وثوق کا لفظ وثق سے ہے جس کے لغوی معنی اعتماد کرنے کے ہیں۔(۱) علم رجال کی اصطلاح میں لفظ وثوق جب استعمال ہوتا ہے تو اس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ روایت کو بیان کرنے میں راوی قابل اعتماد ہے۔ در اصل ثقہ راوی سے مراد وہ شخص ہوتا ہے جس کے جھوٹ نہ بولنے، غلطی نہ کرنے اور بھول جانے سے بچنے کا یقین ہو۔(۲)
وثوق کی دو اقسام
۱۔ وثوق نوعی
۲۔ وثوق شخصی
وثوق نوعی ایک ایسی نوع وثاقت ہے جو معاشرے کے عام افراد یا عقلاء کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اگر عقلاء اس حد تک کی وثاقت پر اکتقاء کرتے ہوں تو شریعت کی نظر میں بھی یہ وثاقت حجیت رکھتی ہے۔ اگر یہی وثوق نوعی جو معاشرے کے عقلاء کے لیے کافی ہوتا ہے اگر کسی خاص شخص یا محدود افراد کے لیے اطمینان آور نہ ہو تو تب بھی ان کے لیے یہی وثاقت کفایت کرتی ہے۔ کیونکہ شارع نے اس نوع وثاقت کو حجیت قرار دیا ہے۔(۳)
اس کے مقابل وثوق شخصی ہے جس سے مراد یہ ہے کہ اگر وثاقت میں کسی ایک شخص کو اطمینان حاصل ہو رہا ہو لیکن عقلاء اس حد تک کی وثاقت کو کافی نہ سمجھتے ہوں تو اس شخص کے لیے اس کا ذاتی اطمینان حجیت نہیں رکھتا۔(۴)
حوالہ جات:
۱۔ راغب اصفہانی، ابوالقاسم حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ج۱، ص۵۱۲۔
۲۔ مامقانی، عبداللہ، مقباس الہدایہ، ج۲، ص۱۴۶-۱۴۷۔
۳۔ مظفر، محمد رضا، اصول فقہ، ج۲، ص۱۵۔
۴۔ ایضا۔