبہ عطا کیا اور ان کے گرد جبرائیلؑ و میکائیلؑ اور نشان زدہ فرشتوں کوجمع فرمایا

وَوَعَدْتَہُ أَنْ تُظْھِرَ دِینَہُ عَلٰی الدِّینِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ

ان سے وعدہ کیا کہ آپکا دین تمام ادیان پر غالب آئے گا اگرچہ مشرک دل تنگ ہوں

وَذلِکَ بَعْدَ أَنْ بَوَّأْتَہُ مُبَوَّأَ صِدْقٍ مِنْ أَھْلِہِ وَجَعَلْتَ لَہُ وَلَھُمْ أَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّۃَ مُبارَکاً وَھُدیً لِلْعالَمِینَ

اور یہ اس وقت ہوا جب ہجرت کے بعد تو نے انکے خاندان کوسچائی کے مقام پر جگہ دی اور انکے اور انکے ساتھیوں کیلئے قبلہ بنایا پہلا گھر جو مکہ میں بنا یا گیا جو جہانوں کیلئے برکت و ہدایت کا مرکز ہے

فِیہِ آیاتٌ بَیِّناتٌ مَقامُ إبْراھِیمَ وَمَنْ دَخَلَہُ کانَ آمِنًا

اس میں واضح نشانیاں اور مقام ابراہیمؑ ہے جو اس گھر میں داخل ہوا اسے امان مل گئی

وَقُلْتَ إنَّما یُرِیدُ اللہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیراً

نیز تو نے فرمایا ضرور خدا نے ارادہ کر لیا ہے کہ تم سے برائی کو دور کر دے اے اہلبیتؑ اور تمہیں پاک رکھے جس طرح پاک رکھنے کا حق ہے

ثُمَّ جَعَلْتَ أَجْرَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ مَوَدَّتَھُمْ فِی کِتابِکَ

محمدؐ پر اور انکی آلؑ پر تیری رحمتیں ہوں تو نے اہل بیتؑ کی محبت کو قرآن میں اجررسالت قرار دیا

فَقُلْتَ قُلْ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْراً إلَّا الْمَوَدَّ ۃَ فِی الْقُرْبیٰ وَقُلْتَ مَا سَأَلْتُکُمْ مِنْ أَجْرٍ فَھُوَ لَکُمْ

پس تو نے فرمایا کہہ دیں کہ میں تم سے اجر رسالت نہیں مانگتا مگر یہ کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور تو نے کہا جو اجر میں نے تم سے مانگا ہے وہ تمہارے فائدے میں ہے

وَقُلْتَ ما أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ إلَّا مَنْ شَاءَ أَنْ یَتَّخِذَ إلَی رَبِّہِ سَبِیْلًا فَکانُوا ھُمُ السَّبِیْلَ إلَیْکَ وَالْمَسْلَکَ إلَی رِضْوانِکَ

نیز تو نے فرمایا میں نے تم سے اجر رسالت نہیں مانگا سوائے اس کے کہ یہ راہ اس کے لیے جو خدا تک پہنچنا چاہے پس اہل بیت تیرا مقرر کردہ راستہ اور تیری خوشنودی کے حصول کا ذریعہ ہیں

فَلَمَّا انْقَضَتْ أَیَّامُہُ أَقامَ وَلِیَّہُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ صَلَواتُکَ عَلَیْھِما وَآلِھِما ھَادِیاً إذْ کانَ ھُوَ الْمُنْذِرَ وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ

ہاں جب محمدؐ رسول اللہ کا وقت پورا ہو گیا تو ان کی جگہ علیؑ بن ابی طالبؑ نے لے لی ان دونوں پر اور انکی آلؑ پر تیری رحمتیں ہوں علی رہبر ہیں جب کہ محمدؐ ڈرانے والے اور ہر قوم کیلئے رہبر ہے

فَقالَ وَالْمَلَاُ أَمامَہُ مَنْ کُنْتُ مَوْلاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلاہُ اَللّٰھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعادِ مَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ

پس فرمایا آپ نے جماعت صحابہ سے کہ جسکا میں مولا ہوں پس علیؑ بھی اسکے مولا ہیں اے معبود محبت کراس سے جو اس سے محبت کرے دشمنی کر اس سے جو اس سے دشمنی کرے مدد کر اسکی جو اسکی مدد کرے خوار کر اسکو جو اسے چھوڑے

وَقالَ مَنْ کُنْتُ أَنَا نَبِیَّہُ فَعَلِیٌّ أَمِیرُہُ وَقالَ أَنَا وَعَلِیٌّ مِنْ شَجَرَۃٍ واحِدَۃٍ وَسائِرُ النَّاسِ مِنْ شَجَرٍ شَتَّیٰ

نیز فرمایا کہ جسکا میں نبی ؐ ہوں علیؑ اسکا امیر و حاکم ہے اور فرمایا میں اور علیؑ ایک درخت سے ہیں اور دوسرے لوگ مختلف درختوں سے پیدا ہوئے ہیں

وَأَحَلَّہُ مَحَلَّ ھَارُونَ مِنْ مُوسی فَقال لَہُ أَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ہارُونَ مِنْ مُوسی إلَّا أَنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی

اور علیؑ کو اپنا جانشین بنایا جیسے ہارونؑ موسیٰؑ کے جانشین ہوئے پس فرمایااے علیؑ تم میری نسبت وہی مقام رکھتے ہو جو ہارونؑ کو موسیٰؑ کی نسبت تھا مگر میرے بعد کوئی نبیؐ نہیں

وَزَوَّجَہُ ابْنَتَہُ سَیِّدَۃَ نِساءِ الْعالَمِینَ وَأَحَلَّ لَہُ مِنْ مَسْجِدِہِ مَا حَلَّ لَہُ وَسَدَّ الْاَبْوابَ إلَّا بابَہُ

آپ نے علیؑ کا نکاح اپنی بیٹی سردار زنان عالمؑ سے کیا مسجد میں ان کیلئے وہ امر حلال رکھا جو آپ کیلئے تھا اور مسجد کی طرف سے سبھی دروازے بندکرائے سوائے علیؑ کے دروازے کے

ثُمَّ أَوْدَعَہُ عِلْمَہُ وَحِکْمَتَہُ فَقالَ أَنَا مَدِینَۃُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بابُھَا فَمَنْ أَرادَ الْمَدِینَۃَ وَالْحِکْمَۃَ فَلْیَأْتِھَا مِنْ بابِھَا

پھر اپنا علم و حکمت ان کے سپرد کیا تو فرمایا میں علم کا شہر ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں لہذا جو علم و حکمت کا طالب ہے وہ اس در علم پر آئے

ثُمَّ قالَ أَنْتَ أَخِی وَوَصِیِّی وَوارِثِی لَحْمُکَ مِنْ لَحْمِی وَدَمُکَ مِنْ دَمِی وَسِلْمُکَ سِلْمِی وَحَرْبُکَ حَرْبِی

نیز یہ کہا کہ اے علیؑ تم میرے بھائی جانشین اور وارث ہو تمہارا گوشت میرا گوشت تمہارا خون میرا خون تمہاری صلح میری صلح تمہاری جنگ میری جنگ ہے

وَالْاِیمانُ مُخالِطٌ لَحْمَکَ وَدَمَکَ کَمَا خالَطَ لَحْمِی وَدَمِی وَأَنْتَ غَداً عَلٰی الْحَوْضِ خَلِیفَتِی

اور ایمان تمہاری رگوں میں شامل ہے جیسے وہ میرے رگوں میں شامل ہے قیامت میں تم حوض کوثر پر میرے خلیفہ ہوگے

وَأَنْتَ تَقْضِی دَیْنِی وَتُنْجِزُ عِدَاتِی وَشِیْعَتُکَ عَلٰی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ مُبْیَضَّۃً وُجُوھُھُمْ حَوْلِی فِی الْجَنَّۃِ وَھُمْ جِیرانِی

تمہی میرے قرضے چکاؤ گے اور میرے وعدے نبھاؤ گے تمہارے شیعہ جنت میں چمکتے چہروں کیساتھ نورانی تختوں پرمیرے آس پاس میرے قرب میں ہوں گے

وَلَوْلا أَنْتَ یَا عَلِیُّ لَمْ یُعْرَفِ الْمُؤْمِنُونَ بَعْدِی وَکانَ بَعْدَہُ ھُدیً مِنَ الضَّلالِ وَنُوراً مِنَ الْعَمیٰ وَحَبْلَ اللہِ الْمَتِینَ وَصِراطَہُ الْمُسْتَقِیمَ

اور اے علیؑ اگر تم نہ ہوتے تو میرے بعد مومنوں کی پہچان نہ ہو پاتی چنانچہ وہ آپ کے بعد گمراہی سے ہدایت میں لانے والے تاریکی سے روشنی میں لانے والے خدا کا مضبوط سلسلہ اور اسکا سیدھا راستہ ہیں

لَا یُسْبَقُ بِقَرابَۃٍ فِی رَحِمٍ وَلَا بِسابِقَۃٍ فِی دِینٍ وَلَا یُلْحَقُ فِی مَنْقَبَۃٍ مِنْ مَناقِبِہِ یَحْذُو حَذْوَ الرَّسُولِ صَلَّی اللہُ عَلَیْھِما وَآلِھِمَا

نہ قرابت پیغمبرؐ میں کوئی ان سے بڑھا ہوا تھا نہ دین میں کوئی ان سے آگے تھا ان کے علاوہ کوئی بھی اوصاف میں رسولؐ کے مانند نہ تھاعلیؑ و نبیؐ اور انکی آلؑ پر خدا کی رحمت ہو

وَیُقاتِلُ عَلٰی التَّأْوِیلِ وَلَا تَأْخُذُہُ فِی اللہِ لَوْمَۃُ لَائِمٍ قَدْ وَتَرَ فِیہِ صَنَادِیدَ الْعَرَبِ وَقَتَلَ أَبْطالَھُمْ وَناوَشَ ذُؤْبانَھُمْ

علیؑ نے تاویل قرآن پر جنگ کی اور خدا کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کی عرب سرداروں کو ہلاک کیا انکے بہادروں کو قتل کیا اور انکے پہلوانوں کو پچھاڑا

فَأَوْدَعَ قُلُوبَھُمْ أَحْقَادًا بَدْرِیَّۃً وَخَیْبَرِیَّۃً وَحُنَیْنِیَّۃً وَغَیْرَھُنَّ فَأَضَبَّتْ عَلٰی عَدَاوَتِہِ وَأَکَبَّتْ عَلٰی مُنَابَذَتِہِ

پس عربوں کے دلوں میں کینہ بھر گیا کہ بدر،خیبر حنین وغیرہ میں انکے لوگ قتل ہو گئے پس وہ علیؑ کی دشمنی میں اکھٹے ہوئے اور انکی مخالفت پر آمادہ ہو گئے

حَتَّی قَتَلَ النَّاکِثِینَ وَالْقاسِطِینَ وَالْمارِقِینَ وَلَمَّا قَضیٰ نَحْبَہُ وَقَتَلَہُ أَشْقَی الْاَخِرِینَ یَتْبَعُ أَشْقَی الْاَوَّلِینَ

چنانچہ آپؑ نے بیعت توڑنے والوں تفرقہ ڈالنے والوں اور ہٹ دھرمی کرنے والوں کو قتل کیا جب آپکا وقت پورا ہوا تو بعد والوں میں سے بدبخت ترین نے آپ کو قتل کیا اس نے پہلے والے شقی ترین کی پیروی کی

لَمْ یُمْتَثَلْ أَمْرُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ فِی الْھَادِینَ بَعْدَ الْھَادِینَ وَالْاُمَّۃُ مُصِرَّۃٌ عَلٰی مَقْتِہِ مُجْتَمِعَۃٌ عَلٰی قَطِیعَۃِ رَحِمِہِ

رسول اللہ کا فرمان پورا نہ ہوا جبکہ ایک رہبرکے بعد دوسرا رہبر آتا رہا اور امت اس کی دشمنی پر شدت سے کمر بستہ ہو کر اس پر ظلم ڈھاتی رہی

وَ إقْصاءِ وُلْدِہِ إلَّا الْقَلِیلَ مِمَّنْ وَفَیٰ لِرِعایَۃِ الْحَقِّ فِیھِمْ فَقُتِلَ مَنْ قُتِلَ وَسُبِیَ مَنْ سُبِیَ وَٲُقْصِیَ مَنْ ٲُقْصِیَ

اور اس کی اولاد کو پریشان کرتی رہی مگر تھوڑے سے لوگ وفادار تھے اور انکا حق پہچانتے تھے پس ان میں سے کچھ قتل ہوگئے کچھ قید میں ڈالے گئے اور کچھ بے وطن ہوئے

وَجَرَی الْقَضَاءُ لَھُمْ بِمَا یُرْجیٰ لَہُ حُسْنُ الْمَثُوبَۃِ إذْ کانَتِ الْاَرْضُ لِلہِ یُورِثُھَا مَنْ یَشاءُ مِنْ عِبادِہِ وَالْعاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِینَ

ان پر قضا وارد ہو گئی جس پروہ بہترین اجر کے امیدوار ہوئے کیونکہ زمین خدا کی ملکیت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اسکا وارث بناتا ہے اور انجام کار پرہیزگاروں کیلئے ہے

وَسُبْحانَ رَبِّنا إنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا وَلَنْ یُخْلِفَ اللہُ وَعْدَہُ وَھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ

اور پاک ہے ہمارا رب کہ ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے ہاں خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا وہ زبر دست ہے حکمت والا

فَعَلَی الْاَطآئِبِ مِنْ أَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ صَلَّی اللہُ عَلَیْھِمَا وَآلِھِما فَلْیَبْکِ الْباکُونَ وَ إیَّاھُمْ فَلْیَنْدُبِ النَّادِبُونَ

پس حضرت محمدؐ و حضرت علیؑ کہ ان دونوں پر خدا کی رحمت ہو ان کے خاندان پر ان پر رونے والوں کو رونا چاہیے چنانچہ ان پر اور ان جیسوں پر دھاڑیں مار کر رونا چاہیے

وَلِمِثْلِھِمْ فَلْتَذْرِفِ الدُّمُوْعُ وَلْیَصْرُخِ الصَّارِخُونَ وَیَضِجَّ الضَّاجُّونَ وَیَعِجَّ الْعاجُّونَ

پس ان کیلئے آنسو بہائے جائیں رونے والے چیخ چیخ کر روئیں نالہ و فریاد بلند کریں اور اونچی آوازوں میں رو کر کہیں

أَیْنَ الْحَسَنُ أَیْنَ الْحُسَیْنُ أَیْنَ أَبْناءُ الْحُسَیْنِ صالِحٌ بَعْدَ صالِحٍ وَصادِقٌ بَعْدَ صادِقٍ

کہاں ہیں حسنؑ کہاں ہیں حسینؑ کہاں گئے فرزندان حسینؑ ایک نیک کردار کے بعد دوسرا نیک کردار ایک سچے کے بعد دوسرا سچا

أَیْنَ السَّبِیلُ بَعْدَ السَّبِیلِ أَیْنَ الْخِیَرَۃُ بَعْدَ الْخِیَرَۃِ أَیْنَ الشُّمُوسُ الطَّالِعَۃُ أَیْنَ الْاَقْمارُ الْمُنِیرَۃُ

کہاں گئے جو ایک کے بعد ایک راہ حق کے رہبر تھے کہاں گئے جو اپنے وقت میں خدا کے برگزیدہ تھے کدھر گئے وہ چمکتے سورج کیا ہوئے وہ دمتے چاند

أَیْنَ الاَنْجُمُ الزَّاھِرَۃُ أَیْنَ أَعْلامُ الدِّینِ وَقَواعِدُ الْعِلْمِ أَیْنَ بَقِیَّۃُ اللہِ الَّتِی لَا تَخْلُو مِنَ الْعِتْرَۃِ الْھَادِیَۃِ

کہاں گئے وہ جھلملاتے ستارے کدھر گئے وہ دین کے نشان اور علم کے ستون کہاں ہے خدا کا آخری نمائندہ جو رہبروں کے اس خاندان سے باہر نہیں

أَیْنَ الْمُعَدُّ لِقَطْعِ دابِرِ الظَّلَمَۃِ أَیْنَ الْمُنْتَظَرُ لِاِقَامَۃِ الْاَمْتِ وَالْعِوَجِ أَیْنَ الْمُرْتَجیٰ لِاِزَالَۃِ الْجَوْرِ وَالْعُدْوانِ

کہاں ہے وہ جو ظالموں کی جڑیں کاٹنے کیلئے آمادہ ہے کہاں ہے وہ جو انتظار میں ہے کہ کج کو سیدھا اور نا درست کو درست کرے کہاں ہے وہ امیدگاہ جو ظلم وستم کو مٹانے والا ہے

أَیْنَ الْمُدَّخَرُ لِتَجْدِیدِ الْفَرائِضِ وَالسُّنَنِ أَیْنَ الْمُتَخَیَّرُ لِاِعَادَۃِ الْمِلَّۃِ وَالشَّرِیعَۃِ أَیْنَ الْمُؤَمَّلُ لِاِحْیَاءِ الْکِتابِ وَحُدُودِہِ

کہاں ہے وہ جو فرائض اور سنن کو زندہ کرنے والا امامؑ کہاں ہے وہ جو ملت اور شریعت کو راست کرنے والا کہاں ہے وہ جس کے ذریعے قرآن اور اس کے احکام کے زندہ ہونے کی توقع ہے

أَیْنَ مُحْیِی مَعالِمِ الدِّینِ وَأَھْلِہِ أَیْنَ قاصِمُ شَوْکَۃِ الْمُعْتَدِینَ أَیْنَ ھَادِمُ أَبْنِیَۃِ الشِّرْکِ وَالنِّفاقِ

کہاں ہے وہ جو دین اور اہل دین کے طریقے روشن کرنے والا کہاں ہے وہ جو ظالموں کا زور توڑنے والا کہاں ہے وہ جو شرک و نفاق کی بنیادیں ڈھانے والا

أَیْنَ مُبِیْدُ أَھْلِ الْفُسُوقِ وَالْعِصْیانِ وَالطُّغْیانِ أَیْنَ حاصِدُ فُرُوعِ الْغَیِّ وَالشِّقاقِ أَیْنَ طامِسُ آثارِ الزَّیْغِ وَالْاَھْواءِ 

کہاں ہے وہ جو بدکاروں نافرمانوں اور سرکشوں کو تباہ کرنے والا کہاں ہے وہ جو گمراہی اور تفرقے کی شاخیں کاٹنے والا کہاں ہے وہ جو کج دلی و نفس پرستی کے داغ مٹانے والا

أَیْنَ قاطِعُ حَبائِلِ الْکِذْبِ وَالْاِفْتِراءِ أَیْنَ مُبِیدُ الْعُتاۃِ وَالْمَرَدَۃِ أَیْنَ مُسْتَأْصِلُ أَھْلِ الْعِنَادِ وَالتَّضْلِیلِ وَالْاِلْحادِ

کہاں ہے وہ جو جھوٹ اور بہتان کی رگیں کاٹنے والا کہاں ہے وہ جو سرکشوں اور مغروروں کو تباہ کرنے والا کہاں ہے وہ جو دشمنوں گمراہ کرنے والوں اور بے دینوں کی جڑیں اکھاڑنے والا

أَیْنَ مُعِزُّ الْاَوْلِیاء وَمُذِلُّ الْاَعْداءِ أَیْنَ جامِعُ الْکَلِمَۃِ عَلٰی التَّقْوی أَیْنَ بابُ اللہِ الَّذِی مِنْہُ یُوَتی

کہاں ہے وہ جو دوستوں کو باعزت اور دشمنوں کو ذلیل کرنے والا کہاں ہے وہ جو سب کو تقویٰ پر جمع کرنے والا کہاں ہے وہ جو خدا کا دروازہ جس سے وارد ہوں

أَیْنَ وَجْہُ اللہِ الَّذِی إلَیْہِ یَتَوَجَّہُ الْاَوْلِیاء أَیْنَ السَّبَبُ الْمُتَّصِلُ بَیْنَ الْاَرْضِ وَالسَّماءِ أَیْنَ صاحِبُ یَوْمِ الْفَتْحِ وَناشِرُ رایَۃِ الْھُدی 

کہاں ہے وہ جو مظہر خدا کہ جس کی طرف حبدار متوجہ ہوں کہاں ہے وہ جو زمین و آسمان کے پیوست رہنے کا وسیلہ کہاں ہے وہ جو یوم فتح کا حکمران اور ہدایت کا پرچم لہرانے والا

أَیْنَ مُوَلِّفُ شَمْلِ الصَلَاحِ وَ الرِضَا أَیْنَ الطَّالِبُ بِذُحُولِ الْاَنْبِیاءِ وَأَبْناءِ الْاَنْبِیاءِ

کہاں ہے جو وہ نیکی و خوشنودی کا لباس پہننے والا کہاں ہے وہ جو نبیوں کے خون اور نبیوں کی اولاد کے خون کا دعویدار

أَیْنَ الطَّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِکَرْبَلاءَ أَیْنَ الْمَنْصُورُ عَلٰی مَنِ اعْتَدی عَلَیْہِ وَافْتَری

کہاں ہے وہ جو کربلا کے مقتول حسینؑ کے خون کا مدعی کہاں ہے وہ جو اس پر غالب ہے جس نے زیادتی کی اور جھوٹ باندھا

أَیْنَ الْمُضْطَرُّ الَّذِی یُجابُ إذا دَعا أَیْنَ صَدْرُ الْخَلائِقِ ذُو الْبِرِّ وَالتَّقْوی

وہ پریشان کہ جب دعا مانگے قبول ہوتی ہے کہاں ہے وہ جو مخلوق کا حاکم جو نیک و پرہیز گار ہے

أَیْنَ ابْنُ النَّبِیِّ الْمُصْطَفی وَابْنُ عَلِیٍّ الْمُرْتَضی وَابْنُ خَدِیجَۃَ الْغَرَّاءِ وَابْنُ فاطِمَۃَ الْکُبْرَی

کہاں ہے وہ جو نبی مصطفیؐ کا فرزند علی مرتضی ؑ کا فرزند خدیجہ پاکؑ کا فرزند اور فاطمہ کبریؑ کا فرزند مہدیؑ

بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی لَکَ الْوِقاءُ وَالْحِمی یَابْنَ السَّادَۃِ الْمُقَرَّبِینَ یَابْنَ النُّجَباءِ الْاَکْرَمِینَ

قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میری جان آپ کیلئے فدا ہے اے خدا کے مقرب سرداروں کے فرزند اے پاک نسل بزرگواروں کے فرزند

یَابْنَ الْھُداۃِ الْمَھْدِیِّینَ یَابْنَ الْخِیَرَۃِ الْمُھَذَّبِینَ یَابْنَ الْغَطارِفَۃِ الْاَنْجَبِینَ یَابْنَ الْاَطآئِبِ الْمُطَھَّرِینَ

اے ہدایت یافتہ رہبروں کے فرزنداے برگزیدہ اور خوش اطوار بزرگوں کے فرزند اے پاک نہاد سرداروں کے فرزند اے پاکبازوں پاک شدگان کے فرزند

یَابْنَ الْخَضارِمَۃِ الْمُنْتَجَبِینَ یَابْنَ الْقَمَاقِمَۃِ الْاَکْرَمِینَ یَابْنَ الْبُدُورِ الْمُنِیرَۃِ یَابْنَ السُّرُجِ الْمُضِیْئَۃِ یَابْنَ الشُّھُبِ الثَّاقِبَۃِ

اے پاک نژاد و سادات کے فرزند اے وسیع القلب عزت داروں کے فرزند اے روشن چاندوں کے فرزند اے روشن چراغوں کے فرزند اے روشن سیاروں کے فرزند

یَابْنَ الْاَنْجُمِ الزَّاھِرَۃِ یَابْنَ السُّبُلِ الْواضِحَۃِ یَابْنَ الْاَعْلامِ اللَّائِحَۃِ یَابْنَ الْعُلُومِ الْکامِلَۃِ

اے چمکتے ستاروں کے فرزند اے روشن راہوں کے فرزند اے بلند مرتبے والوں کے فرزنداے حاملین علوم کے فرزند

یَابْنَ السُّنَنِ الْمَشْھُورَۃِ یَابْنَ الْمَعالِمِ الْمَأْثُورَۃِ یَابْنَ الْمُعْجِزاتِ الْمَوْجُودَۃِ یَابْنَ الدَّلائِلِ الْمَشْھُودَۃِ

اے واضح روشوں کے فرزند اے مذکورہ علامتوں کے فرزند اے معجز نمائوں کے فرزند اے ظاہر دلائل کے فرزند

یَابْنَ الصِّراطِ الْمُسْتَقِیمِ یَابْنَ النَّبَأِ الْعَظِیمِ یَابْنَ مَنْ ھُوَ فِی ٲُمِّ الْکِتابِ لَدَی اللہِ عَلِیٌّ حَکِیمٌ

اے سیدھے راستے کے فرزند اے عظیم خبر کے فرزند اے اس ہستی کے فرزند جو خدا کے ہاں ام الکتاب میں علی اور حکیم ہے

یَابْنَ الْآیاتِ وَالْبَیِّناتِ یَابْنَ الدَّلائِلِ الظَّاھِراتِ یَابْنَ الْبَراھِینِ الْواضِحاتِ الْباھِراتِ یَابْنَ الْحُجَجِ الْبالِغاتِ

اے واضح روشن آیات کے فرزند اے ظاہر اور دلائل کے فرزند اے واضح و روشن تر دلائل کے فرزند اے کامل حجتوں کے فرزند

یَابْنَ النِّعَمِ السَّابِغاتِ یَا ابْنَ طہ وَالْمُحْکَماتِ یَابْنَ یسَ وَالذَّارِیاتِ یَابْنَ الطُّورِ وَالْعادِیاتِ

اے بہترین نعمتوں کے فرزند اے طہٰ اور محکم آیتوں کے فرزند اے یا سین و ذاریات کے فرزند اے طور اور عادیات کے فرزند

یَابْنَ مَنْ دَنیٰ فَتَدَلَّیٰ فَکانَ قابَ قَوْسَیْنِ أَوْ أَدْنیٰ دُنُوّاً وَاقْتِراباً مِنَ الْعَلِیِّ الْاَعْلی

اے اس ہستی کے فرزند جو نزدیک ہوئے تو اس سے مل گئے پس کمان کے دونوں سروں جتنے یا اس سے بھی نزدیک ہوئے علی اعلیٰ کے قریب ہو گئے

لَیْتَ شِعْرِی أَیْنَ اسْتَقَرَّتْ بِکَ النَّویٰ بَلْ أَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّکَ أَوْ ثَریٰ أَبِرَضْویٰ أَوْ غَیْرِھَا أَمْ ذِی طُویٰ

اے کاش میں جانتا کہ اس دوری نے آپ کو کہاں جا ٹھہرایااور کس زمین میں اور کس خاک نے آپکو اٹھا رکھا ہے آپ مقام رضویٰ میں ہیں یا کسی اور پہاڑ پر ہیں یا وادی طویٰ میں

عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ أَرَی الْخَلْقَ وَلَا تُریٰ وَلَا أَسْمَعُ لَکَ حَسِیساً وَلَا نَجْویٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ تُحِیطَ بِکَ دُونِیَ الْبَلْوَیٰ وَلَا یَنالُکَ مِنِّی ضَجِیجٌ وَلَا شَکْویٰ

یہ مجھ پر گراں ہے کہ مخلوق کو دیکھوں اور آپکو نہ دیکھ پاؤں نہ آپکی آہٹ سنوں اور نہ سر گوشی مجھے رنج ہے کہ آپ تنہا سختی میں پڑے ہیں میں آپکے ساتھ نہیں ہوں اور میری آہ و زاری آپ تک نہیں پہنچ پاتی

بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ مُغَیَّبٍ لَمْ یَخْلُ مِنَّا بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ نازِحٍ مَا نَزَحَ عَنَّا بِنَفْسِی أَنْتَ ٲُمْنِیَّۃُ شائِقٍ یَتَمَنَّیٰ مِنْ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَۃٍ ذَکَرا فَحَنَّا

میری جان آپ پر قربان کہ آپ غائب ہیں مگر ہم سے دور نہیں میں آپ پر قربان آپ وطن سے دور ہیں لیکن ہم سے دور نہیں میں آپ پرقربان آپ ہر محب کی آرزو ہر مومن و مومنہ کی تمنا ہیں جس کیلئے وہ نالہ کرتے ہیں

بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ عَقِیدِ عِزٍّ لَا یُسَامیٰ بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ أَثِیلِ مَجْدٍ لَا یُجارَیٰ بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ تِلادِ نِعَمٍ لَا تُضاھَیٰ

میں قربان آپ وہ عزت دار ہیں جنکا کوئی ثانی نہیں میں قربان آپ وہ بلند مرتبہ ہیں جن کے برابر کوئی نہیں میں قربان آپ وہ قدیمی نعمت ہیں جس کی مثل نہیں

بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ نَصِیفِ شَرَفٍ لَا یُساوَیٰ إلی مَتَی أَحارُ فِیکَ

میں قربان آپ جو شرف رکھتے ہیں وہ کسی اور کو نہیں مل سکتا کب تک ہم آپ کے لیے بے چین رہیں گے

یَا مَوْلایَ وَ إلَی مَتَیٰ وَأَیَّ خِطابٍ أَصِفُ فِیکَ وَأَیَّ نَجْوَیٰ

اے میرے آقا اور کب تک اور کسطرح آپ سے خطاب کروں اور سرگوشی کروں

عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ ٲُجَابَ دُونَکَ وَٲُناغَیٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ أَبْکِیَکَ وَیَخْذُلَکَ الْوَرَیٰ

یہ مجھ پر گراں ہے کہ سوائے آپکے کسی سے جواب پاؤں یا باتیں سنوں مجھ پر گراں ہے کہ میں آپ کیلئے روؤں اور لوگ آپکو چھوڑے رہیں

عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ یَجْرِیَ عَلَیْکَ دُونَھُمْ مَا جَرَیٰ

مجھ پر گراں ہے کہ لوگوں کیطرف سے آپ پر گزرے جو گزرے

ھَلْ مِنْ مُعِینٍ فَٲُطِیلَ مَعَہُ الْعَوِیلَ وَالْبُکاءَ ھَلْ مِنْ جَزُوعٍ فَٲُساعِدَ جَزَعَہُ إذا خَلا

تو کیا کوئی ساتھی ہے جسکے ساتھ مل کر آپ کے لیے گریہ وزاری کروں کیا کوئی بے تاب ہے کہ جب وہ تنہا ہو تو اس کے ہمراہ نالہ کروں

ھَلْ قَذِیَتْ عَیْنٌ فَساعَدَتْھَا عَیْنِی عَلٰی الْقَذَیٰ ھَلْ إلَیْکَ یَابْنَ أَحْمَدَ سَبِیلٌ فَتُلْقیٰ

آیا کوئی آنکھ ہے جسکے ساتھ مل کر میری آنکھ غم کے آنسو بہائے اے احمد مجتبیؐ کے فرزند آپ کے پاس آنے کا کوئی راستہ ہے

ھَلْ یَتَّصِلُ یَوْمُنا مِنْکَ بِعَدِہِ فَنَحْظیٰ مَتَی نَرِدُ مَناھِلَکَ الرَّوِیَّۃَ فَنَرْوَیٰ

کیا ہمارا آج کا دن آپکے کل سے مل جائے گا کہ ہم خوش ہوں کب وہ وقت آئیگا کہ ہم آپکے چشمے سے سیراب ہونگے

مَتَی نَنْتَقِعُ مِنْ عَذْبِ مائِکَ فَقَدْ طالَ الصَّدیٰ مَتیٰ نُغادِیکَ وَنُراوِحُکَ فَنُقِرَّ عَیْناً

کب ہم آپ کے چشمہ ٔشیریں سے پیاس بجھائیں گے اب تو پیاس طولانی ہو گئی کب ہماری صبح و شام آپکے ساتھ گزرے گی کہ ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہونگی

مَتی تَرانا وَنَراکَ وَقَدْ نَشَرْتَ لِواءَ النَّصْرِ تُرَیٰ أَتَرَانا نَحُفُّ بِکَ وَأَنْتَ تَؤُمُّ الْمَلْأَ وَقَدْ مَلْأَتَ الْاَرْضَ عَدْلًا

کب آپ ہمیں اورہم آپکو دیکھیں گے جبکہ آپکی فتح کا پرچم لہراتا ہو گا ہم آپکے ارد گرد جمع ہونگے اور آپ سبھی لوگوں کے امام ہونگے تب زمین آپکے ذریعے عدل و انصاف سے پر ہو گی

وَأَذَقْتَ أَعْدائَکَ ھَواناً وَعِقاباً وَأَبَرْتَ الْعُتاۃَ وَجَحَدَۃَ الْحَقِّ وَقَطَعْتَ دابِرَ الْمُتَکَبِّرِینَ وَاجْتَثَثْتَ ٲُصُولَ الظَّالِمِینَ

آپ اپنے دشمنوں کو سختی و ذلت سے ہمکنار کرینگے آپ سرکشوں اور حق کے منکروں کو نابود کرینگے مغروروں کا زور توڑ دینگے اور ظلم کرنے والوں کی جڑیں کاٹ دینگے

وَنَحْنُ نَقُولُ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اس وقت ہم کہیں گے حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا رب ہے

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ کَشَّافُ الْکُرَبِ وَالْبَلْوَیٰ وَ إلَیْکَ أَسْتَعْدِیٰ فَعِنْدَکَ الْعَدْوَیٰ وَأَنْتَ رَبُّ الْاَخِرَۃِ وَالدُّنْیا

اے معبود تو دکھوں اور مصیبتوں کو دور کرنے والا ہے میں تیرے حضور شکایت لایا ہوں کہ تو مداوا کرتا ہے اور تو ہی دنیا و آخرت کا پروردگار ہے

فَأَغِثْ یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ عُبَیْدَکَ الْمُبْتَلیٰ وَأَرِہِ سَیِّدَہُ یَا شَدِیدَ الْقُوَیٰ وَأَزِلْ عَنْہُ بِہِ الْأَسَیٰ وَالْجَوَیٰ

پس میری فریاد سن اے فریادیوں کی فریاد سننے والے اپنے اس حقیر اور دکھی بندے کو اس آقا کا دیدار کرا دے اے زبردست قوت والے انکے واسطے سے اسکے رنج و غم کو دور فرما

وَبَرِّدْ غَلِیلَہُ یَا مَنْ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوَیٰ وَمَنْ إلَیْہِ الرُّجْعیٰ وَالْمُنْتَھَیٰ

اور اسکی پیاس بجھا دے اے وہ ذات جو عرش پر حاوی ہے کہ جسکی طرف واپسی اور آخری ٹھکانا ہے

اَللّٰھُمَّ وَنَحْنُ عَبِیدُکَ التَّائِقُونَ إلی وَلِیِّکَ الْمُذَکِّرِ بِکَ وَبِنَبِیِّکَ

اور اے معبود ہم ہیں تیرے حقیر بندے جو تیرے ولی عصرؑ کے مشتاق ہیں جن کا ذکر تو نے اور تیرے نبیؐ نے کیا

خَلَقْتَہُ لَنا عِصْمَۃً وَمَلاذاً وَأَقَمْتَہُ لَنا قِواماً وَمَعاذاً

تو نے انہیں ہماری جائے پناہ بنایا ہمارا سہارا قرار دیا انکو ہماری زندگی کا ذریعہ اور پناہ گاہ بنایا

وَجَعَلْتَہُ لِلْمُوْمِنِینَ مِنَّا إماماً فَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً وَزِدْنا بِذلِکَ

اور انکو ہم میں سے مومنوں کا امام قرار دیا پس انکو ہمارا درود و سلام پہنچا

یَارَبِّ إکْراماً وَاجْعَلْ مُسْتَقَرَّہُ لَنا مُسْتَقَرَّاً وَمُقاماً

اور اے پروردگار انکے ذریعے ہماری عزت میں اضافہ فرما انکی قرار گاہ کو ہماری قرار گاہ اور ٹھکانہ بنا دے

وَأَتْمِمْ نِعْمَتَکَ بِتَقْدِیمِکَ إیَّاہُ أَمامَنا حَتَّی تُورِدَنا جِنَانَکَ وَمُرافَقَۃَ الشُّھَداء ِ مِنْ خُلَصائِکَ

ہم پر انکی امامت کے ذریعے ہمارے لیے اپنی نعمت پوری فرما یہاں تک کہ وہ ہمیں تیری جنت میں ان شہیدوں کے پاس لے جائینگے جو مقرب خاص ہیں

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ جَدِّہِ وَرَسُولِکَ السَّیِّدِ الْاَکْبَرِ

اے معبود! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور امام مہدیؑ کے نانا محمدؐ پر رحمت فرما جو تیرے رسول اور عظیم سردار ہیں

وَعَلٰی أَبِیہِ السَّیِّدِ الْاَصْغَرِ وَجَدَّتِہِ الصِّدِّیقَۃِ الْکُبْری فاطِمَۃَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ صلَّی اللہ عَلیْہِ وآلِہِ وَعَلٰی مَنِ اصْطَفَیْتَ مِنْ آبائِہِ الْبَرَرَۃِ

اور مہدیؑ کے والد پر رحمت کر جو چھوٹے سردار ہیں ان کی دادی صدیقۂ کبری فاطمہؑ بنت محمد پر رحمت فرما ان سب پر رحمت فرما جن کو تو نے ان کے نیک بزرگوں میں سے چنا

وَعَلَیْہِ أَفْضَلَ وَأَکْمَلَ وَأَتَمَّ وَأَدْوَمَ وَأَکْثَرَ وَأَوْفَرَ مَا صَلَّیْتَ عَلٰی أَحَدٍ مِنْ أَصْفِیائِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ

اور القائم پر رحمت فرما بہترین کامل پوری ہمیشہ ہمیشہ بہت سی بہت زیادہ جو رحمت کی ہو تو نے اپنے برگزیدوں میں سے کسی پر اور مخلوق میں سے اپنے پسند کردہ پر

وَصَلِّ عَلَیْہِ صَلاۃً لَا غایَۃَ لِعَدَدِھَا وَلَا نِھَایَۃَ لِمَدَدِھَا وَلَانَفَادَ لِاَمَدِھَا

اور اس پر درود بھیج وہ درود جس کا شمار نہ ہوسکے جس کی مدت ختم نہ ہو اور جو کبھی منقطع نہ ہو

اَللّٰھُمَّ وَ أَقِمْ بِہِ الْحَقَّ وَ أَدْحِضْ بِہِ الْباطِلَ وَ أَدِلْ بِہِ أَوْلِیائَکَ وَأَذْلِلْ بِہِ أَعْدائَکَ

اے معبود!انکے ذریعے حق کو قائم فرما انکے ہاتھوں باطل کو مٹا دے انکے وجود سے اپنے دوستوں کو عزت دے انکے ذریعے اپنے دشمنوں کو ذلت دے

وَصِلِ اَللّٰھُمَّ بَیْنَنا وَبَیْنَہُ وُصْلَۃً تُوَدِّیٰ إلی مُرافَقَۃِ سَلَفِہِ

اور اے معبود ہمیں اور انکو اکٹھے کر دے ایسا اکٹھا کہ جو ہم کو انکے پہلے بزرگوں تک پہنچائے

وَاجْعَلْنا مِمَّنْ یَأْخُذُ بِحُجْزَتِھِمْ وَیَمْکُثُ فِی ظِلِّھِمْ

اور ہمیں ان میں قرار دے جنہوں نے ان کا دامن پکڑا ہے ہمیں ان کے زیر سایہ رکھ

وَأَعِنَّا عَلٰی تَأْدِیَۃِ حُقُوقِہِ إلَیْہِ وَالْاَجْتِھَادِ فِی طَاعَتِہِ

ان کے حقوق ادا کرنے میں ہماری مدد فرما ان کی فرما نبرداری میں کوشاں بنا دے

وَاجْتِنَابِ مَعْصِیَتِہِ وَامْنُنْ عَلَیْنَا بِرِضَاہُ

انکی نافرمانی سے بچائے رکھ انکی خوشنودی سے ہم پر احسان کر

وَھَبْ لَنا رَأْفَتَہُ وَرَحْمَتَہُ وَدُعائَہُ وَخَیْرَہُ

اور ہمیں انکی محبت عطا فرما انکی رحمت انکی دعا اور انکی برکت عطا فرما

مَا نَنَالُ بِہِ سَعَۃً مِنْ رَحْمَتِکَ وَفَوْزاً عِنْدَکَ

جسکے ذریعے ہم تیری وسیع رحمت اور تیرے ہاں کامیابی حاصل کریں

وَاجْعَلْ صَلا تَنا بِہِ مَقبُولَۃً وَذُنُوبَنا بِہِ مَغْفُورَۃً وَدُعائَنا بِہِ مُسْتَجاباً

ان کے ذریعے ہماری نماز قبول فرما ان کے وسیلے ہمارے گناہ بخش دے انکے واسطے سے ہماری دعا منظور فرما

وَاجْعَلْ أَرْزاقَنا بِہِ مَبْسُوطَۃً وَھُمُومَنا بِہِ مَکْفِیَّۃً وَحَوَائِجَنا بِہِ مَقْضِیَّۃً

اور انکے ذریعے سے ہماری روزیاں فراخ کر دے ہماری پریشانیاں دور فرما اور انکے وسیلے سے ہماری حاجات کو پورا فرما

وَأَقْبِلْ إلَیْنا بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَاقْبَلْ تَقَرُّبَنا إلَیْکَ

اور توجہ کر ہماری طرف اپنی ذات کریم کے واسطے سے اور قبول فرما اپنی بار گاہ میں ہماری حاضری

وَانْظُرْ إلَیْنا نَظْرَۃً رَحِیمَۃً نَسْتَکْمِلُ بِھَا الْکَرامَۃَ عِنْدَکَ

ہماری طرف نظر کر مہربانی کی نظر کہ جس سے تیری درگاہ میں ہماری عزت بڑھ جائے

ثُمَّ لَا تَصْرِفْھَا عَنَّا بِجُودِکَ وَاسْقِنا مِنْ حَوْضِ جَدِّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِکَأْسِہِ وَبِیَدِہِ رَیّاً رَوِیّاً ھَنِیْئاً سَائِغاً لَا ظَمَأَ بَعْدَہُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

پھر اپنے کرم کی وجہ سے وہ نظر ہم سے نہ ہٹا ہمیں القائمؑ کے نانا کے حوض سے سیراب فرما ان پر اور انکی آل ؑ پر خدا کی رحمت ہو انکے جام سے انکے ہاتھ سے سیر و سیراب کرجس میں مزہ آئے اور پھرپیاس نہ لگے اے سب سے زیادہ رحم والے۔

 

source :www.mafatih.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 August 21 ، 12:00
عون نقوی

﴿1﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْئَلُکَ بِاسْمِکَ یَا اللہُ، یَا رَحْمنُ، یَا رَحِیمُ، یَا کَرِیمُ

اے معبود میں تجھ سے تیرے نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں اے اللہ اے بخشنے والے اے مہربان اے کرم کرنے والے

یَا مُقِیمُ، یَا عَظِیمُ یَا قَدِیمُ یَا عَلِیمُ یَا حَلِیمُ یَا حَکِیمُ

اے ٹھہرنے والے اے بڑائی والے اے سب سے پہلے اے علم والے اے بردبار اے حکمت والے

سُبْحانَکَ یَا لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النَّارِ یَا رَبِّ

تو پاک ہے اے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں فریاد سن فریاد سن ہمیں آگ سے نجات دے اے پروردگار

﴿2﴾ یَا سَیِّدَ السَّاداتِ یَا مُجِیبَ الدَّعَواتِ، یَا رَافِعَ الدَّرَجَاتِ

اے سرداروں کے سردار اے دعائیں قبول کرنے والے اے درجات بلند کرنے والے

یَا وَلِیَّ الْحَسَناتِ، یَا غَافِرَ الْخَطِیئاتِ، یَا مُعْطِیَ الْمَسْأَلاتِ

اے نیکیوں میں مدد دینے والے اے گناہوں کے بخشنے والے اے حاجات پوری کرنے والے

یَا قابِلَ التَّوْباتِ، یَا سَامِعَ الْاَصْواتِ، یَا عَالِمَ الْخَفِیِّاتِ، یَا دَافِعَ الْبَلِیِّاتِ

اے توبہ قبول کرنے والے اے آوازوں کے سننے والے اے چھپی چیزوں کے جاننے والے اے بلائیں دور کرنے والے

﴿3﴾ یَا خَیْرَ الْغافِرِینَ، یَا خَیْرَ الْفاتِحِینَ، یَا خَیْرَ النَّاصِرِینَ

اے بخشنے والوں میں بہتر اے فتح کرنے والوں میں بہتر اے مدد کرنے والوں میں بہتر

یَا خَیْرَ الْحَاکِمِینَ یَا خَیْرَ الرَّازِقِینَ یَا خَیْرَ الْوَارِثِینَ

اے حاکموں میں بہتر اے رزق دینے والوں میں بہتر اے وارثوں میں بہتر

یَا خَیْرَ الْحَامِدِینَ، یَا خَیْرَ الذَّاکِرِینَ یَا خَیْرَ الْمُنْزِلِینَ، یَا خَیْرَ الُمحْسِنِینَ

اے تعریف کرنے والوں میں بہتر اے ذکر کرنے والوں میں بہتر اے میزبانوں میں بہتراے احسان کرنے والوں میں بہتر

﴿4﴾ یَا مَنْ لَہُ الْعِزَّۃُ وَالْجَمالُ، یَا مَنْ لَہُ الْقُدْرَۃُ وَالْکَمالُ، یَا مَنْ لَہُ الْمُلْکُ وَالْجَلالُ

اے وہ جس کیلئے عزت اور جمال ہے اے وہ جس کے لیے قدرت اور کمال ہے اے وہ جسکے لیے ملک اور جلال ہے

یَا مَنْ ھُوَ الْکَبِیرُ الْمُتَعالِ، یَا مُنْشِیَ السَّحابِ الثِّقالِ، یَا مَنْ ھُوَ شَدِیدُ الِمحالِ، یَا مَنْ ھُوَ سَرِیعُ الْحِسابِ

اے وہ جو بڑائی والا بلند تر ہے اے بھرے بادلوں کے پیدا کرنے والے اے وہ جو بہت زیادہ قوت والا ہے اے وہ جو تیز تر حساب کرنے والا ہے

یَا مَنْ ھُوَ شَدِیدُ الْعِقابِ، یَا مَنْ عِنْدَہُ حُسْنُ الثَّوابِ، یَا مَنْ عِنْدَہُ ٲُمُّ الْکِتابِ

اے وہ جو سخت عذاب دینے والا ہے اے وہ جسکے ہاں بہترین ثواب ہے اے وہ جسکے پاس لوح محفوظ ہے

﴿5﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا حَنَّانُ، یَا مَنَّانُ، یَا دَیَّانُ، یَا بُرْھَانُ، یَا سُلْطانُ

اے معبود! تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے محبت والے اے احسان کرنیوالے اے بدلہ دینے والے اے دلیل روشن اے صاحب سلطنت

یَا رِضْوانُ، یَا غُفْرانُ، یَا سُبْحانُ، یَا مُسْتَعانُ، یَا ذَا الْمَنِّ وَالْبَیانِ

اے راضی ہونے والے اے بخشنے والے اے پاکیزگی والے اے مدد کرنے والے اے صاحب احسان وبیان

﴿6﴾ یَا مَنْ تَواضَعَ کُلُّ شَیْئٍ لِعَظَمَتِہِ، یَا مَنِ اسْتَسْلَمَ کُلُّ شَیْئٍ لِقُدْرَتِہِ، یَا مَنْ ذَلَّ کُلُّ شَیْئٍ لِعِزَّتِہِ

اے وہ جس کی عظمت کے آگے سب چیزیں جھکی ہوئی ہیں اے وہ جسکی قدرت کے سامنے ہر شے سرنگوں ہے اے وہ جسکی بڑائی کے سامنے ہر چیز پست ہے

یَا مَنْ خَضَعَ کُلُّ شَیْئٍ لِھَیْبَتِہِ، یَا مَنِ انْقادَ کُلُّ شَیْئٍ مِنْ خَشْیَتِہِ، یَا مَنْ تَشَقَّقَتِ الْجِبالُ مِنْ مَخافَتِہِ

اے وہ جسکے خوف سے ہر چیز دبی ہوئی ہے اے وہ جسکے ڈر سے ہر چیز فرمانبردار بنی ہوئی اے وہ جسکے خوف سے پہاڑ پھٹ جاتے ہیں

یَا مَنْ قامَتِ السَّمَاوَاتُ بِأَمْرِہِ یَا مَنِ اسْتَقَرَّتِ الْاَرَضُونَ بِإذْنِہِ

اے وہ جسکے حکم سے آسمان کھڑے ہیں اے وہ جسکے اذن سے زمینیں ٹھہری ہوئی ہیں

یَا مَنْ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ، یَا مَنْ لاَ یَعْتَدِی عَلی أَھْلِ مَمْلَکَتِہِ

اے وہ کہ کڑکتی بجلی جسکی تسبیح خواں ہے اے وہ جو اپنے زیر حکومت لوگوں پر ظلم نہیں کرتا

﴿7﴾ یَا غافِرَ الْخَطایا یَا کاشِفَ الْبَلایا یَا مُنْتَھَی الرَّجایَا یَا مُجْزِلَ الْعَطایَا

اے گناہوں کے بخشنے والے اے بلائیں دور کرنے والے اے امیدوں کے آخری مقام اے بہت عطاؤں والے

یَا واھِبَ الْھَدایَا، یَا رازِقَ الْبَرایا، یَا قَاضِیَ الْمَنایا

اے تحفے عطا کرنے والے اے مخلوق کو رزق دینے والے اے تمنائیں پوری کرنے والے

یَا سَامِعَ الشَّکَایا، یَا بَاعِثَ الْبَرایا یَا مُطْلِقَ الاُساری

اے شکایتیں سننے والے اے مخلوق کو زندہ کرنے والے اے قیدیوں کو آزاد کرنے والے

﴿8﴾ یَا ذَا الْحَمْدِ وَالثَّناءِ، یَا ذَا الْفَخْرِ وَالْبَھَاءِ، یَا ذَا الَمجْدِ وَالسَّناءِ

اے تعریف و ثناء  والے اے فخر و خوبی والے اے بزرگی و بلندی والے

یَا ذَا الْعَھْدِ وَالْوَفاءِ، یَا ذَا الْعَفْوِ وَالرِّضاءِ، یَا ذَا الْمَنِّ وَالْعَطَاءِ

اے عہد اور وفا والے اے معافی دینے والے اور راضی ہونے والے اے عطا و بخشش کرنے والے

یَا ذَا الْفَصْلِ وَالْقَضاءِ، یَا ذَا الْعِزِّ وَالْبَقاءِ، یَا ذَا الْجُودِ وَالسَّخاءِ، یَا ذَا الاَلاَءِ وَالنَّعْمَاءِ

اے فیصلے اور انصاف والے اے عزت اور بقاء والے اے عطاء و سخاوت والے اے رحمتوں اور نعمتوں والے

﴿9﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مانِعُ، یَا دافِعُ، یَا رافِعُ

اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے روکنے والے اے ہٹانے والے اے بلندکرنے والے

یَا صانِعُ، یَا نافِعُ، یَا سامِعُ، یَا جامِعُ، یَا شافِعُ، یَا واسِعُ، یَا مُوسِعُ

اے بنانے والے اے نفع والے اے سننے والے اے جمع کرنے والے اے شفاعت کرنے والے اے کشادگی والے اے وسعت دینے والے

﴿10﴾ یَا صانِعَ کُلِّ مَصْنُوعٍ یَا خالِقَ کُلِّ مَخْلُوقٍ یَا رازِقَ کُلِّ مَرْزُوقٍ

اے ہر مصنوع کے صانع اے ہر مخلوق کے خالق اے ہررزق پانے والے کے رازق

یَا مالِکَ کُلِّ مَمْلُوکٍ یَا کَاشِفَ کُلِّ مَکْرُوبٍ یَا فَارِجَ کُلِّ مَھْمُومٍ

اے ہر مملوک کے مالک اے ہر دکھی کا دکھ دور کرنے والے اے ہر پریشان کی پریشانی مٹانے والے

یَا رَاحِمَ کُلِّ مَرْحُومٍ، یَا نَاصِرَ کُلِّ مَخْذُولٍ، یَا سَاتِرَ کُلِّ مَعْیُوبٍ، یَا مَلْجَأَ کُلِّ مَطْرُودٍ

اے ہر رحم کیے گئے پر رحم کرنے والے اے ہر بے سہار کے مددگار اے ہربرائی پر پردہ ڈالنے والے اے ہر راندے گئے کی پناہ گاہ

﴿11﴾ یَا عُدَّتِی عِنْدَ شِدَّتِی، یَا رَجَائِی عِنْدَ مُصِیبَتِی، یَا مُؤْنِسِی عِنْدَ وَحْشَتِی

اے سختی کے وقت میرے سرمایہ اے مصیبت میں میری امید گاہ اے وحشت کے وقت میرے ہمدم

یَا صَاحِبِی عِنْدَ غُرْبَتِی، یَا وَلِیِّی عِنْدَ نِعْمَتِی، یَا غِیاثِی عِنْد کُرْبَتِی یَا دَلِیلِی عِنْدَ حَیْرَتِی

اے میری تنہائی میں میرے ساتھی اے نعمت میں میری کفالت کرنے والے اے دکھ درد میں میرے مددگار اے حیرت کے وقت میرے رہنما

یَا غَنائِی عِنْدَ افْتِقارِی، یَا مَلْجَیِی عِنْدَ اضْطِرارِی، یَا مُعِینِی عِنْدَ مَفْزَعِی

اے محتاجی کے وقت میرے سرمایہ اے برقراری کے وقت میری پناہ گاہ اے فریاد کے وقت میرے مددگار

﴿12﴾ یَا عَلاَّمَ الْغُیُوبِ یَا غَفَّارَ الذُّنُوبِ یَا سَتَّارَ الْعُیُوبِ یَا کَاشِفَ الْکُرُوبِ

اے ہر غیب کے جاننے والے اے گناہوں کے بخشنے والے اے عیبوں کے چھپانے والے اے مصیبتیں دور کرنے والے

یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ یَا طَبِیبَ الْقُلُوبِ یَا مُنَوِّرَ الْقُلُوبِ یَا أَنِیسَ الْقُلُوبِ

اے دلوں کو پلٹنے والے اے دلوں کے معالج اے دلوں کے روشن کرنے والے اے دلوں کے ہمدم

یَا مُفَرِّجَ الْھُمُومِ، یَا مُنَفِّسَ الْغُمُومِ

اے غموں کی گرہ کھولنے والے اے غموں کو دور کرنے والے

﴿13﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا جَلِیلُ، یَا جَمِیلُ، یَا وَکِیلُ، یَا کَفِیلُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے اے جلال والے اے جمال والے اے کارساز اے سرپرست

یَا دَلِیلُ، یَا قَبِیلُ، یَا مُدِیلُ، یَا مُنِیلُ، یَا مُقِیلُ، یَا مُحِیلُ

اے رہنما اے قبول کرنے والے اے رواں کرنے والے اے بخشنے والے اے معاف کرنے والے اے جگہ دینے والے

﴿14﴾ یَا دَلِیلَ الْمُتَحَیِّرِینَ، یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ، یَا صَرِیخَ الْمُسْتَصْرِخِینَ، یَا جارَ الْمُسْتَجِیرِینَ

اے سرگردانوں کے رہنما اے پکارنے والوں کی مدد کرنے والے اے فریادیوں کی فریاد کو پہنچنے والے اے پناہ طلب کرنے والوں کی پناہ

یَا أَمانَ الْخَائِفِینَ، یَا عَوْنَ الْمُؤْمِنِینَ، یَا رَاحِمَ الْمَساکِینَ، یَا مَلْجَأَ الْعَاصِینَ

اے ڈرنے والوں کی ڈھارس اے مومنوں کے مددگار اے بے چاروں پر رحم کرنے والے اے گنہگاروں کی پناہ

یَا غافِرَالْمُذْنِبِینَ یَا مُجِیبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّینَ

اے خطاکاروں کے بخشنے والے اے بے قراروں کی دعا قبول کرنے والے

﴿15﴾ یَا ذَا الْجُودِ وَالْاِحْسانِ یَا ذَا الْفَضْلِ وَالْاِمْتِنانِ یَا ذَا الْاَمْنِ وَالْاَمانِ

اے صاحب جود و احسان اے صاحب فضل و منت اے صاحب امن و امان

یَا ذَا الْقُدْسِ وَالسُّبْحانِ یَا ذَا الْحِکْمَۃِ وَالْبَیانِ یَا ذَا الرَّحْمَۃِ وَالرِّضْوانِ

اے طہارت و پاکیزگی والے اے حکمت و بیان والے اے رحمت و رضا والے

یَا ذَا الْحُجَّۃِ وَالْبُرْھَانِ یَا ذَا الْعَظَمَۃِ وَالسُّلْطَانِ یَا ذَا الرَّأْفَۃِ وَالْمُسْتَعانِ یَا ذَا الْعَفْوِ وَالْغُفْرانِ

اے حجت اور روشن دلیل والے اے عظمت و سلطنت والے اے مہربانی کرنے اور مدد دینے والے اے معافی دینے اور بخشنے والے

﴿16﴾ یَا مَنْ ھُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ یَا مَنْ ھُوَ إلہُ کُلِّ شَیْئٍ یَا مَنْ ھُوَ خالِقُ کُلِّ شَیْئٍ

اے وہ جو ہر چیز کا پروردگار ہے اے وہ جو ہرشے کامعبود ہے اے وہ جو ہر چیز کا خالق ہے

یَا مَنْ ھُوَ صَانِعُ کُلِّ شَیْئٍ، یَا مَنْ ھُوَ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ ، یَا مَنْ ھُوَ بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ

اے وہ جو ہرچیز کا بنانے والا ہے اے وہ جو ہر شے سے پہلے تھا اے وہ جو ہر شے کے بعد رہے گا

یَا مَنْ ھُوَ فَوْقَ کُلِّ شَیْئٍ، یَا مَنْ ھُوَ عَالِمٌ بِکُلِّ شَیْئٍ یَا مَنْ ھُوَ قادِرٌ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ یَا مَنْ ھُوَ یَبْقی وَیَفْنی کُلُّ شَیْئٍ

اے وہ جو ہر شے سے بلند ہے اے وہ جو ہر چیز کاجاننے والا ہے اے وہ جو ہر چیز پر قادر ہے اے وہ جو باقی رہے گا جب ہر چیز فنا ہو جائے گی

﴿17﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مُوْمِنُ، یَا مُھَیْمِنُ، یَا مُکَوِّنُ، یَا مُلَقِّنُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے امن دینے والے اے نگہبان اے کائنات بنانے والے اے تلقین کرنے والے

یَا مُبَیِّنُ، یَا مُھَوِّنُ، یَا مُمَکِّنُ، یَا مُزَیِّنُ، یَا مُعْلِنُ، یَا مُقَسِّمُ

اے ظاہر کرنے والے اے آسان کرنے والے اے قدرت دینے والے اے زینت دینے والے اے اعلان کرنے والے اے باٹنے والے

﴿18﴾ یَا مَنْ ھُوَ فِی مُلْکِہِ مُقِیمٌ، یَا مَنْ ھُوَ فِی سُلْطانِہِ قَدِیمٌ یَا مَنْ ھُو فِی جَلالِہِ عَظِیمٌ یَا مَنْ ھُوَ عَلَی عِبادِہِ رَحِیمٌ

اے وہ جو اپنے اقتدار پر میں پائیدار ہے اے وہ جو اپنی سلطنت میں قدیم ہے اے وہ جو اپنی شان میں بلند تر ہے اے وہ جو اپنے بندوں پر مہربان ہے

یَا مَنْ ھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیمٌ یَا مَنْ ھُوَ بِمَنْ عَصاہُ حَلِیمٌ یَا مَنْ ھُوَ بِمَنْ رَجاہُ کَرِیمٌ

اے وہ جو ہر چیز کا جاننے والا ہے اے وہ جو نافرمان سے نرمی کرنے والا ہے اے وہ جو امیدوارپر کرم کرنے والا ہے

یَا مَنْ ھُوَ فِی صُنْعِہِ حَکِیمٌ، یَا مَنْ ھُوَ فِی حِکْمَتِہِ لَطِیفٌ، یَا مَنْ ھُوَ فِی لُطْفِہِ قَدِیمٌ

اے وہ جو اپنی صنعت میں حکمت والا ہے اے وہ جو اپنی حکمت میں باریک بین ہے اے وہ جس کا احسان قدیم ہے

﴿19﴾ یَا مَنْ لاَ یُرْجی إلاَّ فَضْلُہُ، یَا مَنْ لاَ یُسْأَلُ إلاَّ عَفْوُہُ، یَا مَنْ لاَ یُنْظَرُ إلاَّ بِرُّہُ، یَا مَنْ لاَ یُخافُ إلاَّ عَدْلُہُ

اے وہ جس سے اس کے فضل کی امید کی جاتی ہے اے وہ جس کی بخشش کاسوال کیا جاتا ہے اے وہ جس سے بھلائی کی آس ہے اے وہ جسکے عدل سے خوف آتا ہے

یَا مَنْ لاَ یَدُومُ إلاَّ مُلْکُہُ، یَا مَنْ لاَ سُلْطانَ إلاَّ سُلْطانُہُ، یَا مَنْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ رَحْمَتُہُ

اے وہ جسکی حکومت ہمیشہ رہے گی اے وہ جسکی سلطنت کے سوا کوئی سلطنت نہیں اے وہ جسکی رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے

یَا مَنْ سَبَقَتْ رَحْمَتُہُ غَضَبَہُ یَا مَنْ أَحاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمُہُ، یَا مَنْ لَیْسَ أَحَدٌ مِثْلُہُ

اے وہ جسکی رحمت اسکے غضب سے آگے ہے اے وہ جسکا علم ہر چیز پر حاوی ہے اے وہ کہ جس جیسا کوئی نہیں ہے

﴿20﴾ یَا فارِجَ الْھَمِّ، یَا کَاشِفَ الْغَمِّ، یَا غَافِرَ الذَّنْبِ، یَا قَابِلَ التَّوْبِ، یَا خَالِقَ الْخَلْقِ

اے اندیشے ہٹا دینے والے اے غم دور کرنے والے اے گناہ معاف کرنے والے اے توبہ قبول کرنے والے

یَا صَادِقَ الْوَعْدِ یَا مُوفِیَ الْعَھْدِ، یَا عَالِمَ السِّرِّ، یَا فَالِقَ الْحَبِّ، یَا رَازِقَ الْاَنامِ

اے مخلوقات کے خالق اے وعدے میں سچے اے عہد پورا کرنے والے اے راز کے جاننے والے اے دانے کو چیرنے والے اے لوگوں کے رازق

﴿21﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا عَلِیُّ یَا وَفِیُّ، یَا غَنِیُّ، یَا مَلِیُّ

اے معبود میں تجھ سے تیرے نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں اے بلند اے وفادار اے بے نیاز

یَا حَفِیُّ، یَا رَضِیُّ، یَا زَکِیُّ، یَا بَدِیُّ، یَا قَوِیُّ یَا وَلِیُّ

اے مہربان اے پسندیدہ اے پاکیزہ اے ابتدا کرنے والے اے قوت والے اے حاکم

﴿22﴾ یَا مَنْ أَظْھَرَ الْجَمِیلَ یَا مَنْ سَتَرَ الْقَبِیحَ یَا مَنْ لَمْ یُوَاخِذْ بِالْجَرِیرَۃِ

اے وہ جس نے نیکی کو ظاہر کیا اے وہ جس نے بدی کو ڈھانپا اے وہ جس نے جرم پر گرفت نہیں فرمائی

یَا مَنْ لَمْ یَھْتِکِ السِّتْرَ یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ، یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ

اے وہ جس نے پردہ فاش نہیں کیا اے بہت معاف کرنے والے اے بہترین درگزر کرنے والے اے وسیع مغفرت والے

یَا بَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَۃِ یَا صَاحِبَ کُلِّ نَجْوی یَا منتھی کُلِّ شَکْوی

اے دونوں ہاتھوں سے رحمت کرنے والے اے ہر سرگوشی کے مالک اے شکایت سننے والے

﴿23﴾ یَا ذَا النِّعْمَۃِ السَّابِغَۃِ یَا ذَا الرَّحْمَۃِ الْواسِعَۃِ، یَا ذَا الْمِنَّۃِ السَّابِقَۃِ، یَا ذَا الْحِکْمَۃِ الْبَالِغَۃِ، یَا ذَا الْقُدْرَۃِ الْکَامِلَۃِ

اے کامل نعمت کے مالک اے وسیع رحمت والے اے احسان میں پہل کرنے والے اے بھرپور حکمت والے اے کامل قدرت والے

یَا ذَا الْحُجَّۃِ الْقَاطِعَۃِ یَا ذَا الْکَرامَۃِ الظَّاھِرَۃِ یَا ذَا الْعِزَّۃِ الدَّائِمَۃِ، یَا ذَا الْقُوَّۃِ الْمَتِینَۃِ، یَا ذَا الْعَظَمَۃِ الْمَنِیعَۃِ

اے قاطع دلیل والے اے کھلی سخاوت والے اے ہمیشہ کی عزت والے اے مضبوط قوت والے اے سب سے زیادہ عظمت والے

﴿24﴾ یَا بَدِیعَ السَّمَاواتِ یَا جَاعِلَ الظُّلُماتِ یَا رَاحِمَ الْعَبَراتِ یَا مُقِیلَ الْعَثَراتِ، یَا سَاتِرَ الْعَوْراتِ

اے آسمانوں کے بنانے والے اے تاریکیوں کو وجود میں لانے والے اے آنسوؤں پر رحم کرنے والے اے لغزشوں کے معاف کرنے والے اے عیبوں کے چھپانے والے

یَا مُحْیِیَ الْاَمْواتِ، یَا مُنْزِلَ الاَیاتِ، یَا مُضَعِّفَ الْحَسَنَاتِ، یَا مَاحِیَ السَّیِّئاتِ، یَا شَدِیدَ النَّقِماتِ

اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے آیات کے نازل کرنے والے اے نیکیوں کو دوچند کرنے والے اے گناہوں کے مٹانے والے اے سخت بدلہ لینے والے

﴿25﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مُصَوِّرُ، یَا مُقَدِّرُ یَا مُدَبِّرُ

اے معبود! میں تجھ سے تیرے ہی نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں اے صورت ساز اے تقدیر بنانے والے اے تدبیر کرنے والے

یَا مُطَھِّرُ یَا مُنَوِّرُ یَا مُیَسِّرُ، یَا مُبَشِّرُ، یَا مُنْذِرُ، یَا مُقَدِّمُ، یَا مُوَخِّرُ

اے پاک کرنے والے اے روشن کرنے والے اے آسان کرنے والے اے بشارت دینے والے اے سب سے پہلے اے سب سے آخری

﴿26﴾ یَا رَبَّ الْبَیْتِ الْحَرامِ یَا رَبَّ الشَّھْرِ الْحَرامِ یَا رَبَّ الْبَلَدِ الْحَرامِ، یَا رَبَّ الرُّکْنِ وَالْمَقامِ

اے مقدس گھر کے رب اے مقدس مہینے کے رب اے مقدس شہر کے رب اے رکن و مقام کے رب

یَا رَبَّ الْمَشْعَرِ الْحَرامِ یَا رَبَّ الْمَسْجِدِ الْحَرامِ یَا رَبَّ الْحِلِّ وَالْحَرامِ

اے معشر الحرام کے رب اے مسجد الحرام کے رب اے حلال و حرام کے رب

یَا رَبَّ النُّورِ وَالظَّلامِ یَا رَبَّ التَّحِیَّۃِ وَالسَّلامِ یَا رَبَّ الْقُدْرَۃِ فِی الْاَنامِ

اے روشنی و تاریکی کے رب اے درود و سلام کے رب اے لوگوں میں زیادہ توانائی پیدا کرنے والے

﴿27﴾ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ، یَا أَعْدَلَ الْعادِلِینَ یَا أَصْدَقَ الصَّادِقِینَ یَا أَطْھَرَ الطَّاھِرِینَ

اے حاکموں میں بڑے حاکم اے عادلوں میں زیادہ عادل اے سچوں میں زیادہ سچے اے پاکوں میں پاک تر

یَا أَحْسَنَ الْخالِقِینَ یَا أَسْرَعَ الْحاسِبِینَ یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ، یَا أَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، یَا أَشْفَعَ الشَّافِعِینَ، یَا أَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ

اے خالقوں میں بہترین خالق اے حساب کرنے والوں میں زیادہ تیز اے سننے والوں میں زیادہ سننے والے اے دیکھنے والوں میں زیادہ دیکھنے والے اے شفاعت کرنے والوں میں بڑے شفیع اے بزرگی والوں میں بڑے بزرگ

﴿28﴾ یَا عِمادَ مَنْ لاَ عِمادَ لَہُ، یَا سَنَدَ مَنْ لاَ سَنَدَ لَہُ، یَا ذُخْرَ مَنْ لاَ ذُخْرَ لَہُ

اے اسکا آسراجسکا کوئی آسرا نہیں اے اسکے سہارے جسکا کوئی سہارا نہیں اے اسکے سرمایہ جسکا کوئی سرمایہ نہیں

یَا حِرْزَ مَنْ لاَ حِرْزَ لَہُ، یَا غِیاثَ مَنْ لاَ غِیاثَ لَہُ، یَا فَخْرَ مَنْ لاَ فَخْرَ لَہُ، یَا عِزَّ مَنْ لاَ عِزَّ لَہُ

اے اسکی پناہ جسکی کوئی پناہ نہیں اے اسکے فریاد رس جسکا کوئی فریاد رس نہیں اے اسکی بڑائی جسکا کوئی فخرنہیں اے اسکی عزت جس کیلئے عزت نہیں

یَا مُعِینَ مَنْ لاَ مُعِینَ لَہُ یَا أَنِیسَ مَنْ لاَ أَنِیسَ لَہُ یَا أَمانَ مَنْ لاَ أَمانَ لَہُ

اے اسکے مددگار جسکا کوئی مددگار نہیں اے اسکے ساتھی جسکا کوئی ساتھی نہیں اے اسکی پناہ جسکی کوئی پناہ نہیں

﴿29﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا عَاصِمُ، یَا قائِمُ، یَا دائِمُ

اے معبود میں تجھ سے تیرے نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں اے پناہ دینے والے اے پائیدار اے ہمیشگی والے

یَا راحِمُ، یَا سالِمُ، یَا حاکِمُ، یَا عالِمُ، یَا قاسِمُ، یَا قابِضُ، یَا باسِطُ

اے رحم کرنے والے اے بے عیب اے حکومت کے مالک اے علم والے اے تقسیم کرنے والے اے بند کرنے والے اے کھولنے والے

﴿30﴾ یَا عاصِمَ مَنِ اسْتَعْصَمَہُ، یَا راحِمَ مَنِ اسْتَرْحَمَہُ، یَا غافِرَ مَنِ اسْتَغْفَرَہُ

اے اسکے نگہدار جو نگہداری چاہے اے اس پر رحم کرنے والے جو رحم کا طالب ہو اے اسکے بخشنے والے جو طالبِ بخشش ہو

یَا ناصِرَ مَنِ اسْتَنْصَرَہُ، یَا حافِظَ مَنِ اسْتَحْفَظَہُ، یَا مُکْرِمَ مَنِ اسْتَکْرَمَہُ

اے اسکی نصرت کرنے والے جو نصرت چاہے اے اسکی حفاظت کرنے والے جو حفاظت چاہے اے اسکو بڑائی دینے والے جو بڑائی طلب کرے

یَا مُرْشِدَ مَنِ اسْتَرْشَدَہُ یَا صَرِیخَ مَنِ اسْتَصْرَخَہُ یَا مُعِینَ مَنِ اسْتَعانَہُ یَا مُغِیثَ مَنِ اسْتَغاثَہُ

اے اسکی رہنمائی کرنے والے جو رہنمائی چاہے اے اسکے داد رس جو دادرسی چاہے اے اسکے مددگار جو مددطلب کرے اے اسکے فریاد رس جو فریادکرے

﴿31﴾ یَا عَزِیزاً لاَ یُضامُ، یَا لَطِیفاً لاَ یُرامُ، یَا قَیُّوماً لاَ یَنامُ، یَا دائِماً لاَ یَفُوتُ، یَا حَیّاً لاَ یَمُوتُ

اے وہ غالب جو ظلم نہیں کرتا اے وہ باریک جو نظر انداز نہیں ہوتا اے وہ نگہبان جو سوتا نہیں اے وہ جاوداں جو مرتا نہیں اے وہ زندہ جسے موت نہیں

یَا مَلِکاً لاَ یَزُولُ یَا باقِیاً لاَ یَفْنی یَا عالِماً لاَ یَجْھَلُ یَا صَمَداً لاَ یُطْعَمُ یَا قَوِیّاً لاَ یَضْعُفُ

اے وہ بادشاہ جسے زوال نہیں اے وہ باقی جو فانی نہیں اے وہ عالم جس میں جہل نہیں اے وہ بے نیاز جو کھاتا نہیں اے وہ قوی جسے ضعف نہیں

﴿32﴾اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا أَحَدُ، یَا واحِدُ، یَا شاھِدُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے یکتا اے یگانہ اے حاضر

یَا ماجِدُ، یَا حامِدُ، یَا راشِدُ، یَا باعِثُ یَا وارِثُ یَا ضارُّ یَا نافِعُ

اے بزرگوار اے تعریف والے اے رہنما اے اٹھانے والے اے وارث اے خسارہ دینے والے اے نفع دینے والے

﴿33﴾ یَا أَعْظَمَ مِنْ کُلِّ عَظِیمٍ یَا أَکْرَمَ مِنْ کُلِّ کَرِیمٍ یَا أَرْحَمَ مِنْ کُلِّ رَحِیمٍ

اے سب بڑوں سے بڑے اے سب بزرگوں سے بزرگ تر اے سب مہربانوں سے مہربان

یَا أَعْلَمَ مِنْ کُلِّ عَلِیمٍ یَا أَحْکَمَ مِنْ کُلِّ حَکِیمٍ یَا أَقْدَمَ مِنْ کُلِّ قَدِیمٍ

اے ہر عالم سے بڑے عالم اے ہر حکیم سے بڑے حکیم اے ہر قدیم سے قدیم تر

یَا أَکْبَرَ مِنْ کُلِّ کَبِیرٍ یَا أَلْطَفَ مِنْ کُلِّ لَطِیفٍ یَا أَجَلَّ مِن کُلِّ جَلِیلٍ یَا أَعَزَّ مِنْ کُلِّ عَزِیزٍ

اے ہر بزرگ سے بزرگ تر اے ہر لطیف سے زیادہ لطیف اے ہر جلال والے سے زیادہ جلال والے اے ہرزبردست سے زیادہ زبردست

﴿34﴾ یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ یَا عَظِیمَ الْمَنِّ یَا کَثِیرَ الْخَیْرِ، یَا قَدِیمَ الْفَضْلِ، یَا دائِمَ اللُّطْفِ

اے بہتر درگزر کرنے والے اے بڑے احسان والے اے زیادہ خیروالے اے قدیم فضل والے اے ہمیشہ کے لطف والے

یَا لَطِیفَ الصُّنْعِ یَا مُنَفِّسَ الْکَرْبِ یَا کاشِفَ الضُّرِّ، یَا مالِکَ الْمُلْکِ، یَا قاضِیَ الْحَقِّ

اے خوبصورت صنعت والے اے سختی دور کرنے والے اے دکھ دور کرنے والے اے ہر ملک کے مالک اے حق کا فیصلہ دینے والے

﴿35﴾ یَا مَنْ ھُوَ فِی عَھْدِہِ وَفِیٌّ، یَا مَنْ ھُوَ فِی وَفائِہِ قَوِیٌّ، یَا مَنْ ھُوَ فِی قُوَّتِہِ عَلِیٌّ ، یَا مَنْ ھُوَ فِی عُلُوِّہِ قَرِیبٌ

اے وہ جو اپنے عہد کو پورا کرنے والا ہے اے وہ جو اپنی وفا میں قوی ہے اے وہ جو اپنی قوت میں بلند ہے اے وہ جو اپنی بلندی میں قریب ہے

یَا مَنْ ھُوَ فِی قُرْبِہِ لَطِیفٌ یَا مَنْ ھُوَ فِی لُطْفِہِ شَرِیفٌ یَا مَنْ ھُوَ فِی شَرَفِہِ عَزِیزٌ

اے وہ جو اپنے قرب میں مہربان ہے اے وہ جو اپنے لطف میں کریم ہے اے وہ جو اپنی کرم میں عزت دار ہے

یَا مَنْ ھُوَ فِی عِزِّہِ عَظِیمٌ یَا مَنْ ھُوَ فِی عَظَمَتِہِ مَجِیدٌ یَا مَنْ ھُوَ فِی مَجْدِہِ حَمِیدٌ

اے وہ جو اپنی عزت میں عظیم ہے اے وہ جو اپنی عظمت میں بلند مرتبہ ہے اے وہ جو اپنے مرتبے میں تعریف والا ہے

﴿36﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا کافِی، یَا شافِی، یَا وافِی، یَا مُعافِی

اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے کفایت کرنے والے اے شفا دینے والے اے وفاداراے عافیت دینے والے

یَا ھَادِی، یَا داعِی، یَا قاضِی، یَا راضِی، یَا عالِی، یَا باقِی

اے ہدایت دینے والے اے بلانے والے اے فیصلے کرنے والے اے خوشنودی والے اے بلندی والے اے باقی رہنے والے۔ اے

﴿37﴾ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ خاضِعٌ لَہُ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ خاشِعٌ لَہُ، یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ کائِنٌ لَہُ

وہ جسکے آگے ہر چیز جھکی ہوئی ہے اے وہ جسکے آگے ہر چیز خوف زدہ ہے اے وہ جس سے ہر چیز کو وجود ملا ہے

یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ مَوْجُودٌ بِہِ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ مُنِیبٌ إلَیْہِ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ خائِفٌ مِنْہُ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ قائِمٌ بِہِ

اے وہ جسکے ذریعے ہر چیز موجود ہوئی ہے اے وہ جسکی طرف ہر چیز کی بازگشت ہے اے وہ جس سے ہرچیز ڈرتی ہے اے وہ جسکے ذریعے ہر چیز باقی ہے

یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ صائِرٌ إلَیْہِ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ یُسَبِّحُ بِحَمْدِہِ یَا مَنْ کُلُّ شَیْئٍ ھَالِکٌ إلاَّ وَجْھَہُ

اے وہ جسکی طرف ہر چیز لوٹتی ہے اے وہ کہ ہر چیز جسکی حمد میں مصروف ہے اے وہ کہ جسکے جلوے کے سوا ہر چیز ناپید ہو جائے گی

﴿38﴾ یَا مَنْ لاَ مَفَرَّ إلاَّ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ مَفْزَعَ إلاَّ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ مَقْصَدَ إلاَّ إلَیْہِ

اے وہ جسکے سوا کوئی جائے فرار نہیں ہے اے وہ جسکے سوا کوئی جائے پناہ نہیں اے وہ جسکے سوا کوئی منزلِ مقصود نہیں

یَا مَنْ لاَ مَنْجَیً مِنْہُ إلاَّ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ یُرْغَبُ إلاَّ إلَیْہِ، یَا مَنْ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِہِ، یَا مَنْ لاَ یُسْتَعانُ إلاَّ بِہِ

اے وہ جسکے علاوہ کوئی جائے نجات نہیں اے وہ جسکے بغیر کسی شئی میں رغبت نہیں ہو سکتی اے وہ کہ نہیں ہے طاقت و قوت مگر اسی سے اے وہ جسکے سوا کہیں سے مدد نہیں مل سکتی

یَا مَنْ لاَ یُتَوَکَّلُ إلاَّ عَلَیْہِ یَا مَنْ لاَ یُرْجی إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یُعْبَدُ إلاَّ ھُوَ

اے وہ جسکے سوا کسی پر بھروسہ نہیں ہو سکتا اے وہ جسکے سوا کسی سے امید نہیں ہوسکتی اے وہ جسکے سوا کسی کی عبادت نہیں ہو سکتی۔ اے بہترین ذات جس سے ڈرا جائے

﴿39﴾ یَا خَیْرَ الْمَرْھُوبِینَ یَا خَیْرَ الْمَرْغُوبِینَ، یَا خَیْرَ الْمَطْلُوبِینَ، یَا خَیْرَ الْمَسْؤُولِینَ، یَا خَیْرَ الْمَقْصُودِینَ یَا خَیْرَ الْمَذْکُورِینَ

اے بہترین لبھانے والے اے بہترین طلب کیے جانے والے اے بہترین سوال کیے جانے والے اے بہترین قصد کیے جانے والے اے بہترین ذکر کیے جانے والے

یَا خَیْرَ الْمَشْکُورِینَ یَا خَیْرَ الْمَحْبُوبِینَ یَا خَیْرَ الْمَدْعُوِّینَ یَا خَیْرَ الْمُسْتَأْنِسِینَ

اے بہترین شکرکیے جانے والے اے بہترین محبت کیے جانے والے اے بہترین پکارے جانے والے اے بہترین مانوس کیے جانے والے

﴿40﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا غافِرُ یَا ساتِرُ یَا قادِرُ یَا قاھِرُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام سے اے معاف کرنے والے اے چھپانے والے اے قدرت والے اے غلبے والے

یَا فاطِرُ یَا کاسِرُ یَا جابِرُ یَا ذاکِرُ، یَا ناظِرُ، یَا ناصِرُ

اے پیدا کرنیوالے اے توڑنے والے اے جوڑنے والے اے ذکر کرنیوالے اے دیکھنے والے اے مدد کرنے والے

﴿41﴾ یَا مَنْ خَلَقَ فَسَوَّی، یَا مَنْ قَدَّرَ فَھَدی، یَا مَنْ یَکْشِفُ الْبَلْوی

اے وہ جس نے پیدا کیا پھر درست کیا اے وہ جس نے تقدیر بنائی پھرہدایت دی اے وہ جو بلائیں دور کرتا ہے

یَا مَنْ یَسْمَعُ النَّجْوی، یَا مَنْ یُنْقِذُ الْغَرْقی، یَا مَنْ یُنْجِی الْھَلْکی، یَا مَنْ أَماتَ وَأَحْیی

اے وہ جو سرگوشیاں سنتا ہے اے وہ جو ڈوبنے والوں کو بچاتا ہے اے وہ جو ہلاکتوں سے نجات دیتا ہے

یَا مَنْ یَشْفِی الْمَرْضی، یَا مَنْ أَضْحَکَ وَأَبْکی، یَا مَنْ خَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالْاُنْثیٰ

اے وہ جو مریضوں کو شفا دیتا ہے اے وہ جو ہنساتا اور رلاتا ہے اے وہ جو مارتا ہے اور زندہ کرتا ہے اے وہ جس نے نر اور مادہ جوڑے بنائے

﴿42﴾ یَا مَنْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ سَبِیلُہُ یَا مَنْ فِی الْآفاقِ آیاتُہُ یَا مَنْ فِی الاَیاتِ بُرْھَانُہُ

اے وہ جس نے خاک و آب میں راستے بنائے اے وہ جس نے فضا میں اپنی نشانیاں بنائیں اے وہ جس کی نشانیوں میں قوی دلیل ہے

یَا مَنْ فِی الْمَماتِ قُدْرَتُہُ، یَا مَنْ فِی الْقُبُورِ عِبْرَتُہُ، یَا مَنْ فِی الْقِیامَۃِ مُلْکُہُ، یَا مَنْ فِی الْحِسابِ ھَیْبَتُہُ

اے وہ کہ موت میں جس کی قدرت ظاہرہے اے وہ جس نے قبروں میں عبرت رکھی ہے اے وہ کہ قیامت میں جسکی بادشاہت ہے اے وہ کہ حساب میں جسکی ہیبت ہے

یَا مَنْ فِی الْمِیزانِ قَضاؤُہُ، یَا مَنْ فِی الْجَنَّۃِ ثَوابُہُ یَا مَنْ فِی النَّارِ عِقابُہُ

اے وہ کہ میزان عمل میں جسکی منصفی ہے اے وہ کہ جس کی طرف سے ثوابِ جنت ہے

﴿43﴾ یَا مَنْ إلَیْہِ یَھْرَبُ الْخائِفُونَ، یَا مَنْ إلَیْہِ یَفْزَعُ الْمُذْنِبُونَ، یَا مَنْ إلَیْہِ یَقْصِدُ الْمُنِیبُونَ

اے وہ کہ جسکا عذاب دوزخ ہے۔ اے وہ کہ خوف زدہ جسکی طرف بھاگتے ہیں اے وہ کہ گنہگار جسکی پناہ لیتے ہیں

یَا مَنْ إلَیْہِ یَرْغَبُ الزَّاھِدُونَ یَا مَنْ إلَیْہِ یَلْجَٲُ الْمُتَحَیِّرُونَ یَا مَنْ بِہِ یَسْتَأْنِسُ الْمُرِیدُونَ

اے وہ کہ توبہ کرنے والے جسکا قصد کرتے ہیں اے وہ کہ جسکی طرف پرہیز گار رغبت کرتے ہیں اے وہ کہ اے وہ کہ پریشان لوگ جسکی پناہ چاہتے ہیں ارادہ کرنے والے جس سے مانوس ہیں

یَا مَنْ بِہِ یَفْتَخِرُ الْمُحِبُّونَ یَا مَنْ فِی عَفْوِہِ یَطْمَعُ الْخاطِئُونَ یَا مَنْ إلَیْہِ یَسْکُنُ الْمُوقِنُونَ یَا مَنْ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُونَ

اے وہ کہ جس پر محبت کرنے والے فخر کرتے ہیں اے وہ کہ خطاکار جسکے عفو کی خواہش رکھتے ہیں اے وہ جسکے ہاں یقین والے سکون پاتے ہیں اے وہ کہ توکل کرنے والے جس پر توکل کرتے ہیں

﴿44﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا حَبِیبُ یَا طَبِیبُ یَا قَرِیبُ یَا رَقِیبُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے محبوب اے چارہ گر اے نزدیک تر اے نگہدار

یَا حَسِیبُ یَا مُھِیبُ یَا مُثِیبُ یَا مُجِیبُ یَا خَبِیرُ یَا بَصِیرُ

اے حساب رکھنے والے اے ہیبت والے اے ثواب دینے والے اے دعا قبول کرنے والے اے با خبر اے بینا

﴿45﴾ یَا أَقْرَبَ مِنْ کُلِّ قَرِیبٍ یَا أَحَبَّ مِنْ کُلِّ حَبِیبٍ یَا أَبْصَرَ مِنْ کُلِّ بَصِیرٍ

اے ہر قریب سے زیادہ قریب اے ہر محب سے زیادہ محبت کرنے والے اے ہر دیکھنے والے سے زیادہ بینا

یَا أَخْبَرَ مِنْ کُلِّ خَبِیرٍ یَا أَشْرَفَ مِنْ کُلِّ شَرِیفٍ یَا أَرْفَعَ مِنْ کُلِّ رَفِیعٍ یَا أَقْوی مِنْ کُلِّ قَوِیٍّ

اے ہر باخبر سے زیادہ خبر والے اے ہر بزرگ سے زیادہ بزرگ اے ہر بلند سے زیادہ بلند اے ہر توانا سے زیادہ توانا

یَا أَغْنی مِنْ کُلِّ غَنِیٍّ یَا أَجْوَدَ مِنْ کُلِّ جَوادٍ یَا أَرْأَفَ مِنْ کُلِّ رَؤُوفٍ

اے ہر باثروت سے زیادہ باثروت اے ہر داتا سے زیادہ دینے والے اے ہر مہربان سے زیادہ مہربان

﴿46﴾ یَا غالِباً غَیْرَ مَغْلُوبٍ یَا صانِعاً غَیْرَ مَصْنُوعٍ یَا خالِقاً غَیْرَ مَخْلُوقٍ

اے وہ غالب جس پر کوئی غالب نہیں اے وہ صانع جسے کسی نے نہیں بنایا اے وہ خالق جو خلق نہیں ہوا

یَا مالِکاً غَیْرَ مَمْلُوکٍ یَا قاھِراً غَیْرَ مَقْھُورٍ، یَا رافِعاً غَیْرَ مَرْفُوعٍ، یَا حافِظاً غَیْرَ مَحْفُوظٍ

اے وہ مالک جسکا کوئی مالک نہیں اے وہ زبردست جو کسی کے زیر نگیں نہیں اے وہ بلند جسے کسی نے بلند نہیں کیا اے وہ نگہبان جسکا کوئی نگہبان نہیں

یَا ناصِراً غَیْرَ مَنْصُورٍ یَا شاھِداً غَیْرَ غائِبٍ یَا قَرِیباً غَیْرَ بَعِیدٍ

اے وہ مددگار جسکا کوئی مددگار نہیں اے وہ حاضر جو کہیں بھی غائب نہیں اے وہ قریب جو کبھی دور نہیں ہوا

﴿47﴾ یَا نُورَ النُّورِ، یَا مُنَوِّرَ النُّورِ، یَا خالِقَ النُّورِ یَا مُدَبِّرَ النُّورِ، یَا مُقَدِّرَ النُّورِ

اے نور کی روشنی اے نور روشن کرنے والے اے نور پیدا کرنے والے اے نور کا بندوبست کرنے والے اے نور کی اندازہ گیری کرنے والے

یَا نُورَ کُلِّ نُورٍ، یَا نُوراً قَبْلَ کُلِّ نُورٍ، یَا نُوراً بَعْدَ کُلِّ نُورٍ

اے نور کی روشنی اے ہر نور سے اولین نور اے ہر نور کے بعد روشن رہنے والے

یَا نُوراً فَوْقَ کُلِّ نُورٍ یَا نُوراً لَیْسَ کَمِثْلِہِ نُورٌ

اے ہرنور سے بالاتر نور اے وہ نور جسکی مثل کوئی نور نہیں

﴿48﴾ یَا مَنْ عَطَاؤُہُ شَرِیفٌ یَا مَنْ فِعْلُہُ لَطِیفٌ یَا مَنْ لُطْفُہُ مُقِیمٌ یَا مَنْ إحْسانُہُ قَدِیمٌ

اے وہ جسکی عطا بلند تر ہے اے وہ جسکا فعل باریک تر ہے اے وہ جسکا لطف پائندہ ہے اے وہ جسکا احسان قدیم ہے

یَا مَنْ قَوْلُہُ حَقٌّ یَا مَنْ وَعْدُہُ صِدْقٌ یَا مَنْ عَفْوُہُ فَضْلٌ

اے وہ جسکا قول حق ہے اے وہ جسکا وعدہ سچا ہے

یَا مَنْ عَذابُہُ عَدْلٌ، یَا مَنْ ذِکْرُہُ حُلْوٌ، یَا مَنْ فَضْلُہُ عَمِیمٌ

اے وہ جسکی عفو میں احسان ہے اے وہ جسکے عذاب میں عدل ہے اے وہ جسکا ذکر شیریں ہے اے وہ جسکا احسان عام ہے

﴿49﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مُسَھِّلُ، یَا مُفَصِّلُ، یَا مُبَدِّلُ، یَا مُذَلِّلُ

اے معبودمیں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے ہموار کرنے والے اے جدا کرنے والے اے تبدیل کرنے والے اے پست کرنیوالے

یَا مُنَزِّلُ، یَا مُنَوِّلُ، یَا مُفْضِلُ، یَا مُجْزِلُ، یَا مُمْھِلُ، یَا مُجْمِلُ

اے اتارنے والے اے عطا کرنے والے اے نعمت دینے والے اے احسان کرنیوالے اے مہلت دینے والے اے نیکوکار

﴿50﴾یَا مَنْ یَری وَلاَ یُری، یَا مَنْ یَخْلُقُ وَلاَ یُخْلَقُ، یَا مَنْ یَھْدِی وَلاَ یُھْدی، یَا مَنْ یُحْیِی وَلاَ یُحْیی

اے وہ جو دیکھتا ہے خود نظر نہیں آتا اے وہ جو خلق کرتا ہے اور خلق نہیں ہوا اے وہ جو ہدایت دیتا ہے اور ہدایت طلب نہیں کرتا اے وہ جو زندہ کرتا ہے اور زندہ نہیں کیا گیا

یَا مَنْ یَسْأَلُ وَلاَ یُسْأَلُ، یَا مَنْ یُطْعِمُ وَلاَ یُطْعَمُ، یَا مَنْ یُجِیرُ وَلاَ یُجارُ عَلَیْہِ

اے وہ جومسئول ہے اور سائل نہیں اے وہ جو کھلاتا ہے اور کھاتا نہیں اے وہ جو پناہ دیتا ہے اور محتاجِ پناہ نہیں ہے

یَا مَنْ یَقْضِی وَلاَ یُقْضی عَلَیْہِ، یَا مَنْ یَحْکُمُ وَلاَ یُحْکَمُ عَلَیْہِ، یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ

اے وہ جو فیصلے کرتا ہے اور طالبِ فیصلہ نہیں ہے اے وہ جو حکم دیتا ہے اور اس پر کسی کا حکم نہیں اے وہ جسکا کوئی بیٹا نہیں نہ وہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ کوئی اسکا ہمسر ہے

﴿51﴾ یَا نِعْمَ الْحَسِیبُ، یَا نِعْمَ الطَّبِیبُ، یَا نِعْمَ الرَّقِیبُ، یَا نِعْمَ الْقَرِیبُ یَا نِعْمَ الْمُجِیبُ

اے بہترین حساب کرنے والے اے بہترین چارہ گر اے بہترین نگہبان اے بہترین قریب اے بہترین دعا قبول کرنے والے

یَا نِعْمَ الْحَبِیبُ، یَا نِعْمَ الْکَفِیلُ، یَا نِعْمَ الْوَکِیلُ، یَا نِعْمَ الْمَوْلیٰ، یَا نِعْمَ النَّصِیرُ

اے وہ جو بہترین محبوب ہے اے وہ جو بہترین سرپرست ہے اے وہ جو بہترین کارساز ہے اے بہترین آقا اے بہترین یاور

﴿52﴾ یَا سُرُورَ الْعارِفِینَ یَا مُنَی الْمُحِبِّینَ یَا أَنِیسَ الْمُرِیدِینَ

اے عارفوں کی شادمانی اے حب داروں کی تمنا اے ارادت مندوں کے ہمدم اے توبہ کرنے والوں کے محبوب

یَا حَبِیبَ التَّوَّابِینَ، یَا رازِقَ الْمُقِلِّینَ، یَا رَجاءَ الْمُذْنِبِینَ، یَا قُرَّۃَ عَیْنِ الْعابِدِینَ

اے بے مایہ لوگوں کے رازق اے گناہگاروں کی آس اے عبادت کرنے والوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک

یَا مُنَفِّساً عَنِ الْمَکْرُوبِینَ، یَا مُفَرِّجاً عَنِ الْمَغْمُومِینَ، یَا إلہَ الْاَوَّلِینَ وَالاَخِرِینَ

اے دکھیاروں کے دکھ دور کرنے والے اے غمزدوں کا غم مٹانے والے اے اولین و آخرین کے معبود

﴿53﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا رَبَّنا، یَا إلھَنا، یَا سَیِّدَنا، یَا مَوْلانا

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے ہی نام کے واسطے سے اے ہمارے رب اے ہمارے معبود اے ہمارے سردار اے ہمارے آقا

یَا ناصِرَنا، یَا حافِظَنا، یَا دَلِیلَنا، یَا مُعِینَنا، یَا حَبِیبَنا، یَا طَبِیبَنا

اے ہمارے یاور اے ہمارے محافظ اے ہمارے رہنما اے ہمارے مددگار اے ہمارے محبوب اے ہمارے چارہ گر

﴿54﴾ یَا رَبَّ النَّبِیِّینَ وَ الْاَبْرارِ، یَا رَبَّ الصِّدِّیقِینَ وَالْاَخْیارِ یَا رَبَّ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ

اے انبیاء و صالحین کے پروردگار اے صدیقوں اور نیک لوگوں کے پروردگار اے جنت و دوزخ کے مالک

یَا رَبَّ الصِّغارِ وَالْکِبارِ، یَا رَبَّ الْحُبُوبِ وَالثِّمارِ، یَا رَبَّ الْاَنْھَارِ وَالْاَشْجارِ، یَا رَبَّ الصَّحارِی وَالْقِفارِ

اے چھوٹے بڑے کے رب اے دانہ و ثمرکے پروان چڑھانے والے اے دریاؤں اور درختوں کے مالک اے صحراؤں اور بستیوں کے مالک

یَا رَبَّ الْبَرارِی وَالْبِحارِ، یَا رَبَّ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ، یَا رَبَّ الْاِعْلانِ وَالْاِسْرارِ

اے صحراؤں اور سمندروں کے مالک اے دن اور رات کے مالک اے کھلی اور چھپی باتوں کے مالک

﴿55﴾ یَا مَنْ نَفَذَ فِی کُلِّ شَیْئٍ أَمْرُہُ، یَا مَنْ لَحِقَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمُہُ، یَا مَنْ بَلَغَتْ إلی کُلِّ شَیْئٍ قُدْرَتُہُ

اے وہ جسکا حکم ہر چیز پر نافذ ہے اے وہ جسکا علم ہر چیز پر حاوی ہے اے وہ جسکی قدرت ہر چیز تک پہنچی ہوئی ہے

یَا مَنْ لاَیُحْصِی الْعِبادُ نِعَمَہُ، یَا مَنْ لاَ تَبْلُغُ الْخَلائِقُ شُکْرَہُ، یَا مَنْ لاَتُدْرِکُ الْاَفْھَامُ جَلالَہُ

اے وہ جسکی نعمتوں کوبندے گن نہیں سکتے اے وہ کہ مخلوقات جسکا شکریہ ادا نہیں کر سکتیں اے وہ کہ جسکی جلالت سمجھ میں نہیں آسکتی

یَا مَنْ لاَ تَنالُ الْاَوْھَامُ کُنْھَہُ، یَا مَنِ الْعَظَمَۃُ وَالْکِبْرِیَاءُ رِداؤُہُ، یَا مَنْ لاَ یَرُدُّ الْعِبادُ قَضائَہُ

اے وہ کہ جسکی حقیقت کو وہم پا نہیں سکتے اے وہ کہ بزرگی اور بڑائی جسکا لباس ہے اے وہ جسکی قضا کو بندے ٹال نہیں سکتے

یَا مَنْ لاَ مُلْکَ إلاَّ مُلْکُہُ، یَا مَنْ لاَ عَطاءَ إلاَّ عَطاؤُہُ

اے وہ جسکے سوا کسی کی حکومت نہیں اے وہ جسکی عطا کے سوا کوئی عطا نہیں

﴿56﴾ یَا مَنْ لَہُ الْمَثَلُ الْاَعْلی، یَا مَنْ لَہُ الصِّفاتُ الْعُلْیا، یَا مَنْ لَہُ الاَخِرۃُ وَالاُولی

اے وہ جسکے لئے اعلٰی نمونہ ہے اے وہ جسکے لیے بلند صفات ہیں اے وہ دنیا و آخرت جسکی ملکیت ہیں

یَا مَنْ لَہُ جَنَّۃُ الْمَأْوی، یَا مَنْ لَہُ الاَیاتُ الْکُبْری، یَا مَنْ لَہُ الْاَسْماءُ الْحُسْنی، یَا مَنْ لَہُ الْحُکْمُ وَالْقَضاءُ

اے وہ جو جنت الماویٰ کا مالک ہے اے وہ جسکی نشانیاں عظیم ہیں اے وہ جسکے نام پسندیدہ ہیں اے وہ جو حکم و فیصلے کا مالک ہے

یَا مَنْ لَہُ الْھَواءُ وَالْفَضاءُ، یَا مَنْ لَہُ الْعَرْشُ وَالثَّری، یَا مَنْ لَہُ السَّمَاوَاتُ الْعُلی

اے وہ کہ ہوا و فضا جسکی ملک ہیں اے وہ جو عرش و فرش کا مالک ہے اے وہ جو بلند آسمانوں کا مالک ہے

﴿57﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا عَفُوُّ، یَا غَفُورُ، یَا صَبُورُ، یَا شَکُورُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے معافی دینے والے اے بخشنے والے اے بہت صبر والے اے بہت شکر والے

یَا رَؤُوفُ، یَا عَطُوفُ، یَا مَسْؤُولُ، یَا وَدُودُ، یَا سُبُّوحُ، یَا قُدُّوسُ

اے مہربان اے نرم خو اے مسئول اے محبت والے اے پاک تر اے پاکیزہ

﴿58﴾ یَا مَنْ فِی السَّماءِ عَظَمَتُہُ، یَا مَنْ فِی الْاَرْضِ آیاتُہُ، یَا مَنْ فِی کُلِّ شَیْئٍ دَلائِلُہُ

اے وہ کہ آسمان میں جسکی بڑائی ہے اے وہ کہ زمین میں جسکی نشانیاں ہیں اے وہ ہر چیز میں جس کی دلیلیں ہیں

یَا مَنْ فِی الْبِحارِ عَجائِبُہُ، یَا مَنْ فِی الْجِبالِ خَزائِنُہُ، یَا مَنْ یَبْدَٲُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیدُہُ یَا مَنْ إلَیْہِ یَرْجِعُ الْاَمْرُ کُلُّہُ

اے وہ کہ سمندروں میں جسکی انوکھی چیزیں ہیں اے وہ پہاڑوں میں جسکے خزانے ہیں اے وہ جس نے خلق کو ظاہر کیا پھر جاری رکھا اے وہ جسکی طرف ہر امر کی بازگشت ہے

یَا مَنْ أَظْھَرَ فِی کُلِّ شَیْئٍ لُطْفَہُ یَا مَنْ أَحْسَنَ کُلَّ شَیْئٍ خَلْقَہُ، یَا مَنْ تَصَرَّفُ فِی الْخَلائِقِ قُدْرَتُہُ

اے وہ جسکا لطف ہر چیز میں عیاں ہے اے وہ جس نے ہرچیز کو خوبی سے خلق کیا اے وہ جسکی قدرت مخلوقات میں اثراندازی کر رہی ہے

﴿59﴾ یَا حَبِیبَ مَنْ لاَ حَبِیبَ لَہُ، یَا طَبِیبَ مَنْ لاَ طَبِیبَ لَہُ، یَا مُجِیبَ مَنْ لاَ مُجِیبَ لَہُ

اے اسکے ساتھی جسکا کوئی ساتھی نہیں اے اسکے چارہ گر جسکا کوئی چارہ گر نہیں اے اسکی دعا قبول کرنے والے جسکی کوئی قبول کرنے والا نہیں

یَا شَفِیقَ مَنْ لاَ شَفِیقَ لَہُ، یَا رَفِیقَ مَنْ لاَ رَفِیقَ لَہُ، یَا مُغِیثَ مَنْ لاَ مُغِیثَ لَہُ

اے اسکے مہربان جس پرکوئی مہربان نہیں اے اسکے ہمراہی جس کا کوئی ہمراہی نہیں اے اسکے فریاد رس جسکا کوئی فریاد رس نہیں

یَا دَلِیلَ مَنْ لاَ دَلِیلَ لَہُ، یَا أَنِیسَ مَنْ لاَ أَنِیسَ لَہُ، یَا راحِمَ مَنْ لاَ راحِمَ لَہُ، یَا صاحِبَ مَنْ لاَ صاحِبَ لَہُ

اے اسکے رہنما جسکا کوئی رہنما نہیں اے اسکے ہمدم جسکا کوئی ہمدم نہیں اے اس پر رحم کرنے والے جس پر رحم کرنے والا کوئی نہیں اے اسکے ساتھی جسکا کوئی ساتھی نہیں

﴿60﴾ یَا کافِیَ مَنِ اسْتَکْفاہُ، یَا ھَادِیَ مَنِ اسْتَھْداہُ، یَا کالِیَ مَنِ اسْتَکْلاہُ

اے طالبِ کفایت کی کفایت کرنے والے اے ہدایت طلب کی ہدایت کرنے والے اے نگہبانی چاہنے والے کے نگہبان

یَا راعِیَ مَنِ اسْتَرْعاہُ یَا شافِیَ مَنِ اسْتَشْفاہُ، یَا قاضِیَ مَنِ اسْتَقْضاہُ

اے حفاظت چاہنے والے کی حفاظت کرنے والے اے شفا مانگنے والے کو شفا دینے والے اے فیصلہ چاہنے والے کا فیصلہ کرنے والے

یَا مُغْنِیَ مَنِ اسْتَغْناہُ یَا مُوفِیَ مَنِ اسْتَوْفاہُ ، یَا مُقَوِّیَ مَنِ اسْتَقْواہُ، یَا وَلِیَّ مَنِ اسْتَوْلاہُ

اے ثروت خواہ کو ثروت دینے والے اے وفا طلب سے وفا کرنے والے اے قوت کے طالب کو قوت عطا کرنے والے اے طالب سرپرستی کی سرپرستی کرنے والے

﴿61﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا خالِقُ، یَا رازِقُ، یَا ناطِقُ، یَا صادِقُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے ہی نام کے واسطے سے اے خلق کرنے والے اے رزق دینے والے اے بولنے والے اے صدق والے

یَا فالِقُ، یَا فارِقُ، یَا فاتِقُ، یَا راتِقُ، یَا سابِقُ، یَا سامِقُ

اے شگافتہ کرنے والے اے جداکرنے والے اے توڑنے والے اے جوڑنے والے اے سب سے پہلے اے بلندی والے

﴿62﴾ یَا مَنْ یُقَلِّبُ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ، یَا مَنْ جَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالْاَنْوارَ، یَا مَنْ خَلَقَ الظِّلَّ وَالْحَرُورَ

اے رات اور دن کو پلٹانے والے اے روشنیوں اور تاریکیوں کے پیدا کرنے والے اے وہ جس نے سایہ اور دھوپ کو پیدا کیا

یَا مَنْ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ، یَا مَنْ قَدَّرَ الْخَیْرَ وَالشَّرَّ، یَا مَنْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالحیاۃ، یَا مَنْ لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ

اے وہ جس نے سورج اور چاند کو پابند کیا اے وہ جس نے نیکی و بدی کا اندازہ ٹھہرایا اے وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا

یَا مَنْ لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَۃً وَلاَ وَلَداً، یَا مَنْ لَیْسَ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، یَا مَنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ

اے وہ جسکے ہاتھ میں خلق و امر ہے اے وہ جسکی نہ کوئی زوجہ اور نہ فرزند ہے اے وہ جسکی حکومت میں کوئی شریک نہیں اے وہ جوعاجز نہیں کہ اسکا کوئی مددگار ہو

﴿63﴾ یَا مَنْ یَعْلَمُ مُرادَ الْمُرِیدِینَ، یَا مَنْ یَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، یَا مَنْ یَسْمَعُ أَنِینَ الْواھِنِینَ

اے وہ جو ارادہ کرنے والوں کی مراد کو جانتا ہے اے وہ جو خاموش لوگوں کے دل کی باتیں جانتا ہے اے وہ جوکمزوروں کی زاری کو سنتا ہے

یَا مَنْ یَری بُکاءَ الْخائِفِینَ، یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، یَا مَنْ یَقْبَلُ عُذْرَ التَّائِبِینَ

اے وہ جو ڈرنے والے لوگوں کا رونا دیکھ لیتا ہے اے وہ جو سائلین کی حاجتوں کا مالک ہے اے وہ جو توبہ کرنے والوں کا عذر قبول کرتا ہے

یَا مَنْ لاَ یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِینَ، یَا مَنْ لاَ یُضِیعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِینَ، یَا مَنْ لاَ یَبْعُدُ عَنْ قُلُوبِ الْعارِفِینَ، یَا أَجْوَدَ الْاَجْوَدِینَ

اے وہ جو فسادیوں کے عمل کو اچھا نہیں سمجھتا اے وہ جو نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا اے وہ جو عارفوں کے دلوں سے دور نہیں رہتا اے سب داتاؤں سے بڑے داتا

﴿64﴾ یَا دائِمَ الْبَقاءِ، یَا سامِعَ الدُّعاءِ، یَا واسِعَ الْعَطاءِ

اے ہمیشہ باقی رہنے والے اے دعا کے سننے والے اے بہت زیادہ عطا کرنے والے

یَا غافِرَ الْخَطاءِ یَا بَدِیعَ السَّماءِ یَا حَسَنَ الْبَلاءِ، یَا جَمِیلَ الثَّناءِ

اے خطا کے بخشنے والے اے آسمان کے بنانے والے اے بہترین آزمائش کرنے والے اے بھلی تعریف والے

یَا قَدِیمَ السَّناءِ یَا کَثِیرَ الْوَفاءِ، یَا شَرِیفَ الْجَزاءِ

اے قدیمی بلندی والے اے بہت وفاداری کرنے والے اے بہترین جزادینے والے

﴿65﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا سَتَّارُ، یَا غَفَّارُ، یَا قَھَّارُ، یَا جَبَّارُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے پردہ پوش اے بخشنے والے غلبہ والے اے زور والے

یَا صَبَّارُ، یَا بارُّ، یَا مُخْتارُ، یَا فَتَّاحُ، یَا نَفَّاحُ، یَا مُرْتاحُ

اے بہت صبروالے اے نیکی والے اے اختیار والے اے کھولنے والے اے نفع دینے والے اے شاداں

﴿66﴾ یَا مَنْ خَلَقَنِی وَسَوَّانِی، یَا مَنْ رَزَقَنِی وَرَبَّانِی، یَا مَنْ أَطْعَمَنِی وَسَقانِی

اے وہ جس نے مجھے پیدا کیا اور سنوارا اے وہ جس نے مجھے رزق دیا اور پالااے وہ جس نے مجھے طعام دیا اور سیراب کیا

یَا مَنْ قَرَّبَنِی وَأَدْنانِی ، یَا مَنْ عَصَمَنِی وَکَفانِی، یَا مَنْ حَفِظَنِی وَکَلانِی

اے وہ جس نے مجھے قریب کیا اور قربت عطا کی اے وہ جس نے میری نگہداشت کی اور کفالت کی اے وہ جس نے میری حفاظت کی اور حمایت کی

یَا مَنْ أَعَزَّنِی وَأَغْنانِی، یَا مَنْ وَفَّقَنِی وَھَدانِی، یَا مَنْ آنَسَنِی وَآوانِی، یَا مَنْ أَماتَنِی وَأَحْیانِی

اے وہ جس نے مجھے عزت دی اور دولتمند بنایا اے وہ جس نے میری مدد کی اور ہدایت عطا کی اے وہ جس نے مجھ سے انس کیا اور پناہ دی اے وہ جس نے مجھے موت دی اور زندہ کیا

﴿67﴾ یَا مَنْ یُحِقُّ الْحَقَّ بِکَلِماتِہِ، یَا مَنْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبادِہِ، یَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِہِ

اے وہ جو اپنے کلام سے حق کو ثابت کرتا ہے اے وہ جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اے وہ جو انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ہوتاہے

یَا مَنْ لاَ تَنْفَعُ الشَّفاعَۃُ إلاَّ بإذْنِہِ، یَا مَنْ ھُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیلِہِ

اے وہ جسکے اذن کے بغیرشفاعت کچھ نفع نہیں پہنچاتی اے وہ جو راہ سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو خوب جانتا ہے

یَا مَنْ لاَ مُعَقِّبَ لِحُکْمِہِ یَا مَنْ لاَ رَادَّ لِقَضائِہِ، یَا مَنِ انْقادَ کُلُّ شَیْئٍ لاَمْرِہِ

اے وہ جسکے حکم کو کوئی ہرگز نہیں ٹال سکتا اے وہ جسکے فیصلے کو کوئی پلٹا نہیں سکتا اے وہ جسکے امرکے آگے ہر چیز جھکی ہوئی ہے

یَا مَنِ السَّمَاوَاتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِینِہِ یَا مَنْ یُرْسِلُ الرِّیاحَ بُشْراً بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہِ

اے وہ جسکی قدرت سے آسمان باہم لپٹے ہوئے ہیں اے وہ جو اپنی رحمت سے ہواؤں کی خوشخبری دے کر بھیجتاہے

﴿68﴾ یَا مَنْ جَعَلَ الْاَرْضَ مِھَاداً، یَا مَنْ جَعَلَ الْجِبالَ أَوْتاداً، یَا مَنْ جَعَلَ الشَّمْسَ سِراجاً، یَا مَنْ جَعَلَ الْقَمَرَ نُوراً

اے وہ جس نے زمین کوفرش بنایا اے وہ جس نے پہاڑوں کو میخیں بنایا اے وہ جس نے سورج کو چراغ بنایا اے وہ جس نے چاند کو روشن کیا

یَا مَنْ جَعَلَ اللَّیْلَ لِباساً، یَا مَنْ جَعَلَ النَّھَارَ مَعَاشاً، یَا مَنْ جَعَلَ النَّوْمَ سُباتاً

اے وہ جس نے رات کو پردہ پوشی کے لیے بنایا اے وہ جس نے دن کو کام کاج کا وقت ٹھہرایا اے وہ جس نے نیند کو ذریعہ راحت بنایا

یَا مَنْ جَعَلَ السَّمَاءَ بِناءََ، یَا مَنْ جَعَلَ الْأَشْیاءَ أَزْواجاً، یَا مَنْ جَعَلَ النَّارَ مِرْصاداً

اے وہ جس نے آسمان کا شامیانہ لگایا اے وہ جس نے چیزوں میں جوڑے مقرر کیے اے وہ جس نے آتش دوزخ کو کمین گاہ بنایا

﴿69﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا سَمِیعُ، یَا شَفِیعُ، یَا رَفِیعُ، یَا مَنِیعُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے سننے والے اے شفاعت والے اے بلندی والے اے محفوظ

یَا سَرِیعُ، یَا بَدِیعُ، یَا کَبِیرُ، یَا قَدِیرُ، یَا خَبِیرُ، یَا مُجِیرُ

اے جلدی کرنے والے اے ابتداکرنے والے اے بڑائی والے اے قدرت والے اے خبر والے اے پناہ دینے والے

﴿70﴾ یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ، یَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ، یَا حَیُّ الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِہِ حَیٌّ، یَا حَیُّ الَّذِی لاَ یُشارِکُہُ حَیٌّ

اے ہرزندہ سے پہلے زندہ ہو اے ہرزندہ کے بعد زندہ اے وہ زندہ جسکی مثل کوئی اور زندہ نہیں اے وہ زندہ جسکا کوئی زندہ شریک نہیں

یَا حَیُّ الَّذِی لاَ یَحْتاجُ إلی حَیٍّ، یَا حَیُّ الَّذِی یُمِیتُ کُلَّ حَیٍّ یَا حَیُّ الَّذِی یَرْزُقُ کُلَّ حَیٍّ

اے وہ زندہ جو کسی زندہ کا محتاج نہیں اے وہ زندہ جو سب زندوں کو موت دیتا ہے اے وہ زندہ جو سب زندوں کو رزق دیتا ہے

یَا حَیّاً لَمْ یَرِثِ الْحَیاۃَ مِنْ حَیٍّ، یَا حَیُّ الَّذِی یُحْیِی الْمَوْتیٰ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ لاَ تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلاَ نَوْمٌ

اے وہ زندہ جس نے کسی زندہ سے زندگی نہیں پائی اے وہ زندہ جو زندوں کو موت دیتا ہے اے وہ نگہبان جسے نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ

﴿71﴾ یَا مَنْ لَہُ ذِکْرٌ لاَ یُنْسی یَا مَنْ لَہُ نُورٌ لاَ یُطْفیٰ، یَا مَنْ لَہُ نِعَمٌ لاَ تُعَدُّ، یَا مَنْ لَہُ مُلْکٌ لاَ یَزُولُ

اے وہ جسکا ذکر بھلایا نہیں جا سکتا اے وہ جسکے نور کو بجھایا نہیں جا سکتا اے وہ جسکی نعمتوں کوشمار نہیں کیا جا سکتا اے وہ جسکی بادشاہی ختم ہونے والی نہیں

یَا مَنْ لَہُ ثَنَاءٌ لاَ یُحْصیٰ، یَا مَنْ لَہُ جَلالٌ لاَ یُکَیَّفُ، یَا مَنْ لَہُ کَمالٌ لاَ یُدْرَکُ، یَا مَنْ لَہُ قَضاءٌ لاَ یُرَدُّ

اے وہ جسکی تعریف کی کوئی حد نہیں اے وہ جسکے جلال کی کیفیت بے بیان ہے اے وہ جسکے کمال کو سمجھا نہیں جا سکتا اے وہ جسکا فیصلہ ٹالا نہیں جا سکتا

یَا مَنْ لَہُ صِفَاتٌ لاَ تُبَدَّلُ، یَا مَنْ لَہُ نُعُوتٌ لاَ تُغَیَّرُ

اے وہ جسکی صفات میں تبدیلی نہیں آسکتی اے وہ جسکے وصفوں میں تبدیلی نہیں

﴿72﴾ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ، یَا مالِکَ یَوْمِ الدِّینِ، یَا غایَۃَ الطَّالِبِینَ یَا ظَھْرَ اللاَّجِینَ، یَا مُدْرِکَ الھاربین

اے عالمین کے پروردگار اے روز جزا کے مالک اے طالبوں کے مقصود اے پناہ لینے والوں کی پناہ گاہ اے بھاگنے والوں کو پالینے والے

یَا مَنْ یُحِبُّ الصَّابِرِینَ، یَا مَنْ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ، یَا مَنْ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِینَ، یَا مَنْ یُحِبُّ الُمحْسِنِینَ، یَا مَنْ ھُوَ أَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِینَ

اے وہ جو صبر والوں کو دوست رکھتا ہے اے وہ جو توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اے وہ جو پاکیزگی والوں کو پسندکرتا ہے اے وہ جو نیکوکاروں کو پسند کرتا ہے

﴿73﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِأِسْمِکَ یَا شَفِیقُ، یَا رَفِیقُ، یَا حَفِیظُ، یَا مُحِیطُ

اے وہ جو ہدایت یافتہ لوگوں کو جانتا ہے۔ اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے مہربان اے ہمدم اے نگہدار اے احاطہ کرنے والے

یَا مُقِیتُ، یَا مُغِیثُ، یَا مُعِزُّ، یَا مُذِلُّ، یَا مُبْدِیُٔ، یَا مُعِیدُ

اے رزق دینے والے اے فریاد رس اے عز ت دینے والے اے ذلت دینے والے اے پیدا کرنے والے اے لوٹانے والے

﴿74﴾ یَا مَنْ ھُوَ أَحَدٌ بِلا ضِدٍّ، یَا مَنْ ھُوَ فَرْدٌ بِلا نِدٍّ، یَا مَن ھُوَ صَمَدٌ بِلا عَیْبٍ

اے وہ جو ایسا یگانہ ہے جس کا کوئی مقابل نہیں اے وہ جو ایسا یکتا ہے جسکا شریک نہیں اے وہ جو بے نیاز ہے جس میں کوئی عیب نہیں

یَا مَنْ ھُوَ وِتْرٌ بِلا کَیْفٍ، یَا مَنْ ھُوَ قاضٍ بِلا حَیْفٍ، یَا مَنْ ھُوَ رَبٌّ بِلا وَزِیرٍ، یَا مَنْ ھُوَ عَزِیزٌ بِلا ذُلٍّ

اے وہ جوایسا فرد ہے جس میں کوئی کیفیت نہیں اے وہ جسکا فیصلہ خلاف حق نہیں ہوتا اے وہ رب جسکا کوئی وزیرنہیں ہے اے وہ عزت دار جسے ذلت نہیں

یَا مَنْ ھُوَ غَنِیٌّ بِلا فَقْرٍ، یَا مَنْ ھُوَ مَلِکٌ بِلا عَزْلٍ، یَا مَنْ ھُوَ مَوْصُوفٌ بِلا شَبِیہٍ

اے وہ ثروت مند جو محتاج نہیں اے وہ بادشاہ جسے ہٹایا نہیں جا سکتا اے ایسے صفتوں والے جسکی کوئی مثال نہیں

﴿75﴾ یَا مَنْ ذِکْرُہُ شَرَفٌ لِلذَّاکِرِینَ، یَا مَنْ شُکْرُہُ فَوْزٌ لِلشَّاکِرِینَ، یَا مَنْ حَمْدُہُ عِزٌّ لِلْحامِدِینَ

اے وہ جسکا ذکر ذاکروں کے لیے وجہ بزرگی ہے اے وہ جسکاشکر شاکروں کے لیے کامیابی ہے اے وہ جسکی حمد، حمدکرنے والوں کے لیے وجہ عزت ہے

یَا مَنْ طَاعَتُہُ نَجاۃٌ لِلْمُطِیعِینَ، یَا مَنْ بابُہُ مَفْتُوحٌ لِلطَّالِبِینَ، یَا مَنْ سَبِیلُہُ واضِحٌ لِلْمُنِیبِینَ

اے وہ جسکی فرمانبرداری فرمانبرداروں کے لیے وجہ نجات ہے اے وہ جسکا دروازہ طلبگاروں کے لیے کھلا رہتا ہے اے وہ جسکا راستہ توبہ کرنے والوں کیلئے ظاہر و واضح ہے

یَا مَنْ آیاتُہُ بُرْھَانٌ لِلنَّاظِرِینَ، یَا مَنْ کِتابُہُ تَذْکِرَۃٌ لِلْمُتَّقِینَ

اے وہ جسکی نشانیاں دیکھنے والوں کیلئے پختہ دلیل ہیں اے وہ جسکی کتاب پرہیزگاروں کے لیے نصیحت ہے

یَا مَنْ رِزْقُہُ عُمُومٌ لِلطَّائِعِینَ وَالْعاصِینَ، یَا مَنْ رَحْمَتُہُ قَرِیبٌ مِنَ الُمحْسِنِینَ

اے وہ جسکا رزق فرمانبرداروں اور نافرمانوں کے لیے یکساں ہے اے وہ جسکی رحمت نیکوکاروں کے نزدیک تر ہے

﴿76﴾ یَا مَنْ تَبارَکَ اسْمُہُ، یَا مَنْ تَعالی جَدُّہُ، یَا مَنْ لاَ إلہَ غَیْرُہُ

اے وہ جسکا نام برکت والا ہے اے وہ جسکی شان بلند ہے اے وہ جسکے سوا کوئی معبود نہیں

یَا مَنْ جَلَّ ثَناؤُہُ، یَا مَنْ تَقَدَّسَتْ أَسْماؤُہُ یَا مَنْ یَدُومُ بَقاؤُہُ، یَا مَنِ الْعَظَمَۃُ بَھاؤُہُ

اے وہ جسکی تعریف روشن ہے اے وہ جسکے نام پاک وپاکیزہ ہیں اے وہ جسکی ذات ہمیشہ رہنے والی ہے

یَا مَنِ الْکِبْرِیاءُ رِداؤُہُ، یَا مَنْ لاَ تُحْصی آلاؤُہُ، یَا مَنْ لاَ تُعَدُّ نَعْماؤُہُ

اے وہ کہ بزرگی جسکا جلوہ ہے اے وہ کہ بڑای جسکا لباس ہے اے وہ جسکی نعمتوں کی حد نہیں اے وہ جسکی نعمتوں کا شمار نہیں

﴿77﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مُعِینُ، یَا أَمِینُ، یَا مُبِینُ، یَا مَتِینُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے مددگار اے امانتدار اے آشکار اے سنجیدہ

یَا مَکِینُ، یَا رَشِیدُ، یَا حَمِیدُ، یَا مَجِیدُ، یَا شَدِیدُ، یَا شَھِیدُ

اے قدرت والے اے ہدایت والے اے تعریف والے اے بزرگی والے اے محکم اے گواہ

﴿78﴾ یَا ذَا الْعَرْشِ الَمجِیدِ، یَا ذَا الْقَوْلِ السَّدِیدِ، یَا ذَا الْفِعْلِ الرَّشِیدِ، یَا ذَا الْبَطْشِ الشَّدِیدِ

اے عرش عظیم کے مالک اے سچے قول والے اے پختہ تر کام کرنے والے اے سخت گرفت کرنے والے

یَا ذَا الْوَعْدِ وَالْوَعِیدِ، یَا مَنْ ھُوَ الْوَلِیُّ الْحَمِیدُ، یَا مَنْ ھُوَ فَعَّالٌ لِما یُرِیدُ

اے وعدہ کرنے اور دھمکی دینے والے اے وہ جو قابل تعریف سرپرست ہے اے وہ جو چاہے کر گزرتا ہے

یَا مَنْ ھُوَ قَرِیبٌ غَیْرُ بَعِیدٍ، یَا مَنْ ھُوَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ شَھِیدٌ، یَا مَنْ ھُوَ لَیْسَ بِظَلاَّمٍ لِلْعَبِیدِ

اے وہ جو ایسا قریب ہے کہ دور نہیں ہوتا اے وہ جو ہر چیز کا دیکھنے والا ہے اے وہ جو بندوں پر ہرگز ظلم نہیں کرتا

﴿79﴾ یَا مَنْ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَلاَ وَزِیرَ، یَا مَنْ لاَ شَبِیہَ لَہُ وَلاَ نَظِیرَ، یَا خالِقَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ الْمُنِیرِ

اے وہ جسکا نہ کوئی شریک ہے نہ وزیر اے وہ جسکی نہ کوئی مثل ہے نہ ثانی اے سورج اور روشن چاند کے خالق

یَا مُغْنِیَ الْبائِسِ الْفَقِیرِ، یَا رازِقَ الطِّفْلِ الصَّغِیرِ، یَا راحِمَ الشَّیْخِ الْکَبِیرِ یَا جابِرَ الْعَظْمِ الْکَسِیرِ

اے نادار و بے نوا کو ثروت دینے والے اے ننھے بچے کو رزق دینے والے اے بڑے بوڑھے پر رحم کرنے والے اے ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو جوڑنے والے

یَا عِصْمَۃَ الْخائِفِ الْمُسْتَجِیرِ، یَا مَنْ ھُوَ بِعِبادِہِ خَبِیرٌ بَصِیرٌ، یَا مَنْ ھُوَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

اے خوفزدہ کو پناہ دینے والے اے وہ جو خود اپنے بندوں کو جانتا اور دیکھتا ہے اے وہ جو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے

﴿80﴾ یَا ذَا الْجُودِ وَالنِّعَمِ ، یَا ذَا الْفَضْلِ وَالْکَرَمِ، یَا خالِقَ اللَّوْحِ وَالْقَلَمِ، یَا بارِیَٔ الذَّرِّ وَالنَّسَمِ

اے نعمتوں والے سخی اے فضل و کرم کرنے والے اے لوح و قلم کے پیدا کرنے والے اے انسانوں اور حشرات کے خلق کرنے والے

یَا ذَا الْبَأْسِ وَالنِّقَمِ، یَا مُلْھِمَ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ، یَا کَاشِفَ الضُّرِّ وَالْاَلَمِ، یَا عَالِمَ السِّرِّ وَالْھِمَمِ

اے سخت گیر اور بدلہ لینے والے اے عرب و عجم کو الہام کرنے والے اے درد و غم کو دور کرنے والے اے راز و نیت کے جاننے والے

یَا رَبَّ الْبَیْتِ وَالْحَرَمِ، یَا مَنْ خَلَقَ الْاَشْیاءَ مِنَ الْعَدَمِ

اے کعبہ و حرم کے پروردگار اے وہ جس نے چیزوں کو عدم سے پیدا کیا

﴿81﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا فاعِلُ، یَا جاعِلُ، یَا قابِلُ، یَا کامِلُ، یَا فاصِلُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے کام کرنے والے اے بنانے والے اے قبول کرنے والے اے کامل اے جداکرنے والے

یَا واصِلُ، یَا عادِلُ، یَا غالِبُ، یَا طالِبُ، یَا واھِبُ

اے ملانے والے اے عدل کرنے والے اے غلبہ والے اے طلب کرنے والے اے عطا کرنے والے

﴿82﴾ یَا مَنْ أَنْعَمَ بِطَوْلِہِ، یَا مَنْ أَکْرَمَ بِجُودِہِ، یَا مَنْ جادَ بِلُطْفِہِ، یَا مَنْ تَعَزَّزَ بِقُدْرَتِہِ

اے وہ جس نے اپنے فضل سے نعمت بخشی اے وہ جو سخاوت میں بلند ہے اے وہ جس نے مہربانی سے عطا فرمایا اے وہ جس نے اپنی قدرت سے عزت دی

یَا مَنْ قَدَّرَ بِحِکْمَتِہِ، یَا مَنْ حَکَمَ بِتَدْبِیرِہِ، یَا مَنْ دَبَّرَ بِعِلْمِہِ

اے وہ جس نے حکمت سے اندازہ ٹھہرایا اے وہ جس نے اپنی رائے سے حکم دیا اے وہ جس نے اپنے علم سے نظم قائم کیا

یَا مَنْ تَجاوَزَ بِحِلْمِہِ یَا مَنْ دَنَا فِی عُلُّوِہِ، یَا مَنْ عَلا فِی دُنُوِّہِ

اے وہ جو اپنی بردباری سے معاف کرتا ہے اے وہ جو بلند ہوتے ہوئے بھی قریب ہے اے وہ جو نزدیکی میں بھی بلند ہے۔

﴿83﴾ یَا مَنْ یَخْلُقُ ما یَشَاءُ، یَا مَنْ یَفْعَلُ ما یَشَاءُ، یَا مَنْ یَھْدِی مَنْ یَشَاءُ یَا مَنْ یُضِلُّ مَنْ یَشَاءُ

اے وہ کہ جو چاہے پیدا کرتا ہے اے وہ کہ جو چاہے کرگزرتا ہے اے وہ کہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اے وہ کہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے

یَا مَنْ یُعَذِّبُ مَنْ یَشَاءُ، یَا مَنْ یَغْفِرُ لِمَنْ یَشَاءُ یَا مَنْ یُعِزُّ مَنْ یَشَاءُ، یَا مَنْ یُذِلُّ مَنْ یَشَاءُ

اے وہ کہ جسے چاہے عذاب دیتا ہے اے وہ کہ جسے چاہے بخشتا ہے اے وہ کہ جسے چاہے عزت دیتا ہے اے وہ کہ جسے چاہے ذلت دیتا ہے

یَا مَنْ یُصَوِّرُ فِی الْاَرْحامِ مَا یَشَاءُ، یَا مَنْ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہِ مَنْ یَشَاءُ

اے وہ کہ شکموں میں جیسی چاہے صورت بناتا ہے اے وہ کہ جسے چاہے اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے

﴿84﴾ یَا مَنْ لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَۃً وَلاَ وَلَداً، یَا مَنْ جَعَلَ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْراً، یَا مَنْ لاَ یُشْرِکُ فِی حُکْمِہِ أَحَداً

اے وہ جس نے نہ بیوی کی اور نہ اولاد والا ہوا اے وہ جس نے ہر چیز کا ایک انداز ٹھہرایا اے وہ جسکی حکومت میں کوئی حصہ دار نہیں

یَا مَنْ جَعَلَ الْمَلائِکَۃَ رُسُلاً، یَا مَنْ جَعَلَ فِی السَّماءِ بُرُوجاً، یَا مَنْ جَعَلَ الْاَرْضَ قَراراً

اے وہ جس نے فرشتوں کو قاصد قرار دیا اے وہ جس نے آسمان میں برج ترتیب دیے اے وہ جس نے زمین کو رہنے کی جگہ بنایا

یَا مَنْ خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَراً، یَا مَنْ جَعَلَ لِکُلِّ شَیْئٍ أَمَداً

اے وہ جس نے انسان کو قطرہ آب سے پیدا کیا اے وہ جس نے ہر چیز کی مدت مقرر فرمائی اے

یَا مَنْ أَحاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْماً، یَا مَنْ أَحْصی کُلَّ شَیْئٍ عَدَداً

وہ جسکا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اے وہ جس نے سب چیزوں کا شمار کر رکھا ہے

﴿85﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا أَوَّلُ، یَا آخِرُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے اول اے آخر

یَا ظاھِرُ، یَا باطِنُ، یَا بَرُّ، یَا حَقُّ، یَا فَرْدُ، یَا وِتْرُ، یَا صَمَدُ، یَا سَرْمَدُ

اے ظاہر اے باطن اے نیک اے حق اے یکتا اے یگانہ اے بے نیاز اے دائم

﴿86﴾ یَا خَیْرَ مَعْرُوفٍ عُرِفَ، یَا أَفْضَلَ مَعْبُودٍ عُبِدَ، یَا أَجَلَّ مَشْکُورٍ شُکِرَ

اے پہچانے ہوئوں میں بہترین پہچانے ہوئے اے بہترین معبود کہ جسکی عبادت کی جائے اے شکر کیے ہو ؤں میں بہترین شکر کیے گئے

یَا أَعَزَّ مَذْکُورٍ ذُکِرَ، یَا أَعْلی مَحْمُودٍ حُمِدَ، یَا أَقْدَمَ مَوْجُودٍ طُلِبَ

اے ذکر کئے ہوؤں میں بلندتر اے تعریف کیے ہوؤں میں بالاتر اے ہر موجود سے قدیم جو طلب کیا گیا اے ہر موصوف سے

یَا أَرْفَعَ مَوْصُوفٍ وُصِفَ، یَا أَکْبَرَ مَقْصُودٍ قُصِدَ، یَا أَکْرَمَ مَسْؤُولٍ سُئِلَ، یَا أَشْرَفَ مَحْبُوبٍ عُلِمَ

اعلٰی جس کی توصیف کی گئی اے ہرمقصود سے بلند کہ جسکا قصد کیا گیا اے ہر سوال شدہ سے باعزت جس سے سوال ہوا اے بہترین محبوب

﴿87﴾ یَا حَبِیبَ الْباکِینَ، یَا سَیِّدَ الْمُتَوَکِّلِینَ، یَا ھَادِیَ الْمُضِلِّینَ

اے رونے والوں کے دوست اے توکل کرنے والوں کے سردار اے گمراہوں کو ہدایت دینے والے

یَا وَلِیَّ الْمُئْومِنِینَ یَا أَنِیسَ الذَّاکِرِینَ، یَا مَفْزَعَ الْمَلھُوفِینَ، یَا مُنْجِیَ الصَّادِقِینَ

اے مومنوں کے سرپرست اے یادکرنے والوں کے ہمدم اے دل جلوں کی پناہ گاہ اے سچے لوگوں کو نجات دینے والے

یَا أَقْدَرَ الْقادِرِینَ یَا أَعْلَمَ الْعالِمِینَ، یَا إلہَ الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ

اے قدرت والوں میں بڑے باقدرت اے علم والوں سے زیادہ علم رکھنے والے اے ساری مخلوق کے معبود

﴿88﴾ یَا مَنْ عَلا فَقَھَرَ، یَا مَنْ مَلَکَ فَقَدَرَ، یَا مَنْ بَطَنَ فَخَبَرَ

اے وہ جو بلند اور مسلط ہے اے وہ جو مالک و توانا ہے اے وہ جونہاں اور خبردار ہے

یَا مَنْ عُبِدَ فَشَکَرَ یَا مَنْ عُصِیَ فَغَفَرَ، یَا مَنْ لاَ تَحْوِیہِ الْفِکَرُ

اے وہ جو معبود ہے تو شاکر بھی ہے اے وہ جسکی معصیت ہو تو بخش دیتا ہے اے وہ جسکو فکر پا نہیں سکتی اے وہ جسے آنکھ دیکھ نہیں سکتی

یَا مَنْ لاَ یُدْرِکُہُ بَصَرٌ یَا مَنْ لاَ یَخْفی عَلَیْہِ أَثَرٌ یَا رازِقَ الْبَشَرِ، یَا مُقَدِّرَ کُلِّ قَدَرٍ

اے وہ جس پر کوئی نشان مخفی نہیں ہے اے بشر کو روزی دینے والے اے ہر اندازے کے مقرر کرنے والے

﴿89﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا حافِظُ، یَا بارِیُٔ، یَا ذارِیُٔ یَا باذِخُ،

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے نگہبان اے پیدا کرنے والے اے ظاہر کرنے والے اے بلندی والے

 یَا فارِجُ، یَا فاتِحُ، یَا کاشِفُ، یَا ضامِنُ، یَا آمِرُ، یَا ناھِی

اے کشائش دینے والے اے کھولنے والے اے نمایاں کرنے والے اے ذمہ دار اے حکم کرنے والے اے روکنے والے

﴿90﴾ یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ الْغَیْبَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یَصْرِفُ السُّوءَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یَخْلُقُ الْخَلْقَ إلاَّ ھُوَ

اے وہ جسکے سوا کوئی بھی غیب نہیں جانتا اے وہ جسکے سوا کوئی دکھ دور نہیں کر سکتا اے وہ جسکے سوا کوئی بھی خلق نہیں کر سکتا

یَا مَنْ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یُتِمُّ النِّعْمَۃَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یُقَلِّبُ الْقُلُوبَ إلاَّ ھُوَ

اے وہ جسکے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرتا اے وہ جسکے سوا کوئی نعمت تمام نہیں کرتا اے وہ جسکے سوا کوئی دلوں کو نہیں پلٹاتا

یَا مَنْ لاَ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یُحْیِی الْمَوْتی إلاَّ ھُوَ

اے وہ جسکے سوا کوئی کام پورے نہیں کرتا اے وہ جسکے سوا کوئی بارش نہیں برساتا اے وہ جسکے سوا کوئی روزی نہیں بڑھاتا اے وہ جسکے سوا کوئی مردے زندہ نہیں کرتا

﴿91﴾ یَا مُعِینَ الْضُعَفاءِ، یَا صاحِبَ الْغُرَباءِ، یَا ناصِرَ الْاَوْلِیاءِ، یَا قاھِرَ الْاَعْداءِ

اے کمزوروں کے مددگار اے مسافروںکے ہمدم اے دوستوں کی مدد کرنے والے اے دشمنوں پر غلبہ پانے والے

یَا رافِعَ السَّماءِ یَا أَنِیسَ الْاَصْفِیاءِ، یَا حَبِیبَ الْاَتْقِیاءِ

اے آسمان کو بلند کرنے والے اے خواص کے ساتھی اے پرہیزگاروں کے دوست

یَا کَنْزَ الْفُقَراءِ، یَا إلہَ الْاَغْنِیاءِ، یَا أَکْرَمَ الْکُرَماءِ

اے بے مایوں کے خزانے اے دولتمندوں کے معبود اے کریموں سے زیادہ کریم

﴿92﴾ یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ، یَا قائِماً عَلَیٰ کُلِّ شَیْئٍ، یَا مَنْ لاَ یُشْبِھُہُ شَیْئٌ

اے ہر چیز سے کفایت کرنے والے اے ہر چیز کی نگرانی کرنے والے اے وہ جسکی مثل کوئی چیز نہیں

یَا مَنْ لاَ یَزِیدُ فِی مُلْکِہِ شَیْئٌ، یَا مَنْ لاَ یَخْفی عَلَیْہِ شَیْئٌ، یَا مَنْ لاَ یَنْقُصُ مِنْ خَزائِنِہِ شَیْئٌ

اے وہ جسکی حکومت میں کوئی چیز اضافہ نہیں کر سکتی اے وہ جس سے کوئی چیز مخفی نہیں اے وہ جسکے خزانوں میں کسی شئی سے کمی نہیں آتی

یَا مَنْ لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ، یَا مَنْ لاَ یَعْزُبُ عَنْ عِلْمِہِ شَیْئٌ، یَا مَنْ ھُوَ خَبِیرٌ بِکُلِّ شَیْئٍ، یَا مَنْ وَسِعَتْ رَحْمَتُہُ کُلَّ شَیْئٍ

اے وہ جسکی مثل کوئی چیز نہیں اے وہ جسکے علم سے کوئی چیز باہر نہیں ہے اے وہ جو ہر چیز کی خبر رکھتا ہے اے وہ جسکی رحمت ہر چیز تک وسیع ہے

﴿93﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مُکْرِمُ، یَا مُطْعِمُ، یَا مُنْعِمُ، یَا مُعْطِی

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے عزت دینے والے اے کھانا دینے والے اے نعمت دینے والے اے عطا کرنے والے

یَا مُغْنِی، یَا مُقْنِی، یَا مُفْنِی، یَا مُحْیِی، یَا مُرْضِی، یَا مُنْجِی

اے غنی بنانے والے اے ذخیرہ کرنے والے اے فنا کرنے والے اے زندہ کرنے والے اے بیماری دینے والے اے نجات دینے والے

﴿94﴾ یَا أَوَّلَ کُلِّ شَیْئٍ وَآخِرَہُ، یَا إلہَ کُلِّ شَیْئٍ وَمَلِیکَہُ، یَا رَبَّ کُلِّ شَیْئٍ وَصانِعَہُ

اے ہر چیز سے پہلے اور اسکے بعد اے ہرچیز کے معبود اور اسکے مالک اے ہر چیز کے پروردگار اور اسے بنانے والے

یَا بارِیَٔ کُلِّ شَیْئٍ وَخالِقَہُ یَا قابِضَ کُلِّ شَیْئٍ وَباسِطَہُ، یَا مُبْدِیَٔ کُلِّ شَیْئٍ وَمُعِیدَہُ

اے ہر چیز کے پیدا کرنے والے اوراندازہ ٹھہرانے والے اے ہرچیز کو بند کرنے اور کھولنے والے اے ہر چیزکا آغاز کرنے والے اور اسے لوٹانے والے

یَا مُنْشِیَٔ کُلِّ شَیْئٍ وَمُقَدِّرَہُ، یَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ وَمُحَوِّلَہُ، یَا مُحْیِیَ کُلِّ شَیْئٍ وَمُمِیتَہُ، یَا خالِقَ کُلِّ شَیْئٍ وَوارِثَہُ

اے ہر چیز کو بڑھانے اور اسکا اندازہ کرنے والے اے ہر چیز کو بنانے اور اسے تبدیل کرنے والے اے ہر چیز کو زندہ کرنے اور اسے موت دینے والے اے ہر چیز کے خالق و وارث

﴿95﴾ یَا خَیْرَ ذاکِرٍ وَمَذْکُورٍ، یَا خَیْرَ شاکِرٍ وَمَشْکُورٍ، یَا خَیْرَ حامِدٍ وَمَحْمُودٍ،

اے بہترین ذکر کرنے والے اور ذکر کیے ہوئے اے بہترین شکر کرنے والے اور شکرکیے ہوئے اے بہترین حمد کرنے والے اور حمد کیے ہوئے

یَا خَیْرَ شاھِدٍ وَمَشْھُودٍ یَا خَیْرَ داعٍ وَمَدْعُوٍّ، یَا خَیْرَ مُجِیبٍ وَمُجابٍ، یَا خَیْرَ مُؤْنِسٍ وَأَنِیسٍ

اے بہترین گواہ اور گواہی دیے ہوئے اے بہترین بلانے والے اور بلائے ہوئے اے بہترین جواب دینے والے اور جواب دیئے ہوئے اے بہترین انس کرنے والے اور انس کیے ہوئے

یَا خَیْرَ صاحِبٍ وَجَلِیسٍ، یَا خَیْرَ مَقْصُودٍ وَمَطْلُوبٍ، یَا خَیْرَ حَبِیبٍ وَمَحْبُوبٍ

اے بہترین رفیق اور ہم نشین اور بہترین قصد کیے ہوئے اور طلب کئے گئے اے بہترین دوست اوردوست رکھے ہوئے

﴿96﴾ یَا مَنْ ھُوَ لِمَنْ دَعاہُ مُجِیبٌ، یَا مَنْ ھُوَ لِمَنْ أَطاعَہُ حَبِیبٌ، یَا مَنْ ھُوَ إلَی مَنْ أَحَبَّہُ قَرِیبٌ

اے وہ جسے پکارا جائے توجواب دیتا ہے اے وہ جسکی اطاعت کی جائے تو محبت کرتا ہے اے وہ جو محبت کرنے والے کے قریب ہوتا ہے

یَا مَنْ ھُوَ بِمَنِ اسْتَحْفَظَہُ رَقِیبٌ، یَا مَنْ ھُوَ بِمَنْ رَجاہُ کَرِیمٌ، یَا مَنْ ھُوَ بِمَنْ عَصاہُ حَلِیمٌ

اے وہ جو طالبِ حفاظت کا نگہبان ہے اے وہ جو امیدوار پر کرم کرتا ہے اے وہ جو نافرمان کے ساتھ نرمی کرتا ہے

یَا مَنْ ھُوَ فِی عَظَمَتِہِ رَحِیمٌ، یَا مَنْ ھُوَ فِی حِکْمَتِہِ عَظِیمٌ، یَا مَنْ ھُوَ فِی إحْسانِہِ قَدِیمٌ، یَا مَنْ ھُوَ بِمَنْ أَرادَہُ عَلِیمٌ

اے وہ جو اپنی بڑائی کے باوجود مہربان ہے اے وہ جو اپنی حکمت میں بلند ہے اے وہ جو قدیم احسان والا ہے اے وہ جو ارادہ رکھنے والے کو جانتا ہے

﴿97﴾ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا مُسَبِّبُ، یَا مُرَغِّبُ، یَا مُقَلِّبُ، یَا مُعَقِّبُ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے اے سبب بنانے والے اے شوق دلانے والے اے پلٹانے والے اے پیچھا کرنے والے

یَا مُرَتِّبُ، یَا مُخَوِّفُ، یَا مُحَذِّرُ، یَا مُذَکِّرُ، یَا مُسَخِّرُ، یَا مُغَیِّرُ

اے تربیت کرنے والے اے خوف دلانے والے اے ڈرانے والے اے یادکرنے والے اے پابند کرنے والے اے بدلنے والے

﴿98﴾ یَا مَنْ عِلْمُہُ سابِقٌ، یَا مَنْ وَعْدُہُ صادِقٌ، یَا مَنْ لُطْفُہُ ظاھِرٌ

اے وہ جسکا علم سبقت رکھتا ہے اے وہ جسکا وعدہ سچا ہے اے وہ جسکا لطف ظاہر ہے

یَا مَنْ أَمْرُہُ غالِبٌ، یَا مَنْ کِتابُہُ مُحْکَمٌ، یَا مَنْ قَضاؤُہُ کائِنٌ

اے وہ جسکا حکم غالب ہے اے وہ جسکی کتاب محکم ہے اے وہ جسکا فیصلہ نافذ ہے

یَا مَنْ قُرْآنُہُ مَجِیدٌ، یَا مَنْ مُلْکُہُ قَدِیمٌ، یَا مَنْ فَضْلُہُ عَمِیمٌ، یَا مَنْ عَرْشُہُ عَظِیمٌ

اے وہ جسکا قرآن شان والا ہے اے وہ جسکی حکومت قدیمی ہے اے وہ جسکا فضل عام ہے اے وہ جسکا عرش عظیم ہے

﴿99﴾ یَا مَنْ لاَ یَشْغَلُہُ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ، یَا مَنْ لاَ یَمْنَعُہُ فِعْلٌ عَنْ فِعْلٍ، یَا مَنْ لاَ یُلْھِیہِ قَوْلٌ عَنْ قَوْلٍ

اے وہ جسے ایک سماعت دوسری سماعت سے غافل نہیں کرتی اے وہ جس کیلئے ایک فعل دوسرے فعل سے مانع نہیں ہوتا اے وہ جس کیلئے ایک قول دوسرے قول میں خلل نہیں ڈالتا

یَا مَنْ لاَ یُغَلِّطُہُ سُوَالٌ عَنْ سُوَالٍ، یَا مَنْ لاَ یَحْجُبُہُ شَیْئٌ عَنْ شَیْئٍ

اے وہ جسے ایک سوال دوسرے سوال میں غلطی نہیں کراتا اے وہ جسکے لیے ایک چیز دوسری چیز کے آگے حائل نہیں ہوئی

یَا مَنْ لاَ یُبْرِمُہُ إلْحاحُ الْمُلِحِّینَ، یَا مَنْ ھُوَ غایَۃُ مُرادِ الْمُرِیدِینَ، یَا مَنْ ھُوَ منتھی ھِمَمِ الْعارِفِینَ

اے وہ جسے اصرار کرنے والوں کااصرار تنگ دل نہیں کرتا اے وہ جو ارادہ کرنے والوں کے ارادے کی انتہا ہے اے وہ جو عارفوں کی امنگوں کا نقطئہ آخر ہے

یَا مَنْ ھُوَ منتھی طَلَبِ الطَّالِبِینَ، یَا مَنْ لاَ یَخْفی عَلَیْہِ ذَرَّۃٌ فِی الْعالَمِینَ

اے وہ جو طلبگاروں کی طلب کی انتہا ہے اے وہ جسکے لیے سارے جہانوں میں سے ایک ذرہ بھی پوشیدہ نہیں

﴿100﴾ یَا حَلِیماً لاَ یَعْجَلُ، یَا جَوَاداً لاَ یَبْخَلُ، یَا صادِقاً لاَ یُخْلِفُ یَا وَھَاباً لاَ یَمَلُّ

اے وہ بردبار جو جلدی نہیں کرتا اے وہ داتا جو ہاتھ نہیں کھینچتا اے وہ صادق جو خلاف ورزی نہیں کرتا اے وہ دینے والا جو تھکتا نہیں

یَا قاھِراً لاَ یُغْلَبُ، یَا عَظِیماً لاَ یُوصَفُ، یَا عَدْلاً لاَ یَحِیفُ

اے زبردست جو مغلوب نہیں ہوتا اے بے بیان عظمت والے اے وہ عادل جو ظالم نہیں

یَا غَنِیّاً لاَ یَفْتَقِرُ، یَا کَبِیراً لاَ یَصْغُرُ، یَا حافِظاً لاَ یَغْفُلُ

اے وہ دولت والے جو کسی کا محتاج نہیں اے وہ بڑا جو چھوٹا نہیں اے وہ نگہبان جو غافل نہیں

سُبْحانَکَ یَا لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النَّارِ یَا رَبِّ

تو پاک ہے اے وہ کہ سوائے تیرے کوئی معبود نہیں اے فریاد رس اے فریاد رس ہمیں آتش جہنم سے بچالے اے پالنے والے۔

 

source :www.mafatih.net

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 August 21 ، 11:52
عون نقوی

امام جعفر صادقؑ سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص چالیس روز تک ہر صبح اس دعا کو پڑھے تو وہ امام ﴿عج﴾ کے مدد گاروں میں سے ہو گا اور اگر وہ امام(ع) کے ظہور سے پہلے فوت ہو جائے تو خداوند کریم اسے قبر سے اٹھائے گا تاکہ وہ امام کے ہمراہ ہو جائے اللہ تعالیٰ اس دعا کے ہر لفظ کے عوض اسے ایک ہزار نیکیاں عطا کرے گا اور اسکے ایک ہزار گناہ محو کر دے گا وہ دعائے عہد یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْراۃِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ

اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے

 وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْمَلائِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ وَالْاَنْبِیاءِ وَالْمُرْسَلِینَ۔

اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار

 اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْکَرِیمِ وَبِنُورِ وَجْھِکَ الْمُنِیرِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ  یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ

اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے

الَّذِی أَشْرَقَتْ بِہِ السَّمٰوَاتُ وَالْاَرَضُونَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی یَصْلَحُ بِہِ الْاَوَّلُونَ وَالْاَخِرُونَ

جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے بھلائی پائی

 یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً حِینَ لاَ حَیَّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ وَمُمِیتَ الْاَحْیاءِ یَا حَیُّ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ۔

اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں

 اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْاِمامَ الْھَادِیَ الْمَھْدِیَّ الْقائِمَ بِأَمْرِکَ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الطَّاھِرِینَ 

اے معبود ہمارے مولا امام ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں

عَنْ جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الْاَرْضِ وَمَغارِبِھَا سَھْلِھَا وَجَبَھَا وَبَرِّھَا وَبَحْرِھَا

تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروں میں

وَعَنِّی وَعَنْ وَالِدَیَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَۃَ عَرْشِ اللهِ وَمِدادَ کَلِماتِہِ وَمَا أَحْصاہُ عِلْمُہُ وَأَحاطَ بِہِ کِتابُہُ۔

میری طرف سے میرے والدین کی طرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُجَدِّدُ لَہُ فِی صَبِیحَۃِ یَوْمِی ھَذَا وَمَا عِشْتُ مِنْ أَیَّامِی عَھْداً وَعَقْداً وَبَیْعَۃً لَہُ فِی عُنُقِی لاَ أَحُولُ عَنْہ وَلاَ أَزُولُ أَبَداً

اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا

  اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ أَنْصارِہِ وَأَعْوانِہِ وَالذَّابِّینَ عَنْہُ والْمُسارِعِینَ إلَیْہِ فِی قَضاءِ حَوَائِجِہِ

اے معبود مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے  والوں

 وَالْمُمْتَثِلِینَ لاَِوامِرِہِ وَالْمُحامِینَ عَنْہُ وَالسَّابِقِینَ إلی إرادَتِہِ وَالْمُسْتَشْھَدِینَ بَیْنَ یَدَیْہِ۔

انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے

اَللّٰھُمَّ إنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَہُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً فَأَخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِی

اے معبود اگر میرے اور میرے امام(ع) کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر سے اس طرح نکالنا

مُؤْتَزِراً کَفَنِی شاھِراً سَیْفِی مُجَرِّداً قَناتِی مُلَبِّیاً دَعْوَۃَ الدَّاعِی فِی الْحاضِرِ وَالْبادِی

کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گاؤں میں

اَللّٰھُمَّ أَرِنِی الطَّلْعَۃَ الرَّشِیدَۃَ وَالْغُرَّۃَ الْحَمِیدَۃَ وَاکْحَُلْ ناظِرِی بِنَظْرَۃٍ مِنِّی إلَیْہِ وَعَجِّلْ فَرَجَہُ

اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں جلدی فرما

 وَسَھِّلْ مَخْرَجَہُ وَأَوْسِعْ مَنْھَجَہُ وَاسْلُکْ بِی مَحَجَّتَہُ وَأَنْفِذْ أَمْرَہُ وَاشْدُدْ أَزْرَہُ۔

ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا

وَاعْمُرِ اَللّٰھُمَّ بِہِ بِلادَکَ وَأَحْیِ بِہِ عِبادَکَ فَإنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ظَھَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ

اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اور اپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس

 فَأَظْھِرِ اَللّٰھُمَّ لَنا وَلِیَّکَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِیِّکَ الْمُسَمَّیٰ بِاسْمِ رَسُولِکَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہِ حَتَّی لاَ یَظْفَرَ بِشَیْئٍ مِنَ الْباطِلِ إلاَّ مَزَّقَہُ وَیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُحَقِّقَہُ۔

اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی(ع) اور اپنے نبی (ص) کی دختر ﴿س﴾ کے فرزند کا جن کا نام تیرے رسول کے نام پر ہے یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں

 وَاجْعَلْہُ اَللّٰھُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِکَ وَناصِراً لِمَنْ لاَ یَجِدُ لَہُ ناصِراً غَیْرَکَ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ أَحْکامِ کِتابِکَ

اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے

وَمُشَیِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ أَعْلامِ دِینِکَ وَسُنَنِ نَبِیِّکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وآلِہِ وَاجْعَلْہُ اَللّٰھُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَہُ مِنْ بَأْسِ الْمُعْتَدِینَ۔

ان کو اپنے دین کے خاص احکام اور اپنے نبی (ص) کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جن کو تو نے ظالموں کے حملے سے بچایا

 اَللّٰھُمَّ وَسُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وآلِہِ بِرُؤْیَتِہِ وَمَنْ تَبِعَہُ عَلَی دَعْوَتِہِ وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَہُ

اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما

اللَّھُمَّ اکْشِفْ ھذہ الْغُمَّۃَ عَنْ ھذہ الْاَُمَّۃِ بِحُضُورِہ وَ عَجِّلْ لَنا ظھورہ إنَّھُمْ یَرَوْنَہُ بَعِیداً وَنَرَاہ قَرِیباً بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

پھر تین بار دائیں ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے:

الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَامَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ۔

جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام(ع)

 

source :www.mafatih.net

 

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 August 21 ، 11:45
عون نقوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم




 

         اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ وَأَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا أَبَا  الْقاسِمِ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں تیرے پیغمبر نبی رحمت حضرت محمد ﷺ کے وسیلے سے اے ابوالقاسم

یَا رَسُولَ اللهِ یَا إِمامَ الرَّحْمَةِ یَا سَیِّدَنا وَمَوْلاَنَا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ

اے الله کے رسول اے امام(ع) رحمت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کو بارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں

 وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حَاجاتِنا، یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ ۔

 اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری  سفارش کیجئے

 یَا أَبَا الْحَسَنِ،یَاأَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، یَا عَلِیُّ بْنَ أَبِی طالِبٍ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ

 اے ابوالحسن(ع) اے امیرالمومنین(ع) اے علی(ع) ابن ابی طالب(ع) اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف

یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَ اسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا 

 متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا

یا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا  عِنْدَ اللهِ یا فاطِمَةَ الزَّھْراءِ یَا بِنْتَ مُحَمَّدٍ، یَا قُرَّةَ عَیْنِ الرَّسُولِ، 

کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے فاطمہ الزہرا اے دختر محمد اے رسول کی آنکھوں کی ڈھنڈک اے ہماری سردار اور ہماری آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں

 یَا سَیِّدَتَنا وَمَوْلاتَنا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکِ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکِ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا،

اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپکے سامنے پیش کرتے ہیں

 یَا وَجِیھَةً عِنْدَ اللهِ اشْفَعِی لَنا عِنْدَ اللهِ ۔

اے خدا کے ہاں عزت والی خدا کے حضور ہماری

 یَا أَبا مُحَمَّدٍ، یَا حَسَنُ بْنَ عَلِیٍّ، أَ یُّھَا الْمُجْتَبی، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ،

سفارش کیجئے اے ابومحمد(ع) اے حسن(ع) بن علی(ع) اے پسندیدہ اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت

 یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا،

اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ  ہیں آپ کو بارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں  اپنی حاجتیں  آپ کےسامنے پیش کرتے ہیں

 یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا أَبا عَبْدِاللهِ، یَا حُسَیْنُ بْنَ عَلِیٍّ، أَ یُّھَا الشَّھِیدُ،

اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے ابو عبدالله(ع) اے حسین(ع) بن علی(ع) اے شہید اے فرزند رسول

یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا 

 اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں

بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا أَبَا الْحَسَنِ

اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے ابوالحسن(ع) اے علی(ع) بن الحسین(ع)

یَا عَلِیُّ بْنَ الْحُسَیْنِ یَا زَیْنَ الْعابِدِینَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا 

 اے عابدوں کی زینت اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا

إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ

ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپکے سامنے پیش کرتے ہیں

یَا أَبا جَعْفَرٍ، یَا مُحَمَّدُ بْنَ عَلِیٍّ، أَ یُّھَا الْباقِرُ، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ یَا حُجَّةَ اللهِ

اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے ابو جعفر(ع) اے محمد(ع) ابن علی(ع) اے باقر(ع) اے فرزند رسول

عَلی خَلْقِہِ یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ

اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں

حَاجَاتِنا، یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ ۔ یَا أَبا عَبْدِاللهِ، یَا جَعْفَرُ بْنَ مُحَمَّدٍ ، أَ یُّھَا الصَّادِقُ،

 اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے جعفر(ع) ابن محمد(ع) اے صادق

یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانَا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ

 اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سرداراور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور

إِلَی اللهِ وَقَدَمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا أَبَا الْحَسَنِ یَا مُوسَی

وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے  اے ابوالحسن(ع)

بْنَ جَعْفَرٍ، أَ یُّھَا الْکاظِمُ، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانَا إِنَّا تَوَجَّھْنا 

 اے موسٰی ابن جعفر(ع) اے کاظم(ع) اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کو

وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حَاجَاتِنا، یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ

بارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے

یَا أَبَا الْحَسَنِ یَا عَلِیُّ بْنَ مُوسی، أَ یُّھَا الرِّضا، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ،

اے ابوالحسن(ع) اے علی(ع) ابن موسٰی(ع) اے رضا(ع) اے فرزندرسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار

یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حَاجَاتِنا 

 اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں

یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا أَبا جَعْفَرٍ یَا مُحَمَّدُ بْنَ عَلِیٍّ أَیُّھَا التَّقِیُّ الْجَوادُ یَا ابْنَ

اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے ابوجعفر(ع)اے محمد(ع) ابن علی(ع) اے تقی و جواد(ع)

رَسُولِ اللهِ یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانَا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی

اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اسکی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں

اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حَاجَاتِنا، یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا أَبَا الْحَسَنِ یَا عَلِیُّ

اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے ابوالحسن(ع)

بْنَ مُحَمَّدٍ أَیُّھَا الْہادِی النَّقِیُّ یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا

 اے علی(ع) ابن محمد(ع) اے ہادی(ع) نقی(ع) اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف

تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا، یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ

 متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے

اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا أَبا مُحَمَّدٍ، یَا حَسَنُ بْنَ عَلِیٍّ أَیُّھَا الزَّکِیُّ الْعَسْکَرِیُّ، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا

 سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے ابو محمد(ع) اے حسن(ع) بن علی اے زکی اے فرزند رسول اے خلق

حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ

خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں

بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ یَا وَصِیَّ الْحَسَنِ وَالْخَلَفُ الْحُجَّةُ، أَیُّھَا

اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے اے وصی حسن(ع) اے خلف حجت اے

الْقائِمُ الْمُنْتَظَرُ الْمَھْدِیُّ، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، یَا حُجَّةَ اللهِ عَلی خَلْقِہِ، یَا سَیِّدَنا وَمَوْلانا إِنَّا تَوَجَّھْنا

قائم منتظر مہدی(ع) اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار و آقا ہم آپکی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور

وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِکَ إِلَی اللهِ وَقَدَّمْناکَ بَیْنَ یَدَیْ حاجاتِنا، یَا وَجِیہاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ

 وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپکے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔

          پس اپنی حاجات طلب کرے کہ وہ انشاء الله پوری ہونگی ایک روایت میں ہے کہ اس کہ بعد یہ بھی پڑھے :

یَا سادَتِی وَمَوالِیَّ، إِنِّی تَوَجَّھْتُ بِکُمْ أَئِمَّتِی وَعُدَّتِی لِیَوْمِ فَقْرِی وَحاجَتِی إِلَی اللهِ، وَتَوَسَّلْتُ

اے میرے سردار اور میرے آقا میرے ائمہ(ع) میرے سرمایہ میں اپنے فقر اور حاجت کے دن کے لئے تمھارے

بِکُمْ إِلَی اللهِ، وَاسْتَشْفَعْتُ بِکُمْ إِلَی اللهِ، فَاشْفَعُوا لِی عِنْدَ اللهِ،وَاسْتَنْقِذُونِی مِنْ ذُ نُوبِی عِنْدَ

ذریعے اور وسیلے سے خدا کے سامنے حاضر ہوں اور خد اکے ہاں تمہیں اپنا سفارشی بناتا ہوں پس خدا کے حضور میری سفارش کیجئے اور خدا کی جانب

اللهِ،فَإِنَّکُمْ وَسِیلَتِی إِلَی اللهِ، وَبِحُبِّکُمْ وَبِقُرْبِکُمْ أَرْجُو نَجاةً مِنَ اللهِ فَکُونُوا عِنْدَ اللهِ رَجائِی

سے میرے گناہ معاف کروائیے کیونکہ تم خدا کے ہاں میراوسیلہ ہو اور تمہاری محبت اور قربت کے وسیلے سے میں خدا سے طالب نجات ہوں پس میری امید گاہ

یَا سادَتِی یَا أَوْ لِیاءَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ وَلَعَنَ اللهُ أَعْداءَ اللهِ ظالِمِیھِمْ مِنَ الْاَوَّلِینَ

 بن جاؤ اے میرے سردار اے خدا کے پیارے خد اکی رحمت ہو ان تمام پر اور خدا کی لعنت ہو ان دشمنا ن خدا پر جنہوں نے ان پر ظلم ڈھائے کہ جو اولین

وَالْاَخِرِینَ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

اور اخرین میں سے ہیں آمین اے رب العالمین۔

 

source :www.mafatih.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 August 21 ، 13:51
عون نقوی

جنگ نہروان کے بعد امیرالمومنینؑ شام جانے کا ارادہ رکھتے تھے اور فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہیں خوارج کے خلاف نصرت عطا کی اب شام جانے کے لیے اٹھ کھڑے ہو، اشعث بن قیس اور دیگر افراد نے کہا کہ ہماری تلواریں کند ہو گئی ہیں اور نیزوں کی انیاں ناکارہ، کچھ دن کوفہ جانے دیجیے تاکہ لشکر کچھ سستا لے اور تازہ دم ہو کر دشمن سے لڑا جاۓ۔ امیرالمومنینؑ نے مخالفت کی اور فرمایا کہ ہمارا اصل ہدف تو شام ہے اس میں تاخیر کرنا مصلحت کے خلاف ہے لیکن آپؑ کے لشکر والوں نے ایک نہ مانی اور مجبور کر دیا کہ واپس کوفہ تشریف لے جائیں۔

ادھر جب کوفہ پہنچے تو اور فتنے کھڑے ہو گئے، ان فتنوں کو ہم اس تحریر میں دو حصوں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک فتنہ خوارج اور ان کے ہمفکر اشخاص کا پھیلایا ہوا فتنہ تھا اگرچہ جنگ نہروان میں ان کی ایک بہت بڑی تعداد ماری گئی لیکن پوری طرح سے ان کا خاتمہ نہ کیا جا سکا، خوارج کے بہت سے ہمفکر لوگ کوفہ میں بھی ان کے ساتھ ملحق ہو گئے اور جتھا بندی کر کے مملکت کے نظم و نسق کو درہم برہم کر نے لگے اور دوسرا فتنہ جس نے مملکت اسلامی میں ہر طرف سے افراتفری پھیلا رکھی تھی وہ امیر شام کا پھیلایا ہوا فتنہ تھا۔ عموما سمجھا جاتا ہے کہ امیرالمومنینؑ کے خلاف تین جنگیں لڑی گئیں اور جنگ نہروان کے بعد کوئی جنگ نہیں لڑی گئی لیکن اگر تاریخ کا بغور مطالعہ کیا جاۓ تو معلوم ہوتا ہے کہ امیرالمومنینؑ نے اپنی ظاہری حکومت کے ایام میں ایک دن بھی چین سے نہیں گزارا اور فتنوں کو سرکوب کرنے میں مصروف رہے اور اسی مبارزے کے دوران شہید کر دیے گئے۔

 

۱۔ خوارج اور ان کے ہمفکر اشخاص کی بغاوتیں:

جنگ نہروان صفر کے مہینے سال ۳۸ ہجری میں برپاہوئی امیرالمومنینؑ جنگ سے فارغ ہونے کے بعد کوفہ واپس پلٹے ہی تھے کہ حکومت کے خلاف دیگر فتنوں نے سر اٹھا لیا جن کا اختصار کے ساتھ ذکر کیا جا رہا ہے۔

۱۔ اشرث بن عوف شیبانی کی بغاوت:

                        ربیع الثانی۳۸ ہجری میں اشرس بن اعوف شیبانی نے مقام دسکرہ میں امیرالمومنینؑ کی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور دو سو افراد کو اپنے ساتھ ملا کر انبار میں جا کر ڈیرے جما لیے۔ امیرالمومنینؑ نے ابرش بن حسان کو تین سو کے لشکر کے ساتھ اس کی سرکوبی کے لیے بھیجا جس کے نتیجے میں اشرس مارا گیا اور اس کے بچے کھچے ساتھی منتشر ہو گئے۔ (۱) یوسفی، شیخ محمد ہادی، موسوعۃ التاریخ الاسلامی، ج۵، ص۳۳۷۔

۲۔ ہلال ابن علفہ کی بغاوت:

امیرالمومنینؑ کے لشکر نے ابھی اشرث بن عوف کی بغاوت کو کچلا ہی تھا کہ کچھ دنوں بعد ہلال اور اس کے بھائی مجاہد نے خروج کیا، ان کے تعاقب کے لیے معقل بن قیس کو بھیجا گیا جنہون نے ماسبذان کے مقام پر ہلال اور مجاہد کو خونریز جنگ کے بعد شکست دی اور اس شورش کو بھی کچل دیا ۔ (۲) محمدی رے شہری، محمد، دانش نامہ امیرالمومنین بر پایہ قرآن و حدیث، ج۶، ص۵۰۵۔

 ۳۔ اشہب بن بشر کی بغاوت:

جمادی الثانی سال ۳۸ ہجری میں شہب بن بشر نے ایک سو اسی آدمیوں کے ساتھ بغاوت کی، یہ شخص قبیلہ بجلیہ سے ہے۔پہلے اپنا لشکر لے کر پہلے ماسبذان کی طرف گیا اور ہلال بن علفہ اور اس کے ساتھیوں کی میتوں پر نماز جنازہ پڑھی اور اس کے بعد امیرالمومنینؑ کے خلاف شورش کرنے نکل پڑا۔ اس کے مقابلہ کے لیے جاریہ بن قدامہ سعدی کو بھیجا گیا، سخت جنگ کے بعد جرجرایا میں مقام جوخا پر اشہب اور اس کے ساتھی قتل کر دیے گئے ۔ (۳) بغدادی، عبدالقاہر، الملل و النحل، ج۱، ص۶۱۔

۴۔ سعید بن قفل تیمی کی بغاوت:

ماہ رجب سال ۳۸ ہجری میں ہی سعید بن قفل تیمی نے بندنیجین کے مقام پر شورش برپا کی اور دو سو افراد کے ساتھ مقام درزنجان جا پہنچا جہاں حاکم مدائن سعد بن مسعود نے اس کے خلاف جنگ کی اور ان سب کو تہ تیغ کیا ۔ (۴) ابن الاثیر، عزالدین، الکامل فی التاریخ، ج۲، ص ۷۲۲۔

۵۔ ابو مریم سعدی تیمی کی بغاوت:

پانچویں بغاوت ماہ رمضان ۳۸ ہجری میں ابو مریم سعدی تیمی کی سربراہی میں ہوئی، ابو مریم سعدی کے ساتھ چار سو کے قریب عجمی افراد تھے اور اس کے لشکر میں فقط چھ افراد عرب تھے جن میں سے ایک عرب یہ خود تھا۔ اس نے کوفہ سے باہر پانچ فرسخ کے فاصلے پر پڑاؤ ڈالا جب امیرالمومنینؑ کو خبر دی گئی تو انہوں نے مذاکرات کے لیے ایک سفیر بھیجا اور اسے کہا کہ جاؤ اور ان سے بیعت طلب کرو، انہوں نے اسے پیغام دیا کہ ہمارے اور علیؑ کے درمیان جنگ ناگزیر ہے امیرالمومنینؑ نے شریح بن ہانی کو سات سو افراد کے ساتھ بھیجا لیکن ابو مریم سعدی تیمی کے لشکر نے ان کو ابھی سنبھلنے ہی نہ دیا تھا اور حملہ کر دیا، شدید حملے کے نتیجے میں شریح کے لشکر کے بہت سے افراد منتشر ہوگئے۔ اور ان کے ہمراہ فقط دو سو آدمی رہ گئے جنہوں نے ایک آبادی میں پناہ لی، منتشر ہو جانے والے پانچ سو افراد میں سے کچھ تو کوفہ واپس ہو گئے اور کچھ شریح سے ملحق ہو گئے  جب امیرالمومنینؑ کو شریح کے لشکر کے منتشر ہونے کی خبریں ملیں تو جاریہ بن قدامہ کو خوارج کے پاس بھیجا اور انہیں بیعت کرنے پر ابھارا۔جب یہ کوشش بھی ناکام رہی تو امیرالمومنینؑ خود تشریف لاۓ اور ان کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے باغیانہ موفق پر ڈٹے رہے، حضرتؑ نے جب ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کو دیکھا تو ان پر حملہ کرنے کا حکم دیا اور ان کو تہ تیغ کر دیا ۔ (۵) بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف للبلاذری، ج۲، ص۴۸۵۔

۶۔ خریت بن راشد کی بغاوت:

خوارج کے باغی گروہوں میں سے ایک گروہ خریت بن راشد کا ہے جو بنی ناجیہ کے خوارج کا سربراہ اور کوفہ کا رہنے والا تھا۔ جب امیرالمومنینؑ جنگ نہروان کے بعد کوفہ واپس آۓ تو اس نے کوفہ کو ترک کر دیا اور امیرالمومنینؑ کو کہا کہ ہم آپ کا کوئی حکم نہیں مانیں گے، آپ کے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے۔ کوفہ سے باہر نکل جانے کے بعد اس نے چند عرب اور مسیحی اپنے گرد اکٹھا کر لیے۔ عربوں کو یہ کہہ کر ورغلایا کہ اس حکومت کو زکات کے اموال نہ دیں کیونکہ یہ کافروں کی حکومت ہے اور مسیحیوں کو کہا کہ آپ لوگ اس حکومت کو جزیہ نہ دیں ان میں سے بعض ایسے افراد بھی تھے جنہوں نے مسیحیت کو ترک کر کے دین اسلام کو قبول کیا تھا اور نہیں چاہتے تھے کہ جزیہ دیں جب انہوں نے دیکھا کہ مسلمان لوگ تو آپس میں ہی لڑ بھڑ رہے ہیں اس سے تو ہمارا اپنا دین اچھا تھا۔ اس اختلاف و باہمی دشمنی کو دیکھ کر وہ مرتد ہو گئے لیکن خریت نے ان کو کہا کہ تمہارے پاس اب کوئی چارہ نہیں کیونکہ جو شخص اسلام قبول کر کے دوبارہ کسی اور دین کو قبول کر لے تو وہ مرتد کہلاتا ہے اور مرتد کی سزا موت ہے اس لیے تم لوگ یہی کر سکتے ہو کہ ہمارے ساتھ ملحق ہو جاؤ اور جنگ کرو ورنہ یہ حکومت ویسے بھی مرتد ہونے کے جرم میں تم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گی۔ امیرالمومنینؑ نے معقل بن قیس کی سربراہی میں ایک لشکر خریت کے مقابلے کے لیے بھیجا۔ معقل نے خریت کے لشکر کے پاس جا کر پڑاؤ ڈالا اور یہ اعلان کروا دیا کہ جو بھی خریت کے لشکر میں تازہ شامل ہوۓ ہیں اگر وہ الگ ہو جاتے ہیں تو ان کی باز پرس نہیں کی جاۓ گی۔ اس اعلان کایہ اثر ہوا کہ ایک بہت بڑی جماعت خریت کے لشکر سے جدا ہو گئی جس کی وجہ سے خریت کے لشکر میں پھوٹ پڑ گئی اور باقی رہے سہے افراد کے حوصلے بھی ٹوٹ گئے اور اس طرح معقل نے خریت کے لشکر کو بدترین شکست دی اور اسے قتل کر دیا ۔ (۶) الثقفی الکوفی، ابراہیم، الغارات، ج۲، ص ۷۷۲۔

 

۲۔امیرالمومنینؑ کے خلاف اہل شام کی بغاوتیں:

                        امیرالمومنینؑ جنگ نہروان کے فورا بعد شام کی طرف نکلنا چاہتے تھے اور اس نامکمل جنگ کو مکمل کرنا چاہتے تھے جو صفین کے مقام پر فیصلہ کن مرحلے سے پہنچنے سے پہلے ہی امیر شام اور عمرو ابن عاص کے مکر و فریب کا شکار ہو گئی۔ جس کے نتیجے میں نا صرف امیر شام شامات کے علاقوں پر مسلط ہو گیا بلکہ امیرالمومنینؑ کا لشکر بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا اور بعض اپنے ہی نادانی میں امیرالمومنینؑ کے خلاف کھڑے ہوگئے۔ جب امیرالمومنینؑ خوارج کے خلاف مصروف جنگ تھے ادھر امیر شام ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا نہ رہا اور اپنے لشکر کو تازہ دم کی، ان کے حوصلے بلند کیے اور اس سے پہلے کہ امیرالمومنینؑ خود شام کی طرف لشکر کشی کرتے امیر شام نے اپنے لشکر کو امیرالمومنینؑ کی حکومت کو متزلزل کرنے کی ذمہ داری سونپ دی۔ ذیل میں امیر شام کی جانب سے چند متعین افراد کے احوال ذکر کیے جا رہے ہیں جنہوں نے لشکر کشی کی صورت میں اس وقت کی اسلامی حکومت کے مختلف علاقوں میں مسلحانہ حملے کیے مسلمانوں کے اموال لوٹے اور ان کو موت کے گھاٹ اتارا اور ہر اس شخص کو شدید ترین شکنجے دیے جو امیرالمومنینؑ کی بیعت میں تھا۔

۱ ۔ ضحاک بن قیس کی تباہ کاریاں:

ضحاک بن قیس فہری کا شمارحکومت بنی امیہ اور خصوصا معاویہ کے دور حکومت کے اہم ترین و بانفوذ سیاسی  افراد میں ہوتا ہے۔ وہ امیر شام کا مشاور و امین تھا اس  نے جنگ صفین میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔بعض منبع میں وارد ہوا ہے کہ وہ لشکر شام کے پیادہ نظام کا کمانڈر تھا۔   (۷)  ابن اعثم، احمد، الفتوح لابن اعثم، ج۳، ص۲۴۔

امیرالمومنینؑ جنگ نہروان سے ابھی فارغ ہوۓ ہی تھے کہ امیر شام نے ضحک بن قیس کی سربراہی میں چار ہزار کا لشکر کوفہ کی طرف بھیجا اور اسے  فرمان دیا کہ کوفہ کے تمام قبائل میں جاؤ اور اردگرد کی بستیوں کا چکر لگاؤ جو لوگ بھی علی کی اطاعت میں ہیں ان کو قتل کر دو اور ان کا مال و اسباب لوٹ لو، چنانچہ ضحاک بن قیس تمام آبادیوں کو روندتا ہوا مقام ثعلبیہ جا پہنچا۔ مقام ثعلبیہ سے ایک قافلہ جو حج کے لیے مکہ کی طرف جا رہا تھا ضحاک کے لشکر نے ان پر حملہ کر کے حاجیوں کے تمام ساز و سامان لوٹ لیا اور اس کے بعد تباہیاں مچاتا ہوا قطقطانہ کی طرف بڑھا جہاں عمرو بن قیس اور ان کے ساتھیوں کو قتل کر دیا۔ جب امیرالمومنینؑ کو ضحاک کی تباہ کاریوں کی خبر دی گئی تو حضرت منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا کہ عمر بن عمیس کی مدد کے لیے فورا نکل پڑو کیونکہ وہ سب تمہارے بھائی ہیں اور خطرے میں ہیں لیکن امیرالمومنینؑ کے لشکر پر امام کے حکم کا کوئی اثر نہ ہوا ۔ آپؑ نے دردناک لہجے میں فرمایا کہ تمہاری حالت دیکھ کر میں معاویہ سے یہ معاملہ کرنے کے لیے تیار ہوں کہ وہ میرے  دس بندے لے لے اور اپنا ایک بندہ دیدے۔ حضرتؑ نے ان کے رویوں پر غم و غصہ کا اظہار کیا اور ان کی غیرت کو جھنجھوڑا بالآخر چار ہزار کا لشکر حجر ابن عدی کی قیادت میں آمادہ ہوا اور دشمن سے جنگ کرنے کے لیے سماوہ جا پہنچا۔ وہاں سے ضحاک کا لشکر کا نکل چکا تھا یہاں تک کہ حجر ابن عدی نے تدمر کے علاقے میں اسے پا لیادونوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی جس میں امیرالمومنینؑ کی فوج میں دو افراد شہید ہوۓ اور ضحاک کی فوج کے انیس افراد کام آۓ۔ بعد میں ضحاک کا لشکر رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ فرار ہو گیا اور جب صبح حجر ابن عدی کو معلوم ہوا تو وہ بھی کوفہ واپس لوٹ آۓ، ضحاک کی غارتگریوں اور اپنوں کی بے حالی اور سستی پر امیرالمومنینؑ نے مفصل دردناک خطبہ دیا جو نہج البلاغہ میں (خطبہ۹۲) موجود ہے اختصار کو مدنظر رکھتے ہوۓ قارئین کو اس خطبے کی طرف ارجاع دیا جا رہا ہے۔ (۸) بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف للبلاذری، ج۲، ص۴۳۸۔

اس جنگ کے بعد بھی رقہ اور قرقیسیا کے علاقوں میں اس نے پیوستہ حملے کیے اور ان علاقوں کی امنیت کو خراب کیا ۔ (۹) ثقفی، ابراہیم بن محمد، الغارات، ج۲، ص۵۲۶۔

۲۔ سفیان بن عوف غامدی کی تباہ کاریاں:

اسی سال ۳۹ہجری میں  معاویہ  نے سفیان بن عوف کی  سربراہی میں چھ ہزار فوجی ہیت ، انبار اور مدائن کی تباہی کے لیے بھیجے اسے ہدایت دی کہ وہ ہر فوجی چھاؤنی پر حملہ کرتا جاۓ اور انہیں تباہ و برباد کرتاجاۓ، ہیت کے گورنر جناب کمیل بن زیاد کو معلوم ہوا تو وہ شہر چھوڑ کر ان کے تعاقب میں چلے گئے جب سفیان چھپ چھپاتا ہیت پہنچا تو اس نے شہر کو خالی پا کر خوب تباہ کاری مچائی اور انبار کی طرف نکل گیا، شہر انبار کی حفاظت کے لیے پانچ سو افراد تعینات تھے جن میں سے اس وقت فقط دو سو افراد موجود تھے اور بقیہ ادھر ادھر جا چکے تھے، دشمن نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور اکثر افراد کو شہید کر دیا وہاں شامیوں نے ایک ایک گھر کو لوٹا ، عورتوں کے زیورات اتار لیے اور جو ہاتھ لگا سمیٹ لیا۔ جب امیرالمومنینؑ کوخبر دی گئی تو آپؑ نے کمیل ابن زیاد کو تہدید آمیز خط لکھا اور اس کو شہر چھوڑنے پر توبیخ کی اور منبر پر جا کر لوگوں کو جہاد کی دعوت دی لیکن کسی سمت سے لبیک کی آواز بلند نہ ہوئی اس پر امیرالمومنینؑ غم و غصہ کی حالت میں تن تنہا دشمن کو کچلنے کے ارادہ سے خود تیار ہوۓ اب لوگوں کو غیرت آئی تو وہ بھی حضرت کے پیچھے وادی نخیلہ آن پہنچے، وہاں ہانی بن خطاب ہمدانی کو دشمن کی کھوج لگانے کے لیے بھیجا تو معلوم ہوا کہ سفیان کا لشکر آگے بڑھ چکا ہے۔

حضرتؑ نے دوبارہ ان کا تعاقب کرنے کے لیے اور جہاد کی اہمیت بیان کرتے ہوۓ خطبہ دیا جس میں فرمایا:

’’بنی غامد کے آدمی(سفیان بن عوف) کی فوج کے سوار انبار کے اندر پہنچ گئے ہیں اور حسان بن حسان بِکری کو قتل کر دیا اور تمہارے محافظ سواروں کو سرحدوں سے ہٹا دیا مجھے تو یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ اس جماعت کا ایک آدمی مسلمان اور ذمی عورتوں کے گھروں میں گھس جاتا تھا اور ان کے پیروں سے کڑے(ہاتھوں سے کنگن) اور گلوبند و گوشوارے اتار لیتا تھا اور ان کے پاس اس سے حفاظت کا کوئی ذریعہ نظر نہ آتا تھا۔ سوا اس کے کہ انا للہ و انا الیہ راجعون کہتے ہوۓ صبر سے کام لیں، یا خوشامدیں کر کے اس سے رحم کی التجا کریں۔ وہ لدے پھندے ہوۓ پلٹ گئے، نہ کسی کو زخم آیا، نہ کسی کا خون بہا۔ اب اگر کوئی مسلمان ان سانحات کے بعد رنج و ملال سے مر جاۓ تو اسے ملامت نہیں کی جاسکتی بلکہ میرے نزدیک ایسا ہی ہونا چاہیے‘‘۔

حضرتؑ نے مزید فرمایا:

’’ ان لوگوں کا باطل پر ایکا کر لینا اور تمہاری جمیعت کا حق سے منتشر ہو جانا دل کو مردہ کر دیتا ہے اور رنج و اندوہ بڑھا دیتا ہے، تمہارا برا ہو، تم غم و حزن میں مبتلا رہو۔۔۔۔۔ اگر گرمیوں میں تمہیں ان کی طرف بڑھنے کے لیے کہتا ہوں تو تم کہتے ہو کہ یہ انتہائی شدت کی گرمی کا زمانہ ہے اتنی مہلت دیں کہ گرمی کا زور ٹوٹ جاۓ اور اگر سردیوں میں چلنے کے لیے کہتا ہوں تو تم  کہتے ہو کہ کڑاکے کا جاڑا ہے۔۔۔۔ پھر امامؑ نے فرمایا کہ اے مردوں کی شکل و صورت والے نامردو! تمہاری عقلیں بچوں کی سی اور تمہاری سمجھ حجلہ نشین عورتوں کی سی ہے‘‘۔ (۱۰)  مفتی جعفر، حسین، نہج البلاغہ اردو، خطبہ۲۷، ص۴۴۔

اس  پر جندب بن عفیف ازدی کھڑے ہوۓ اور کہا کہ میں اور میرا بھتیجا تیار ہیں آپ جو حکم دیں گے ہم وہ بجا لائیں گے ، امیرالمومنینؑ نے فرمایا کہ جو میں چاہتا ہوں وہ تم دو آدمیوں کے بس میں نہیں کیونکہ حضرتؑ یہ چاہتے تھے کہ ان تمام افراد کو سزا دی جاۓ جنہوں نے جہاں کہیں بھی مملکت اسلامی کا امن خراب کرنے کی کوشش کی۔ آپؑ نے سعید بن قیس کی واپسی کے بعد دوبارہ اہل کوفہ کو جمع کر کے خطبہ دیا اور فرمایا کہ انصار مدینہ تعداد میں تم سے کم تھے لیکن انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی حمایت و نصرت کی یہاں تک کہ اسلام کا پرچم فضاۓ عرب میں لہرانے لگا۔ اس پر ایک دراز قامت شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اے علی! آپ نہ محمد ہیں اور نہ ہم انصار ، ہم پر اتنا بوجھ ڈالیں جتنا ہم اٹھا سکیں۔ حضرتؑ نے فرمایا کہ بات کو سمجھو اور سوچ کر بولو۔ میں نے کب کہا کہ میں محمد ہوں اور تم انصار؟میں نے فقط مثال دی کہ اگر انصار کی روش پر چلیں تو دشمن کی غارتگریوں کا جواب دیا جا سکتا ہے۔ اس پر ایک اور شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ آج امیرالمومنینؑ کو اصحاب نہروان کی ضرورت کا احساس ہوا ہوگا کہ جنہیں خود اپنے ہاتھوں سے قتل کیا ۔ (۱۱) مفتی جعفر، حسین، سیرت امیرالمومنین، ج۱، ص۶۹۲۔

بعد میں امیرالمومنینؑ نے معقل بن قیس تمیمی کو چھ ہزار کا لشکر دے کر سفیان بن عوف کے تعاقب کے لیے بھیجاجب معقل اس تک پہنچےتب تک سفیان بن عوف  اپنا کام کر چکا تھا، امیرالمومنینؑ کے لشکر کے تیار ہونے تک اس نے  فرات کے ساحلی علاقوں، شہر انبار، اور مدائن میں خوب تباہ کاریاں مچائیں جب اسے معقل کے لشکر کا علم ہوا تو وہ فرار کر کے شام کی طرف بھاگ گیا۔(۱۲) ثقفی الکوفی، ابراہیم، الغارات، ج۲، ص۴۷۰۔

۳۔عبداللہ بن مسعدہ فزاری کی لشکر کشی:

اسی سال امیر شام نے عبداللہ بن مسعدہ فزاری کو سترہ سو افراد کے ساتھ تیماء کی جانب روانہ کیا اور اسے کہا کہ وہ مکہ اور مدینہ کی اردگرد کی بستیوں میں وہاں کے لوگوں سے زکات کا مطالبہ کرے اور جو انکار کرے اس کو قتل کر دے۔ جب امیرالمومنینؑ کو اس کا علم ہوا تو آپؑ نے مسیب بن نجبہ فزاری کو جنگ کے لیے بھیجا، مسیب ظہر کے وقت تیماء جا پہنچے دونوں کے درمیان جنگ ہوئی، مسیب نے تیسرے وار پر ہی ابن مسعدہ کو گرا دیا چونکہ یہ  دونوں ایک ہی قبیلے سے تھے مسیب نے چپکے سے اسے کہا کہ بھاگ جاؤ۔ اس کے نتیجے میں ابن مسعدہ اور اس کے ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ (۱۳) طبری، ابن جریر، تاریخ طبری تاریخ الرسل و الملوک و صله تاریخ الطبری، ج۵، ص۱۳۵۔

۴ ۔ بسر ابن ابی ارتاۃ کی تباہ کاریاں:

بسر بن ابی ارطاۃ قبیلہ قریش بنی عامر سے ہے بعض شامی مؤرخین نے اسے صحابی قرار دیا ہے جبکہ مشہور قول کی بنا پر اس کی ولادت رسول اللہ ﷺ کی رحلت کے دو سال بعد ہے اور اس بنا پر اکثر محققین اس کے صحابی ہونے کو رد کرتے ہیں۔ بسر جنگ صفین میں امیر شام کی سپاہ کے کمانڈروں میں سے تھا، امیرالمومنینؑ کے سامنے آنے سے گھبراتا تھا، ایک بار جب ناگزیر صورتحال میں امیرالمومنینؑ سے جنگ میں سامنا ہوا تو عمرو بن عاص کی طرح خود کو امیرالمومنینؑ کے آگے ننگا کر دیا جس کی وجہ سے امیرالمومنینؑ منہ پھیر کر آگے بڑھ گئے اور اس نے اپنی جان بچا لی۔  (۱۴) منقری، نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، ج۱، ص۴۶۱۔

جنگ نہروان کے بعد امیر شام کی جانب سے امیرالمومنینؑ کی حکومت کو متزلزل کرنے کے لیے جو اقدامات اٹھاۓ گئے ان کا ایک حصہ اوپر بیان ہوا ہے، انہیں اقدامات میں سے معاویہ کا بسر ابن ابی ارطاۃ قرشی کو لشکر دے کر مختلف بلاد اسلامی میں اعزام کرنا ہے جس نے امیرالمومنینؑ کی حکومت کو شدید نقصان پہنچایا اور مسلمانوں کی عزت و ناموس کی دھجیاں اڑا دیں۔ امیر شام نے عراق و حجاز کی سرزمین پر امیرالمومنینؑ سے بیعت کرنے والے قبائل کو کچلنے کے لیے بسر کو تین ہزار کے لشکر کے ساتھ روانہ کیا اور اسے کہا کہ جو بھی امیرالمومنینؑ کی بیعت کو توڑ کر میری بیعت نہ کرے اسے موت کے گھاٹ اتار دو۔ (۱۵) ابن ابی الحدید، عزالدین، شرح نہج البلاغہ، ج۲، ص۶۔

بسر شام سے تباہیاں پھیلاتا ہوا مدینہ پہنچا تو والی مدینہ ابو ایوب انصاری وہاں سے نکل کھڑے ہوۓ، بسر مدینہ کے لوگوں سے خصوصا انصار سے نہایت سخت لہجے سے پیش آیا اور ایک قول کی بنا پر ہر اس شخص کو قتل کر دیا جس پر خلیفہ سوم کے قتل کا اتہام تھا ۔ (۱۶) ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۱۵۲۔

بسر جیسے ہی مدینہ میں داخل ہوا مسجد نبوی کے منبر پر جا کر سب کو قتل کر دینے کی دھمکی دی اور کہا کہ تم سب لوگ خلیفہ سوم کے قتل کے جرم میں شریک ہو بعدمیں  عبداللہ بن زبیر کی سفارش پر اس کام سے رک گیا اور مدینہ کے لوگوں سے زبردستی امیر شام کے لیے بیعت لی۔ اہل مدینہ میں سے اکثریت نے بیعت کر لی یا خوف سے شہر سے باہر نکل گئے انہیں میں سے ایک شخصیت جابر بن عبداللہ انصاری ہیں، بسر نے جابر کے قبیلے والوں سے کہا کہ جابر کو میرے پاس لاؤ ورنہ تم سب کو قتل کر دیا جاۓ گا جب جابر کو اس کی خبر ہوئی تو وہ ام المومنین ام سلمہ کے پاس مشورت کے لیے تشریف لاۓ اور پوچھا کہ اسے کیا کرنا چاہیے؟ اگر بیعت نہ کروں تو میری جان اور قبیلے والے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اگر بیعت کروں تویہ بھی ضلالت و گمراہی ہے۔ تاریخ طبری میں آیا ہے کہ اس ملاقات کے بعد جابر نے بسر کے ہاتھ پر امیر شام کی بیعت کر لی۔  (۱۷) طبری، ابو جعفر، تاریخ الطبری تاریخ الرسل و الملوک، و صلۃ تاریخ الطبری، ج۵، ص۱۳۹۔ بسر مدینہ میں ایک ماہ رہا اس دوران اس نے انصار اور شیعیان علیؑ کے گھروں کو جلایا، جن میں  زرارہ بن جرول، رفاعہ بن رافع، ابو ایوب انصاری کے گھر شامل ہیں۔   (۱۸) ثقفی الکوفی، ابراہیم، الغارات، ج۲، ص۵۵۴۔

ان تمام افراد کو بھی قتل کر دیا جن کا قتل خلیفہ سوم میں شریک ہونے کا شک یا ظن تھا، اس کے علاوہ بنی کعب بن عمرو کے چند افراد کو کنویں میں پھینکوایا ۔ (۱۹) ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری متمم الصحابۃ الطبقۃ الخامسۃ، ج۲، ص۱۸۶۔

ایک ماہ کی مدینہ میں سکونت کے بعد بسر مکہ کی طرف بڑھا، راستے میں بنی خزاعہ کے بہت سے افراد کو قتل کیا اور ان کے اموال کو غارت کیا۔  (۲۰) ثقفی، ابراہیم بن محمد، الغارات، ج۲، ص۴۰۴۔ امیرالمومنینؑ کی جانب سے متعین مکہ کے والی قثم بن عباس کو جب علم ہوا کہ بسر نے مکہ کی طرف رخ کر لیا ہے تو وہ شہر سے بھاگ کھڑا ہوا اس طرح بسر بنا کسی خوف و خطر کے مکہ میں داخل ہوا، بسر مکہ میں پہنچا تو قریش مکہ میں سے ایک گروہ بسر کو ملنے گیا، بسر نے سب کو قتل کرنے کی دھمکی دی بعد میں بخشش طلب کرنے اور قبائلی تعصب آل امیہ سے وفاداری کی قسم کھا کر ان کی جان بخش دی۔ اس کے بعد خطبہ میں امیر شام کو خلافت کے لیے سزاوار تر قرار دیتے ہوۓ اہل مکہ کو ان کے گھروں کو جلا دینے کی دھمکی دیتے ہوۓ ڈرا کرمعاویہ کے لیے  بیعت لی اور شیبہ بن عثمان بدری کو مکہ کا حکمران قرار دے کر مکہ سے نکل کھڑا ہوا۔ (۲۱) ابن اثیر، عزالدین، الکامل فی التاریخ، ج۳، ص۳۸۳۔

یمن کا رخ کرنے سے پہلے بسر نے طائف اور نجران جانے کا فیصلہ کیا، جہاں شیعیان علیؑ کو بے دردی سے شہید کیا۔  راستے میں دہشت و خوف پھیلاتا ہوا یمن پہنچا، یمن میں سب سے پہلے اس نے جا کر امیرالمومنینؑ کی جانب سے متعین یمن کے والی عبیداللہ بن عباس کے دو کم عمر بچوں کو بے دردی سے ذبح کیا ۔ (۲۲) طبری، ابو جعفر، تاریخ الطبری تاریخ الرسل و الملوک، وصلۃ تاریخ الطبری، ج۵، ص۱۴۰۔

نیز عمرو بن اراکہ جو عبیداللہ بن عباس کے جانشین تھے اور ان کے ہمراہ ایک سو ایرانی شرفاء کو اس جرم میں قتل کیا کہ عبیداللہ کے دو بیٹے ام نعمان کے ہاں کیوں چھپاۓ گئے۔ (ام نعمان ایرانی شرفاء میں سے ایک بزرگ بزرج کی بیٹی تھیں)۔ (۲۳) ابن ابی الحدید، عزالدین، شرح نہج البلاغہ، ج۲، ص۱۶۔ بسر نے شہر یمن کے مضافاتی علاقوں سراۃ، نجران، ارحب، جرف اور جیفان کے مختلف قبائل کو تہ تیغ کیا اور وہاں پر رہنے والے شیعیان علیؑ کو  با طرز فجیع قتل کیا اور ان کی عورتوں کو اسیر بنایا ۔ (۲۴) یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۱۹۹۔

اس کے علاوہ بسر نے حضرموت میں بھی شیعیان علیؑ کی ایک بہت بڑی تعداد کو قتل کیا، مختلف تاریخی اسناد کے مطابق بسر بن ابی ارطاۃ نے اس ماموریت میں شام آنے سے واپس جانے کی اس مسافت کے دوران ۳۰ ہزار مسلمانوں کو شہید کیا ۔ (۲۵) ابن اعثم، احمد بن علی، الفتوح لابن اعثم، ج۴، ص۲۳۸۔

جب امیرالمومنینؑ کو بسر کی تباہ کاریوں کی خبر ملی تو آپؑ اپنے اصحاب کی جہاد میں سستی سے بد دل ہو کر منبر کی طرف بڑھے اور فرمایا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ بسر یمن پر چھا گیا ہے بخدا میں تو اب ان لوگوں کے متعلق یہ خیال کرنے لگا ہوں کہ وہ عنقریب سلطنت و دولت کو تم سے ہتیا لیں گے، اس لیے کہ وہ باطل پر متحد و یکجا ہیں اور تم اپنے حق سے پراگندہ و منتشر۔ تم امر حق میں اپنے امام کے نافرمان اور وہ باطل میں بھی اپنے امام کے مطیع و فرمانبردار ہیں۔ وہ اپنے ساتھی کے ساتھ امانتداری کے ساتھ فرض کو پورا کرتے ہیں اور تم خیانت کرنے سے نہیں چوکتے۔ وہ اپنے شہروں میں امن بحال رکھتے ہیں اور تم شورشیں برپا کرتے ہو میں اگر تم میں سے کسی کو لکڑی کے ایک پیالے کا بھی امین بناؤں تویہ ڈر رہتا ہے کہ وہ اس کے کنڈے کو توڑ کر لے جاۓ گا۔ (۲۶) مفتی جعفر، حسین، ترجمہ نہج البلاغہ اردو، خطبہ۲۵، ص۴۳۔

اس کے بعد امیرالمومنینؑ نے جاریہ بن قدامہ کو دو ہزار سپاہی دے کر بسر کے تعاقب کے لیے صنعا بھیجا، وہب بن مسعود خثعمی بھی دو ہزار سپاہیوں کے ساتھ حجاز میں اس کے ساتھ  ملحق ہو گئے، جب جاریہ  یمن پہنچے تو بسر وہاں سے فرار کرتے ہوۓ شام بھاگ چکا تھاالبتہ یہاں پر ابن اعثم کوفی نے بقیہ تاریخی اسناد سے اختلاف کرتے ہوۓ بیان کیا ہے کہ اس سے پہلے کہ بسر شام کی طرف فرار کرتے ہوۓ وہاں سے بھاگتا ،عبیداللہ بن عباس نے اسے پا لیا دونوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہوئی اور اس لڑائی میں بسر اور اس کے چند ساتھی ہلاک ہو گئے۔  (۲۷) ابن اعثم، احمد بن علی، الفتوح لابن اعثم، ج۴، ص۲۳۸۔

نتیجہ:

                        ایک اعتراض جو اکثر سننے کو ملتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بدعات اور خرافات جوخلفاء ثلاثہ کے زمانہ خلافت میں امت میں پھیلا دی گئی تھیں اگر وہ واقعی طور پر بدعات تھیں اور رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں امت میں رائج نہ تھیں تو کیوں زمانہ خلافت امیرالمومنینؑ میں ان خرافات و بدعات پر حکومتی پابندی نہ لگائی گئی جبکہ امیرالمومنینؑ حکم حکومتی سے ان تمام بدعات کو ختم کر سکتے تھے۔ اس کا جواب ہمیں اس تحریر کو پڑھنے سے مل جاتا ہے ، اور ہر ذی شعور شخص کے لیے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ امیرالمومنینؑ نے جس دور میں حکومت کی ، امام کو ان خرافات و بدعات کو ختم کرنے کا موقع ہی نہ ملا، اس سے پہلے کہ امیرالمومنینؑ جزئی و فرعی اختلافات کو امت سے ختم کرتے امیرالمومنینؑ کی حکومت پر پے درپے حملے شروع ہوگئے، امیرالمومنینؑ کا ہدف بنیادی و اصلی ترین خرابی کو ختم کرنا تھا جس نے امت میں اختلاف و دشمنی کو پیدا کیا۔ ظاہر ہے جب خرافات و بدعات کی جڑ کٹ جاتی جزئی و فرعی اختلافات بھی آہستہ آہستہ تربیتی روش سے ختم ہو جاتے، لیکن امیرالمومنینؑ کو اس بنیادی ترین خرابی کو جڑ سے کاٹ پھینکنے کا بھی موقع میسر نہ ہوا اور شہید کر دیے گئے۔ ابتداء حکومت میں ہی بعض بیعت شکنوں اور مفاد پرستوں نے جنگ جمل میں امیرالمومنینؑ کو ام المومنین کے خلاف لا کھڑا کیا اور امت میں افتراق و اختلاف کی بنیاد رکھ دی، اس کے بعد صفین اور نہروان۔ امیرالمومنینؑ نے اپنادوران حکومت مسلسل جنگوں میں گزارا،حتی جن ایام میں آپؑ کی شہادت ہوئی انہیں ایام میں چالیس ہزار کا لشکر امیر شام کی ناجائز و ستمگر حکومت کو گرانے کے لیے آمادہ و تیار تھا لیکن امت کے شقی ترین انسان نے مسجد میں امیرالمومنینؑ کو شہید کر دیا ، خون کے آنسو روۓ انسان اس مصیبت پر کہ عین اسی وقت جب ایک طاغوت کو کچلنے کے لیے اسلامی افواج آمادہ ہو چکی تھیں ایک شقی ازلی اس قیام کے آگے مانع بن گیا اور اس کے نتیجے میں ایسا تاریک و ظلم و استبداد کا دور شروع ہو گیا کہ جس سے اسلام کے خدوخال مسخ ہو کر گئے۔

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 August 21 ، 16:10
عون نقوی